Tag: تجویز

  • مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم کل پیش کرنے کی تجویز، ذرائع

    اسلام آباد : جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم آج بروز اتوار پیش کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی اراکین کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں۔

    اس حوالے سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جاکر ان سے ملاقات کی۔

    آخری اطلاعات تک اسحاق ڈار، محسن نقوی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سے واپس روانہ ہوچکے ہیں ،وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ سےچلے گئے۔

    جے یو آئی کی قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس صبح تک ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے، جس کے بعد ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاراور وزیرداخلہ محسن نقوی مشاورت کے لئے روانہ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر موجود ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول مولانا کو راضی کرکے آئینی ترامیم کی حمایت کا اعلان کرانا چاہتے ہیں۔

    مولانافضل الرحمان اور بلاول بھٹو کچھ دیربعد میڈیاسےمشترکہ گفتگو کرینگے، بلاول بھٹو کے سیکیورٹی اسٹاف نے میڈیا گفتگو سے متعلق صحافیوں کو آگاہ کیا ہے۔

  • فلسطینیوں کی بہتری کیلئے دی گئی تجویز کا خیر مقدم ہونا چاہیے، عادل الجبیر

    فلسطینیوں کی بہتری کیلئے دی گئی تجویز کا خیر مقدم ہونا چاہیے، عادل الجبیر

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر وہ تجویز جس سے فلسطینیوں کے حالات کی بہتری کی راہ ہموار ہو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جس امن فارمولے کو فلسطینی قوم قبول کرے گی اس پرعرب ممالک بھی اتفاق کریں گے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے معاشی مسائل کے حل کی کوششوں کےساتھ ساتھ فلسطینیوں کے دیرینہ سیاسی حقوق کے حل کے لیے بھی موثر انداز میں کوشش کی جانی چاہیے تاکہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کو حقیقی معنوںمیں ختم کیا جا سکے۔

    فرانسیسی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں عادل الجبیر نے مشرق وسطی میں امن کے لیے امریکا کے اقتصادی منصوبے پر اپنا موقف بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ ہر وہ تجویز جس سے فلسطینیوں کے حالات کی بہتری کی راہ ہموار ہو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

    سعودی وزیر برائے امور خارجہ کا کہنا تھا کہ یہاں میں یہ کہوں گا کہ فلسطینیوں کے سیاسی حقوق کا حل حد درجہ اہم اور ناگزیر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق اور مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کرنےکی مجاز ہے، جس تجویز سے فلسطینیوں کو اتفاق ہو عرب ممالک بھی اسے قبول کرلیں گے۔

    عادل الجبیر نے مزید کہا کہ سعودی عرب سنہ 1967ءکے عرب علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی مملکت کا دارالحکومت بنائے جانے کے مطالبے کی حمایت جاری رکھے گا۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    ٹرمپ انتظامیہ کی الیکشن مہم، اسرائیل مخالف ممالک سے تعلقات پر نظرثانی کی تجویز

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی ایلچی ایلن کار نے اسرائیل مخالفین کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا یہود مخالف ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اسرائیل کے تعلقات اس وقت جاری ہیں جب غاصب صیہونی ریاست اسرائیل معرض وجود میں آیا تھا اور اس کے وجود کو اقوام متحدہ میں سب سے پہلے امریکا نے تسلیم کیا تھا اور آج تک اسرائیل کے خلاف پیش کی جانے والے تمام قرار دادوں کو امریکا ہی ویٹو کرتا آرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہود مخالف نظریات و جذبات کی انسداد اور ان کی نگرانی کےلیے امریکی عہدیدار ایلن کار کا دورہ اسرائیل کے موقع پر کہنا تھا کہ ایسے ممالک کے ساتھ تعلقات باعث تشویش ہیں لہذا امریکا کو ان ممالک کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایلن کار نے کسی خاص ملک کا نام نہیں لیا اور نہ یہ وضاحت کی کہ امریکا کی موجودہ حکومت یہود مخالف ممالک کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گی۔

    ایلن کار کا کہنا تھا کہ ’میں ہر سطح پر اس مسئلے کو اٹھاؤں گا اور خصوصی اجلاسوں اور ملاقاتوں میں بھی اس معاملے پر بات کروں گا‘۔

    امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے دیگر ساتھی و جماعت اسرائیل کی حمایت حاصل کرکے امریکا میں مقیم یہودیوں کے ووٹ حاصل کرسکیں گے۔

    ناقدین کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ قوم پرستی پر مبنی مہم چلا رہے ہیں جس کے باعث امریکا کے امن کو خراب کرنے والے گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکی انتظامیہ نے ناقدین کے بیان کی تردید کی ہے۔

  • جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    جرمن حکام کا یورپی شہریوں کو جرمن فوج میں بھرتی کرنے پر غور

    برلن : جرمن حکام نے جرمنی کی مسلح افواج میں دیگر یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل ایبرہارڈ سورن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں میڈیکل اور اس جیسے دیگر شعبوں میں یورپی شہریوں کو بھی بھرتی کیا جانا چاہیے۔

    جرمن افواج کے سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جرمن افواج کو افرادی قوت میں کمی کا سامنا ہے جسے پورا کرنے کےلیے ’تمام ممکنات پر غور کیا جارہا‘ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ جرمن فوج کے سربراہ کے بیان پر تمام یورپی ممالک تقریباً ایک جیسا رد عمل دیا، ان کو خدشہ ہے کہ جرمن حکومت زیادہ معاوضے پر انکے عسکری ماہرین کو جرمنی نہ لے جائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ایبر ہارڈ نے یورپی ممالک کے خدشات پر کہا ہے کہ جرمنی کو مذکورہ معاملے پر احتیاط سے کام لینا ہوگا ایسا نہ ہو ہمارے اتحادی ہمیں اپنا حریف سمجھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنرل ایبرہارڈ کی متنازعہ تجویز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جنرل ایبر ہارڈ کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجویز کے تحت غیر ملکیوں کی مسلح افواج میں بھرتی جرمن فوج کو کرائے کی فوج میں تبدیل کردے گی۔

    واضح رہے کی جرمنی میں پہلے لازمی فوجی سروس کا قانون تھا جسے سنہ 2011 میں ختم کردیا گیا، تاہم مذکورہ قانون کے اختتام کے بعد مسلح افواج کو شدید افرادی قلت کا سامنا کرنا پڑا اور 2015 کے اختتام تک صرف 1 لاکھ 75 ہزار 500 افراد جرمن فوج کا حصّہ تھے جو ملکی تاریخ کی کم ترین تعداد تھی۔

    جرمنی کے فوجی حکام کی جانب سے ملک میں آباد ایسے افراد کی تلاش جاری ہے جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان ہو، تاکہ انہیں فوج میں بھرتی کیا جاسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں بھرتی ہونے کےلیے فقط چند شرائط ہیں ایک جرمن زبان، پویس کی جانب سے دیا ہوا کریکٹر سرٹیفیکٹ اور ملکی سلامتی و استحکام کےلیے پُر عزم ہو۔

  • خوشی حاصل کرنے 3 آزمودہ طریقے

    خوشی حاصل کرنے 3 آزمودہ طریقے

    خوشی آج کل کے دور میں ایک نایاب شے بن چکی ہے۔ چاروں جانب مسئلے مسائل، پریشانیاں خوش ہونے کا موقع ہی نہیں دیتے۔ جب ہم ناخوش ہوتے ہیں تو اس کا اثر ہماری زندگی اور تعلقات پر بھی پڑتا ہے۔

    ناخوشی ہمارے اندر سے زندہ رہنے کی خواہش کو ختم کر دیتی ہے۔ یہ ہماری صلاحیتوں، ہمارے کام کرنے کے جذبہ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

    ماہرین خوش رہنے کے بہت سے طریقہ بتاتے ہیں لیکن یہ 3 طریقہ ایسے ہیں جن سے ہر شخص متفق ہے۔ اگر آپ بھی خوشی کی تلاش میں ہیں تو ان طریقوں پر عمل کریں۔


    اپنا پسندیدہ کام سر انجام دیں

    happy-3

    ہم میں سے بہت سے افراد اس لیے ناخوش رہتے ہیں کیونکہ وہ زندگی میں ناپسندیدہ کام سر انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ جو کام وہ کرنا چاہتے ہیں وہ کر نہیں پاتے لہٰذا ان کی زندگی سے خوشی اور اطمینان کا عنصر ختم ہوجاتا ہے اور وہ تھکے تھکے، بیزار سے لگنے لگتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو کام کرنے کی خواہش آپ کے دل میں موجود ہو اسے کرنا آپ کو خوش دیتا ہے۔ یہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر آپ پینٹنگ کرنا چاہتے ہیں لیکن کسی خشک سی نوکری میں مصروف ہیں تو ہفتہ میں وقت نکال کر پینٹنگ ضرور کریں۔

    مختلف رنگوں سے کھیلنا، اپنے خیالات کو اظہار کا موقع دینا اور اپنی پینٹنگ کی تکمیل کرنا آپ کو بے پایاں خوشی اور اطمینان کا احساس دے گا۔


    پسندیدہ چیز حاصل کریں

    happy-4

    جو چیزیں آپ کو خوشی دیتی ہیں انہیں حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ کوئی کتاب، کوئی لباس، کوئی سجاوٹ کی چیز۔ بعض افراد کوئی ڈش کھانا چاہتے ہیں لیکن مصروفیت کے باعث نہیں کھا پاتے۔

    اپنے مصروف شیڈول میں سے وقت نکال کر اسے ضرور کھانے جائیں۔ اس سے آپ کو اپنے اندر خوشی اور توانائی کا احساس ہوگا۔

    اگر آپ کی پسندیدہ چیز مہنگی ہے جیسے کوئی مہنگی گاڑی یا موٹر بائیک، تو یہ آپ کو محنت سے کام کرنے اور کامیاب بننے کی طرف مائل کرے گی تاکہ آپ اپنی خواہش کی تکمیل کرسکیں۔


    کسی کی مدد کریں

    happ-2

    خوشی حاصل کرنے کا یہ صدیوں پرانا اور آزمودہ طریقہ ہے۔ اپنی خواہشات کی تکمیل کرنے کے بعد بھی آپ کو اتنی خوشی نہیں ہوگی جتنی کسی کی مدد کر کے ہوگی۔

    ضروری نہیں کہ آپ لاکھوں روپے سے کسی کی امداد کریں۔ کسی ضرورت مند بچے کی معمولی ضرورت پوری کردینا، یا اپنے کسی ساتھی کا کوئی ایسا کام کروانے میں مدد کر دینا جو اس کے لیے بہت ضروری ہو مگر وہ ہو نہیں پارہا ہو، آپ کو بے حد خوشی کا احساس دے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی بجٹ میں 10فیصداضافے کی تجویز

    ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی بجٹ میں 10فیصداضافے کی تجویز

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی کوشش ہےکہ سال 2018 کےامریکی دفاعی بجٹ میں 10 فیصد یعنیٰ 54ارب ڈالر کااضافہ کیاجائے جس کےلیےانہوں نے کوششیں تیز کردیں ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز مختلف سرکاری ایجنسیوں کو بجٹ کا مسودہ بھیجا گیا تھا۔تجویز کردہ مسودے میں ماحولیاتی بجٹ اور غیر ملکی امداد میں کمی کی گئی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے بجٹ عہدیدار کاکہناہےکہ امریکی صدر کی جانب سے سال 2018کےدفاعی بجٹ میں 54ارب اضافےاورغیردفاعی اخراجات سےاتنی ہی رقم کم کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔

    دوسری جانب امیکی صدرٹرمپ کے پلان میں بڑے فلاحی پروگراموں جیسے سوشل سیکورٹی اور میڈی کیئرمیں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،جبکہ ریپبلکن پارٹی نے ان میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہےکہ صدر ٹرمپ آج ملک کےتعمیری ڈھانچے کے بارے میں کانگریس کے سامنے اپنی تقریر میں بتائیں گےکہ ہمیں انفراسٹرکچر پر بہت توجہ دینی ہے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ سال صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ وہ دفاعی اخراجات میں اضافہ کریں گے اور فلاحی پروگراموں کو محفوظ رکھیں گے۔

    واضح رہےکہ گزشتہ روزوائٹ ہاؤس میں ریاستی گورنرزسے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا تھاکہ ’ہم نے کم وسائل کے ساتھ زیادہ کام کرنا ہے،اور حکومت کو کم خرچ پر چلانا ہے اور احتساب کرنا ہے۔‘

  • روس امریکی سفارتکاروں کو ملک بدر نہیں کرےگا،پیوٹن

    روس امریکی سفارتکاروں کو ملک بدر نہیں کرےگا،پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہناہےکہ امریکہ کی طرف سے 35 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کیے جانے کے جواب میں روس کسی امریکی سفارتکار کو نہیں نکالے گا۔

    تفصیلات کےمطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے وزارت خارجہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس امریکی سفارت کاروں کو ملک بدر نہیں کرے گا۔

    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ولادی میر پیوٹن کوتجویز بھیجی تھی جس میں کہا گیاتھاکہ روس جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکہ کے35سفارتکاروں کو ملک بدر کرے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ سبکدوش ہونے والی اوباما انتظامیہ کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ قدم روس اور امریکہ کے دوستانہ تعلقات کو کمزور کرنے کی کوشش ہے جبکہ یہ قدم دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کے برعکس ہے۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہناتھاکہ روس ’کچن ڈپلومیسی‘ جیسی غیرذمہ دارانہ سفارت کاری نہیں کرے گا بلکہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے اور مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا۔

    مزید پڑھیں:سفارتکاروں کی ملک بدری پرجواب دیں گے‘روس

    یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان نےروسی سفارتکاروں کی ملک بدری پرکہاتھاکہ سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کےامریکی اقدام پر روس کے جواب سے امریکہ کو کافی تکلیف پہنچے گی۔

    مزید پڑھیں:امریکہ نے35روسی سفارتکاروں کوملک بدر کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر براک اوباما امریکہ نے صدارتی انتخاب میں روس کی جانب سے سائبر حملوں کے الزام میں 35 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا احکامات جاری کیے تھے۔

  • اذان پر پابندی کی تجویز کا پشت پناہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا نکلا

    اذان پر پابندی کی تجویز کا پشت پناہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا نکلا

    یروشلم: اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان پر پابندی کی تجویز کے پیچھے اسرائیلی وزیراعظم کے بیٹے کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک تجویز پیش کی گئی جس میں مسلمانوں کی عبادت گاہ سے بلند ہوتی ہوئی آواز اذان کو خلل قرار دیتے ہوئے اذان پر پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا۔

    ایک اسرائیلی ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ اذان پر پابندی کے قانون کے پیچھے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیٹے کا ہاتھ ہے، اسرائیلی وزیراعظم کا بیٹا قیساریا میں نتین یاہو خاندان کے گھر میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ موجود تھا کہ اس دوران اس کے غیرملکی دوست کو اذان کی آواز سے الجھن محسوس ہوئی جس پر اس نے یہ فیصلہ کیا۔

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے رات 11 بجے سے صبح 7 بجے تک اذان پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے جب کہ پارلیمنٹ میں موجودہ صیہونی ارکان نے اس تجویز کو بل بعدازاں ایکٹ بنا کر نافذ کرنے حمایت کی ہے۔

    بیت المقدس کی سپریم اسلامک کمیٹی نے متعلقہ تجویز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نازیبا عمل کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

    اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن ڈاکٹر طیبی کا کہنا ہے کہ اگر اذان پر پابندی عائد کی گئی تو وہ پابندی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے کیوں کہ پابندی کا مقصد مسلمانوں کے حقوق سلب کرتے ہوئے انہیں امتیازی سلوک کا نشانہ بناناہے ۔

    پابندی کی تجویز کے خلاف اسرائیلی پارلیمنٹ کے مسلمان رکن ابوعرار نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اذان دے کر اس پابندی کو مسترد کردیا، اذان کے وقت صیہونی ارکان نے شور مچایا لیکن ابو عرار نے اذان مکمل کرکے ہی دم لیا۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ میں اذان، یہودی طیش میں‌ آگئے

  • یورپی ممالک کے سیکورٹی خدشات،مشترکہ یورپی فوج کی تجویز

    یورپی ممالک کے سیکورٹی خدشات،مشترکہ یورپی فوج کی تجویز

    وارسا: یورپی ممالک جمہوریہ چیک اور ہنگری کا کہنا ہے کہ یورپ کی سکیورٹی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ یورپی فوج قائم کرنے کی ضرورت ہے.

    تفصیلات کےمطابق دونوں ممالک نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جرمن چانسلر اینگلا مرکل سے ملاقات سے پہلے یورپی یونین کی مشترکہ فوج کی تجویز دی.

    دونوں ممالک جمہوریہ چیک اور ہنگری پناہ گزینوں سے متعلق جرمن چانسلر انجیلامرکل کی پالیسی کو پسند نہیں کرتے.

    ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا کہ’ہمیں لازمی سکیورٹی کو ترجیح دینا ہو گی،اس کے لیے ایک مشترکہ یورپی فوج قائم کریں۔‘
    دوسری جانب برطانیہ نیٹو کے علاوہ کسی ایسے منصوبے کی سختی سے مذمت کی ہے.

    *یورپ : مشتبہ افراد کیخلاف آپریشن میں تیزی

    جمہوریہ چیک کے وزیراعظم بوہوسلاف سوبوتکانے کہا ہے کہ یورپی فوج تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن اس بات چیت شروع ہونی چاہیے.

    اس وقت یورپ کی مشترکہ دفاعی فورس 15 سو اہلکاروں پر مشتمل ہے تاہم اس فورس کو ابھی تک جنگی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس یورپیئن کمشین کے صدر نے یوکرین کے تنازع کے بعد روسی خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ یورپی فوج کے قیام کی تجویز دی تھی.

    واضح رہے کہ یورپ میں گذشتہ کچھ عرصے سے شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے.

  • جرمنی میں ریٹائرمنٹ کی عمر 69 سال مقرر کرنےکی تجویز

    جرمنی میں ریٹائرمنٹ کی عمر 69 سال مقرر کرنےکی تجویز

    برلن : جرمنی کے وفاقی بینک نے ریٹائرمنٹ کی عمر کو انہترسال تک کرنے کی تجویز پیش کی ہےاور کہا ہے کہ حکومت کو 2060تک ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور کرنا چاہیے.

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وفاقی بینک کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز منظور کر لی جاتی ہے تو ملک میں عمررسیدہ افراد کو 69 سال کی عمر تک ملازمت کرنا ہوگی.

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ دوسری صورت میں ملک کو پینشن کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے.

    بینک کا کہنا ہے کہ ریاست کا پینشن کا نظام فی الحال بہتر ہے لیکن آنے والی دہائیوں میں اس پر دباؤ ہو سکتا ہے.

    وفاقی بینک کا کہنا ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد پیدا ہونے والی نسل کے ریٹائر ہوجانے کے بعد اس کی جگہ لینے والے نوجوان ملازمین کی تعداد بہت کم ہوگی.

    بینک کا ماننا ہے کہ سنہ 2050 سے یہ اضافہ جرمنی حکومت کے لیے سرکاری پینشنوں کے اوسط آمدن کے کم از کم 43 فیصد کے ہدف کی سطح کو قائم رکھنے کے لیے ناکافی ہوگا لہذا وہ ریٹائرمنٹ کی عمر کو 69 سال تک بڑھانے کی تجویز پیش کرتا ہے.

    دوسری جانب جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن سیبرٹ کا کہنا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کی عمر 67 کے حامی ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ’ 67 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ جرمنی کی آبادیاتی ترقی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے موزوں اور ضروری اقدام ہے۔

    واضح رہے کہ جرمنی میں سنہ 2030 تک ریٹائرمنٹ کی عمر 67 سال مقرر کر دی جائے گی.