Tag: تحریری حکم نامہ جاری

  • سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا تحریری حکم نامہ جاری

    سپریم کورٹ، فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کا تحریری حکم نامہ جاری

    سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں سے متعلق حکم نامہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔ آرمی ایکٹ کی دفعات ڈی 2 ون اور ذیلی شقیں 1 اور 2 کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کردیا گیا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کا سیکشن 59(4) کالعدم قرار دینے کا فیصلہ بھی معطل کیا جاتا ہے۔ فوجی عدالتیں ملزمان کا ٹرائل کرسکتی ہیں لیکن حتمی فیصلہ نہیں سنائیں گی۔

    بنچ کی تشکیل نو اور کارروائی براہ راست دکھانے کی درخواستیں آئندہ سماعت پر سنی جائیں گی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے حکم امتناع جاری کرنے کی مخالفت کی۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کے فیصلے کی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں۔ فوجی عدالتوں کیخلاف درخواست گزاروں کو نوٹس بھی جاری کیا گیا۔

    نوٹس نہ ہونے کے باوجود کچھ وکلا پیش ہوئے، تفصیلی فیصلے تک سماعت موخر کرنے کی استدعا کی۔ حکم نامے کے مطابق مقدمے کی مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔

  • پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری

    پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تیس نومبر تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف درخواست کاتحریری حکم نامہ جاری کردیا، جسٹس راحیل کامران شیخ نے نبیل جاوید کاہلوں کی درخواست پر حکم جاری کیا۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا فریقین تیس نومبر کو جواب داخل کریں، درخواست میں اہم آئینی و قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں۔۔اٹارنی جنرل پاکستان کو عدالتی معاونت کیلئے نوٹس جاری کیا جاتاہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق نگران حکومت کو روز مرہ امور چلانے کا اختیار ہے لیکن پی آئی اے کی نجکاری کا اختیار نہیں ہےنگران حکومت پالیسی معاملات پر فیصلے نہیں کرسکتی ۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ قومی اثاثے پی آئی اے کی نجکاری کی بجائے اصلاح کی جائے ، درخواست میں وفاق سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس  کی  سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ والدین کے مؤقف کو سن کر حکومت مثبت اقدامات کرے، والدین چاہتے ہیں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، حکم نامہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے 20اکتوبر کے حکم کو بھی عدالتی حکم نامےکا حصہ بنایا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ریاست ذمہ داری پوری کرے گی ، وزیراعظم نے کہا متاثرہ والدین کو انصاف دلانے کی ذمہ داری پوری کریں گے۔

    تحریری حکم میں کہا ہے کہ جو اپنی سیکیورٹی ذمہ داری پوری نہ کرسکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، والدین کا کہنا ہے 20اکتوبر کے حکم میں جو نام ہیں وہ فرائض میں ناکام رہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم میں کہا کہ 20اکتوبر کے حکم میں ذمہ داروں کےمعاملےپرریاست والدین کی بات سنےگی اور وزیراعظم کی دستخط شدہ رپورٹ 4 ہفتےمیں جمع کرائی جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے والدین کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کرائی ہے، بچوں کے والدین کوئی بھی شہادتیں وصول کرنے کو تیار نہیں۔

    حکم نامے کے مطابق وزیراعظم عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، وزیراعظم نے کہا انہوں نے 20 اکتوبر کا حکم نامہ پڑھا ہے، متاثرین کی داد رسی کیلئےہر ممکن اقدامات کریں گے اور غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ والدین کے مؤقف کو سن کر حکومت مثبت اقدامات کرے، لواحقین اپنے بچوں کی شہادت پر کوئی عذر قبول کرنے کو تیار نہیں، والدین چاہتے ہیں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    گذشتہ روز سانحہ اے پی ایس کیس میں طلبی پر وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور بیان میں کہا تھا کہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں، عدالت حکم کرے،ایکشن لیں گے، جب سانحہ ہوا تب ہماری حکومت نہیں تھی، اےپی ایس معاملے پر اعلیٰ سطح کا کمیشن بنادیں۔

    جس پر سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس پر ایک اور کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کے دستخط کے ساتھ چار ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کی اور بیس اکتوبر کے فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریاست نے بچوں کے والدین کو انصاف دلانے اور مجرموں کو کٹہرےمیں لانے کےلیے کیا کیا، اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مجرموں کاسراغ کیوں نہ لگایا جاسکا۔

    جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ آپ مجرمان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے، کیا ہم ایک بار پھر سرنڈر ڈاکیومنٹ سائن کرنے جارہے ہیں، وزیراعظم شہداءکےاہل خانہ سے ملیں اور مطالبات سنجیدگی سے سنیں۔

  • پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

    پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

     لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت  نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں برس بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، متوازن اورسنجیدہ فیصلوں کے بعدہی بسنت کی اجازت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے پنجاب میں بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پرفیصلہ جاری کردیا، تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ  پنجاب حکومت  کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی  کہ اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، پنجاب حکومت نے واضح کیابسنت بطور ثقافتی اورمعاشی تہوارمنایاجاتاہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کےمطابق نئی قانون سازی کے لیے تجاویز زیرغورہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بسنت سے قبل شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی گارنٹی دی جائے گی، بسنت منانے کی اجازت سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور حکومت متوازن اور سنجیدہ فیصلوں کےبعدہی بسنت کی اجازت دے گی۔

    مزید پڑھیں : اگر مستقبل میں بسنت منانی ہے، تو حکومت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے: لاہور ہائی کورٹ

    عدالتی حکم نامے کے مطابق تمام درخواست گزاروں کو حکومتی نقطہ نظرپرکوئی اعتراض نہیں، پنجاب حکومت کے بیان پر درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔

    یاد رہے 24 جنوری کو ہائی کورٹ نے بسنت کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں تھیں ، عدالت نے واضح کیا تھا کہ اگر مستقبل میں‌ بسنت منانی ہے، تو حکومت کو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔

    درخواست گزار شیراز ذکاء نے کہا کہ پتنگ بازی کے خلاف ایکٹ بن گیا، مگر رولز نہیں بنے، بسنت خونی کھیل ہے، پابندی کے باوجود اجازت دی جارہی ہے، عدالت بسنت پر پابندی کے قانون اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے۔

    خیال رہے حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ کیا تھا ، عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ محفوظ بسنت کی تیاری کے لئے 4 سے 6 ماہ کی ورکنگ درکار ہے، ادارے ذمے داریاں پوری کریں، تو ایسی سرگرمیاں ہوسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ

    سینئر وزیر نے کہا کہ ڈور، پتنگ کی تیاری رجسٹرڈ اور باقاعدہ نظام وضع ہونا چاہیے، تب ہی یہ فیصلہ ہوسکتا ہے، دھاتی تار کے استعمال، قوانین کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا، بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کا عندیہ دیا گیا تھا، جس کے بعد اس موضوع پر ایک بحث شروع ہوگئی تھی ، کچھ حلقوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • وزیرِاعظم و دیگر کیخلاف ایف آئی آرکا اندراج، تحریری حکم نامہ جاری

    وزیرِاعظم و دیگر کیخلاف ایف آئی آرکا اندراج، تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد :وزیرِاعظم محمد نواز شریف ودیگر کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    تحریری حکم نامے میں وزیرِاعظم سمیت گیارہ ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے،  سیشن جج راجا جواد عباس نے حکم جاری کیا۔

    اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کیجانب سے ریڈ زون میں پولیس شیلنگ سے جاں بحق کارکنوں کے قتل کے مقدمے کے اندراج کے لئے درخواست کی سماعت کی تھی۔

    عوامی تحریک کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ اکتیس اگست اور یکم ستمبر کے واقعے کے ذمہ دار وزیرِ اعظم نواز شریف، وزیرِاعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار اور وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر حکام کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کی اجازت دی جائے۔

    عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پولیس کو عوامی تحریک کی درخواست کے مطابق مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ اکتیس اگست کی رات کو قادری اورعمران کی ہدایت پر کارکنوں کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں تین افراد جاں بحق جبکہ دو سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔