Tag: تحریری فیصلہ

  • نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں، تحریری فیصلہ

    نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں، تحریری فیصلہ

    اسلام آباد : ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے نکاح کیس کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ دونوں ملزمان کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلی فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے جاری کیا، تحریری فیصلہ 10 صفحات پر مشتمل ہیں۔

    مزید پڑھیں : نکاح کیس : بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد

    تحریری فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ دونوں ملزمان کے پاس سزا معطلی کا کوئی جواز موجود نہیں۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بشریٰ بی بی کا خاتون ہوناسزامعطلی اور ضمانت پررہائی کاجوازنہیں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل سیشن جج محمدافضل مجوکا نے سزا معطلی پر 25 جون کو محفوظ فیصلہ کیا تھا۔

    س سے قبل کیس کی سماعت سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بھی کی تھی تاہم عدم اعتماد کی بنیاد اور جج کی درخواست پرہائیکورٹ نے کیس جج افضل مجوکا کو ٹرانسفرکردیاتھا۔

    پچیس نومبر 2023 کو خاورمانیکا نے سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں پینل کوڈ کے سیکشن چونتیس،چا رسو چھیانوےاورچار سو چھیانوے بی کے تحت کیس کیا تھا۔

    کیس کی سماعتوں کے بعد سولہ جنوری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی پرفردجرم عائد کی گئی۔

    بعد ازاں دو فروری کو اڈیالہ جیل میں چودہ گھنٹے طویل سماعت کےبعد ٹرائل کورٹ نے فیصلہ محفوظ کیا اور تین فروری کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    سینئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کو قید کی سزا سنائی تھی۔

  • 101 سالہ بزرگ قیدی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    101 سالہ بزرگ قیدی کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے 101 سالہ بزرگ قیدی کی رہائی کے لیے درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی نے مہدی خان کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا جس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کو مہدی خان کی جیل مینوئل کے تحت رہائی کی درخواست پر تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت کی جانب سے جاری تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ اے آئی جی پنجاب جیل خانہ جات عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ مہدی خان کی درخواست ہوم ڈیپارٹمنٹ میں زیر التوا ہے۔

    مہدی خان نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کی طبعی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے اور جیل مینوئل رول 146 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ قیدی علیل ہے اور عمر 100 سال سے زائد ہے۔ مہدی خان کے خلاف 2006 میں گجرات میں قتل کے مقدمے میں مقدمہ درج ہوا، خاندانی دشمنی کے نتیجے میں 7 افراد قتل ہوئے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مہدی خان کی اس وقت عمر 86 سال تھی۔2009 میں ٹرائل کورٹ نے مہدی خان بری کیا تھا جبکہ 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بریت کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کر دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا

    سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خواجہ برادران کی ضمانت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔87 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے پاکستان بنے 72سال، آئین کو بنے 47 سال ہو چکے،آج بھی پاکستان کے عوام کو آئینی حقوق نہیں مل رہے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ جمہوری اقدار،احترام،برداشت،شفافیت،مساوات کا مذاق اڑایا جاتا ہے،عدم برداشت، اقربا پروری، جھوٹے دھونس،خود نمائی ترجیحات بن چکی ہیں۔

    جسٹس مقبول باقر کی جانب سے تحریر کیے جانے والے فیصلے میں کہا گیا کہ کرپشن پاکستانی معاشرے میں مکمل طور پر رچ بس چکی ہے، انا پرستی اور خود کو ٹھیک کہنا معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہرنہیں لگتا خواجہ برادران نے ایسا جرم کیا جس کا نیب ٹرائل ہو،نیب خواجہ برادران کا پیراگون کمپنی کے ساتھ کسی قسم کا تعلق جوڑ نہ سکا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کا خواجہ برادران کو حراست میں رکھنا نیب قانون سے مطابقت نہیں رکھتا،آئین کی منشا ہے کہ شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم نہ رکھا جائے۔

  • کراچی کو ریاست کی فوری توجہ کی اشد ضرورت ہے، سپریم کورٹ

    کراچی کو ریاست کی فوری توجہ کی اشد ضرورت ہے، سپریم کورٹ

    کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تجاوزات کیس میں عبوری تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی کو ریاست کی فوری توجہ کی اشد ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تجاوزات کیس میں عبوری تحریری فیصلہ جاری کر دیا، عبوری حکم نامہ 16 صفحات پر مشتمل ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹ کے بغیرتعلیم حاصل کی جا سکتی ہے، کاروبار نہ کچھ اور، آرٹیکل 3 شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنےکی ضمانت دیتا ہے، شہری موٹرسائیکل پر فیملی کی جان خطرے میں ڈال کر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔

    حکم نامے میں کہا گیا کہ کراچی کو ریاست کی فوری توجہ کی اشدضرورت ہے، کیماڑی سے لانڈھی تک ریلوے کی دونوں جانب قبضے کیے گئے، شادی ہالز، دفاتر، پیٹرول پمپس بنائے گئے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریلوے قوانین ریلوے کی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کی اجازت نہیں دیتا، ریلوے کی زمین پر ہر قسم کی غیر قانونی تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے، پیٹرول پمپس ہوں، دفاتر یا ہاوسنگ سوسائٹیز، سب ختم کی جائیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جمہوریت کا مطلب آزادی،مساوات، برداشت ،سماجی انصاف کا نام ہے، صاف پانی اور سول انفراسٹرکچر شہریوں کا بنیادی حق ہے، شہریوں کا منزل تک سفر محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ریلوے سے تعاون کرنےکی ہدایت کی ہے۔

  • فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب پراسیکیوٹر زائد اثاثوں کے کیس میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق جس کمپنی نے پلازہ کی خریداری کی ملزم اس کمپنی کا ڈائریکٹر ہی نہیں، پلازہ کی خریداری میں ملزم کے اکاؤنٹ سے رقم منتقلی نہیں ہوئی، پلازہ کی خریداری کی ڈیل میں بھی ملزم کا کوئی کردار سامنے نہیں آیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ فواد حسن فواد کی ایک کروڑ کے مچلکے پر ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی ضمانت پر رہائی کا حکم

    خیال رہے کہ دو روز قبل عدالت نے اثاثہ جات کیس میں گرفتار نوازشریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرا کے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب نے فواد حسن فواد کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کر لیا، فواد حسن فواد کے خلاف ضمانت خارج کرانے کے لیے نیب نے اہم نکات تیار کر لیے۔

  • رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ ٹرائل کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کے باعث عدالت نے ہائی کورٹ آفس میں مچلکے جمع کروانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے شریک ملزمان کی ٹرائل کورٹ سے ضمانت ہوچکی ہے مگر استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔

    تحریری فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ پر 15 کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا لیکن ان کا جسمانی ریمانڈ ہی نہیں لیا گیا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اس مرحلے پر ملزم ضمانت کا حقدار ہے لہٰذا 10، 10 لاکھ کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    رانا ثنا اللہ کو ٹرائل کورٹ میں مچلکے جمع کروانے تھے تاہم انسداد منشیات کورٹ کے جج شاکر حسن اور ڈیوٹی جج کی رخصت کے باعث مچلکے جمع نہ ہو سکے جس پر رانا ثنا اللہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی کہ عدالت عالیہ مچلکے جمع کر کے روبکار جاری کرنے کا حکم دے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ضمانت کے بعد کسی ملزم کو قید میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کی رخصت کے باعث مچلکے جمع ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد رانا ثنا اللہ کے مچلکے ہائیکورٹ آفس میں جمع کروانے اور روبکار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

  • آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ میں کہا نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی، لارجر بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    یاد رہے 29 جنوری کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے۔

    توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ: پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواستوں کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پر ویز مشرف کی آرٹیکل سکس کے تحت ٹرائل کے حوالے سے دائر تین درخواستوں کا فیصلہ جاری کیا ۔

    فیصٓلے میں کہا گیا ہے کہ کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی ٹی وی شو گفتگو کا کوئ ثبوت پیش نہیں کیا گیا، وزیر اعظم اور پراسیکیوٹر کے ملنے پر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل سکس کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ممکن نہیں اور قانون اسکی اجازت نہیں دیتا۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کیس پر جو اعتراضات لگائے جارہے ہیں اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں، سابق صدر پرویز مشرف نے پر ویز مشرف نے خصوصی عدالت کے قیام کے حوالے سے پراسیکیوٹر اور ججز کے نوٹیفکشن کے حوالے سے تین مختلف درخواستیں دائر کی تھیں۔