Tag: تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان

  • وزارت چلانے کے بجائے وزراء عدالت میں ہوتے ہیں، عمران خان

    وزارت چلانے کے بجائے وزراء عدالت میں ہوتے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے چند وزراء عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور باہر نکل کر ایسے دفاع کرتے ہیں جیسے کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ہے۔

    وہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وزراء کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ریاست کے ترجمان ہیں ناکہ شریف خاندان کے ذاتی ملازم جو سارے کام چھوڑ کر ہر پیشی پر عدالت میں موجود ہوتے ہیں۔

    چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء طوطوں کی طرح ایک ہی بات رٹتے رہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے ثبوت نہیں دیے حالانکہ اصلی جمہوریت میں اپوزیشن کا کام ہی نشاندہی کرنا ہوتا ہے ثبوت فراہم کرنا نہیں، ثبوت اکھٹے کرنا تو اداروں کی ذمہ داری ہے اور ادارے نواز شریف کی ذاتی تصرف میں ہیں وہ کیسے ثبوت جمع کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میاں صاحب نے ایک سچ بولا ہے کہ ’’ کوئی بھی کرپشن کا یا چوری کا پیسہ اپنےنام پر نہیں بلکہ اپنے بچوں کے نام پر رکھتا ہے میں اس سچ پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘‘ اسی لیے مے فیئر فلیٹس کے مالکان ان کے بچے نکلے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ جب پاناما کیس عدالت میں ہے تو بار بار پریس کانفرنس کرنے کیوں آتا ہوں میرا جواب ایک ہی ہوتا ہے کہ جب موٹو گینگ جھوٹ بول بول کر لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرے گا تو مجھ پر حقائق بیان کرنا لازم ہوجاتا ہے۔

    سربراہ عمران خان نے کہا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ آف شور کمپنیوں کی بینیفشری مریم نواز ہیں، ہم نے آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ سے ای میل اٹھائی ہیں، مے فیئر فلیٹس مریم نواز کی ملکیت ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو شریف فیملی امریکا یا برطانیہ میں کیس کیوں نہیں کرتے جب کہ وہاں قوانین بھی سخت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے یہاں سے پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجا ہے اور یہ بات اسحاق ڈار کے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے حلفیہ بیان میں بھی لکھا ہوا ہے کہ کیسے منی لانڈرنگ ہوئی اور یہی ہمارا کیس بھی ہے کہ نواز شریف نے کرپشن کا پیسہ باہر بھجوایا، اور بچوں کے نام پر لگا دیا۔

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ قطری شہزاد ے کے خط کے نام پر ایک اور کہانی شروع کردی گئی ہے، بچوں نے کچھ اور کہانی سنائی ہے جب کہ بچوں کے والد کچھ اور کہانی سنا رہے ہیں نیب نے ان کو بچایا ہوا ہے جب کہ ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس پیر تک ختم ہوجائے گا، اس کے بعد اصل چیز ہے کہ وزیراعظم کا کیا جواب ہوگا 34 ملین ڈالر کی سیٹلمنٹ ہے دیکھنا ہے کہ اس کے لیے کہاں سے شہزادہ آتا ہے۔

    انہوں نے قطری شہزادے کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ جیل سے باہر رہنا چاہتا ہے تو یہاں نہ آئیں کیوں کہ اگر فلیٹس کی ملکیت مریم نواز ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ قطری شہزادے کا خط فراڈ ہے اور عدالت میں جھوٹ بولنے کا مطلب ہے جیل جانا۔

  • کراچی: عمران خان کا ایم کیو ایم  کے ہرجانے کے دعوے پر جواب جمع

    کراچی: عمران خان کا ایم کیو ایم کے ہرجانے کے دعوے پر جواب جمع

    کراچی: تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایم کیوایم کےجانب سے دائر ہرجانہ کیس میں جواب داخل کرادیا ہے۔

    تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایم کی ایم کی جانب سے ہرجانے کے دعوی پر جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔

    عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم کا دعویٰ ذاتی عناد پر دائر کیا گیا، ناقابل سماعت قرار دیا جائے  الطاف حسین اور انکی تنظیم سنگین جرائم میں ملوث ہے، نائن زیرو سےبھی جرائم پیشہ افراد پکڑے گئے ۔ ایم کیو ایم کے قائد کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد زہرہ شاہد کا قتل ہوا۔

    عدات کو بتایا گیا کہ الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد کوقتل کیا گیا، ایم کیوایم نے اسی الزام پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

    جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ایم کیوایم کے دعویٰ کو مسترد کرے۔

    یاد رہے کہ زہرہ شاہد کے قتل کے بعد عمران خان نے الطاف حسین پر الزام عائد کیا تھا اور الزام کے بعد ایم کیو ایم نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

  • این اے 122 کی تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    این اے 122 کی تحقیقاتی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع

    لاہور: این اے ایک سو بائیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیئے گئے کمیشن نے ووٹوں کے ریکارڈ اور جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ہے۔

    تحریکِ انصاف کے طویل احتجاج کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے تشکیل پانے والے ایک رکنی کمیشن نے این اے ایک سو بائیس کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نون کے سردار ایاز صادق نے بانوے ہزار تین سو ترانوے ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے تراسی ہزار پانچ سو بیالیس ووٹ حاصل کئے اور دیگر امیدواروں نے چار ہزار ایک سو اسی ووٹ حاصل کئے۔

    سابق سیشن جج غلام حسین اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کے پندرہ تھیلے کھلے ہوئے تھےاور دس تھیلے مناسب طریقے سے سیل نہیں کیے گئے تھے جبکہ اسی تھیلوں میں سے فارم 15غائب تھے۔

    رپورٹ کے مطابق دو سو چار کاؤنٹر فائلوں کے سیریل نمبر ایک دوسرے سے میچ نہیں کرتے جبکہ متعدد پولنگ اسٹیشنز کی کاؤنٹرفائلوں پر دستخط موجود نہیں ۔

    دوسری جانب این اے ایک سو چوبیس کے ووٹ بھی این اے ایک سو بائیس کے ریکارڈ سے ملے ہیں۔

    رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد تحریک انصاف کے حامیوں کے بھنگڑے ڈالے اور مٹھائی بھی تقسیم کی۔

    دوسری جانب الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کمشن کی رپورٹ تحریک انصاف اور نون لیگ کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی۔ ٹریبونل نے قرار دیا کہ الیکشن ٹربیونل ایک خودمختار ادارہ ہے، اس کا الیکشن کمشن سے کوئی تعلق نہیں، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے کنفیوژن پیدا ہو رہا ہے، لگتا ہے دونوں فریقین ایک دوسرے کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں۔

    ٹربیونل نے کمشن کی جانب سے جمع کرائی رپورٹ تحریکِ انصاف اور نون لیگ کے وکلاء کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت سترہ جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔