Tag: تحریکِ انصاف

  • جوڈیشل کمیشن پر پہلے ہی اتفاق ہوچکا تھا، احسن اقبال

    جوڈیشل کمیشن پر پہلے ہی اتفاق ہوچکا تھا، احسن اقبال

    لاہور: وفاقی وزیرِ احسن اقبال نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن پر پہلے ہی اتفاق ہوچکا تھا، مذاکرات وزیرِاعظم کے استعفے کے مطالبے پر ٹوٹے، مذاکرات میں جلد سے جلد بریک تھرو لانے کی کوشش کریں گے۔

    لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریکِ انصاف سے مزاکرات کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے ٹوٹا تھا، انھوں نے کہا کہ اگر تحریکِ انصاف مزاکرات کے لیے ایک قدم اٹھائے گی تو حکومت دو قدم آگے بڑھے گی ، امید ہے کہ مزاکرات کے دوران دونوں فریقین بیان بازی سے گریز کریں گے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ حکومت سمیت اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اکیلا ہی مسائل حل کرلے گا تو اس کی خام خیالی ہے، ملک کو جتنی ضرورت نواز شریف کی ہے اتنی ہی عمران خان اور آصف زرداری کی بھی ہے، اگر یونہی مخالفین کے خلاف نعرے لگائے جاتے رہے تو ملک جنگل کاقانون بن جائے گا اور گلی گلی کارکنوں کے سر پھٹیں گے۔

  • عمران خان قانون کے مطابق جلسے جلوس کریں، سید خورشید شاہ

    عمران خان قانون کے مطابق جلسے جلوس کریں، سید خورشید شاہ

    سکھر: اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہناہےکہ تیس نومبرکوکچھ ہوگا یا نہیں اس بات کا دارومدار حکومت پر ہے، حکومت کی کارکردگی بہتر ہوتی تو یہ دن نہ دیکھ رہے ہوتے۔

    قائدحزب اختلاف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے منہ موڑ کر حکومت معاملات نہیں چلاسکتی، تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو جلسے جلوس کرنے چاہئیں، لیکن قانون کے مطابق کرنے چاہیئں ہٹ کر نہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق سید خورشید شاہ  نےکہا کہ آج وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ ہوگا، خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کوئی نوجوان ہونا چاہیئے، چوہتر سال کا ریٹائرڈ جج اس عہدے کیلئے موزوں نہیں۔

    عدالت گئے لیکن حکومت نے ہماے مؤقف کی حمایت نہیں کی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دوبار ڈیڈ لائن جاری کرنے کے باوجود حکومت تا حال الیکشن کمیشن کے چیف کی تقرری میں ناکام ہے۔

  • تحریکِ انصاف کے ڈی چوک پر جاری دھرنے کی سنچری مکمل

    تحریکِ انصاف کے ڈی چوک پر جاری دھرنے کی سنچری مکمل

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے ڈی چوک پر جاری دھرنے کی سنچری مکمل ہو گئی ہے ۔

    دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں دھاندلی اور چودہ ماہ تک انصاف نہ ملنے پر پاکستان تحریکِ انصاف نے چودہ اگست سے اسٹریٹ پاور کا چناوٴ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف لاہور سے لانگ مارچ کا آغاز کیا ۔اس لانگ مارچ کا بنیادی مطالبہ تھا کہ وزیرِاعظم نواز شریف کا استعفی اور عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائے، لانگ مارچ آغاز سے ہی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوا اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرتا ہو پندرہ اگست کی رات ا شہر اقتدار کے آبپارہ چوک میں آ پہنچا ۔

    کارکنان کا جوش کسی چیز کو خاطر میں لانے کو تیار نہ تھا، چار دن تک حکومتی خاموشی کے بعد عمران خان نے انیس اگست کو ا پنے ٹائیگرز کو آبپارہ سے ریڈ زون کی جانب بڑھنے کی ہدایت کی، لانگ مارچ کے شرکاء کی تعداد کا اندازہ ہونے کے بعد حکومت نے حکمت عملی تبدیل کی اور مارچ کے شرکاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کا فیصلہ کیا، چوبیس دن تک کپتان کے صبح و شام ڈی چوک پر رکھے کنٹینر میں گزرے، اس دوران کپتان کی پُرجوش خطابت حکومت پر بھاری پڑنے لگی۔

    بائیس اگست کو سیاسی بحران سے نکلنے کے لئے حکومت نے تحریکِ انصاف سے مذاکرات کا فیصلہ کیا، جسے قبول کرتے ہوئے تحریکِ انصاف نے شاہ محمود قریشی کی صدارت میں کمیٹی قائم کر دی۔ فریقین کے درمیان مذاکرات کے پندرہ دور ہوئے لیکن معاملہ وزیر اعظم کے استعفی پر اٹکا رہا، جس کے بعد مذاکرات ختم کر دیئے گئے، اسی دوران اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے بھی حکومت اور تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور اس امید پر کئے کہ قوم کو جلد خوشخبری سنائیں گے لیکن سیاسی جرگہ نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ۔

    معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین سہولت کار کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی، آرمی چیف نے رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے اٹھائیس اگست کو عمران خان سے اہم ملاقات کی مگر عمران نواز شریف کے استعفی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے، اسی دوران حکومت پردباؤ بڑھانے کے لئے لانگ مارچ کے شرکاء نے وزیر اعظم ہاؤس کی جانب پیش قدمی کا فیصلہ کیا تاہم اس فیصلے نے تحریکِ انصاف میں دراڑ ڈال دی ۔

    باغی نے ایک بار پھر بغاوت کردی لیکن فیصلہ ہو چکا تھا،  تیس اگست کی رات مظاہرین وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے لگے، وزارتِ داخلہ سے احکامات ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری وزیرِاعظم ہاؤس اور مارچ کے شرکاء کے درمیان حائل ہوگئی اور گھمسان کی جنگ شروع ہوئی، رات کے پچھلے پہر شہرِ اقتدار ہوائی فائرنگ اور شیلنگ سے گونجتا رہا۔

    اس دوران چار مظاہرین جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ پولیس اہلکار اور صحافی بھی تشدد کا نشانہ بنے۔ حکومتی ایوانوں میں اہم فیصلوں پر غور شروع ہو چکا تھا اور دو ستمبرکو صدر پاکستان نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا، جس میں تمام اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا، حکومت پر دباؤ برقرار رکھنے کے لئے تحریکِ انصاف نے اپنی حکمت عملی مزید تبدیل کی اور احتجاجی تحریک کو ملک کے طول عرض میں پھیلانے کا فیصلہ کیا۔

    تحریکِ انصاف نے اکیس ستمبر سے کراچی اور لاہور سمیت میانوالی ، ملتان اور جہلم میں عوامی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا جو تا حال جاری ہے۔اس دوران حکومت کی قربانی تو نہ سکی تاہم عید قربان کا دن بھی آیا جب چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے نماز عید ڈی چوک میں ہی ادا کی ۔

    حالیہ دنوں میں عمران خان نے وزیرِاعظم کے استعفے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے حکومت سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا اور دھاندلی کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن کے قیام سمیت جے آئی ٹی کا مطالبہ کر دیا، جسے حکومت نے تاحال قبول نہیں کیا اب عمران خان نے تیس نومبر کو بھرپور احتجاج کی کال دے کر حکومت کو ایک نئے امتحان میں ڈال دیا ہے۔

  • تحریکِ انصاف آج لاڑکانہ میں سیاسی قوت دکھائے گی

    تحریکِ انصاف آج لاڑکانہ میں سیاسی قوت دکھائے گی

    لاڑکانہ : تحریکِ انصاف آ ج لاڑکانہ میں سیاسی قوت دکھائے گی، جلسے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں ہیں، مختلف شہروں سے قافلوں کی آمد جاری ہے۔

    لاڑکانہ سے آٹھ  کلومیٹردور گوٹھ علی آباد میں تحریکِ انصاف کے جلسے کی تیاریاں مکمل ہوگئیں ہیں، شہر کےمختلف علاقوں میں تحریکِ انصاف کےچیئرمین عمران خان اور دیگر رہنماوں کی تصاویر اور پینا فلیکس لگا دیئے گئے ہیں ۔

    تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ لوگوں میں جوش و خروش ہے اور دو لاکھ  افراد کی شرکت متوقع ہے، جلسے کی کامیابی کیلئے لاڑکانہ سمیت مختلف علاقوں میں پندرہ سے زائد استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔

    جلسہ گاہ میں پچاس ہزارافراد کے بیٹھنے کےانتظامات کئے گئے ہیں جبکہ دو لاکھ افراد کے آنے کی گنجائش رکھی گئی ہے، مختلف شہروں سے قافلےلاڑکانہ پہنچ رہے ہیں، جنہیں ٹھہرانے کیلئے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    جلسہ گاہ میں دو اسٹیج تیار کیے گئے ہیں،  ایک اسٹیج مقامی رہنماؤں کیلئے ہوگا جبکہ دوسرے اسٹیج پر مرکزی قیادت موجود ہوگی، پہلی بار کنٹینر کے بغیر سترہ فٹ اونچا، چوبیس فٹ چوڑا اور چونسٹھ فٹ لمبا لوہے کے پائپ اور چادروں سے اسٹیج بنایا گیا ہے۔ .

    عوام اور اسٹیج کے درمیان ساٹھ فٹ کا حفاظتی فاصلہ بھی رکھا گیا ہے۔ پنڈال کے اطراف بڑی لائٹس بھی لگائی ہیں تاکہ جلسہ دیر سے ختم ہو تو عوام کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

  • طاہر القادری کی وطن واپسی، پولیس نے ریلی کی شکل میں جانے سے روک دیا

    طاہر القادری کی وطن واپسی، پولیس نے ریلی کی شکل میں جانے سے روک دیا

    لاہور: پولیس نے ڈاکٹر طاہر القادری کو ریلی کی شکل میں ائیرپورٹ سے آنے سے روک دیا۔

    لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ریلی کی صورت میں ائیر پورٹ سے آنے پر دہشت گردی کا خدشہ ہے، اس لیے ریلی کی شکل میں آنے سے گریز کیا جائے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو فل پروف سیکورٹی مہیا کی جائے گی، ترجمان پاکستان عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ پولیس دہشت گردی کے خدشے کے نام پر سیاسی جدوجہد کو روکنا چاہتی ہے، ڈاکٹر طاہر القادری کی لاہور ایئرپورٹ سے انکی رہائش گاہ پر آمد شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی پر کارکنوں کی جانب سے بھرپور استقبال اور انہیں ریلی کی صورت میں داتا دربار لیجانے کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔

  • ن لیگ کے دہشتگردوں کے ساتھ تعلقات ہیں، عمران خان

    ن لیگ کے دہشتگردوں کے ساتھ تعلقات ہیں، عمران خان

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے دہشتگردوں کے ساتھ تعلقات ہیں، وزیرِاعظم نواز شریف اور زرداری چھ چھ باریاں لے چکے ہیں اور عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔

    اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے نواز شریف اور زرداری کو آڑے ہاتھوں لیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ نے آپس میں بندر بانٹ کی ہوئی ہے، ن لیگ کے دہشتگردوں سے تعلقات ہیں۔

      عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ بھوک اور پیاس سے مررہے ہیں،  چھ چھ بار صوبوں میں باریاں لینے والوں نےعوام کیلئےکچھ نہیں کیا، تبدیلی آنہیں رہی تبدیلی آگئی ہے، نیا پاکستان بنا کر رہیں گے۔

  • تحریکِ انصاف آج ننکانہ صاحب میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی

    تحریکِ انصاف آج ننکانہ صاحب میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی

    ننکانہ صاحب: پاکستان تحریکِ انصاف آج ننکانہ صاحب میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، جلسے کی تیاریاں جاری ہیں

    نئے پاکستان کے متوالے۔۔۔عمران خان کے دیوانے ننکانہ صاحب میں جمع ہورہے ہیں، جلسے کی تیاریاں ننکانہ صاحب کے گورنمنٹ گورونانک ہائی اسکول گراونڈ میں جاری ہیں، تحریکِ انصاف کے ٹائیگرز ہلچل مچانے تیار کو ہورہے ہیں۔

    جلسے کے لئے کرسیاں لگانے کا کام مکمل ہوگیا ہے، تحریکِ انصاف کے کارکنان رات سے گراونڈ میں جمع ہونا شروع ہوگئے، سروں پر پی ٹی آئی کی ٹوپیاں اور گلوں میں مفلر ڈالے بچے بھی جلسے کے لئے پرعزم ہیں ۔

    جلسہ گاہ میں کارکنان ابھی سے ہی رقص اور بھنگڑا ڈال کر جلسے کو گرمانے کی تیاریوں میں مصروف نظر آرہے ہیں

  • حکمرانوں پر سوچ سمجھ کر اعتبار کریں،طاہر القادری کا عمران کومشورہ

    حکمرانوں پر سوچ سمجھ کر اعتبار کریں،طاہر القادری کا عمران کومشورہ

    ٹیکساس: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان کا مشورہ دیا ہے کہ جھوٹے حکمرانوں پر سوچ سمجھ کر اعتبار کیاجائے،عدالتی کمیشن بنانااور رپورٹوں کو تسلیم نہ کرنامعمول ہے۔

    امریکی ریاست ٹیکساس میں پاکستانی تارکین وطن سےخطاب کے دوران عمران خان کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ جھوٹے حکمرانوں پر سوچ سمجھ کر اعتبار کریں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن بنانا اور ان کی رپورٹوں کو تسلیم نہ کرنا حکمرانوں کے لیے معمول کی بات ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ انہیں اعتبار نہیں تھااسی لیے حکومت کی کسی کمٹمنٹ پر کان نہیں دھرے، اپنی مرضی سے اپنے فیصلے کیے۔

  • دھرنے کامسئلہ نیک نیتی سےحل کرناچاہتےہیں، شاہ محمودقریشی

    دھرنے کامسئلہ نیک نیتی سےحل کرناچاہتےہیں، شاہ محمودقریشی

    لاہور: تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عمران کے سپاہی تیس نومبر تک مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

    لاہور میں تحریک انصاف کے آزادی رضا کاروں سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تیس نومبر تک مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔

    انہوں نے اسحاق ڈار کو یاد دلایا کہ کیا کہ مذاکرات میں وہ اس بات پر متفق نہیں تھے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی بھی نمائندگی ہوگی،ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بنیاد صاف شفاف الیکشن کمیشن سے ہوتی ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے حکومت عدالتی کمیشن کے حوالے سےبوکھلاہٹ کا شکار ہے،پی ٹی آئی دھرنوں کا مسلہ نیک نیتی سے حل کرنا چاہتی ہے۔

  • سیاسی بحران کا حل، عمران خان کی سراج الحق کو تجویز

    سیاسی بحران کا حل، عمران خان کی سراج الحق کو تجویز

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امیرِجماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کو تجویز دی کہ سپریم کورٹ کے جج دھاندلی کی تحقیقات کریں، امیرِجماعت اسلامی سراج الحق اور عمران خان کی ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا گیا۔

    سیاسی بحران کے حل کے لئے عمران خان نے سراج الحق کو تجویز دیدی، عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج دھاندلی کی تحقیقات کریں، اسلام آباد میں ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک سزائیں نہیں دی جائیں گی، ملک سے دھاندلی ختم نہیں ہوگی۔

    ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعتِ اسلامی اور پی ٹی آئی اسلامی فلاحی ریاست چاہتے ہیں، اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نظریاتی طور پر دونوں جماعتیں بہت قریب ہیں۔

    دھرنے کے حوالے سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے انصاف ملنے تک تحریکِ انصاف کا دھرنا جاری رہے گا۔