Tag: تحریک انصاف

  • تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

    تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

    سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔ اس کے کوٹہ کی نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نےپی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 17 سماعتوں کے بعد اس کا فیصلہ سنایا۔ اپنے مختصر فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرنے کے ساتھ الیکشن کمیشن کو 80 ارکان کی درخواستیں دوبارہ سننے کی ہدایت بھی کی۔

    سپریم کورٹ کے 3 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے نظر ثانی درخواستیں منظور کیں۔ جسٹس امین الدین، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی آئینی بینچ کے اکثریتی ججز میں شامل تھے۔ فیصلہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے پڑھ کر سنایا۔

    اختلاف کرنے والوں میں جسٹس جمال مندوخیل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنی رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جب کہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظر ثانی درخواستیں منظور کیں۔

    اقلیتی ججز نے فیصلہ دیا کہ 80 نشستوں تک کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں۔ الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کہ کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔

    مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کے لیے ابتدا میں 13 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ تاہم جسٹس صلاح الدین پنہور نے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جب کہ جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں درخواستیں خارج کر دی تھیں۔

    مخصوص نشستوں کا کیس کیا ہے اور اس میں اب تک کیا کیا ہوا؟

    گزشتہ برس 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد پابندی کے باعث آزاد امیدواروں کو میدان میں اتارا اور کامیابی حاصل کی۔

    قانون کے مطابق آزاد ارکان مخصوص نشستوں کے اہل نہیں ہوتے، اس لیے پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی اور مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے 21 فروری 2024 کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

    الیکشن کمیشن نے 28 فروری کو سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور 4 مارچ کو مخصوص نشستوں کی درخواست پر چار ایک کے تناسب سے فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا۔

    الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف 6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، لیکن پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواستوں کو

    14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا۔

    سنی اتحاد کونسل نے اس کے بعد 2 اپریل 2024 کو مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 6 مئی کو اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔ تاہم آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا۔

    فل کورٹ نے 3 جون کو مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی پہلی سماعت کی اور 9 سماعتوں کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا، جو 12 جولائی کو سنایا گیا۔

    سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ 8 ججز کی اکثریت نے دیا جب کہ پانچ نے اس سے اختلاف کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلہ تحریر کیا۔

    اکثریتی فیصلہ کے ساتھ اختلاف کرنے والے ججز میں سے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے ایک نوٹ تحریر کیا جب کہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس نعیم اختر اعوان اور موجودہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ الگ نوٹ تحریر کیے۔

    سپریم کورٹ کے فل کورٹ کے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کے خلاف ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13رکنی بینچ نے نظر ثانی درخواستوں پر 17 سماعتیں کیں۔

    بعد ازاں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اگلی سماعت پر نظر ثانی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد دیگر 11 ججز نے سماعت جاری رکھی۔

    آج جسٹس صلاح الدین پنہور کی بینچ سے علیحدگی کے بعد سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سماعت کو جاری رکھتے ہوئے کچھ دیر پہلے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • عطا تارڑ کے بیان پر تحریک انصاف کا شدید ردعمل

    عطا تارڑ کے بیان پر تحریک انصاف کا شدید ردعمل

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے بیان کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے کہا ہےکہ عطا تارڑکی بے سر وپا گفتگو ان کےتمام تردعوؤں کو جھوٹا ثابت کرچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تمام تر حقائق کوبین الاقوامی میڈیا نے پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیے اور یہ دیدہ دلیری سے بین الاقوامی میڈیا کو دھمکیاں دے کر اپنے لیے مزید گڑھے کھود رہے ہیں۔

    شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ یہ لوگ اداروں پر حملہ کرنا اور دھونس اور جبر کے ذریعے اپنی بات منوانا جائز حق سمجھتے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 9مئی کی ساری حقیقت سی سی ٹی وی فوٹیجز اور جوڈیشل کمیشن کے ذریعے واضح ہو جائے گی۔

    پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں، عطا تارڑ 

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی اگلی کال کا انتظار کر رہے ہیں، فائنل کال کی طرح یہ بھی ناکام ہوگی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی کوئی کال پُرامن نہیں رہی، قانون ہاتھ میں لیں گے تو کریک ڈاؤن ہوگا، اب ان میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ کوئی کال دیں۔

    عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی والے اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کر رہے ہیں، غیر ملکی میڈیا کو دی جانے والی گمراہ کن بریفنگ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور یہ بریفنگ جھوٹ پر مبنی ہے۔

  • تحریک انصاف کا عطا تارڑ کی پریس کانفرنس پر شدید ردعمل

    تحریک انصاف کا عطا تارڑ کی پریس کانفرنس پر شدید ردعمل

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ کی پریس کانفرنس پر اپنا شدید  ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مینڈیٹ چور حکومت کا سرکاری ترجمان وفاق کی جڑیں کھودنے میں مصروف ہے۔

    اپنے ایک جاری بیان میں ترجمان کا کہنا ہے کہ مینڈیٹ چور حکومت کا سرکاری ترجمان اس قابل نہیں کہ انہیں سنجیدگی کی کسی سطح پر پرکھا بھی جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر لشکرکشی کی دھمکیاں دینے والے وفاق کی جڑیں کھودنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

    پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق ظلم اور جبر کی رات چاہے کتنی ہی تاریک اور طویل کیوں نہ ہو اسے بہرحال ختم ہونا ہے۔

    ترجمان پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف کے سویرے کو طلوع ہوکر رہنا ہے، پاکستان کا دستور ہر سرکاری نوکر سے آئین سے مکمل وفاداری نبھانے کا تقاضا کرتا ہے۔

    قانون سرکاری نوکروں کوآئین کی روشنی میں فرائض کی انجام دہی کے پابند بناتے ہیں، لاقانونیت کو کندھا فراہم کرنے والے سیاسی نوکر ایک روز ضرور عوام کو جوابدہ ہوں گے۔ ریاست کی رٹ غنڈہ گردی سے نہیں آئین کی بالادستی سے قائم ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے اپنی پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے مفرور رہنما مراد سعید کی موجودگی سے متعلق کہا تھا کہ مراد سعید نہ صرف احتجاج میں شریک تھا بلکہ مسلح جتھے بھی ساتھ لایا تھا۔

    مراد سعید گرفتار نہیں ہوئے تو یہ نااہلی ہوگی، بیرسٹرسیف

    عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پچھلے کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا گیا، اپنی ناکامی اور فرار کو چھپانے کیلیے جھوٹی کہانی گڑھی گئی، پچھلے احتجاج میں بھی اسلحے سے لیس لوگ موجود تھے۔

    انہوں نے کہا کہ جب کوئی غیر ملکی وفد آتا ہے احتجاج کی کال دی جاتی ہے، ریاست گھٹنے نہیں ٹیکتی ریاست کی رٹ قائم کرتی ہے، ریاست کا کام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا ہے۔

  • یہ تحریک انصاف کی آخری ناکام بغاوت تھی، وزیر اطلاعات پنجاب

    یہ تحریک انصاف کی آخری ناکام بغاوت تھی، وزیر اطلاعات پنجاب

    وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ یہ تحریک انصاف کی آخری ناکام بغاوت تھی اب وہ اسلام آباد کا رخ کرنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تحریک انصاف کی آخری ناکام بغاوت تھی۔ اب شدت پسند اور انتشاری ٹولہ دوبارہ اسلام آباد کا رخ کرنے کی غلطی نہیں دہرائے گا۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جتھوں کے فیڈریشن پر چڑھائی کرنے سے این آراوز نہیں ملتے۔ تحریک انصاف کی موجودہ لیڈر شپ بزدلی کے آخری درجے پر فائز ہے۔ کارکنوں کو چھوڑ کر بھاگنے والے اب کس منہ سے کارکنوں کا دم بھر رہے ہیں۔

    وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے اصل مجرم علی امین گنڈاپوراور بشریٰ بی بی ہیں۔ وہ اپنی ذلت اور بدنامی کو فیک نیوز اور افواہوں کے پیچھے چھپا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ علی امین اور بشریٰ بی بی کی گاڑیوں پر کارکنوں نے ڈنڈے مارے۔ جن کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے وہ پھر بڑکیں ماررہے ہیں۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت کو ختم کرنے کے لیے بشریٰ بی بی اکیلی کافی ہے۔

  • نئی پارٹی پوزیشن، قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم

    نئی پارٹی پوزیشن، قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم

    اسپیکر قومی اسمبلی کے الیکشن کمیشن کو خط کے بعد پارٹی پوزیشن میں تبدیلی ہوگئی ہے اور قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نئے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر عملدرآمد کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھے جانے کے بعد پارٹی پوزیشن تبدیل ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن مرتب کر لی ہے اور اس کے تحت قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کا وجود ختم ہو گیا ہے۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کی پارٹی پوزیشن میں اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف اور 41 کو آزاد ڈیکلیئر کیا گیا تھا، تاہم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی مرتب کردہ نئی پارٹی پوزیشن میں تمام 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔

    نئی پارٹی پوزیشن میں مسلم لیگ ن، پی پی پی اور جے یو آئی سے واپس لی گئی نشستوں کا بھی ذکر ہے۔

    قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی 110، پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کی 22، مسلم لیگ ق کی 5 جب کہ آئی پی پی کی چار نشستیں ہیں۔

    اس کے علاوہ مسلم لیگ ضیا، بی اے پی اور نیشنل پارٹی کا بھی ایک، ایک رکن ہے۔
    سنی اتحاد کونسل 80، جے یو آئی ف اور آزاد اراکین کی تعداد بھی 8 ہے۔ پی کے میپ، بی این پی مینگل اور ایم ڈبلیو ایم ایک، ایک نشست کے ساتھ قومی اسمبلی میں موجود ہیں جب کہ ایک آزاد رکن قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔

    الیکشن ایکٹ پرعملدرآمد سے 23 مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی اور جے یو آئی کو ملیں گی۔ نشستوں کی تقسیم کے مطابق مسلم لیگ ن 15، پیپلز پارٹی 5 اور جے یو آئی کو تین مخصوص نشستیں حاصل ہو سکیں گی۔

  • سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے: یوسف رضا گیلانی

    سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے: یوسف رضا گیلانی

    پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے، مذاکرات اگر ہورہے ہیں تو اچھی بات ہے۔

    یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اختلافات بھلا کر متحد ہونے کی صورت ہے، قومی معاملات پر سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے چاہیے، تحریک انصاف کو بھی آگے بڑھ کر مذاکرات کرنے چاہیے۔

     یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اس وقت مذاکرات کو لیڈ کرنا چاہیے، پی پی نے ہمیشہ مذاکرات کیے ہیں، چاہے وہ اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں، جب ہم اپوزیشن میں تھے، ملک بدر تھے، ہم نے میاں نواز شریف سے بات چیت کی تھی۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹیم کے کپتان شہباز شریف ہیں، انہیں فیصلے کرنے چاہیے اور آگے بڑھنا چاہیے، میں اس وقت ملک اور اتحاد کی بات کررہا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی پی تقسیم کی سیاست نہیں کرتی ہے، مشکلات میں سب سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہو جانا چاہیے، وزیراعظم  کوئی فیصلہ اور بات کریں گے تو ان کا ساتھ دیں گے۔

  • تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم

    تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم

    پاکستان تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم نکلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل سے لاعلم نکلی، بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں کسی نے نہیں بتایا تاہم بات چیت کیلئے حکومتی کمیٹی کی تشکیل اچھی بات ہے۔

    پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بات چیت کا اختیار محمود اچکزئی کو دیا گیا ہے، محمود اچکزئی کے حکومت سے مذاکرات کرنے پر اعتراض نہیں۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ محمود اچکزئی حکومتی کمیٹی سے بات چیت کر کے تجاویز لاتے ہیں تو غور کریں گے، عمران خان نے بھی ہفتوں پہلے محمود اچکزئی کو بات چیت کی اجازت دے رکھی ہے، محمود اچکزئی سے مذاکرات کب اور کس بنیاد پر کرنے ہیں یا حکومت کی صوابدید ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے بالواسطہ بات چیت کیلئے مسلم لیگ ن محمود خان اچکزئی سے رابطے میں ہے۔

    ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نون لیگ کے سینئر رہنما نے محمود اچکزئی سے بات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاہم، نون لیگ کا اصرار ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اس کے اور اس کی اتحادی جماعتوں کے مذاکرات براہِ راست ہوں، بالواسطہ بات چیت فضول مشق ہوگی۔

  • مولانا فضل الرحمان نے  پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟  اندرونی کہانی سامنے آگئی

    مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں مکمل حمایت کے لئے پی ٹی آئی سے کیا مطالبہ کیا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کے لئے بڑا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے سینیٹ کی 2 نشستوں کا مطالبہ کیا، کے پی میں 2 سینیٹرز کے لیے جے یو آئی کو پی ٹی آئی کی حمایت درکار ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے 2 سینیٹرز کے بدلے پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کی مکمل حمایت کا کہا، جمعیت علمائے اسلام سابق گورنر کے پی غلام علی کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کمیٹی جمعیت علمائے اسلام کے ایک سینیٹر کی حمایت کرنا چاہتی ہے، جمعیت علمائے اسلام کے پاس ایک سینیٹر بنانے کے لئے بھی ووٹ کم ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کمیٹی نے معاملے پر غور اور بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی طلحہ محمود کو سینیٹر بنوانا چاہتی ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام ان کی مخالفت کرے گی۔

  • تحریک انصاف کا اسلام آباد میں جلسے کا اعلان

    تحریک انصاف کا اسلام آباد میں جلسے کا اعلان

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے 8 ستمبر کو ترنول میں جلسےکااعلان کردیا اور کہا انتشار سے بچنے کیلئے بانی پی ٹی آئی نے جلسہ منسوخ کرنے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے آج اسلام آباد میں جلسہ ملتوی کرتے ہوئے آٹھ ستمبر کو جلسہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اعظم سواتی نے کہا انتشار سے بچنے کیلئے بانی پی ٹی آئی نے جلسہ منسوخ کرنے کی ہدایت کی۔۔ اسے کمزوری نہ سمجھا جائے، ستائیس اگست کو لاہور میں بھی عظیم الشان جلسہ کریں گے۔

    ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو آٹھ ستمبر کو جلسے کی اجازت دے دی اور این او سی پارٹی کے حوالے کر دیا گیا، اب 8 ستمبرکو جلسہ ہوگا۔

    وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ حکومت نے آٹھ ستمبرکو جلسے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، اب آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں بھرپورجلسہ کریں گے۔

    انھوں کہا کہا بانی نے پھر ثابت کردیا ہےکہ وہ ملک اورعوام سے محبت کرتے ہیں اور تصادم نہیں چاہتے۔

    گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ نے این او سی منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی جماعتوں نے بھی احتجاج کی کال دے رکھی ہے، آج جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

  • حکومت کی  تحریک انصاف کو پھر مذاکرات کی پیشکش

    حکومت کی تحریک انصاف کو پھر مذاکرات کی پیشکش

    اسلام آباد :حکومت نے تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کردی ، وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا آئیں مل کر ملک کی خوشحالی کیلئے کام کریں، ملک اگرایسے ہی چلتا رہا تو برباد ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مصدق ملک نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کےذہن میں صرف 3چیزیں ہیں، پہلی چیزاس ملک میں روزگاردیناہے، وزیراعظم کےگمان میں ہےکہ عوام پر بوجھ ہے،غریبوں کا کیا کرنا ہے، وزیراعظم چاہتے ہیں غربت ختم ہو، روزگار پیدا ہو اور مہنگائی کم ہو۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصرملکی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں، انتشارکی سیاست کرنےوالےملک کےخیرخواہ نہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا فوج کو نیوٹرل ہونا چاہئے چیلے کہتے ہیں ٹھیک کہا، نیوٹرل تو جانور ہیں چیلے کہتے ہیں واہ واہ کیا بات ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا میر جعفرمیر صادق ہیں چیلے نے کہا بالکل صحیح ہے، امریکا سائفر بھیج رہا ہے امریکا سازشی ہے لیکن پھرسب نے دیکھا امریکا نے قرارداد پاس کی ہر جگہ ڈنکا بجایا گیا۔

    مصدق ملک کا کہنا تھا کہ سوال ہے یہ بہروپیے ہیں یا پاگل ہیں ، کسی ایک جگہ کھڑے ہوں تو بات آگے چلے، جب مقصد ملک کو برباد کرنا ہو تو بتائیں ہم کیا کریں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دنوں ٹرینڈچلابانی پی ٹی آئی نہیں توپاکستان نہیں، پاکستان ہےتوہم سب ہیں ، انہوں  نےواضح بیان دیدیاہم ملک تباہ کردینگےاورکررہےہیں۔

    انھوں نے پی ٹی آئی والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کہتے ہیں دہشت گردی کو ختم کریں آپ کہتے ہیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے، آپ بھتہ خوری اوردہشت گردی کرنے دینا چاہتےہیں، آپ بم سے لوگوں کو اڑنے دیں گے بچے اغوا ہونے دیں گے، کہتے ہیں دہشت گردی ختم کردیں گے آپ بھی تو بتائیں کیا کریں گے، آپ جب کہیں گے آپریشن نہیں ہونے دینگے تواسکا مطلب آپ دہشت گردی ہونے دیں گے۔

    وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ ہم کہتےہیں بات کریں آپ کہتےہیں دھرناکریں ، ہم کہتےہیں بیٹھیں سلجھائیں آپ کہتے ہیں ملک گیرپہیہ جام کریں گے، کس کاپہیہ جام کریں گے ترقی،خوشحالی اورروزگارکاپہیہ جام کریں گے، ہم کہتےہیں بات کروبربادمت کروسلجھاؤالجھاؤمت ۔

    انھوں نے پیشکش کی کہ آئیں مل کر ملک کی خوشحالی کیلئے کام کریں، ملک اگر ایسے ہی چلتا رہا تو برباد ہوجائے گا۔

    وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کو پیغام دیا کہ یاد رہے آپ جو ادھم مچا رہے ہیں اپنے بچوں کی زندگیوں میں مچا رہے ہیں، اگرآپ برباد کریں گے تو اپنے بچوں کا مستقبل کریں گے، اگر ہم کہتے ہیں آپ کی زیادہ سیٹیں ہیں تو حکومت کیوں نہیں بنائی، جب پیپلزپارٹی نےکہا سپورٹ کرینگے تو کیوں حکومت نہیں بنائی۔