اسلام آباد : استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری نے تحریک انصاف پر پابندی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری نے پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے پٹیشن دائر کردی، عون چوہدری نے ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی۔
درخواست میں پی ٹی آئی پرریاست ،ملکی اداروں کیخلاف سرگرمیوں پرپابندی کی استدعا کی گئی ہے اور تحریک انصاف کیخلاف قانونی سرگرمیوں کو بھی پابندی کے لئے جواز بنایا گیا ہے۔
عون چوہدری کی جانب سے درخواست میں پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے اداروں،شہداکی یادگاروں پرحملے کو بھی پابندی کیلئےجواز بنایا گیا ہے۔
اسلام آباد : حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا، وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نومئی کوجوہواوہ اچانک نہیں تھا منصوبہ بندی کےتحت ہوا، پابندی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9مئی سےلیکراب تک بہت سےشواہدمل رہےہیں،9مئی کےواقعات بےساختہ نہیں باقائدہ پلان کےتحت ہوا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے کورکمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملہ کیا ان کے گھناؤنے مقاصد تھے،کسی سول انسٹیٹیوشن یاعمارت پرحملہ نہیں کیاگیا بلکہ یہ باقاعدہ سوچی سمجھی پلاننگ کیساتھ حملہ تھا۔
عمران خان کے حوالے سے وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان کا دفاعی افواج کیخلاف یہ آخری حربہ تھا، ان کے گھناؤنے عزائم تھے، جو دشمن کے ہوسکتے ہیں، یہ سب کچھ ایک پلان کے تحت ہو رہا تھا۔
پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر ان کا کہنا تھا لپ تحریک انصاف پر پابندی کا جائزہ لیاجارہاہے،اگریہ فیصلہ کیاگیاتوپارلیمنٹ سےضروررجوع کیاجائےگا، یہ پی ڈی ایم جماعتوں کامشترکہ فیصلہ ہے۔
9 مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ماضی میں بہت واقعات ہوئے مگرکسی جماعت نےدفاعی تنصیبات پرحملہ نہیں کیا، کون ساجرم ہے جو 9 مئی کو سرزد نہیں ہوا، گوجرانوالہ میں فائرنگ سے 4 لوگ مرے آئی ایس آئی دفترپرحملہ ہوا،کرنل (ر) شیرخان ہماری عظمت کانشان ہے، کرنل (ر) شیر خان کی قربانیاں زائل کرنےکی کوشش کی گئی ہے، یہ ہندوستان تو کر سکتا تھا مگر پاکستان نہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کے اعلان پر وفاقی وزیر نے کہا کہ انکےاپنےلوگ پارٹی چھوڑکرکہہ رہےہیں یہ سب پلاننگ کےتحت ہوا، ایوب خان،یحیی خان،مشرف دورمیں بھی کسی نےایسی بات نہیں کی۔
انھوں نے پی ٹی آئی چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کل کسی کوانٹرویودیاکہ باربارکہہ رہاہوں فوج بات کرے، انہوں نےفوج کواپنادشمن تصور کرلیا ہے، ان کی ساری سیاست فوج کی گود میں پروان چڑھی آج ان کےخلاف بات کرتےہیں، اس شخص نےتوفوج کواپنافریق بنالیاہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف،ذوالفقاربھٹو یابینظیرکیساتھ جوہواکسی نےایساسوچابھی نہیں، سب کو ان کرداروں کا پتا ہے مگرکسی نے سوچا بھی نہیں لیکن جو عمران خان نے کیا اس پر ہندوستان نے جشن تو منانا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اداروں کا اپنا احترام و تکریم ہے، ہر وہ قدم اٹھائیں گے کہ آئندہ کوئی ہماری افواج کوسیاست کانشانہ نہ بنا سکے، عسکری قیادت کے تحفظات 9 مئی کے حوالے سے جائز ہیں، فوج کی عزت واحترام میں کسی قسم کا حرف نہیں آناچاہئے، 25 مئی کو یوم تکریم شہدا پاکستان کا دن منایا جائے گا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آج تک 9مئی کےواقعات کی کھل کر مذمت نہیں کی، عمران خان کہتاہےمیں تواندرتھا مگرٹیلی فون اس کے پاس تھا، عمران خان فون پرمسرت جمشیدچیمہ کوہدایات دےسکتاہے، اتنامعصوم بننےکی کوشش کرتاہےسمجھتاہےلوگ بیوقوف ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے 9 اپریل کے بعد تمام اقدامات فیل ہوئے، عمران خان کی پارٹی اس کے فیصلوں کابوجھ نہیں اٹھاسکتی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جو پہلے پابندیاں لگیں ان کے نتائج خاطر خواہ نہ نکلے، جس وجہ سے پابندیاں لگیں ان کے پیچھےسیاسی موٹیو تھا۔
مارشل لاء سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ مارشل لا آسکتا ہے شاید یہ ان کی کیلکولیشن تھی، انہوں نے جوا کھیلا ہے اب داؤ ہار گئے ہیں، عالمی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی دباؤ نہیں ہے، ہمارے اپنے معاملات ہیں ہمیں اپنے مفادات دیکھنے ہیں۔
لاہور : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سمیت ن لیگ اکثریت تحریک انصاف پر پابندی کی مخالفت کردی ، نواز شریف پابندی کے حق میں نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ میں تحریک انصاف پر پابندی اور دیگر معاملات میں رائے تقسیم ہوگئی ، ذرائع نے بتایا ہے کہ نوازشریف سمیت ن لیگ اکثریت تحریک انصاف پرپابندی کےحق میں نہیں۔
ذرائع نے کہا ہے کہ نواز شریف نے سینئررہنماؤں کو پابندی کی باتیں کرنے سے گریز کرنے کا کہہ دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں اور سیاسی شخصیات میں فرق کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہملوث دہشت گردوں کا ضرور آرمی ایکٹ کےتحت ٹرائل ہوناچاہیے اور دیگر سیاسی شخصیات کا معاملہ سول کورٹ میں آنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کےچند رہنما پی ٹی آئی پرپابندی اورسختی کے حق میں بھی ہیں۔
خیال رہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے فسادات اور پرتشدد کارروائیوں کے بعد تحریک انصاف پر پابندی عائد کیے جانے کی خبریں زیر گردش ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کیلئے اتفاق رائے پیدا نہ ہوسکا، اراکین کی جانب سے مخلتف آراء اور تجاویز دی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق چند وفاقی وزراء کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پر پی ٹی آئی پر پابندی کی تجویز دی گئی، جس پر پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم نے پی ٹی آئی پر پابندی کی مخالفت کی تھی۔