اسلام آباد : تحریک انصاف نے ارشد شریف کے مبینہ قتل کی تحقیقات اور ان کی میت واپس لانے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ صبح حیران کن خبرسنی، ہم صدمےمیں مبتلاہیں ، ارشد شریف نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات ہمیشہ تحفظ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی وفات پرانتہائی تکلیف میں ہوں، کیا کیاہوا، کیوں ہوا اور اس کے پیچھے کیا تھا؟ اگر آج کوئی صحافی محفوظ نہیں ہیں تو کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ دفترخارجہ کو حرکت میں آناچاہیے،کینیا میں سفارتخانے کو جانا چاہیے، ارشد شریف کی والدہ اپنے بیٹے کا چہرہ دیکھناچاہتی ہیں، ان کی میت کو واپس لایا جائے اور باعزت طریقے سے جنازہ ہوناچاہیے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ارشد شریف کی تدفین کے بعد تحقیقات ہونی چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا، اگر آج ہم خاموش رہتے ہیں تو کل میری یا کسی اور کی باری آسکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ارشد شریف نفیس انسان تھے اور ہمیشہ حق اور سچ کی بات کرتے تھے، میں نے ارشد شریف کو بہت اچھا انسان پایا ،آج بہت بڑانقصان ہواہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں آج ہم سب کو کھڑا ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 2013 اور اب میں یہ فرق ہے کہ پنجاب میں اب ’ٹو ہارس ریس‘ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ بات برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اب صرف پی ٹی آئی اور ن لیگ میں مقابلہ ہے۔
عمران خان نے انٹرویو میں جلسے کے مقاصد کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جلسے کے ذریعے آئندہ انتخابات کے لیے پارٹی کے گیارہ نکات عوام کو بتانے تھے اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا تھا کہ لوگ عدلیہ کے فیصلوں سے ناخوش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں رول آف لا ہی نہیں ہے، طاقت ور کے لیے ایک اور کم زور کے لیے دوسرا قانون ہے، ایسے میں پہلی بار ایک طاقت ور کو کسی قانون کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انھوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 30 اکتوبر 2011 کی ریلی میں ہماری جماعت پہلی بار ابھر کے سامنے آئی تھی، اب ہمارے پاس تجربہ کار ٹیم ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنہیں الیکشن کی سمجھ بوجھ ہے۔
واضح رہے کہ ان دنوں تحریک انصاف کے رہنما تواتر کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے آرہے ہیں کہ بہت سارے سیاست دان پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ عمران خان نے اس حوالے سے انٹرویو میں ایک بار پھر دہرایا کہ الیکشن سے پہلے بہت سے سیاست دان ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ بدنام ہیں تو بہت سے اچھے نام بھی ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینئر صحافیوں اور غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کل مینار پاکستان کے جلسے میں دس نکات کا اعلان کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں کل کے جلسے میں اپنی آئندہ پالیسی دوں گا.‘ یہ بیان صحافتی حلقے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین نے پریس بریفنگ میں اشارہ دیا کہ ’خارجہ پالیسی سویلین دائرہ اختیار کا معاملہ ہے۔‘ البتہ انھوں نے یہ بھی واضح طور پر کہا کہ سلامتی کا معاملہ ایسا ہے کہ اس پر دوسرے اداروں کی مشاورت ضروری ہوتی ہے۔
[bs-quote quote=”مودی سے کہا تھا کہ جو بھی ہو مذاکرات کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے، لیکن اس کا مائنڈ سیٹ ایسا نہیں ہے کہ اس سے مذاکرات ہوں۔” style=”style-2″ align=”left” author_name=”عمران خان” author_job=”چیئرمین تحریک انصاف” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/imran-khan-6.jpg”][/bs-quote]
انھوں نے ملک میں انتخابی کلچر کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ پہلے ن لیگ، پیپلز پارٹی، ق لیگ اوردوسری جماعتوں کا مقابلہ ہوتا تھا لیکن اب عام انتخابات میں تحریک انصاف اورن لیگ میں مقابلہ ہوگا۔ یہ واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تحریک انصاف اب ملک کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے۔
اپنے بڑے سیاسی حریف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بارے میں انھوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیلسن منڈیلا نہیں بلکہ دنیا کے کرپٹ ترین لیڈر مارکوس ہیں۔ انھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں شہباز شریف کو بھی کرپٹ ٹولے کا چیف قرار دیا۔
صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں جہاں انھوں نے خارجہ پالیسی کے بارے میں بات کی، وہاں انھوں نے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی سے کہا تھا کہ جو بھی ہو مذاکرات کا راستہ بند نہیں ہونا چاہیے، لیکن اس کا مائنڈ سیٹ ایسا نہیں ہے کہ اس سے مذاکرات ہوں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے اس اعلان نے صحافتی اور سیاسی حلقوں میں تجسس کی لہر پیدا کردی ہے، کیوں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد حال ہی میں انھوں نے پارٹی کے اندر بھی بکنے والے دس اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
میانوالی : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جب ارادہ کرلیں تو پیچھے نہیں ہٹنا جس سے کامیابی قدم چومے گی کیوں کہ جب آپ اپنے مقصد سے پیچھے ہٹتے ہیں تو ہار جاتے ہیں.
عمران خان میانوالی میں نمل یونیورسٹی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جتنا بڑا انسان کا خواب ہوتا ہے اتنا ہی آپ کا مذاق اڑایا جاتا ہے بس نہ ہمت ہارنے والے ہی جیتتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ لیڈر اپنے لئے نہیں بلکہ عوام کے لیے جدوجہد کرتے ہیں شوکت خانم اسپتال کا خواب دیکھا تو پہلا جھٹکا الیکشن میں شکست سے لگا جس کے بعد فنڈز بھی رک گئے تھے اور میرے بورڈ آف گورنرز نے مشورہ دیا تھا کہ آپ سیاست چھوڑ دیں لیکن میں نے ایسا نہیں کیا.
عمران خان نے کہا کہ اگر میں اس وقت تھریک انصاف چھوڑ دیتا تو آج بھی عوام 2 پارٹیوں کےغلام ہوتے اس سے قبل کرکٹ کیریئر کے آغاز میں بہترین کھلاڑی بننے کا خواب دیکھا تو پہلے ناکامی ہوئی لیکن ہمت نہ ہاری یہاں تک کہ ورلڈ کپ جیت کر لایا چنانچہ یہ جان لیں کہ انسان جتنا آگے جانے کی جدوجہد کرتا ہے اتنی مشکلات آتی ہیں.
انہوں نے طالب علموں کو اپنے تجربات اور مشاہدات کی بناء پر مشورہ دیا کہ جب کسی خواب کے پیچھے جائیں تو کشتیاں جلا کرجائیں اور یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جتنا بڑا انسان کا خواب ہوگا اتنا لوگ آپ کا مذاق اڑائیں گے لیکن جو ہار نہیں مانتا اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا اور انسان کے ارادے کی پختگی ہی کامیابی دلاتی ہے.
عمران خان نے کہا کہ انضمام الحق جب کرکٹ کھیلنے آیا تو کہا کہ پیٹ میں درد ہے اس لیے میچ نہیں کھیل سکتا لیکن میں اس سے کہا اگر اسٹریچر پر بھی آنا پڑے تو بھی میچ کھیلنا پڑے گا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ بہترین بلے باز دنیائے کرکٹ پر چمکا جس نے ریکارڈ توڑ اننگز کھیلیں.
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے تعلیم کے شعبے پر ہماری توجہ ہی نہیں ہے تاہم خوشی ہے کہ آج ایک چھوٹے دیہات میں بنی پرائیویٹ سیکٹر کی پہلی یونیورسٹی نے اپنے پانچویں کانووکیشن کے بعد مشکل وقت گزار دیا اور اب مزید کامیابیاں سمیٹے گی اور ہمارا مشن پاکستان کےدیہی علاقوں میں اعلیٰ تعلیمی ادارےبناناہیں.
عمران خان نے گریجویشن کرنیوالے طلبہ وطالبات اور ان والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لوگوں کو شہروں کی طرف بھاگنے سے روکنا ہے کیوں کہ معاشرے کو آگے بڑھانے کا طریقہ اعلیٰ تعلیم سے گزرتا ہے اور اب تحریک انصاف میانوالی میں جدید اسپتال اور میڈیکل کالج بھی بنائیں گے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
ایبٹ آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حلال کے پیسوں سے بنی گالہ کی اراضی خریدی ہے جس کی منی ٹریل کے ثبوت کے طور پر 15 سال قبل کا بینک اسٹیٹمنٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ایبٹ آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئی کہی، عمران کان کا کہنا تھا کہ جمائما کو لندن فلیٹ کی فروخت اور بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق 15 سال پرانی ایک بینک اسٹیٹمنٹ ملی ہے جسے عدالت میں بہ طور ثبوت پیش کیا جائے گا۔
سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ ایک جھوٹ چھپانے کے لیے 100 جھوٹ بولنے پڑجاتے ہیں جو شریف خاندان کو کرنا پڑرہا ہے اور اپنے جھوٹے موقف کو سچ ثابت کرنے کے لیے انہیں قطری خط کو لانا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں پہلی بارڈاکٹرزکی عدم حاضری پرایکشن لیا گیا ہے اوراب پہلی بارنجی اسپتال سے مریض سرکاری اسپتالوں میں لوگ آرہے ہیں جس کے لیے سرکاری اسپتالوں میں ریفارمزکرکے رہیں گے۔
چیئرمیں تحریک انصاف نے کہا کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے کہ ضروری خدمات دینے والے ہڑتال نہیں کرسکتے اس لیے طبی امداد دینے والے معالجین اور پیرا میڈیکل اسٹاف ہڑتال پر نہیں جا سکتے کیوں کہ وہ تو جانیں بچانے جیسے اہم کام میں مشغول ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو بلدیاتی نظام خیبرپختونخوا میں ہے ویسا نظام پاکستان میں پہلی بارآیا ہے جس کے ثمرات جا بہ جا دیکھے جا سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کراچی کا میئر بھی کہہ رہا ہے کہ کے پی کے جیسا بلدیاتی نظام دیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی کا بیان نوازشریف نے خود دلوایا ہے اور باقاعدہ پلان کرکے جے آئی ٹی کونشانہ بنایا گیا جس کے بعد نہال ہاشمی کو بھی قربانی کا بکرا بنادیا جو کہ وزیراعظم کی پرانی عادت ہے اس سے قبل بھی ڈان لیکس پر پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج نےنوازشریف کو گاڈ فادر کہا جو کہ بالکل درست کیوں ہے کہ اب بھی جب کہ تحقیقات ہورہی ہیں اور وزیراعظم ، وزیرخزانہ اور کابینہ اپنی کرسیوں پرجمے بیٹھے ہیں ایسے میں اپوزیشن شور نہ مچائے تو کیا کرے۔
انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی سمیت قید پاکستانیوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جب کہ ریمنڈ ڈیوس نے ایک پاکستانی کو دن دیہاڑے قتل کیا لیکن اُسے واپس امریکا بھیج دیا گیا اور مقتول کے اہل خانہ کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔
اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عمران خان کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور حریت پسند نوجوان سبزار احمد کو بربریت کا نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں قابض بھارتی فوج کشمیریوں پر پیلٹ گن چلا رہی ہے۔
سربراہ تحریک انصاف نے بھارتی فوج کے ہاتھوں حریت پسند نوجوان سبزاراحمد کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی نئی لہر ریاستی دہشت گردی ہے اورعالمی برادری کو کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر کا نوٹس لینا چاہیے۔
اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ قابض فوج سرینگرمیں مظاہرین پر پیلٹ گن چلارہی ہے اور دوسری جانب ظالم افواج کی جانب سے میڈیا کی آواز کو خاموش کرایا گیا جب کہ بدقسمتی سےعالمی سیاست میں بھارت کوظلم ڈھانے کی اجازت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں کثیرتعداد میں بھارتی فوج تعینات ہے جو مسلسل انسانیت سوز ظلم ڈھا رہی ہے لیکن حکومت پاکستان اپنے کشمیریوں بھائیوں کا مسئلہ عالمی سطح پرصحیح طریقے سے اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔
My statement condemning the violence and repression unleashed by India against Kashmiris in IOK pic.twitter.com/ZxWIFYQ0TQ
انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان کی سربراہی میں قائم کشمیر کمیٹی بھی ناکام ہو چکی ہے جس پرکشمیرکمیٹی کا بھی احتساب ہونا چاہے کہ اب تک کشمیر کے لیے کیا کر سکی ہے؟
سربراہ تحریک انصاف نے کہا ہے کہ بھارت سے نوازشریف کے ذاتی تعلقات کشمیر کازکونقصان پہنچا رہے ہیں جس کانتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ بھارت نہتے اور معصوم کشمیریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز معروف شہید کشمیری رہنما برہان وانی کے قریبی رفیق ساتھی سبزاراحمد کو بھارتی فوج نے اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کردیا جس کی اطلاع پورے کشمیر میں جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور پورا کشمیر سراپا احتجاج بن گیا۔
اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت آج ہوگی، فریقین کو نوٹسز اور دیگر کو پاسز جاری کردیے گئے، وزیراعظم نے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا، سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کردی۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت آج دوپہر دو بجے ہوگی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کرے گا۔بینچ نے 23 فروری کو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج 57 روز سنائے گا۔
سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے گرد سیکیورٹی سخت کردی ہے جب کہ سپریم کورٹ کے جاری کردہ پاسز کی بنیاد پر ہی فریقین سپریم کورٹ میں داخل ہوسکتے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے 13، پی ٹی آئی نے 22، جماعت اسلامی نے 25، عوامی مسلم لیگ نے 21 پاسز کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
فریق جماعتوں کو 15 سے زائد پاس نہ دینے کا حکم
سپریم کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار نے ہدایت دی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو 15 سے زائد سیکیورٹی پاس جاری نہ کیے جائیں۔
مقدمے کی سماعت سننے کے لیے ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلا نے بھی پاسز کے لیے ر جوع کر لیا جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ پاسز کی تعداد محدود رکھی جائے، سپریم کورٹ کے وکلا کو پاس جاری کیے جائیں۔
ان ہدایات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 15 رہنما کو انٹری پاسز جاری کردیے گئے۔
ان رہنماؤں میں عمران خان،شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،شفقت محمود،علیم خان،اسد عمر،شیریں مزاری اعجاز چوہدری،نعیم بخاری، فواد چوہدری، اور سرور خان شامل ہیں۔
کارکنان سپریم کورٹ نہ جائیں، نواز شریف
دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے ن لیگ کے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا اور کہا ہے کہ کسی غیر متعلقہ فرد کو سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کی سیکیورٹی سخت، رینجرز کو معاونت کا حکم
مقدمے کے فیصلے کے بعد کسی بھی رد عمل کے پیش نظر وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب اور چیف کمشنر کو رجسٹرار سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور اردگرد فول پروف سیکیورٹی کی جائے، پولیس اور رینجرز کی نفری پر مشتمل سیکیورٹی تشکیل دی جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ جنہیں پاسز دیں صرف انہیں ہی سپریم کورٹ آنے دیا جائے ساتھ ہی خصوصی اجازت نامہ رکھنے والوں کو بھی عدالت میں داخل ہونے دیا جائے۔
ہدایات میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے قریب سیاسی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے،سیکیورٹی کے لیے رینجرز پولیس کی معاونت کرے۔
اس کیس کے فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ رد عمل کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، پنجاب رینجرز کو پولیس کی معاونت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس کیس کا فریق جماعتوں سمیت عوام کو بھی بہت بے چینی سے انتظار ہے اور اس بے چینی میں اضافہ اس وقت ہوا جب سپریم کورٹ نے بیان دیا کہ اس کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔
پانامہ لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔
ان انکشافات کے بعد پاکستانی سیاست میں کھلبلی مچ گئی اور ہرطرف حکمران خاندان کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاجانے لگا۔
پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی شامل تھا۔
وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی، وفاقی وزرا حکمران خاندان کے دفاع میں بیانات دینے لگے جبکہ اپوزیشن نے بھی معاملے پر بھرپور جواب دیا۔
وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔
نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ آج 20 اپریل کو 57 روز بعد سنایا جارہا ہے۔
کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنماء چودھری منظور نے عمران خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی کے رہنماء عدالتی احکامات پر رہا ہوئے، آصف زرداری کے متحرک ہوتے ہی عمران خان کو اپنی سیاست ڈوبتی نظر آنے لگی، وہ انگلی ٹوٹ چکی جس کے اشارے پر کپتان اٹھتے بیٹھتے ہیں۔
تحریک انصاف کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے پی پی کے رہنما نے عمران خان کے بیان کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن، ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کو عدالتی احکامات پر ضمانت دی گئی۔
چودھری منظور نے کہا کہ آصف زرداری کے متحرک ہوتے ہی عمران خان کو اپنی سیاست ڈوبتی نظر آنے لگی، آئندہ انتخابات میں عوام انگلی کے اشاروں پر چلنے والوں کو مسترد کردیں گے کیونکہ اشارے کرنے والی انگلی ٹوٹ چکی ہے۔
پی پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کو عمران خان نے بہت آسانی سے ڈیل قرار دے دیا، جب کہ وہ یہ بھول گئے کہ ہر دور میں صرف پیپلزپارٹی کا احتساب ہوا تاہم ابھی عمران خان کا احتساب ہونا باقی ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماء نے عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں جوئے اور بال ٹیمپرنگ کرنے والے لوگوں نے سیاست میں لوٹا گردی کو فروغ دیا اس لیے وہ آج تک ناکام ہیں۔
اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار نے نوازشریف کے لیے منی لانڈرنگ کی جو ثابت ہوچکی ہے، شریف خاندان کا منی ٹریل قطری شہزادے کے خط میں نہیں بلکہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان میں ہے۔
ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے چیئرمین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی وزیراعظم کے لیے منی لانڈرنگ ثابت ہوچکی ہے اور وہ اس کاب کا اقرار بھی کرچکے ہیں۔
It is now evident Ishaq Dar became an approver & made his confession abt money laundering for NS assuming NS was not returning. 1/2
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار سمجھ رہے تھے کہ نوازشریف پاکستان واپس نہیں آئیں گے اس لیے یہ بیان دیا، پاناما کیس میں شریف خاندان کی منی ٹریل اسحاق ڈار کے اعترافی بیان میں ہے نہ ہی قطری شہزادے کے خط میں ہے۔
2/2 The Sharif money trail lies in Dar’s confession not in Qatari letters.
خیال رہے آج سپریم کورٹ میں پاناما لیکس سے متعلق ہونے والی سماعت میں اسحاق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو دلائل دیے، جس میں انہوں نے کہا کہ میرے موکل اعترافی بیان کی تردید کرتے ہیں کیونکہ یہ بیان فوجی حکومت کے دور میں لیا گیا تھا۔
In his confessional statement Dar relates how Sharif flats were attached in the Al Towfeeq case of the Queen’s Bench UK
اسحاق ڈار کےوکیل نےکہاکہ میاں شریف، حسین نواز، عباس ، نواز ، شہباز شریف اورحمزہ شہباز نامزد تھے،انہوں نےکہاکہ ان ایف آئی آرز پر چالان پیش ہوا اور کیس کا فیصلہ 1997 میں ہوا۔شاہد حامد نےکہاکہ1997میں ماتحت عدالت نے تمام نامزدملزمان کے خلاف چالان ختم کرکے بری کردیا تھا۔
اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کانفرنس میں شیخ رشید کو مدعو نہ کرنے پرعمران خان نے حکومت پرسخت تنقید کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے تمام پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اس کانفرنس کے لیے وفاقی وزیر نشریات اور اطلاعات پرویزرشید کی جانب سے دعوت نامے بھیجوا دیے گئے ہیں۔
If govt seeking national consensus on Kashmir why has Sh Rasheed not been invited when other parties with single rep in Parl have been?
حکومت کی جانب سے پارلیمانی جماعتوں کی کانفرنس میں شیخ رشید کو نہ بلوانے پرتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کشمیر کئ معاملے میں اتفاق رائے قائم کرنا چاہتی ہے تو شیخ رشید کیوں مدعو نہیں کر رہی ہے؟
Discriminating against Sh Rasheed reflects a petty and intolerant mindset which cannot evolve national consensus
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر بھیجے گئے اپنے ایک اور پیغام میں چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کو نہ بلوا کر حکومت نے اپنے عدم برداشت سے عاری مزاج کا ثبوت دے رہی ہے ایسی سوچ اور ذہنیت کے باعث حکومت کس طرح اتفاق رائے قائم کرسکتی ہے؟
دوسری جانب عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے حکومتی بے حسی کا ذکر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت ان سے خوفزد ہ ہے جس نے دعوت نہ دے کر اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔