Tag: تحریک عدم اعتماد

  • مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی

    مسلم لیگ (ن) نے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے چودھری پرویز الہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔

    پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے چیف وہپ خلیل طاہر سندھو اور دیگر نے اپنے دستخطوں سے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی درخواست سیکرٹری اسمبلی کو جمع کروا دی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کے 22 دسمبر کے نوٹیفکیشن کے بعد وزیراعلی اپنے عہدے پر برقرار نہیں رہے اس لئے ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں رہی۔

    طاہر خلیل طاہر سندھو میڈیا سے گتفگو کرتے ہوئے کہا کہ 23 اکتوبرکو پنجاب اسمبلی میں مہنگائی کیخلاف ریکوزیشن دی تھی، آج23  دسمبر ہے اس ریکوزیشن پر ایک بار بھی بات نہیں ہوئی۔

    خلیل طاہرسندھو نے کہا کہ عدالت عظمیٰ جوفیصلہ کرےگی ہمیں منظور ہوگا، ہم نے یہ اس لئےکیا تاکہ کسی قسم کا غیر آئینی قدم نہ اٹھایاجائے۔

    خلیل طاہرسندھو نے مزید کہا کہ عمران خان اسمبلی توڑنا نہیں چاہتے اگر توڑنا ہوتی تو17کو ہی توڑ دیتے، عمران خان کے پاس اتنی جرات نہیں کہ اسمبلی  توڑدیں۔

  • اپوزیشن جماعتوں کا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ

    اپوزیشن جماعتوں کا محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ

    پشاور:اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کے پی اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے اپنی مشاورت مکمل کر لی ہے، اور فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جائے گی۔

    اپوزیشن جماعتوں نے آئندہ انتخابات کی تیاری اور صوبے میں‌ گورنر راج سمیت دیگر آئینی آپشنز پر مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، اور اس سلسلے میں عنقریب اپوزیشن جماعتوں کا ایک اجلاس طلب کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر خاموش رہنے پر اتفاق کیا ہے۔

    اپوزیشن جماعتیں اس بات پر بھی متفق ہو گئی ہیں کہ خیبر پختون خوا اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے نہ تو ریکوزیشن جمع کرائی جائے گی، نہ ہی محمود خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی۔

    دوسری طرف ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد تیار ہے اور کسی بھی وقت جمع کرائی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ہدایت کا انتظار کیا جا رہا ہے، سگنل ملتے ہی تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی، اس سلسلے میں نواز شریف آصف زرداری اور چوہدری شجاعت سے رابطے میں ہیں، مل کر فیصلہ کیا جائے گا۔

  • پنجاب میں  تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل

    پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل

    لاہور : پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل ہوگیا، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر ن لیگ کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے ، تحریک عدم اعتماد کی صورت میں ن لیگ کا مطلوبہ تعداد پوری کرنا انتہائی مشکل ہوگیا۔

    ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے ن لیگ کے 18 ارکان معطل کر رکھے ہیں۔

    ن لیگ کے 18 ارکان پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی عائد ہے ، ن لیگ نے اسپیکر کے اس اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ رجوع کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رولز آف پروسیجر کے تحت تحریک عدم اعتماد کے لئے 18 ارکان کردار ادا نہیں کرسکتے، تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہونے میں رکاوٹ معطل ارکان ہیں، قانونی ماہرین کی رائے کی روشنی میں ن لیگ اگلا قدم اٹھائے گی۔

    پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف 180 ارکان ہیں ، تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    پنجاب میں حکومتی اتحاد کو 190 کے ہندسے پر برتری حاصل ہے جبکہ پنجاب میں اپوزیشن اتحاد 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    ن لیگ167،پیپلز پارٹی 7،آزاد ارکان 5 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن ہے ، اپوزیشن اتحاد کوعدم اعتماد کی کامیابی کیلئےاسوقت 24 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

  • پیپلز پارٹی، ن لیگ نے صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی ریکوزیشن تیار کر لی

    پیپلز پارٹی، ن لیگ نے صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی ریکوزیشن تیار کر لی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے حکمران اتحاد کی بڑی جماعتوں پی پی پی اور ن لیگ میں صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن تیار ہے، اور اس پر سینیٹرز سے دستخط کرائے جا رہے ہیں، پی پی اور ن لیگ نے ریکوزیشن پر دستخط کر دیے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن کے حوالے سے ن لیگ اور پی پی کی جانب سے سینیٹ میں نمائندگی رکھنے والی جماعتوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔

    جن پارٹیوں سے رابطے ہو رہے ہیں ان میں ایم کیو ایم پاکستان، بلوچستان عوامی پارٹی، جی ڈی اے، ق لیگ، پی کے میپ، اور اے این پی شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر چیئرمین سینیٹ کا عہدہ پیپلز پارٹی کو ملے گا، یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔

    یاد رہے کہ صادق سنجرانی دوسری بار تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں گے، ان کے خلاف پہلی تحریک عدم اعتماد یکم اگست 2019 کو لائی گئی تھی، جو ناکام ہو گئی تھی۔

  • شیخ رشید کا  شہباز شریف  کیخلاف  بھی تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ

    شیخ رشید کا شہباز شریف کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ

    راولپنڈی : سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے مرکز میں تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہا مرکز کو شوبازشریف سے پاک کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ قوم سپریم کورٹ کے فیصلے پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، مرکزمیں شوبازشریف کےخلاف بھی تحریک عدم اعتمادلائیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مرکزکوشوبازشریف سےپاک کریں گے، پنجاب کےبعدہم مرکز میں بھی فتح حاصل کریں گے۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے گفتگو میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کوسلام ہےجبکہ عدلیہ کو فکس بینچ کہاگیا، سپریم کورٹ کےمعززججز نےبہت تحمل کامظاہرہ کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مریم نوازسمیت سب نے عدلیہ کو دھمکیاں اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، ایک وزیرنےتویہاں تک کہاں کہ عمران خان کو ٹھکانے لگانا چاہیے، یہ ہی لوگ تھےجواداروں کےسربراہان کیخلاف نازیباگفتگوکرتےتھے اور جب وقت پڑاتوان ہی لوگوں نےجوتےبھی پالش کیے۔

    شیخ رشید نے مزید کہا کہ ملکی معاشی صورتحال بگڑتی جارہی ہے،گندم کاقحط شروع ہوچکاہے، فیکٹریاں بندہورہی ہیں،ڈالرکی قیمت 242روپے پر پہنچ گئی ہے۔

    زرداری کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف زرداری نےچوہدری برادران کےرشتےمیں دیوارکھڑی کی، اب شریف برادران کے بھی ٹکڑےکرےگا، عرصےسےکہہ رہا تھا ن میں سےش نکلے گی اب دیکھ لینا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتمادکااگرکسی کونقصان ہواہےتووہ ن لیگ ہے، تحریک عدم اعتمادکی وجہ سےسب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کوہوا، جس قبرمیں ہم جارہے تھے اسی قبرمیں یہ لوگ چلے گئے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ آج کا معاملہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کےدرمیان تھا، فضل الرحمان اورپی پی غیرمتعلقہ ہیں ان کاآج کےمعاملےسےتعلق نہیں تھا، فضل الرحمان انتشارچاہتےہیں اسی لیےانہوں نےمنفی بیانات دیئے، ان لوگوں کو دھڑن تختہ ہوگیاہے اور ان کی سیاست مفلوج ہوگئی ہے۔

  • حمایت کے حصول کے لیے سرگرم جام کمال کی محنت رائیگاں، عدم اعتماد غیر مؤثر

    حمایت کے حصول کے لیے سرگرم جام کمال کی محنت رائیگاں، عدم اعتماد غیر مؤثر

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر مؤثر ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مطلوبہ اکثریت نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہوسکی، تحریک کے لیے 13 اراکین کی حمایت درکار تھی، تاہم 11 لوگوں نے قرارداد کی حمایت کی، مطلوبہ حمایت نہ ملنے پر عدم اعتماد کی تحریک غیر موثر ہوگئی۔

    جام کمال اور سردار یار محمد رند نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا تھا مطلوبہ تعداد حاصل نہیں، خالد مگسی کو کہا ہے وفاقی حکومت سے پوچھیں وہ کیوں چپ تھے، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نوٹسز بھیجے جائیں گے۔

    قائم مقام اسپیکر نے رولنگ دی کہ مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہونے پر بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہو سکتی۔ تحریک غیر مؤثر ہونے پر بلوچستان اسمبلی میں اجلاس بدنظمی کا شکار ہو گیا، سردار یار محمد رند اور اسد بلوچ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، مہمانوں کی گیلری سے بھی آوازیں کسی گئیں۔

    خیال رہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال پی ڈی ایم رہنماؤں کو ان کا وعدہ یاد دلانے کے لیے کئی دن سے سرگرم تھے، اس سلسلے میں انھوں نے ذاتی سطح پر وزیر اعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری، اور مولانا فضل الرحمان سے بالواسطہ طور پر رابطے بھی کیے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے صدر جام کمال نے آج یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ اگر پی ڈی ایم جماعتوں نے بلوچستان حکومت کی تبدیلی میں بی اے پی کا ساتھ نہ دیا تو وہ دوستوں کے ساتھ بیٹھیں گے، انھوں نے کہا ‘ہمیں بھی پھر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔’

    خیال رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی وفاق میں شہباز حکومت کی اتحادی ہے، اس کے 4 ووٹ ہیں، جب کہ شہباز حکومت صرف 2 ووٹوں کی برتری پر کھڑی ہے، اگر بی اے پی اپنی حمایت واپس لیتی ہے تو موجودہ حکومت ختم ہو سکتی ہے۔

    جام کمال نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے کچھ ایم این ایز نے یہ تجویز دی ہے کہ اگر حکومت ہماری تحریک میں ساتھ نہیں دیتی، جب کہ یہ تحریک ایک حقیقی سبب رکھتی ہے، تو ہمیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے، کیوں کہ ہم بلوچستان میں تبدیلی کے نکتے پر وفاق کی طرف گئے تھے۔

    انھوں نے کہا بی اے پی کے بیانیے پر یہاں بلوچستان میں دوست پچھلے دو تین دن سے بہت سختی سے بات کر رہے ہیں، بی اے پی کے سینیٹرز، ہمارے ایم پی ایز، اور چند ایم این ایز نے اس پر بات کی ہے، اس لیے پی ڈی ایم کی جماعتوں سے کہوں گا کہ اس بات کو سنجیدگی سے لیں، ہم سے تو عمران خان سمیت پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کوئی ٹھیک حکومت نہیں ہے، بلوچستان کے مفاد کے خلاف ہے، میرا وزارت اعلیٰ کے منصب میں کوئی دل چسپی نہیں، بات بلوچستان کے مفاد کی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آج جام کمال نے کہا تھا کہ بی اے پی اراکین کے مابین وفاقی حکومت چھوڑنے پر بات ہوئی ہے، پی ڈی ایم کی جماعتوں نے مرکز میں حکومت کی تبدیلی پر بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی پر مثبت اشارے دیے تھے، اور ہم نے مرکز میں عدم اعتماد کی حمایت پر یہ بات رکھی تھی، اس لیے ہم امید کرتے ہیں وفاقی حکومت میں موجود جماعتیں یقین دہانی پر پورا اتریں گی۔

    خیال رہے کہ جام کمال نے آج ٹویٹر پر بھی پی ڈی ایم کو یاد دہانی کرائی تھی، اور ذاتی سطح پر بالواسطہ طور پر پی ڈی ایم کی قیادت کو پیغام بھیجا، ان کا کہنا تھا کہ آج کے بعد براہ راست رابطے بھی کیے جائیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو میں جام کمال کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ہمارے ذاتی تعلقات خراب نہیں، عمران خان کے دور میں ایک حکومت گئی اور ایک آئی، پی ٹی آئی نہیں چاہتی کہ عبدالقدوس صاحب کی حکومت جائے، سوال یہ ہے کہ ان کا اختلاف کس بات پر ہے، یہاں اقتدار کا لالچ نہیں ہے، ہمارے نمبرز پہلے دن سے پورے نہیں ہیں، ہمارا مؤقف ہے کہ بلوچستان کی بہتری کے لیے تبدیلی لائیں۔

    قبل ازیں، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا، بعد ازاں، جب تحریک پیش کرنے کا موقع آیا تو بی اے پی اراکین کی تعداد پورا نہ کر سکی، تحریک کے لیے 13 اراکین کی حمایت درکار تھی، تاہم 11 لوگوں نے قرارداد کی حمایت کی، جس پر تحریک پیش نہ ہو سکی۔

  • پیپلزپارٹی کی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں مکمل

    پیپلزپارٹی کی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں مکمل

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں مکمل کرلی، عدم اعتماد کی کامیابی پر یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کےخلاف تحریک عدم اعتماد پیپلزپارٹی لائے گی۔

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کےخلاف عدم اعتماد پر پارٹی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور آصف زرداری نےعدم اعتماد کےمعاملے پر سینئر قائدین کو منا لیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ آئینی ماہرین نےتحریک عدم اعتماد پرمشاورت مکمل کر لی ہے اور چیئرمین سینیٹ کےخلاف تحریک عدم اعتماد کامسودہ تیار کر لیا ہے۔

    چیئرمین کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتمادلائی جائےگی، عدم اعتماد کی کامیابی پر یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار ہوں گے۔

  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی، اجلاس ملتوی

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی، اجلاس ملتوی

    لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف قرارداد عدم اعتماد نمٹا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو پنجاب اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس شروع ہوتے ہی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف قرارداد کا ذکر کیا گیا۔

    اجلاس میں ن لیگ اور اتحادیوں کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث تحریک پر بات نہیں کی گئی، پینل آف چیئرمین نے حکومتی اتحاد کی جانب سے جواب نہ ملنے پر تحریک نمٹا دی۔

    پولیس نے پنجاب اسمبلی کا کنٹرول سنبھال لیا

    چیئرمین پینل نے تحریک عدم اعتماد کے محرک کو بار بار پکارا تاہم تحریک کے محرک سامنے نہ آنے پر قرارداد نمٹا دی گئی، اور ن لیگی ارکان کے ایوان میں داخل ہوتے ہی اجلاس 6 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، جب کہ اسمبلی ملازمین کو بھی ایوان کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

    پنجاب اسمبلی: 4 ڈی سیٹ ارکان کی جگہ نئے رکن حلف اٹھا سکتے ہیں، ذرائع

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے طے کیا تھا کہ پہلے مرحلے میں میڈیا کو ساتھ لے کر 15 سے 20 ارکان پنجاب اسمبلی جائیں گے، کیوں کہ اطلاعات ہیں کہ اسمبلی کے اندر کچھ غیر متعلقہ افراد موجود ہیں، تاہم جیسے ہی ن لیگی ارکان ایوان میں داخل ہوئے پینل آف چیئر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔

  • پرویز الہٰی، دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد نہ ہو سکا

    پرویز الہٰی، دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد نہ ہو سکا

    لاہور: پنجاب میں نئے آئینی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل درآمد تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت 3 دن، اور 7 دن میں تحریک عدم اعتماد پر عمل کرنا ہوتا ہے، لیکن 10 روز گزرنے کے باوجود عدم اعتماد کی دونوں تحریکوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔

    خیال رہے کہ اسمبلی رولز پروسیجر کے تحت عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت نہیں کر سکتے۔

    دوست مزاری کے خلاف 6 اپریل اور پرویز الہٰی کے خلاف 7 اپریل کو تحریک جمع کرائی گئی تھی، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خلاف پی ٹی آئی جب کہ اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف ن لیگ نے تحریک جمع کروائی۔

    ڈپٹی اسپیکر نے 18 اپریل کو اجلاس طللب کر کے اسے منسوخ کر دیا تھا، پی ٹی آئی اور ن لیگ نے تحریک پر عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • موجودہ سیاسی صورتحال ، 2017 کے بعد  اسٹاک ایکس چینج میں نیا ریکارڈ قائم

    موجودہ سیاسی صورتحال ، 2017 کے بعد اسٹاک ایکس چینج میں نیا ریکارڈ قائم

    کراچی : پاکستان اسٹاک ایکس چینج نے 2017 کے بعد نیا ریکارڈ قائم کردیا ، ایک دن میں سب سےزیادہ 1700 پوائنٹس کا ریکارڈ کاروبارہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی سیاست میں بدلتی ہوئی صورتحال کے اثرات اسٹاک مارکیٹ پر نمایاں ہونے لگے ، کاروباری ہفتے کے آغاز میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے پہلے سیشن میں100 انڈیکس میں1770 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

    مارکیٹ کا آغاز 44 ہزار 444 پوائنٹس پر ہوا اور چند منٹس میں ہی 1300 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور انڈیکس 46 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔

    ہنڈرڈ انڈیکس3.98 فیصد بڑھ کر 46 ہزار215 پوائنٹس پر بند ہوا، 2017 کے بعد اسٹاک ایکس چینج میں ایک دن میں سب زیادہ کاروبار ہوا۔

    ایک دن میں سب سےزیادہ 1700 پوائنٹس کا ریکارڈ کاروبارہوا ، اس سے قبل 15جون 2017 کو کاروبار میں 1566 پوائنٹس کا ریکارڈ قائم ہوا۔

    خیال رہے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 707 پوائنٹس کی کمی ہوئی ، جس کے بعد انڈیکس 44 ہزار 444 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    4 سے 8 اپریل 2022 کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 45 ہزار 152 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 43 ہزار 749 پوائنٹس رہی جبکہ گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں 76 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 125 ارب روپے کم ہو کر 7474 ارب روپے ہوگئی۔