Tag: تحریک عدم اعتماد

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آج وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی، عدم اعتماد کی تحریک 14 ارکان کے دستخط سے جمع کرائی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتمادپیش کی جائےگی ، محرکین میں سے کوئی ایک عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گا۔

    11اکتوبر کو جام کمال کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی ، تحریک جام کمال کی پارٹی بی اےپی کے ارکان نے ہی جمع کرائی ، تحریک پر 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

    دستخط کرنے والے 14 ارکان میں میرجان جمالی ، صالح بھوتانی ، عبدالرحمان کھیتران ، اسد بلوچ ، ظہور بلیدی ، حاجی محمد خان لہڑی ، حاجی اکبر آسکانی ،عبدالرشید بلوچ ، محمد خان لہڑی ،سکندر عمرانی ، ماہ جبین ، بشریٰ رند ، لیلیٰ ترین اور مستورہ بی بی اور تحریک انصاف کے میر نصیب اللہ مری شامل ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سردارجام کمال اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کااصل مقصدبلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، ووٹنگ کے روز اسمبلی فلورپرہماری اکثریت ثابت ہوجائے گی۔

    ناراض ارکان اسمبلی کا کہنا ہے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق تیاری مکمل ہے، جام کمال کو گھر بھیجنے کے لیے ہمارے نمبر پورے ہیں۔

  • جام کمال نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا تھا، کور کمیٹی نے اس کی توثیق کی: ظہور بلیدی

    جام کمال نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا تھا، کور کمیٹی نے اس کی توثیق کی: ظہور بلیدی

    کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی صورت حال کی گرمی بڑھتی جا رہی ہے، آج اسلام آباد میں موجود کوئٹہ کا وفد واپس روانہ ہو گیا، وفد نے چیئرمین سینیٹ اور ایم این ایز سے اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، ناراض اراکین مائنس ون فارمولے پر ڈٹے رہے، اور جام کمال پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام بھی لگایا گیا۔

    اسلام آباد سے روانہ ہوتے وقت بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر سابق وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے جام کمال کے پارٹی سے استعفیٰ نہ دینے کے بیان پر کہا ہے کہ جام صاحب نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا تھا، کور کمیٹی نے اس کی توثیق کی ہے، اور کمیٹی نے 10 دن انتظار کیا مگر انھوں نے کوئی رسپانس نہیں دیا۔

    12 اکتوبر کو ظہور بلیدی کے قائم مقام صدر کے اعلان کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا تھا کہ وہ پارٹی صدارت سے مستعفی نہیں ہوئے، انھوں نے گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کے نام خط لکھ کر بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر کی تعیناتی کی تردید کی۔

    انھوں نے کمیشن کو لکھا کہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا، پارٹی کے صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہا ہوں، قائم مقام صدر کا انتخاب یا اس کے لیے سفارش جنرل سیکریٹری کا اختیار نہیں۔

    ناراض رکن ظہور بلیدی کو بی اے پی کا قائم مقام صدر بنا دیا گیا

    آج ظہور بلیدی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جام کمال نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ رابطہ کیا ہے، آئین کے مطابق 3 سال کی مدت پوری ہو چکی ہے، نومبر میں پارٹی کے نئے صدر کا انتخاب کریں گے، جام کمال پارٹی صدارت چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن لڑیں۔

    ظہور بلیدی نے کہا جام کمال کو کسی نے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دینے کے لیے مجبور نہیں کیا تھا، انھوں نے خود استعفیٰ دیا تھا، وزارت اعلیٰ سے جام کمال کو موقع دیا کہ وہ خود مستعفی ہو جائیں، لیکن وہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں تو ان کا حق ہے، 14 ممبران نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے ہیں۔

    بلوچستان کے 3 ناراض وزرا کے استعفے منظور

    قبل ازیں، ظہور بلیدی، اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، ترجمان بی اے پی سردار عبدالرحمان کھیتران اور ایم پی اے اکبر آسکانی اسلام آباد سے کوئٹہ روانہ ہوئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہور بلیدی کی زیر صدارت کل ناراض ارکان کا مشاورتی اجلاس ہوگا، جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہوگی۔

    بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان عبدالرحمان کھیتران نے کوئٹہ روانگی سے قبل اسلام آباد ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا 21 اکتوبر تک بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا، اور 25 اکتوبر تک بلوچستان کو ایک خوب صورت اور اچھی حکومت دیں گے۔

    انھوں نے کہا نئے وزیر اعلیٰ کی گردن میں سریا نہیں ہوگا، ہر کسی کی رسائی ہوگی، نیا وزیر اعلیٰ بلوچستان عوامی ہوگا، دفتر کیا گھر کے دروازے بھی کھلے ہوں گے۔

    اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے اس موقع پر کہا ہم اسلام آباد گئے ہوئے تھے، چیئرمین سینیٹ، ایم این ایز سے مختلف ایشوز پر بات ہوئی، ہم نے 15 دن کی بجائے جام کمال کو ایک مہینہ دیا تھا، لیکن ایسا لگا جام کمال پارٹی کو یک جا کرنے میں سنجیدہ نہیں تھے، جب عدم اعتماد ہوگا تو پارٹی کو یک جا کریں گے۔

    بزنجو نے کہا جام کمال میڈیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جام کمال کا استعفیٰ دے کر واپس لینا زیب نہیں دیتا تھا، جام کمال کے قریبی افراد ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، پتا چلے گا کتنے لوگ وہاں سے یہاں آتے ہیں۔

    واضح رہے کہ بی اے پی ترجمان نے گزشتہ روز جام کمال پر ہارس ٹریڈنگ کاالزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے مجھے میرے بیٹے کے ذریعےآفر بھیجی، میرے بیٹے کو من پسند وزارت اور دیگر پیش کش کی گئی،جام کمال میں اتنی جرت نہیں کہ مجھےآفر کرتے، ہم بے کار نہیں کہ جام کمال سے کچھ مانگیں۔

  • ناراض اراکین نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    ناراض اراکین نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی

    کوئٹہ: ناراض اراکین نے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف اسمبلی کے 14 اراکین نے سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔

    ناراض اراکین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تحریک عدم اعتماد پر اسمبلی کے چودہ اراکین نے دستخط کیے ہیں، ناراض اراکین کا کہنا ہے جام کمال کو عزت سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی مگر وہ مقابلے پر اتر آئے، ان سے کہا گیا کہ اپنے اقتدار کے لیے بی اے پی کو خراب نہ کریں۔

    جمیعت علمائے اسلام کی وزیراعلیٰ جام کمال کی حمایت سے معذرت

    تحریک عدم اعتماد پر جن اراکین نے دستخط کیے ہیں ان میں میر محمد جمالی، عبدالرحمان کھیتران، عبدالقدوس بزنجو، اسداللہ بلوچ، نصیب اللہ مری، ظہور بلیدی، سکندر عمرانی، لیلیٰ ترین، اکبر آسکانی، محمدخان لہڑی، ماہ جبین شیران، بشر ارند، صالح بھوتانی، اور مستورہ بی بی شامل ہیں۔

    بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے کیس کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کی بلدیاتی قانون میں ترمیم کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کر لی۔

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کو تین ہفتے میں ترامیم یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، حکم نامے کے مطابق بروقت ترمیم کر کے نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو مقدمہ دوبارہ سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔

    اگر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو آئندہ سماعت پر چیف سیکریٹری بلوچستان ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔

  • جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اگلے 24 گھنٹوں میں متوقع

    جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اگلے 24 گھنٹوں میں متوقع

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اگلے 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کے معاملے کوحل کرنے کے لیے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، جان محمد جمالی اور صالح بھوتانی اسلام آباد سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین آج اہم بیٹھک کریں گے، اجلاس میں تمام قانونی کارروائی اور تمام پہلوؤں پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے اگلے 24 گھنٹے اہم ہیں۔

    واضح رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین ایک ہفتے قبل چیئرمین سینٹ کے ہمراہ اسلام آباد آئے تھے، ناراض اراکین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔

    بلوچستان کے 3 ناراض وزرا کے استعفے منظور

    دوسری طرف آج گورنر بلوچستان نے 3 صوبائی وزرا کے استعفے منظور کر لیے ہیں، بلوچستان حکومت سے ناراض وزرا نے 2 روز قبل استعفے گورنر کو پیش کیے تھے۔

    استعفے دینے والوں میں اسد بلوچ، ظہور بلیدی اور سردار عبدالرحمان کھیتران شامل ہیں، وزرا کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی جاری کرے گا۔

    ذرائع گورنر ہاؤس نے بتایا کہ 4 پارلیمانی سیکریٹریز کے استعفے واپس کر دیے گئے ہیں، کیوں کہ آئین کے تحت پارلیمانی سیکریٹری کا استعفیٰ گورنر کو نہیں دیا جاتا۔

  • اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اسلام آباد : اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار ہوگئی اور بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے، حکومت اوراپوزیشن کےدرمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا، جس کے بعد اپوزیشن ڈپٹی اسپیکرکےخلاف تحریک عدم اعتمادواپس لینے پرتیار ہوگئی۔

    راجہ پرویزاشرف نے کہا حکومت نے ایجنڈا بلڈوز کرکےجوقانون سازی کی وہ واپس ہو گی، کمیٹی اس قانون سازی کا جائزہ لے گی۔

    اس سے قبل وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کیلئےکمیٹی بنانے کی سفارش ہوئی ہے، اچھی میٹنگ ہوئی کوشش ہے قومی اسمبلی کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلے،جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا ہم سب اسکی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں اسپیکر کوبااختیار کیاجائے ،اتفاق ہوا ہے گالی گلوچ ، شور شرابہ نہ کیا جائے، فیصلہ ہواہے اراکین اپنی نشستوں سے نہ اٹھیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رانا ثنا، ایاز صادق ، شازیہ مری اور پرویز اشرف سے گفتگو ہوئی ، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے پارلیمان کی سبکی ہوئی ، حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جارہی ہے ، پارٹی لیڈران اپنے اراکین کو کنٹرول کریں۔

    فواد چوہدری نے اپوزیشن سے درخواست کی ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد واپس لیں ، امید ہے اپوزیشن کاپارٹی لیڈران سے بات کے بعد مثبت جواب آئیگا ، حکومت اور اپوزیشن میں پارلیمنٹ کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے معاہدہ ہوگیا ہے۔

    یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی ،ملاقات میں ن لیگ نے رانا ثنا اللہ اور سردار ایاز صادق ، رانا تنویر اور مولانا اسعد محمود شامل تھے، جس میں اسپیکر نے ایوان کو خوشگوارماحول میں چلانے کے لیے تعاون کرنے کی درخواست کی تھی۔

    اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر اسدقیصر سے شکوہ کیا تھا کہ آپ کا رویہ جانبدارانہ ہے، ایوان کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔

  • متحدہ اپوزیشن کا  اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    متحدہ اپوزیشن کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : متحدہ اپوزیشن نے اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر  کے خلاف تحریک عدم اعتمادلانےکافیصلہ کرلیا اور اسپیکر کا 7 ارکان کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ اپوزیشن نے اسپیکرقومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتمادلانےکافیصلہ کرلیا ، متحدہ اپوزیشن کےقائدین کی بیٹھک میں اسد قیصر کے خلاف تحریک لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اسپیکر پرعدم اعتماد کے لئے متحدہ اپوزیشن نے کمیٹی تشکیل دینے پراتفاق کیا ، اس سلسلے میں اپوزیشن کی کمیٹی کےارکان کے ناموں پر مشاورت جاری ہے ، کمیٹی کوتحریک عدم اعتماد کےلئےٹاسک دیا جائے گا۔

    اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جمہوریت کی تاریخ میں سیاہ ترین دن تھا، ا سپیکراپنی ذمےداریاں نبھانےمیں ناکام رہے، اسپیکر ایوان کے ہر رکن کا محافظ اور نگہبان ہوتا ہے، اسدقیصر اسپیکرکافرض نبھانے کے اہل نہیں۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے اسپیکر کا 7 ارکان کے داخلےپرپابندی کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے حکومت او راپوزیشن کی یکساں نمائندگی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنانےکا مطالبہ کردیا۔

    یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں ہنگامہ آرائی اور نازیبا الفاظ استعمال والے سات اسمبلی اراکین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اُن کے قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی۔

  • مسلم لیگ ن  کا اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور

    مسلم لیگ ن کا اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کی ادھوری تقریر کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ادھوری تقریر کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر غور شروع کردیا ہے۔

    ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ بلاول نے تحریک عدم اعتماد کیلئے غیر مشروط حمایت کا عندیہ دیا ہے۔

    دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران کاشہبازشریف کوبات نہ کرنےدینا پکڑےجانےکاخوف ہے، شہبازشریف سےعمران جھوٹی تقریر کرنے کا این آراو لینا چاہتےہیں، شہباز شریف عمران خان کو کسی قسم کا این آر او نہیں دیں گے۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران صاحب نےجھوٹا، جعلی اورعوام دشمن بجٹ پیش کیا ، ٹیکس نہیں لگےکادعویٰ جھوٹا،ٹیکس بجٹ تقریر سےغائب کردیے، حکومتی بجٹ تقریرعوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    ترجمان ن لیگ نے کہا کہ پہلی بارہےقائدحزب اختلاف کوبجٹ تقریر سےروکاگیا، جو فسطائی، آمرانہ اور غیر جمہوری ذہنیت کا ثبوت ہے، عمران صاحب کےحکم پراپوزیشن لیڈرکوبات کرنےنہ دی گئی، آج شہبازشریف جعلی،جھوٹےبجٹ کی حقیقت عوام کوبتائیں گے۔

  • وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد بتا دیا، وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی

    وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد بتا دیا، وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومتی وزرا اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اجلاس میں وزیر اعظم کو سینیٹ انتخابات کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جب کہ وزیر اعظم نے اجلاس کے شروع ہی میں اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔

    انھوں نے کہا اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے، فیصلہ کیا ہے اسی ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کروں گا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کر سکتا، جس کو مجھ پر اعتماد نہیں سامنے آ کر اظہار کرے، اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتا، وزیر اعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اگر عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔

    سینیٹ‌ انتخابات میں‌ اپ سیٹ، وزیراعظم عمران خان کا ایوان سے متعلق اہم فیصلہ

    انھوں نے کہا آج میرے مؤقف کو مکمل طور پر تقویت ملی ہے، ووٹ بیچنے اور خریدنے والوں کو بے نقاب کروں گا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شفافیت کے لیے ہر فورم پر جائیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت نے اعتماد کے ووٹ کے حصول کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ آج اسلام آباد میں سینیٹ کی اہم نشست ہارنے کے بعد کیا گیا ہے، اپوزیشن کی جانب سے بھی عندیہ دیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔

  • حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسلام آباد میں سینیٹ نشست ہارنے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے سمری کل صدر کو بھیجی جائے گی۔

    وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لیں گے، اسمبلی اجلاس کے لیے صدر کو سمری آرٹیکل 91 کے تحت بھیجی جائے گی۔

    دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا بھی اہم اجلاس کل طلب کر لیا، یہ اجلاس کل سہ پہر وزیر اعظم ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں بڑے اپ سیٹ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا ہے، اسلام آباد کی جنرل نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ کو شکست دی۔

    سینیٹ‌ انتخابات میں‌ اپ سیٹ، وزیراعظم عمران خان کا ایوان سے متعلق اہم فیصلہ

    یوسف رضاگیلانی کو 169 ووٹ ملے، جب کہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے، قومی اسمبلی سے مجموعی 340 ووٹ کاسٹ ہوئے، اور 7 مسترد ہوئے۔

    جہاں ایک طرف جنرل نشست اپوزیشن نے جیتی، وہاں دوسری طرف خاتون کی نشست پی ٹی آئی نے جیتی، اور اپوزیشن اتحاد کی امیدوار فرزانہ کے 161 ووٹ کے مقابلے میں پی ٹی آئی امیدوار فوزیہ ارشد نے 174ووٹ حاصل کیے۔

  • براڈ شیٹ معاملے پر پہلے بیوروکریٹس کا نام آنا چاہیے: اعتزاز احسن

    براڈ شیٹ معاملے پر پہلے بیوروکریٹس کا نام آنا چاہیے: اعتزاز احسن

    اسلام آباد: ماہر قانون دان اور سینئر سیاست دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ابھی تک ہم براڈ شیٹ معاملے کو صحیح انداز سے نہیں دیکھ رہے، اس معاملے پر سب سے پہلے بیوروکریٹس کا نام آنا چاہیے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا براڈ شیٹ کو ادائیگیاں بیوروکریٹس کے دور میں ہوئیں، یہ معاملہ جنرل (ر) امجد کی موجودگی میں ہوا، پھر یہ معاہدہ جنرل (ر) شاہد عزیز کے دور میں ہوا، معاملے پر پہلے بیوروکریٹس کا نام آنا چاہیے، لیکن ہر معاملے پر پہلے سیاست دانوں کو بدنام کر دیا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کو براڈ شیٹ پر کمیٹی کا سربراہ نہیں بننا چاہیے، انھیں اس پر اعتراض کرنا چاہیے۔

    تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رہنما پیپلز پارٹی نے کہا عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ہمیں محنت کرنی پڑے گی، عمران خان کی حکومت تو صرف 4 ووٹوں پر کھڑی ہے، پنجاب میں بھی پی ٹی آئی حکومت بہت کم مارجن پر کھڑی ہے، حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائیں گے تو عمران خان کیسے جائیں گے۔

    براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات : مسلم لیگ ن نے جسٹس(ر)شیخ عظمت کی تقرری مسترد کردی

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا استعفے آخری آپشن ہیں، اگر ہم نے استعفے دے دیے اور حکومت نے الیکشن کرا دیے تو کیا ہوگا؟ پی ٹی آئی حکومت پر ان کی کارکردگی کا دباؤ ہے، یہ حکومت اپنے وزن سے ہی نیچےگر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا عمران خان کو اتارنے کا ایک ہی طریقہ ہے وہ ہے تحریک عدم اعتماد، اگر ان سے دباؤ کے ذریعے استعفیٰ لیا گیا تو وہ سیاسی شہید بن جائیں گے۔