Tag: تحریک عدم اعتماد

  • وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم فیصلے کے قریب

    کراچی: اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم اپنے فیصلے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے کارکنان کا اہم جنرل ورکرز اجلاس 20 مارچ بروز اتوار طلب کر لیا ہے، جس میں کارکنان کو اپوزیشن سے ہونے والی ملاقاتوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں کارکنان سے اس بات پر رائے لی جائے گی کہ عدم اعتماد کی تحریک پر حکومت کا ساتھ دینا ہے یا نہیں، جنرل ورکرز اجلاس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد کے حوالے سے بھی کارکنان سے رائے طلب کی جائے گی۔

    ایم کیو ایم نے اندرون سندھ سمیت ملک بھر کے ورکرز کا ویڈیو لنک اجلاس بھی پیر 21 مارچ کو طلب کر لیا ہے۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے پارٹی کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے، ایم کیو ایم تحریک انصاف کی گورنر راج کی تجویز سے متفق نہیں ہے۔

  • وزیر آبی وسائل مونس الہٰی برطانیہ پہنچ گئے

    وزیر آبی وسائل مونس الہٰی برطانیہ پہنچ گئے

    اسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل مونس الہٰی اچانک برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب ملک میں حکومتی ارکان کی ایک قابل ذکر تعداد کے سندھ ہاؤس میں موجود ہونے کی خبروں سے ہلچل مچی ہوئی ہے، وہاں حکومتی وزیر مونس الہٰی اچانک برطانیہ چلے گئے ہیں۔

    ایئر پورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی مونس الٰہی پرواز بی اے 260 پر اسلام آباد سے برطانیہ کے لیے روانہ ہوئے۔

    وفاقی وزیر نے اس حوالے سے اپنے بیان میں واضح کیا کہ وہ نجی دورے پر لندن گئے ہیں، اگر اس دوران سیاسی ملاقاتیں ہوئیں تو وہ آگاہ کریں گے۔

    وزیراعظم کے دعوے کی تصدیق، سندھ ہاؤس میں چھپے ارکان اسمبلی سامنے آگئے

    انھوں نے کہا وہ حکومت کے اتحادی ہیں، تاہم تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں فیصلہ پرویز الٰہی کریں گے، مونس الہٰی نے مزید کہا کہ وہ 3 سے 4 دن میں واپس پاکستان آجائیں گے۔

  • تحریک عدم اعتماد : شاہد خاقان عباسی کا 190 سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہونے کا دعویٰ

    تحریک عدم اعتماد : شاہد خاقان عباسی کا 190 سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہونے کا دعویٰ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عدم اعتماد کی تحریک 190 سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہونے کا دعویٰ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا عدم اعتماد کی تحریک 190 سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہوگی۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 163اراکین ہیں جوعدم اعتماد پر ووٹ ڈالیں گے اور اسوقت پی ٹی آئی کے20سےزائداراکین ہمارے ساتھ ہیں جبکہ 17سے زائد اتحادی اراکین سے بات چیت جاری ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ان میں سے بہت سےلوگوں کی امید ہےکہ وہ تحریک میں شامل ہوں گے ، پلان بی یہی ہوگا کہ اپوزیشن کریں اور حکومت کی ناکامیوں کی نشاندہی کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ قانون پر عمل درآمد کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ، حکومت خود ڈی چوک پر جلسہ کرنے جارہی ہے، یہ جلسہ اراکین کو ڈرا نےکیلئے ہے ، اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت کتنی خوفزدہ اورکمزور ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا تھا کہ عدم اعتماد کیلئے ارکان کی تعداد 190تک پہنچ چکی ہے ، اتحادیوں سے بات چیت ہمارے حق میں ہے۔

  • فواد چوہدری کا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

    فواد چوہدری کا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

    اسلام آباد: فواد چوہدری نے شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، انھوں نے آئین سے ماورا نظام لانے کی بات کی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا شہباز شریف کا بیان اپوزیشن لیڈر کے حلف کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر اسمبلی کو شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

    وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ شہباز شریف کے بیان کا نوٹس لیا جائے، اور سپریم کورٹ شہباز شریف کو طلب کر کے باز پرس کرے۔

    تاہم انھوں نے سپریم کورٹ اور اسپیکر اسمبلی سے ایکشن کے مطالبوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ شہباز شریف شیخ چلی کے خواب دیکھ رہے ہیں، اور کسی کے خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

    ‘تحریک عدم اعتماد میں پیسوں کا عمل دخل ہے تو مجرم ہوں’

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مائنس پی ٹی آئی قومی حکومت کی تجویز دی ہے، انھوں‌نے کہا پی ٹی آئی کے بغیر پانچ سال کے لیے قومی حکومت بنائی جائے۔

    فواد چوہدری نے کہا اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، فضل الرحمان کو صدر لگا کر عوام نے شرمندہ نہیں ہونا اور شہباز شریف کا اس جنم میں وزیر اعظم بننا مشکل ہے۔

    انھوں نے کہا سارے جوکر ایک جگہ جمع ہوگئے ہیں، اپوزیشن کو نہیں پتا کہ ملک کا نظام کیسے چلتا ہے، عدم اعتماد میں حال دیکھیں، فضل الرحمان اسمبلی ممبر بھی نہیں، اپوزیشن بالکل مایوس ہو چکی ہے، اور اب بونگیاں مار رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا اپوزیشن خود کہتی تھی کہ لوگوں میں نکل کر دیکھیں، جب لوگوں میں نکلے ہیں تو اب انھیں تکلیف ہو رہی ہے، عمران خان سے واسطہ پڑا ہے ن لیگ کی گھبراہٹ لازمی ہے۔

  • اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف

    اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ارکان کو سندھ ہاؤس میں چھپا کر رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جب وزیر اعظم نے سوات جلسے میں سندھ ہاؤس میں ضمیر فروشی کا ذکر کیا تو اس کا اشارہ بھی اسی طرف تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپوزیشن نے کچھ حکومتی ایم این ایز کو سندھ ہاؤس، اور فارم ہاؤس پر چھپا کر رکھا ہے، کچھ حکومتی ارکان کو اپوزیشن نے اپنے پارلیمنٹ لاجز میں بھی چھپا کر رکھا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے جن ارکان کو چھپایا ہوا ہے، حکومت کو ان کے نام پتا چل گئے ہیں، مذکورہ ارکان میں 3 خواتین ایم این ایز بھی شامل ہیں، پیپلز پارٹی نے اسی سبب سے سندھ ہاؤس میں سندھ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات کر رکھی ہے۔

    ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ 3 خواتین ایم این ایز کو 24 گھنٹے میں سکھر منتقل کیا جا سکتا ہے، ان خواتین ارکان کو سینئر ترین پی پی رہنما کی گاڑی میں سکھر لے جایا جائے گا، ایم این ایز کو پہلے بذریعہ طیارہ لے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم بے نقاب ہونے کے ڈر سے بذریعہ روڈ سکھر لے جانے کا فیصلہ ہوا ہے۔

    دوسری طرف حکومت نے ارکان کی رضا کارانہ واپسی کے لیے اپوزیشن سے بیک ڈور رابطے بھی کیے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ ان کے ارکان رضا کارانہ طور پر واپس کیے جائیں، اگر ارکان واپس نہ کیے گئے تو دن دہاڑے بازیاب کرائیں گے۔

    حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کوبھی حکومتی ارکان کی بازیابی کی ہدایت کر دی ہے۔

  • عدم اعتماد پر ووٹنگ او آئی سی اجلاس کے بعد  کیوں ؟ بڑی  وجہ سامنے آگئی

    عدم اعتماد پر ووٹنگ او آئی سی اجلاس کے بعد کیوں ؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے عدم اعتماد پر ووٹنگ او آئی سی اجلاس کے بعد رکھنے کی وجہ سامنے آگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کشیدگی کم کرنے کیلئے دوست ممالک کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے عدم اعتماد پر ووٹنگ اوآئی سی اجلاس کے بعد رکھنے کی وجہ کا پتہ لگالیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی کشیدگی کم کرنےکیلئےدوست ممالک کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسلامی ممالک کےاجلاس کے دوران دوست ممالک اہم سیاسی ملاقاتیں کریں گے ، سیاسی کشیدگی کم کرنے میں 2 دوست ممالک کردار اداکرسکتے ہیں۔

    اس دوران بیک ڈور رابطوں کے ذریعے سیاسی کشیدگی کم کرنےکےلیے کوئی درمیانی راستہ نکالاجاسکے، جس سے سیاسی پارہ نیچےآئے گا اور معاملات حل کی طرف جاسکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی شخصیت کےمطابق دو دوست ممالک کی شخصیات دورہ پاکستان کےدوران اہم سیاسی ملاقاتیں کریں گی جس کے بعد ایسا راستہ نکالا جائے گا، جو سب کے لیے قابلِ قبول ہو۔

    ذرائع کے مطابق 3روز قبل چین کی ڈپٹی ہیڈآف مشن نے چوہدری برادران سے ملاقات بھی کی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے کا کہنا ہے کہ 22 اور 23 تارٰ یخ بہت اہم ہے، اس دوران بڑی ملاقاتیں ہوں گی ، جس کے بعد 24 اور 25 مارچ کو بڑے بریک تھرو کا امکان ہے۔

    خیال رہے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں 48 ممبر ممالک کے وزرا شرکت کریں گے۔

    یاد رہے حکومت نے اوآئی سی اجلاس سے پہلے ہی عدم اعتماد کامعاملہ نمٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ او آئی سی اجلاس کے وقت ملک سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    بعد ازاں حکومت نے اوآئی سی اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 29 مارچ کو کرانے کا امکان ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد: جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کو ہی ہوگا، شیخ رشید

    تحریک عدم اعتماد: جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کو ہی ہوگا، شیخ رشید

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو وحشی جٹ قرار دیتے ہوئے کہا جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کو ہی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا او آئی سی کی تاریخی کانفرنس ہونے جارہی ہے، 20مارچ سے رینجرز،پولیس اور ایف سی کو خصوصی اختیارات دے رہا ہوں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسپیکر فیصلہ کریں گے، تمام لوگوں کو پروٹیکشن دی جائے گی ، ہمارا کسی سے ذاتی کوئی مسئلہ نہیں، پارلیمنٹ لاجز میں فیملیز رہتی ہیں،وہاں آپ اپنی ملیشیا لے آئیں۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، اب جیتے یا ہارے فائدہ عمران خان کو ہی ہوگا۔

    مولانافضل الرحمان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان وحشی جٹ بنے ہوئے ہیں، 3 مہینے پہلے سے کہہ رہا تھا آپ 23 نہیں 25 مارچ سے آئیں گے ، راستوں کا تعین کریں، سیف پیکیج دیں گے ، محفوظ راستوں سے لائیں گے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ مولانا سے کہتا ہوں یہ سب بھاگ جائیں گے،آپ دھرلئے جائیں گے اور 63اےکی خلاف ورزی کرنیوالا ووٹ نہیں ڈال سکےگا، نسلی اور اصلی لوگ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

    تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد لانے کا حق ہے، یہ نہ ہوعدم اعتمادجوہےملکی عدم استحکام کی طرف منتقل ہوجائے، اگر ایسا ہوا تو اس کی سزاآپ کوملےگی، پھر آپ چوکوں پر اذانیں دیں گے لیکن آپ کی بات نہیں سنی جائیں گی۔

    انھوں نے مزید کہا کسی کوالجھنے اور لڑنے کی ضرورت نہیں، 27 مارچ کو اتوار ہےاس دن عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہوسکتی ، نہ ہم آپ کوچھیڑیں گےاور نہ ہی آپ قانون کوچھیڑیں گے، اگرآپ قانون کوچھیڑیں گےتوہم آپ کونہیں چھوڑیں گے۔

    لانگ مارچ کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے تئیس مارچ کو اسلام آباد نہ آنے کا فیصلہ کرکے عقل مندی کامظاہرہ کیا، اپوزیشن نے جلسہ کرنا ہے تو ڈی سی اسلام آباد سے ملاقات کریں، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، لوگوں کوتحفظ دیناوزارت داخلہ کاکام ہے،چاہےکچھ بھی کرناپڑے۔

    وزیر داخلہ نے بتایا کہ پاکستان کوانٹرنیشنل تھریٹس ہیں، یہ دیکھناصرف حکومت نہیں اپوزیشن کاکام ہے، ایسانہ ہوعدم اعتمادجمہوری عدم اعتمادکی طرف منتقل ہوجائے۔

  • کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    کیا حکومتی وفد کو تحریک عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے جواب مل گیا؟

    اسلام آباد: حکومتی وفد کی ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات ختم ہو گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعت کی جانب سے حکومتی وفد کو خاطر خواہ جواب نہیں مل سکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی وفد کی اتحادی جماعت سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ حکومتی وفد نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ایم کیو ایم کا فیصلہ جاننا چاہا، لیکن ایم کیو ایم وفد ایک بار پھر حکومت کو واضح جواب دینے سے قاصر رہا۔

    ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ان کی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور تھا، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی، تحریک انصاف کا وفد اتحادی جماعت سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا تھا۔

    ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ جمہوریت کے منافی کوئی بھی فیصلہ نہ تو قبول ہوگا نہ اس کا ساتھ دیں گے، ایم کیو ایم جمہوریت کے استحکام اور پارلیمان کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ سیاسی ملاقاتوں کا تسلسل اور جمہوری تقاضوں کی تکمیل ہو، نیز ایم کیو ایم کا فیصلہ ملک و قوم کے مفاد اور جمہوری روایات کے عین مطابق ہی ہوگا۔

    تحریک انصاف کے وفد میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، علی زیدی، اسد عمر جب کہ ایم کیو ایم وفد میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، امین الحق، عامر خان، خواجہ اظہار اور جاوید حنیف شریک تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات میں آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا تھا، اور کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے تمام مطالبات درست ہیں، شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کا درکار ہوا دیا جائے گا۔

    تاہم، پی پی وفد کی جانب سے مکمل سپورٹ کے عندیے کے باوجود جب سابق صدر نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی تو ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے انھیں بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا۔

  • حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا میں حرارت عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے حکومتی اتحادی ہدف بن گئے ہیں، اور وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز جا کر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ایک وفد سے ملاقات کی، جس میں جی ڈی اے رہنماؤں نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے علاوہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شہباز گل موجود تھے۔

    تمام رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جاری حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    دوسری طرف اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس سلسلے میں آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد اسلام آباد میں زرداری ہاؤس پہنچا۔

    اس اہم ملاقات میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن سے کیے گئے تمام مطالبات پر پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انھیں جینئین قرار دیا اور کہا کہ ہم ان مطالبات کو مانتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی شریک چیئرمین نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کیا، اور یقین دہائی کرائی کہ شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کی جانب سے درکار ہوا، وہ دیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مکمل سپورٹ کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر پاکستان نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی، تاہم ایم کیو ایم نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا، ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اور کارکنان سے مشاورت کے بعد عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورت حال کے لیے بھی اپوزیشن نے روڈ میپ تیار کر لیا ہے، اور یہ روڈ میپ حکومتی اتحادیوں کی مشاورت سے طے کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق تحریک کی کامیابی پر نئے الیکشن سے پہلے نیب پہلا ٹارگٹ ہوگا، الیکٹورل اور معاشی اصلاحات کے بعد الیکشن کرائے جائیں گے۔

  • اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اتحادیوں سے متعلق بیان بازی سے روک دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اپوزیشن کی جانب سے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر اپنے اتحادیوں سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو محتاط رہنے کا کہہ دیا ہے۔

    وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ اتحادیوں سے متعلق معاملات کو افہام و تفہیم سے دیکھا جائے گا، اس لیے ان کے خلاف کوئی بیان نہ دے۔

    انھوں نے پارٹی رہنماؤں کو یقین بھی دلایا کہ نہ حکومت کہیں جا رہی ہے، نہ اتحادی کہیں جا رہے ہیں، اور تحریک عدم اعتماد ہی نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف سازش بھی ناکام ہوگی۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم نے اپوزیشن کے جلسوں کا جواب دینے کے لیے اسد عمر اور عامر کیانی کو ڈی چوک جلسے کی ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ اس سے قبل وفاقی وزیر اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کپتان نے ڈی چوک اسلام آباد جلسے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے، جہاں 27 مارچ کو تاریخ ساز اجتماع ہوگا۔

    تحریک انصاف کا ڈی چوک پر جلسہ ، اسد عمر نے تاریخ کا اعلان کردیا

    ہیڈ آف انویسٹیگیٹو سیل نعیم اشرف بٹ کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں وزیر اعظم نے بتایا کہ اپوزیشن کی گیم پلٹ گئی ہے، اتحادی ہمارے ساتھ ہیں اور جلد باقاعدہ اعلان بھی کردیں گے، ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں سے کہا آپ پُر اعتماد رہیں، سازش کے خلاف سب ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا اپنے حلقوں میں جائیں اور لوگوں کو موبلائز کریں، سب ڈی چوک پہنچیں، عمران خان نے یہ بھی کہا کہ خارجہ پالیسی سے متعلق ہمارے دو ٹوک مؤقف پر ہمیں عوامی حمایت حاصل ہے، اور پارٹی میں جو کنفیوژ تھے انھوں نے جلسوں میں پی ٹی آئی کی مقبولیت دیکھ لی۔