Tag: تحریک عدم اعتماد

  • تحریک عدم اعتماد کے بعد کیا ہوگا؟ اپوزیشن کنفیوژن کا شکار ہو گئی

    تحریک عدم اعتماد کے بعد کیا ہوگا؟ اپوزیشن کنفیوژن کا شکار ہو گئی

    اسلام آباد: تحریک عدم اعتماد کے بعد کا سیٹ اپ کتنی دیر کا ہوگا، اپوزیشن جماعتیں اس سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ابھی پیش نہیں ہوئی ہے، تاہم ن لیگی رہنما نئے الیکشن کی باتیں کرنے لگے ہیں۔

    سعد رفیق کا کہنا ہے کہ 15 ماہ میں مسائل حل نہیں ہو سکتے، فوری الیکشن کی طرف جانا ہوگا۔

    دوسری جانب شہباز شریف اسمبلی مدت پوری کرنے، اور نواز شریف فوری انتخابات کے حامی ہیں، جب کہ مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی بھی موجودہ اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے کے حامی ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد: حکومتی جماعت اور ق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی ڈیڑھ سال کے لیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ سنبھالنا چاہتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مسلم لیگ (ق) چند ماہ کے لیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ قبول کرے گی؟

    ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش پر ن لیگی ایم پی ایز کے تحفظات بھی سامنے آ گئے ہیں، ن لیگی ارکان کی رائے ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں سب سے زیادہ فائدہ پیپلز پارٹی اٹھائے گی۔

    ادھر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں فی الحال تحریک عدم اعتماد نہیں آ رہی، تو ق لیگ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش کیوں کریں؟

  • تحریک عدم اعتماد: حکومتی جماعت اور ق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح کا  رابطہ

    تحریک عدم اعتماد: حکومتی جماعت اور ق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ

    اسلام آباد: حکومتی جماعت اورق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح کا رابطہ ہوا ، جس کے بعد وزیراعظم کی چوہدری برادران کےساتھ ملاقات کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی جماعت اورق لیگ کے درمیان اعلیٰ سطح رابطہ ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطے میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان اہم ملاقات پر بھی اتفاق ہوگیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کی چوہدری برادران کےساتھ ملاقات کا امکان ہے ، ذرائع کے مطابق ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پرحتمی مشاورت کی جائے گی اور حکومت تحریک عدم اعتماد پر ق لیگ کو اعتماد میں لے گی۔

    یاد رہے حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کا اہم مشاورتی اجلاس آج دوبارہ سہ پہر 4بجے چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومت میں رہیں یا اپوزیشن کاساتھ دینے پر مشاورت ہوگی اور ن لیگ، پی پی کی یقین دہانیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    دو روز قبل ق لیگ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تردید کی تھی ، اس حوالے سے ق لیگ کے رہنما کامل علی آغا کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ق لیگ قیادت کی کل وزیراعظم سے کوئی ملاقات نہیں ہورہی ہے۔

    کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ نہ ہی چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کل وزیراعظم سے ملاقات کررہے ہیں، اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی شیڈول تیار یا رابطہ ہوا ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد : حکومت  کا اوآئی سی اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    تحریک عدم اعتماد : حکومت کا اوآئی سی اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے اوآئی سی اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 29 مارچ کو کرانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے اوآئی سی اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ، اوآئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس 22اور23مارچ کو ہورہا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 29 مارچ کو کرانے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں کور کمیٹی نے عدم اعتماد سے متعلق فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو دیا اور اتفاق کیا کہ ڈی چوک پرملکی تاریخ کا سب سے بڑاجلسہ ہوگا۔

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں، عدم اعتماد سےکوئی پریشانی نہیں صورتحال اطمینان بخش ہے۔

    عمران خان کا اتحادیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اتحادی کہیں نہیں جا رہے ہمارے ساتھ ہیں، ڈی چوک پر انسانوں کا سمندر ہو گا۔

  • وزیراعظم کا اتحادیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار، ‘ تحریک عدم اعتماد پر کوئی پریشانی نہیں’

    وزیراعظم کا اتحادیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار، ‘ تحریک عدم اعتماد پر کوئی پریشانی نہیں’

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تحریک عدم اعتماد پر کوئی پریشانی نہیں، صورتحال اطمینان بخش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کورکمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلائے جانے پر مشاورت مکمل کرلی گئی۔

    کور کمیٹی نے عدم اعتماد سے متعلق فیصلوں کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا اور اتفاق کیا کہ ڈی چوک پرملکی تاریخ کا سب سے بڑاجلسہ ہوگا۔

    اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے اتحادی جماعتوں سے رابطوں اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے قانونی نکات پر بریفنگ دی جبکہ صوبائی صدور نے پارٹی کے تنظیمی معاملات سے آگاہ کیا۔

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہماری تمام تیاریاں مکمل ہیں، عدم اعتماد سےکوئی پریشانی نہیں صورتحال اطمینان بخش ہے۔

    عمران خان نے اتحادیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا اتحادی کہیں نہیں جا رہے ہمارے ساتھ ہیں، ڈی چوک پر انسانوں کا سمندر ہو گا۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کے اہم اجلاس میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی تیارکی گئی، وزیر اعظم کو بتایا گیا تھا کہ ناراض پارٹی ارکان اور اتحادیوں سے رابطے جاری ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو عوام کی نہیں کرپشن کے مقدمات کی فکر ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد :  ‘قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا گیا’

    تحریک عدم اعتماد : ‘قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا گیا’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے قومی اسمبلی کااجلاس بلانےکا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کااجلاس بلانےکا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے اتحادیوں سے معاملات کافی بہتر ہیں، انشااللہ اتحادی ہمارے ساتھ ہوں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا وزیراعظم نے ڈی چوک جلسے میں 10لاکھ لوگ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے کونے کونے سے لوگوں کو ڈی چوک لایا جائے۔

    دوسری جانب ڈی چوک پروزیراعظم عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے جلسے کے حوالے سے تحریک انصاف اسلام آباد کی ایڈوائزری کونسل نے اہم ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

    صدر تحریک انصاف اسلام آباد علی نواز اعوان اجلاس کی صدارت کریں گے ، اجلاس میں ڈی چوک جلسے کے انتظامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے روز اسلام آباد میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور چکوال کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں حتمی پروگرام ترتیب دیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے اسلام آباد کی تنظیم کو میزبانی کا ٹاسک سونپ دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد میں10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ : اسپیکر قومی اسمبلی  نے منحرف اراکین  کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگ لئے

    تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ : اسپیکر قومی اسمبلی نے منحرف اراکین کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگ لئے

    اسلام آباد : اسپیکر اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد پر منحرف اراکین کی ووٹنگ کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگ لئے، جس پر قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی کا کہنا ہے کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور اسپیکر اسد قیصر آمنے سامنے آگئے ، ذرائع نے بتایا کہ اسپیکر نے سوال کیا کیا منحرف اراکین کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہوں ، جس پر اسمبلی شعبہ قانون سازی کا کہنا تھا کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

    ذرائع قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ کوئی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف ہے تو کاروائی ایکٹ کے بعد ہوگی، آئین کا آرٹیکل 63 ون اے بالکل واضح ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسپیکر نے سوال کیا وزیراعظم یاپارٹی چیف وہپ مشکوک نام بھجوائےتوکیاہوسکتا ہے؟ جس پر ذرائع کا کہنا تھا کہ آپکا کردار پارٹی چیئرمین کے ڈیکلریشن کے بعد شروع ہوگا۔

    اسپیکر اسمبلی نے تیسرا سوال کیا کہ کیا منحرف اراکین پرووٹنگ سے پہلے رولنگ دی جا سکتی ہے تو ذرائع اسمبلی نے کہا رولنگ اسپیکر کااختیارہےتاہم معاملے پر آئین وقانون واضح ہے۔

    اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد ووٹنگ سے قبل ناکام بنانے پر صادق سنجرانی سے مشاورت کی تھی ، ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکرتحریک عدم اعتماد کو رولنگ کے ذریعے ناکام بنانا چاہتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے رولنگ کو بنیاد بناکر تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے پر بھی مشاورت کی تاہم چیئرمین سینیٹ نے انھیں اس حوالے سے کوئی ایڈوائس نہیں دی، ایڈوائس نہ دینے کی وجہ سینیٹ اور اسمبلی قواعد کا بعض امور پر مختلف ہونا ہے۔

  • اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کا مشن، ہنگامی اجلاس آج طلب

    اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کا مشن، ہنگامی اجلاس آج طلب

    اسلام آباد :وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کی حکمت طے کرنے کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا۔

    کورکمیٹی اجلاس میں آزادی چوک اسلام آباد میں ہونے والے جلسے کے علاوہ قومی اور سیاسی امور پرمشاورت کی جائے گی جبکہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد کا لائحہ عمل بھی زیر بحث ہوگا، قومی اسمبلی کا اجلاس جلد بلایا جارہاہے

    اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں موجودہ صورتحال سے متعلق اہم فیصلوں کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کے اہم اجلاس میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی تیارکی گئی، وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ناراض پارٹی ارکان اور اتحادیوں سے رابطے جاری ہیں۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو عوام کی نہیں کرپشن کے مقدمات کی فکر ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا، جس میں وزیراعظم کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر3 بجے ہوگا۔

    اجلاس کی صدارت چوہدری پرویز الہٰی کریں گے ، جس میں اراکین قومی اسمبلی اورچوہدری شجاعت بھی شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اورتحریک عدم اعتمادپرغورہوگا اور مسلم لیگ ق وزیراعظم کی تحریک عدم اعتمادسےمتعلق فیصلہ کرےگی۔

    پارلیمانی پارٹی نے فیصلے کے تمام اختیارات چوہدری پرویزالہٰی کو دے رکھے ہیں۔

    گذشتہ روز حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت اور ق لیگ کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ فواد چوہدری اور فرخ حبیب نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم حکومتی وفد نے ق لیگ کو حکومت پنجاب کی تبدیلی کی فوری تاریخ نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں ق لیگ نے حکومت سے معاملات طے ہونے کی تردید کردی ہے ق لیگ کے رہنما طارق بشیر نے کہا تھا کہ حکومت سے معاملات طے ہونے کا دعویٰ درست نہیں۔

  • وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد: پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس کل طلب

    وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد: پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس کل طلب

    اسلام آباد : پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس کل طلب کرلیا گیا ، جس میں وزیراعظم عمران خان کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے معاملے پر پی ڈی ایم کا اہم سربراہی اجلاس کل طلب کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس پی ڈی ایم کےسربراہ مولانافضل الرحمان کی زیرصدارت ہوگا اور نوازشریف اجلاس میں وڈیولنک سے اور
    پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں پی ڈی ایم عدم اعتماد سے متعلق حکمت عملی طے کرے گی اور مولانافضل الرحمان حکومتی اتحادیوں،اپوزیشن سے ملاقاتوں پر اعتماد میں لیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ڈی ایم حکومت مخالف حتمی حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔

    گذشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا عمران خان میں وارننگ دے رہا ہوں اپنی زبان ٹھیک کر لو، سن لو ہم تمھیں جام کرنا جانتے ہیں۔

    مولانا نے وزیر اعظم کو مخاطب کر کے کہا تھا کہ ہم نے شرافت کا راستہ اپنایا مگر تمہاری فطرت میں یہ چیز نہیں، آپ کی زبان بتا رہی ہے کہ وزیر اعظم بننے کے اہل نہیں ہیں، لگام لگایا جائے، اس کے گلے میں پٹا ڈالا جائے، کیوں کہ پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    فضل الرحمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی تو معاملات گلی کوچوں میں لے کر جائیں گے، پھر ہم سے کہا جائے گا کہ آپ ایسا نہ کریں کہ کہیں نظام نہ لپیٹ لیا جائے۔

  • تحریک عدم اعتماد: حکومت اور مسلم لیگ ق میں مذاکرات ناکام ،24 سے 48 گھنٹے اہم قرار

    تحریک عدم اعتماد: حکومت اور مسلم لیگ ق میں مذاکرات ناکام ،24 سے 48 گھنٹے اہم قرار

    اسلام آباد: مسلم لیگ ق نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے 24 سے 48 گھنٹے اہم قراردے دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور مسلم لیگ ق میں مذاکرات ناکام ہوگئے ، جس کے بعد ق لیگ نے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے 24 سے 48 گھنٹے اہم قراردے دیئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی اکثریت نے مرکزی اور پنجاب حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کردیا، مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ حکومتی کمیٹی کے اسد عمر اور پرویز خٹک سے ملے۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے بتایا کہ وزیراعظم وزیراعلیٰ پنجاب کوتبدیل کرنے کیلئے مان گئے، جس پر ق لیگ وزرا نے کہا کمیٹی ممبران نے بتایا وزیراعظم پنجاب میں تبدیلی پرراضی ہوگئے ، ہم نےپوچھاکب ؟وزرا کا جواب تھا تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد۔

    حکومتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ آپ عدم اعتماد ناکام بنانے میں مدد کریں ہم آپ کووزارت اعلیٰ دیں گے ، جس پر ق لیگ وزرا نے کہا کیسے یقین کرلیں عدم اعتماد کے بعد حکومت کمٹمنٹ پورا کرتی ہے، حکومت ہمیں لولی پاپ دےرہی ہے اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم ہمارے مطالبات سنجیدہ لیں۔

    ق لیگ کے وزرا کے سخت موقف کے بعد بات چیت آگے نہ بڑھ سکی ، ذرائع نے کہا حکومتی وزرا نے تمام صورتحال سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا ہے۔

    ق لیگ کا کہنا ہے کہ 48گھنٹوں میں فیصلہ کرنا ہے پارٹی میں حتمی فیصلے کیلئے دباؤبڑھ رہاہے، ق لیگ آج اپنےمشاورتی اجلاس میں مزیداہم فیصلے کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ق لیگ قیادت تحریک عدم اعتمادکے معاملے پر اپوزیشن سے رابطے میں ہے۔