Tag: تحریک پاکستان کے نامور رہنما

  • تحریکِ آزادی کے عظیم راہ نما راجا صاحب محمود آباد کی برسی

    تحریکِ آزادی کے عظیم راہ نما راجا صاحب محمود آباد کی برسی

    آج تحریکِ پاکستان کے راہ نما راجا صاحب محمود آباد کا یومِ‌ وفات ہے۔ وہ ہندوستان کی ایک مشہور ریاست محمود آباد کے والی مہا راجا سَر محمد علی خان کے فرزند تھے۔ 14 اکتوبر 1973ء کو راجا صاحب لندن میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کا مدفن مشہد میں ہے۔

    راجا صاحب 5 نومبر 1914ء کو پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام امیر احمد خان تھا۔ ان کا شمار تحریکِ پاکستان کے ان نام ور راہ نمائوں میں ہوتا ہے جو آزادی کی تحریک میں‌ ہر محاذ پر پیش پیش رہے اور ہر طرح کی قربانی دی۔ مال و دولت کی فراوانی اور ہر قسم کی آسائش میسر ہونے کے ساتھ ساتھ انھوں نے اچھی تعلیم و تربیت کے سبب انگریزی اور فارسی زبانوں پر بھی عبور حاصل کیا اور اپنے عمدہ خصائل کی بدولت بھی پہچانے گئے۔

    والد کے انتقال کے بعد راجا صاحب محمود آباد کے والی بن گئے، لیکن بہت جلد مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے سیاست میں فعال ہو کر مسلمانوں کی ابتری دور کرنے کی کوششوں اور ان کے لیے سیاسی جدوجہد میں‌ مصروف ہوگئے۔ وہ مسلم لیگ کو مضبوط کرنے کے لیے مالی امداد بھی کرتے رہے اور اپنے مالی وسائل اور آمدن کو مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وقف کردیا۔

    1947ء میں راجا صاحب پاکستان چلے آئے اور یہاں کسی منصب اور رتبے کی تمنا کیے بغیر مسلمانوں کی خدمت کرتے رہے۔ عمر کے آخری حصے میں راجا صاحب برطانیہ منتقل ہوگئے تھے جہاں اسلامک ریسرچ سینٹر سے وابستہ ہوئے اور وہیں زندگی کا سفر تمام کیا۔

  • مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی تین سیڑھیاں!

    مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی تین سیڑھیاں!

    مولانا عبد السلام نیازی اپنے وقت کے نابغۂ روزگار عالم، محقق، مدبر، مفکر اور بزرگ گزرے ہیں۔

    مولانا سید ابو الاعلٰی مودودی، خواجہ حَسن نظامی، بابا غوث محمد یوسف شاہ تاجی اور جوش ملیح آبادی جیسی علمی مذہبی، و ادبی شخصیات نے ان سے استفادہ کیا۔ مولانا ابو الکلام آزاد، جواہر لعل نہرو، میر عثمان آف حیدر آباد دکن اور سر مسعود جیسے اکابر شرف یابی کے متمنی رہتے مگر کسی کو درخورِ اعتنا نہ گردانتے۔

    دنیا جہاں کے علوم گھوٹ پی رکھے تھے۔ متروک، غیر متروک زبانوں کے عالمِ بے بدل، حکمت، دین، تصوف، فقہ، ریاضی، ہیئت، تقویم، تنویم، موسیقی، راگ داری، نجوم، علم الانسان، علم الاجسام، علم البیان، معقول و منقول، علم الانساب، عروض و معروض ایسا کون سا علم تھا جہاں وہ حرفِ آخر نہ تھے۔

    سر اکبر حیدری نظام حیدر آباد کا کوئی پیغام لے کر مولانا سے ملاقات کی خاطر ان کے مکان کی سیڑھیاں چڑھ رہے تھے کہ مولانا کی پاٹ دار آواز آئی…. کون ہے؟

    اکبر حیدری نے اپنا نام اور مقام بتایا۔ مولانا نے جواب دیا:

    بس، آپ کی خدمت میں مولوی عبدالسلام کے کوٹھے کی یہ تین سیڑھیاں ہی لکھی تھیں۔ چوتھی سیڑھی پر قدم نہ رکھنا اور اپنے رئیس سے کہنا کہ اگر اس کی ساری دولت ایک پلڑے میں ترازو کے رکھ دی جائے اور دوسرے حصے میں ہمارے جسم کا کوئی رواں، تو ترازو کا یہ پلڑا زمین پر لٹکا رہے گا اور پہلا پلڑا معلق رہے گا۔

    سر اکبر حیدری مایوس لوٹ گئے۔

    (اک جلالی بزرگ از انتظار حُسین)