Tag: تحفظ

  • بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ

    بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ

    سپریم کورٹ نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں واضح کیا گیا ہے کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ، نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 53 واں اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا جس میں تمام ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سمیت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے خصوصی شرکت کی۔

    اس اجلاس کے حوالے سے کمیٹی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدالتی کارکردگی اور ٹیکنالوجی پر اہم فیصلے کیے گئے۔ جبری گمشدگیوں پر نوٹس اور ادارہ جاتی ردعمل کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    اجلاس میں تجارتی تنازعات کے حل کے لیےکمرشل لٹی گیشن کوریڈور قائم کرنے کی منظوری دی گئی اور چند اضلاع میں ڈبل ڈاکیٹ کورٹ رجیم بطور پائلٹ پراجیکٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹیکس ومالیاتی آئینی درخواستیں صرف ڈویژن بنچز میں سنی جائیں گی۔

    اعلامیہ کے مطابق عدالتی افسران کو دباؤ سے بچانے کے لیے اجلاس میں رپورٹنگ اور ازالے کا نظام قائم کرنے ہدایت کرنے کے ساتھ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک بھی منظور کیا گیا، جہاں فوجداری مقدمات وقت کی پابندی سے نمٹائےجائیں گے۔

    اجلاس میں عدالت سے منسلک مصالحتی نظام کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے کی منظوری دینے کے ساتھ ضلعی عدلیہ میں بہتری کے لیےجسٹس (ر) رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی۔ جو ضلعی مصالحتی مراکز، فیملی کورٹس مراکز اور ایس او پیز تیار کیے جائیں گے۔

    اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں عدلیہ میں وکلا کی شمولیت کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس تیار کرنے کی منظوری دی گئی جب کہ ہائیکورٹ کو ماڈل 30 دن کے اندر تیار کر کے حتمی شکیل دینے اور عدالتی کاموں میں اے آئی کے استعمال پر پالیسی اور اخلاقی اصول وضع کرنے اور نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کو جنریٹو اےآئی کیلیے جامع چارٹر تیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔

    اجلاس میں آئی جی پنجاب پولیس کی اصلاحاتی تجاویز پر مشتمل پریزنٹیشن کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی ویڈیو لنک حاضری کے لیے ایس او پیز جاری کیے جائیں گے۔ پولیس افسران کی تربیت عدالتی اکیڈمیز آئی جی کی درخواست پر کریں گ۔ی

    سپریم کورٹ، نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جاری اعلامیہ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایگزیکٹو کے خدشات مدنظر رکھ کر ردعمل اٹارنی جنرل کے ذریعے پہنچایا جائیگا۔ اس کے علاوہ تمام ہائیکورٹس کو سہولتوں کے لیے اپنی اپنی صوبائی حکومتوں سے رابطہ کرنے کی ہدایات بھی کی گئیں۔

  • بچوں کے تحفظ کیلیے’’گڈ اور بیڈ ٹچ‘‘ آگہی اسکولوں کے نصاب میں شامل کی تجویز

    بچوں کے تحفظ کیلیے’’گڈ اور بیڈ ٹچ‘‘ آگہی اسکولوں کے نصاب میں شامل کی تجویز

    بچوں کے اغوا اور جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کیلیے اسکولوں میں گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کی آگہی مہم چلانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    پاکستان میں بچوں کے اغوا اور جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور آئے روز ملک کے کسی نہ کسی شہر اور علاقے میں ایسے دلخراش واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

    اب ان واقعات کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت میدان عمل میں آئی ہے اور محکمہ داخلہ پنجاب نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو خط لکھا ہے جس میں اسکولوں میں ’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘ کے عنوان سے آگہی مہم کے حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں بچوں کو ذاتی حفاظت کے بارے میں تعلیم دینا وقت کی ضرورت ہے۔ اس لیے’’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘‘ سے آگہی کے لیے اس کو اسکولوں کے تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آگہی ملنے پر بچے نا مناسب رویے کو پہچان کر رپورٹ کر سکتے ہیں۔ اس لیے والدین اور اساتذہ بچوں کو بتائیں کہ گھر اور باہر نامناسب رویے کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔

    خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ بچوں کو سکھایا جائے کہ جنسی استحصال کی کوشش کرنے والوں سے ڈرنا نہیں، بلکہ انہیں بے نقاب کرنا ہے۔

    بچوں کے نصاب میں گڈ ٹچ بیڈ ٹچ ماڈیول شامل کرنے کیلیے ماہرین سے مدد لی جائے اورمعاملے کی حساسیت کے پیش نظر نسلوں کو محفوظ بنانے کیلیے فوری حکمت عملی مرتب کی جائے۔

    مراسلے کے مطابق جنسی استحصال کا شکار بچے زندگی بھر ٹراما میں رہ سکتے ہیں۔ بچوں کو محفوظ بنانا اور استحصال کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ذریعے "گڈ ٹچ بیڈ ٹچ” آگاہی مہم بھی تیار کر رہا ہے۔

  • اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، وزیراعظم

    اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسیحی برادری کو کرسمس کی خوشیاں مبارک ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کا کہنا تھا کہ اقلیتویں کی عبادت گاہوں کا تحفظ میرے ایمان کا حصہ ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لےکرنبی کریمﷺتک تمام انبیا ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔

    نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حضرت آدمؑ سے لے کر نبی کریمﷺ تک تمام انبیا علیہ السلام کو ماننا ہم پر فرض ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان ہرطرح کی شدت پسندی کی مذمت کرتا ہے۔ قائداعظم دوراندیش تھے جنھوں نے مستقبل کے حالات کو جان لیا تھا۔ ہندو توا کو بھانپتے ہوئے قائداعظم نے الگ وطن کیلئے جدوجہد کی۔

    انورالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں۔ مسیحی برادری نے تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دیں۔ آزادی اظہار رائے اور نفرت کی زبان میں فرق ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی ہے مگرنفرت پھیلانے کی نہیں۔ ملک کی ترقی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ فلسطین میں فوری امن قائم ہونا چاہیے۔ پاکستان کہیں بھی جنگ نہیں امن چاہتا ہے۔

  • پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیارات کے تحفظ کے لئے آخری حد تک جائے گی، مریم اورنگزیب

    پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیارات کے تحفظ کے لئے آخری حد تک جائے گی، مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیار ات کے تحفظ کے لئے آخری حد تک جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ قانون سازی سے شفاف اور منصفانہ نظام دیاگیا ہے، پارلیمنٹ اپنے آئینی اختیار ات کے تحفظ کے لئے آخری حد تک جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنے آئینی حقوق کا بھرپور تحفظ اور دفاع کرنے کا حق رکھتی ہے، پارلیمنٹ کا قانون سازی کا آئینی اختیار کوئی نہیں چھین سکتا۔

    وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدلیہ کا اختیار آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے، آئین ری رائٹ کرنا یا قانون سازی کے اختیار پر پابندی لگانا عدلیہ کا اختیار نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے وکلابرادری، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کے مطالبے پر قانون سازی کی، آرٹیکل 184 تین سے متعلق قانون سازی سے عدلیہ کے اختیار، آزادی و خود مختاری میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اس قانون سازی سے ون مین شو اور امپیریل کورٹ جیسے اعتراضات ختم کئے گئے، سپریم کورٹ کے 3 سینئر موسٹ ججز مشاورت سے یہ اختیار استعمال کریں گے۔

  • کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے مضبوط قوت مدافعت اہم ڈھال ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچانے والے ایک اور عنصر کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکا میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت فلو اور کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ان کے اینٹی باڈی ردعمل کو بڑھاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن کے بعد ورزش کرنے سے مضر اثرات کی شدت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، تحقیق میں ویکسی نیشن کروانے کے فوری بعد 90 منٹ تک ورزش کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کے نتیجے میں ویکسی نیشن کے 4 ہفتوں بعد سیرم اینٹی باڈی کا تسلسل بڑھ گیا۔ اسی طرح جو بالغ افراد ورزش کو معمول کے مطابق جاری رکھتے ہیں ان میں فلو یا کووڈ ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل لگ بھگ 50 فیصد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے حامل تھے مگر ورزش کے دوران انہوں نے دھڑکن کی رفتار صحت مند سطح پر برقرار رکھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت ورزش کرنے کی عادت صرف ویکسینز کی افادیت میں ہی اضافہ نہیں کرتی بلکہ ویکسی نیشن نہ کرانے پر بھی کووڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

  • ماسک پہننے سے کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ مل سکتا ہے؟

    ماسک پہننے سے کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ مل سکتا ہے؟

    یہ بات تو ثابت ہوچکی ہے کہ ماسک پہننا کرونا وائرس سے خاصی حد تک تحفظ دے سکتا ہے تاہم اب اس حوالے سے ایک اور تحقیق کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی دوری اور فیس ماسک پہننے سے کسی آبادی میں کم از کم 60 فیصد تک کرونا وائرس کے کیسز کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    نیویارک یونیورسٹی اور اٹلی کے پولیٹیکنو ڈی ٹورینو کی مشترکہ تحقیق میں فیس ماسک اور سماجی دوری کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    اس سے قبل یہ تو واضح ہوچکا تھا کہ فیس ماسک پہننا اور سماجی دوری سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکتی ہے مگر دونوں کے امتزاج کی افادیت درست طور پر معلوم نہیں تھی۔

    تحقیق کے دوران ایک ماڈل تیار کر کے دونوں احتیاطی تدابیر کے امتزاج کی افادیت کو جانچا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سماجی دوری یا فیس ماسک تنہا کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کافی نہیں ماسوائے اس صورت میں جب کسی جگہ کے تمام افراد کسی ایک تدبیر پر عمل کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تاہم کسی آبادی کا بڑا حصہ دونوں احتیاطی اقدامات پر عمل کریں تو وائرس کے پھیلاؤ کو بڑے پیمانے پر ویکسی نیشن کے بغیر روکا جاسکتا ہے۔

    تحقیق کے لیے تیار کردہ ماڈل لوگوں کے درمیان رابطوں کے مختلف طریقوں پر مبنی تھا۔ ماڈل کی افادیت جاننے کے لیے ماہرین نے ڈیٹا کو اکٹھا کیا اور اس کا تجزیہ امریکا کی تمام ریاستوں کی آبادی کی شرح سے جولائی سے دسمبر 2020 کے دوران کیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دونوں احتیاطی اقدامات کا امتزاج ہی وبا کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہوتا ہے اور عوامی صحت کے لیے اس پر بڑے پیمانے پر عملدر آمد ہونا چاہیئے۔

    شواہد سے یہ بھی ثابت ہوا کہ فیس ماسکس اور سماجی دوری سے اموات کی شرح میں کمی آتی ہے۔

  • کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والا اسپرے

    کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والا اسپرے

    کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز اور دواؤں کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے، برطانوی ماہرین ایسے اسپرے پر کام کر رہے ہیں جو 2 دن کے لیے وائرس سے تحفظ فراہم کرسکے گا۔

    برطانیہ میں برمنگھم یونیورسٹی کے محققین ایسے اسپرے پر کام کر رہے ہیں جو کووڈ 19 سے 2 دن کا تحفظ فراہم کر سکے گا۔ ان محققین کی جانب سے گزشتہ سال اپریل سے اس اسپرے کی تیاری پر کام کیا جا رہا ہے اور اب اس کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔

    تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر رچرڈ مواکس نے بتایا کہ وہ پرامید ہیں کہ اس اسپرے کا فارمولا سماجی دوری کی پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد فراہم کرسکے گا۔

    نتھنوں میں استعمال کیے جانے والے اس اسپرے کو ابھی کوئی نام نہیں دیا گیا اور اس کے لیے پہلے سے منظور طبی اجزا کو استعمال کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانوں کے لیے محفوظ ہے اور اسے مزید منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    اس اسپرے سے نتھنوں میں ایسی کوٹنگ ہوجائے گی جو وائرس کو جسم کے اندر جانے سے روکے گی، جس سے اسے استعمال کرنے والا وائرل ذرات والی فضا میں سانس لینے کے باوجود بیماری سے بچ سکے گا، کیونکہ وائرس ناکارہ ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر رچرڈ نے بتایا کہ اس کی عام دستیابی کے لیے ہم بڑی کمپنیوں سے بات کررہے ہیں کیونکہ ہمارے خیال میں وہ زیادہ بہتر طریقے سے اسپرے کو لوگوں تک پہنچاسکیں گی۔

    تحقیقی ٹیم کا ماننا ہے کہ روزانہ اس اسپرے کا استعمال عام لوگوں کو کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی ہوگا، یہ اسپرے اسکول جانے والے بچوں میں زیادہ مؤثر ثابت ہوگا جبکہ اسے بچوں اور بالغ افراد میں یکساں طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    واشنگٹن: شام میں آئل فیلڈز کے تحفظ کے لیے امریکا نئے منصوبے بنارہا ہے تاہم روس نے اسے قبضہ قرار دیا ہے، جبکہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شمالی شام کی آئل فیلڈز امریکی فورس کے تحفظ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی تیل سے متعلق روس اور امریکا کے درمیان شدید تحفظات ہیں، روس اور واشنگٹن حکام ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اگر امریکا کی حمایت یافتہ شامی مسلح جماعتوں سے شامی آئل فیلڈز کا کنٹرول چھیننے کی کوشش کی گئی تو امریکا اس کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کرے گا خواہ مقابل حریف داعش تنظیم ہو یا روسی حمایت یافتہ فورسز ہوں اور یا پھر شامی حکومت کی فورسز ہوں۔

    ’امریکی فورسز اس تزویراتی علاقے میں تعینات رہیں گی تاکہ داعش تنظیم کو ان اہم وسائل تک پہنچنے سے روکا جاسکے، ہم وہاں پر اپنی فورسز کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی جماعت کا جواب کچل دینے والی طاقت سے دیں گے۔

    پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے اپنے جنگجوؤں کی فنڈنگ کے لیے اس تیل کی آمدنی پر انحصار کیا، ان میں وہ فورس بھی شامل ہے جو ان جیلوں کا پہرہ دے رہی ہے جہاں داعش کے جنگجو زیر حراست ہیں۔

    شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    یاد رہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈر ایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔

  • آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    آبنائے ہرمز میں جہازوں کا تحفظ عالمی سلامتی کا معاملہ ہے،برطانیہ

    لندن : برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی برطانوی پرچم بردار جہاز بھی شامل ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈومینیک راب نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز میں بحری ٹریفک کی سلامتی کا معاملہ بین الاقوامی سلامتی کےساتھ تعلق رکھتا ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ برطانوی بحری جنگی جہازمونٹ روز اس وقت خلیجی پانیوں میں موجود ہے،جلد ہی اس کےساتھ برطانی پرچم بردار جہاز شامل ہوجائیں گے۔

    ترجمان نے کہا کہ برطانیہ کی شاہی نیول فورس جو برطانوی پرچم جہازوں پر لہرانے کی ذمہ دار ہے کو بحری جہازوں کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    برطانوی حکومت کے ترجمان کے مطابق عالمی جہاز رانی کی آزادانہ روانی عالمی تجارتی اور اقتصادی نظام کے لیے ضرورت ہے،برطانیہ عالمی جہاز رانی کے تحفظ کے لیے ہرممکن کوشش کرے گا۔

    خیال رہے کہ برطانیہ نے آبنائے ہرمز اور خلیجی پانیوں میں تیل بردار اور دیگر تجارتی بحری جہازوں کے تحفظ کےلئے ماونٹ روز’ خلیجی پانیوں میں تعینات کیا ہے۔