Tag: تحقیقاتی کمیٹی

  • آفتاب احمد کی ہلاکت پر تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل، ملوث رینجرز اہلکار معطل

    آفتاب احمد کی ہلاکت پر تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل، ملوث رینجرز اہلکار معطل

    کراچی: ترجمان رینجرز کے مطابق آفتاب احمد کی زیر حراست ہلاکت پر ڈی جی رینجرز کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن کی زیر حراست ہلاکت پر ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے. یہ کمیٹی آفتاب احمد کی موت کی وجوہات جاننے کی کوشش کرے گی، جبکہ فوری طور پہ واقعہ میں مبینہ طور پہ ملوث اہلکاروں کو بھی معطل کر دیاگیا ہے۔

    یاد رہےآفتاب احمد ایم کیو ایم کے کارکن اور ڈاکٹر فاروق ستار کے کو آرڈینیٹر تھے، جنہیں چار روز قبل رینجرز نے ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا۔پیر کی رات تشویشناک حالت میں ہسپتال لائے گئےجہاں وہ دوران علاج جاں بحق ہوگئے تھے۔

    رینجرز کا کہنا تھا کہ ان کی موت ہسپتال میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ہوئی جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار نے واقعہ کا عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ آفتاب احمد کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ان کے جسم پر تشدد کےواضع نشانات موجود تھے۔

    اس سے قبل سندھ میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن بھی میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کر چکے تھے.انہوں نے اسمبلی کے فلور پہ اس واقعہ کی بھرپور مذمت بھی کی تھی.

    واضع رہے متحدہ قومی موومنٹ آج اپنے کارکن کی زیر حراست ہلاکت پر کراچی سمیت ملک بھر میں یوم سوگ منارہی ہے۔اس موقع پرملک بھرمیں کاروبازی مراکز، عمارتوں، چوراہوں، بازاروں ، گلیوں اور دکانوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے ، سیاہ بینرز آویزاں کئے جائیں گے۔اورقرآن خوانی کے اجتماعات منعقد کیئے جائیں گے۔

    رینجرز کی جانب سے واقعہ کی تحقیاقت پر کمیٹی کی تشکیل احسن قدم ہے.جس سے ایم کیو ایم میں پائی جانے والی بے چینی اور کراچی اآپریشن پر اٹھائے گئے تلخ سوالات میں کمی متوقع ہے.

  • بوم بوم شاہد آفریدی نے  ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کردیا

    بوم بوم شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کردیا

    کراچی: شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کردیا تاہم وہ بطور کھلاڑی ٹیم کیلئے دستیاب ہوں گے ۔

    قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہدآفریدی نے کپتانی چھوڑنے کااعلان کردیا، قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی پرقوم سے معافی مانگنے والےآفریدی نے ٹوئٹرپرقیادت چھوڑنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

    آفریدی نے کہاکہ اپنی مرضی سے کپتانی چھوڑ رہاہوں، بحیثیت کھلاڑی ٹیم کیلئے دستیاب رہوں گا۔

    آفریدی نے ٹوئٹرپر پیغام دیاکہ پاکستان کی کپتانی کرنااعزازکی بات ہے، پی سی بی اورشہریارخان کاشکرگزارہوں، جنھوں نے کپتانی کاموقع دیا، دنیا بھر میں ہونے والی لیگز میں حصہ لیتارہوں گا۔

    ٹوئٹرپرپریس ریلیزجاری کرنے کے بعد آفریدی نے شکریہ پاکستان کا پیغام بھی لکھا، ایشیاکپ اورورلڈٹی ٹوئنٹی میں وقت سے پہلے باہرہونے پرآفریدی کی کپتانی پرسوالات اٹھائے گئےتھے، ہیڈ کوچ اورٹیم منیجرنے رپورٹ میں شکست کاملبہ آفریدی پرگرایاتھا۔

    واضح رہے کہ بوم بوم آفریدی نے سات سال قبل پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی، عروج و زوال کے اس سفر میں گرین شرٹس کو زیادہ تر شکستوں سے دوچار ہونا پڑا اور بدقسمتی سے کامیابی کی شرح کم رہی۔

    شاہد آفریدی کی کپتانی میں پاکستان ٹیم نے تینتالیس میچز کھیلے، تئیس میں ناکامی کے بادل گرین شرٹس پر چھائے رہے، انیس میں کامیابی ملی، ایک میچ برابر رہا۔

    حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور اس سے پہلے ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کی شکست کا ملبہ آفریدی پر گرا، قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور منیجر بھی اپنی رپورٹس میں آفریدی کی قائدانہ صلاحیتوں پر تشویش کا اظہار کرچکےہیں۔

  • ٹیلی فون پر بیان قلمبند، شکست کا اکیلا ذمہ دار نہیں ہوں، شاہد آفریدی

    ٹیلی فون پر بیان قلمبند، شکست کا اکیلا ذمہ دار نہیں ہوں، شاہد آفریدی

    لاہور: قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کے بجائے ٹیلی فون پر بیان قلمبند کروا دیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ شکست کے وہ اکیلے ذمہ دار نہیں۔

    ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں خراب کارکردگی، حقائق جاننے کیلئے کپتان آفریدی کو بھی تحقیقاتی کمیٹی نے لاہور طلب کیا، لیکن ذاتی وجوہات کی وجہ سے کپتان نے معذرت کرلی۔

    ٹیلی فون پر بیان قلمبند کراتے ہوئے آفریدی نے دو ٹوک الفاظوں میں کہہ دیا،شکست کہ وہ اکیلے ذمہ دار نہیں،تمام کھلاڑی جیت کیلئے ہی کھیلتے ہیں۔ ناقص پرفارمنس پر وہ بھی افسردہ ہیں۔

    اپنے بیان میں شاہد آفریدی نے سینیر کھلاڑیوں کیجانب سے تعاون نہ کرنے کا بھی شکوہ کیا۔

    واضح رہے کہ شاہد آفریدی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے پہلے ہی قوم سے معافی مانگ چکے ہیں۔ جس میں انھوں نے کہا کہ وہ صرف پاکستانی قوم کو جوابدہ ہیں۔

  • صحافیوں پرتشدد پروزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی

    صحافیوں پرتشدد پروزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی

    کراچی : سٹی کورٹ کے باہر صحافیوں پر ہائی کورٹ کے باہر تشدد پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی امیر شیخ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔

    وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں سے ملاقات کی، جس میں وزیربلدیات شرجیل میمن، وقار مہدی اور راشد ربانی شریک تھے ۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں پر پولیس تشدد پر افسوس کا اظہار کیا اور شرجیل میمن نے معافی مانگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹرز اور زخمی کیمرہ مینوں سے حقائق معلوم کئے۔

    اس موقع پر ڈی آئی جی امیر شیخ کو واقعے کی انکوائری کرکے پانچ روز میں ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ کے باہر کراچی پولیس نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نہتے صحافیوں پرڈنڈے برسا دیئے تھے۔

    بہیمانہ تشدد کے باعث اےآروائی کے کیمرہ مین  نعمان شیخ بھی زخمی ہوگیا اور نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے اے آر وائی کے کیمرہ مین سے کیمرہ بھی چھین لیا۔

    مسلح پولیس اہلکاروں نے بٹ مار کر گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔ پولیس تشدد سے زخمی صحافیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔

  • سلیمان لاشاری قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    سلیمان لاشاری قتل کیس:تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے سلیمان لاشاری قتل کیس کی دوبارہ تفتیش سے متعلق درخواست نمٹا تے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر آئی جی کی تشکیل کردہ ازسر نو تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔عدالت میں مقتول سلیمان لاشاری کے بھائی ذیشان لاشاری نے دوبارہ تفتیش کے خلاف درخواست دائر کی تھی ۔

    درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا تھا کہ مقدمے کا مرکزی ملزم سلمان ابڑو پولیس افسر کا بیٹا ہے اسے بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ کو اختیار نہیں کہ وہ از سر نو تفتیش کا حکم دیں یہ اختیار آئی جی سندھ کا ہے۔عدالت میں مقدمے کی از سر نوتحقیقات سے متعلق نوٹی فکیشن بھی پیش کیاگیاتھا۔

    عدالت نے طرفین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعدسلیمان لاشاری قتل کیس کی دوبارہ تفتیش سے متعلق درخواست نمٹا تے ہوئے وزیر اعلی سندھ کے حکم پر آئی جی کی تشکیل کردہ ازسر نو تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع شدہ چالان پر ہی کارروائی اگے بڑھائی جائے ، دوبارہ تفتیش کی ضرورت نہیں ۔سلیمان لاشاری کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کے بیٹےمرکزی ملزم سلمان ابڑو اور چار پولیس اہلکار جیل میں ہیں۔

  • سانحہ سی ویو کی تخقیقاتی کمیشن نے کام شروع کردیا

    سانحہ سی ویو کی تخقیقاتی کمیشن نے کام شروع کردیا

    کراچی :سی ویو پر ڈوبنے سے بتیس افرادکی ہلاکتوں کی تحقیقات اورذمہ داروں کےتعین کےلئے بنائے کمیشن نےکام شروع کردیا۔ کمیشن کا پہلا اجلاس آج طلب کیاگیا جو ملتوی ہوگیا۔تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی سانحہ سی ویو کے زمہ داروں کاتعین کررہی ہے .

    ڈوبنے والے بتیس افراد کے کے کوائف حاصل کرکے بورڈ اف ریونیو کراچی میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں ،لواحقین سے ہر زاویہ سے تحقیقات کی جارہی ہیں،تاکہ ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ اصل لواحقین کا تعین اور معاوضہ کا مرحلہ مکمل ہوسکے۔

    لواحقین کے دکھ ہیں کہ کم ہوتے ہی نہیں اپنے پیاروں کو دفنانے کے بعد تحقیقاتی پروسس ان کے لئے ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے۔ سانحے کوکئی روز گزر گئے پر ہر انکھ اشک بار ہے ،عید کی خوشیاں ان خاندانوں کو دیکھنا نصیب ہی نہ ہوئیں

  • کوئٹہ: نامعلوم ملزمان تین خواتین پر تیزاب پھینک کرفرار

    کوئٹہ: نامعلوم ملزمان تین خواتین پر تیزاب پھینک کرفرار

    کوئٹہ کے علاقے سریاب میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے خواتین پر تیزاب پھینک دیا اے ایس پی سریاب کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی، تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقےسریاب روڈ پر شاپنگ سینٹر کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار تین خواتین پر تیزاب پھینک کر فرار ہوگئے ۔

    تیزاب سے تینوں خواتین کے ہاتھ اور پیر متاثر ہوئے جنہیں طبی امداد کےلئے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عبدالرزاق چیمہ نے خواتین پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اے ایس پی سریاب عمران شیخ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی جو مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے گی،.

    متعلقہ پولیس انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔ اس سے پہلے بلوچستان کے علاقے چمن ،دالبندین اور کوئٹہ میں خواتین پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس پر بلوچستان کے سیاسی سماجی اور قبائلی حلقوں نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کو اسلامی اقدار ،اور قبائلی روایات کے منافی قرار دیا ہے۔