Tag: تحقیقات جاری

  • کراچی:  اسٹیڈیم روڈ پر نجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے قتل کی تحقیقات  جاری

    کراچی: اسٹیڈیم روڈ پر نجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے قتل کی تحقیقات جاری

    کراچی : اسٹیڈیم روڈ پر نجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے قتل کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیورکا بیان قلمبند کر لیا گیا ہے، واقعہ ممکنہ طورپر ڈکیتی کےدوران مزاحمت کانتیجہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹیڈیم روڈ پر نجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے قتل کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ ظاہرعلی سید اپنے ڈرائیور کو گاڑی سے اتار کر گھرجارہےتھے، ڈرائیورکواتارکرگاڑی آگےبڑھی توموٹرسائیکل سوار2ملزم آئے ، ڈرائیورنے بتانا ملزموں کے چہرے واضح تھے، نقاب ہیلمٹ نہیں تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ گاڑی نہ روکنے پر ملزمان نے ایک ہی فائرکیا اور فرار ہوگئے، واقعہ ممکنہ طورپر ڈکیتی کےدوران مزاحمت کانتیجہ ہے تاہم ڈرائیورکابیان بھی قلمبندکرلیاگیاہے، مقتول کی رہائش رنگوں والاہال بہادرآبادکےقریب ہے۔

    گذشتہ روز ڈائریکٹر عثمان انسٹیوٹ انسٹیٹوٹ آف ‏ٹیکنالوجی ظاہر علی سید ڈکیتی مزاحمت میں زخمی ہوئے ، جنہیں تشویشناک حالت میں اسپتال ‏منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔

    ڈاکووں نے ظاہر ‏علی سید سے گاڑی چھیننے کی کوشش کے دوران فائرنگ کی۔

  • پشاور دھماکے کا  مقدمہ درج ، مدرسےمیں زیرتعلیم ایک طالبعلم زیرِ حراست

    پشاور دھماکے کا مقدمہ درج ، مدرسےمیں زیرتعلیم ایک طالبعلم زیرِ حراست

    پشاور : دیرکالونی دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا،  دھماکے کی تحقیقات جاری ہے، تحقیقاتی ٹیم  نے مدرسے میں زیرتعلیم ایک طالبعلم کو حراست میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورکی دیر کالونی کی مسجد میں دھماکہ کےدوسرے روزشہر کی فضاء سوگوار ہے، دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، مقدمہ تھانہ اغہ میر جانی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہوا، جس میں قتل،اقدام قتل،دہشت گردی،دھماکا خیزمواد کی دفعات شامل کی گئیں۔

    مسجد انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مساجد و مدارس کی سیکیورٹی مزید سخت کی جائے جبکہ پولیس نے شہر کے خارجی اور داخلی راستوں پر نگرانی مزید سخت کردی ہے۔

    دوسری جانب دیرکالونی دھماکے سےمتعلق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی، سی ٹی ڈی، پولیس، قانون نافذکرنیوالےادارےتحقیقاتی ٹیم میں شامل ہیں۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مدرسےاور آنےوالے طلبا کی ریکی کی گئی، گزشتہ روز مدرسے کےغسل خانوں میں مرمتی کام بھی جاری تھا تو مرمتی کام کرنیوالے مزدوروں سے بھی تفتیش جاری ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ مدرسے میں زیر تعلیم ایک طابعلم کو حراست میں لے لیا ہے ، جس سے تفتیش جاری ہے جبکہ دیگر طلبا کا ریکارڈ ، کوائف کی جانچ پڑتال بھی کی جارہی ہے۔

    مشتبہ شخص کےبیگ رکھنےسےمتعلق عینی شاہدین کے بیانات بھی قلمبند کئے گئے جبکہ علاقہ مکینوں کاڈیٹابھی جمع کرلیاگیاہے، متاثرہ مدرسے میں درس و تدریس کا عمل ایک ہفتےتک معطل رہے۔

    یاد رہے پشاور کے مدرسے میں دھماکے کے نتیجے میں سات افراد شہید اور چھیانوے زخمی ہوگئے تھے ، پولیس کے مطابق دھماکا ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، جس میں پانچ سے چھ کلو کا بارودی مواد شامل تھا جبکہ اے آئی جی بم ڈسپوزل کے مطابق دھماکہ منظم گروپ کی کارروائی لگتا ہے۔

  • مریدعباس قتل:  کس نے کتنا پیسہ لگایا؟ تحقیقاتی اداروں نے ریکارڈ جمع کرلیا

    مریدعباس قتل: کس نے کتنا پیسہ لگایا؟ تحقیقاتی اداروں نے ریکارڈ جمع کرلیا

    کراچی : اینکر پرسن مریدعباس اورخضرحیات کےقتل کی تحقیقات جاری ہیں، ملزم عاطف کےساتھ بزنس میں کس نےکتناپیسہ لگایا، تحقیقاتی اداروں نے ریکارڈ جمع کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن مریدعباس اور خضرحیات کے قتل کی تحقیقات میں مزید پیشرفت سامنے آئی ، تحقیقاتی اداروں نے ملزم عاطف کے ساتھ لوگوں نے کتنے پیسے لگانے سے متعلق ریکارڈ اکھٹا کرلیا ہے۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق مرید عباس اور اس کے قریبی دوستوں کے سات کروڑ روپے لگے، مقتول خضرحیات اور عینی شاہد عمر ریحان نے پانچ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی، تمام افراد نے اپنی قریبی ،اہل خانہ اور دوستوں سے پیسے جمع کرکے انویسٹ کئےتھے۔

    تحقیقات میں انکشاف ہوا ہےکہ مرید اور اس کے دوستوں کے علاوہ نجی ٹی وی کے دو اینکرز سمیت کئی افراد کی بھی کروڑوں روپے کی انویسٹمنٹ تھیں، دونوں نے ساڑھے8کروڑ روپے لگائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے پلاسٹک کے تاجر کی82 لاکھ روپےکی رقم پھنس گئی جبکہ عاقب نامی شخص نے 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔

    تفتیش میں ملزم عاطف کےگیارہ بینک اکاؤنٹس کا بھی انکشاف ہوا، ان بینک اکاؤنٹس کےتحقیقات کے لئے ایف آئی اے سے رابطہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے اینکرمریدعباس اور ردوست کےقتل سے متعلق تہکہ خیز انکشافات سامنے آئے  تھے  اور ڈبل شاہ طرز کے نیٹ ورک چلائے جانے کاانکشاف ہوا تھا ، بظاہرٹائر کے نام پر کئے گئے کاروبار میں ٹی وی انڈسٹری کے سیکڑوں ملازمین نے کروڑوں روپے لگارکھے تھے۔

    تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرید عباس نے عاطف زمان کے ساتھ ملکرسرمایہ کاری کی، میڈیاانڈسٹری کے کچھ اور لوگ بھی ان کے پارٹنر تھے، لوگوں سے کم سے کم 10لاکھ روپے کی رقم بطور سرمایہ کاری لی جاتی تھی اور 10 لاکھ روپے کی سرمایہ کار ی کے عوض ہر 2 ماہ بعد 50ہزار روپے ملتے تھے۔

    واضح رہے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، واقعے میں نجی ٹی وی کے اینکر مرید عباس اور انکے دوست خضر پر عاطف زمان نامی شخص نے فائرنگ کی، فائرنگ سے خضر موقع پر ہی جاں بحق اور مرید عباس اسپتال جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے تھے۔

    پولیس کے مطابق قاتل عاطف زمان نے فائرنگ کے بعد خود کو بھی گولی مار لی، جسے تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا، واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

  • مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ

    راولپنڈی : تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا ، کیس کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والا یونٹ کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں اور قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ اور فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جیو فینسنگ اورفرانزک سے اصل ملزمان گرفتار ہوسکتے ہیں۔

    تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے دو ملازمین کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، حراست میں لئے گئے ملازمین میں محافظ اور سیکرٹری شامل ہیں، دونوں ملازمین سے مولانا سمیع الحق پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تفصیلات لی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق مقدمے کی تفتیش سنگین جرائم کی تحقیقات کر نے والا یونٹ کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کیخلاف درج

    دوسری جانب جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ بیٹے حامد الحق کی مدعیت میں درج کرلیا گیا، مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف تھانہ ایئر پورٹ میں درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق مولانا سمیع الحق پربحریہ ٹاؤن راول پنڈی کے گھر میں شام ساڑھے 6 بجےحملہ ہوا، ان پر چھری سے 12 وار کیے گئے۔

    یاد رہے گذشتہ روز راولپنڈی میں جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں : مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں‌ جاں بحق

    صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ’مولاناسمیع الحق گھر پر آرام کررہے تھے کہ اسی دوران اُن پر حملہ ہوا، نامعلوم افراد نے چھرے سے کئی وار کر کے انہیں نشانہ بنایا‘

    دوسری جانب تحقیقات کرنے والے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی تفتیش میں جائے وقوع کا تفصیلی معائنہ کیا گیا، مولانا سمیع الحق کے گھر میں توڑ پھوڑ کے شواہد نہیں ملے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملازمین بیرونی دروازہ لاک کرکے گئے تھے، شلوار قمیص میں موجود دو یا تین افراد گھر میں موجود تھے، کچھ گلاس ملے ہیں جس میں کچھ پانی بھی تھا، گلاس فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھجوا دئیے گئے۔

    ایم ایل او کے مطابق مولانا کے سینے، ہاتھ، کان اور ناک پر زخموں کے نشان ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ قاتلوں کا گھر میں آنا جانا تھا اور ذاتی دشمنی پر واقعہ رونما ہوا جبکہ مولانا سمیع الحق کے گارڈ اور باورچی کا کہنا تھا کہ گھر واپس آئے تو مولانا اپنے بستر پر خون میں لت پت تھے۔

    واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق جمعیت علماء اسلام (س) کے بانی اراکین میں سے تھے، انہوں نے مفتی محمود کے ساتھ بھی کام کیا، بعد ازاں آپ دو مرتبہ سینیٹر بھی بنے اور متحدہ مجلس عمل سمیت دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد بھی ڈالی۔

    جمعیت علماء اسلام (س) کے مقتول سربراہ نے پارلیمانی سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

  • کراچی: رینجرز موبائل پرحملے کی تحقیقات جاری

    کراچی: رینجرز موبائل پرحملے کی تحقیقات جاری

    کراچی : گزشتہ روز نارتھ ناظم آباد کے قریب رینجرز کی گاڑی پر خودکش حملے کی تحقیقات جاری ہیں، دھماکا خودکش یا پلانٹڈ سیکیورٹی ادارے ابھی معلوم نہ کرسکے.

    کراچی میں رینجرز موبائل پر دہشتگردوں کے حملے کی تحقیقات جاری ہیں، گزشتہ روز دھماکے کی جگہ سے ملنے والے مبینہ حملہ آور کے اعضاء کو ٹیسٹ کےلئے بھجوا دیا گیا ہے۔

    دھماکے کے بعد جائے وقوعہ سے گرفتار مشتبہ افراد سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق دھماکے میں پانچ سے چھ کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، جس میں کثیر تعداد میں کیلیں استعمال ہوئیں، جس کا مقصد زیادہ جانی نقصان پہنچانا تھا۔

    حملے میں استعمال ہونیوالی موٹرسائیکل کے مالک کی گرفتاری کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں، حملہ خودکش تھا یا پلانٹڈ اس کا فیصلہ بی ڈی ایس رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں قلندریہ چوک قادریہ پیٹرول پمپ کے قریب حسب معمول گشت پر معمور رینجرز کی موبائل پر خود کش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو رینجرز اہلکار شہید جبکہ تین زخمی ہوگئے تھے۔

  • چوہدری اسلم حملہ کیس کی تحقیقات جاری

    چوہدری اسلم حملہ کیس کی تحقیقات جاری

    چوہدری اسلم حملہ کیس کی تحقیقات جاری ہے، عینی شاہدین کے مطابق دہشتگردوں نے ایک جیسی دو گاڑیاں استعمال کیں، ایک گاڑی کے اسی فیصد ٹکڑے مل گئے لیکن دوسری گاڑی کہاں غائب ہوگئی یہی بات معمہ بنی ہوئی ہے۔

    ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کے قافلے پر حملے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہے، اسکواڈ میں شامل انسپکٹر ملک عادل کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے، چوکی انچارج اور ملازمین کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا۔

    حملے میں استعمال ہوئی گاڑی کے ٹکڑے اور اسٹکر بھی مل گئے یہ ٹیکس اسٹیکر دو جون سنہ دو ہزار بارہ کو جاری کیا گیا تھا اس گاڑی کا مالک کون تھا ، اب تک کسی کو معلوم نہیں ہوسکا۔

    مبینہ حملہ آور کے باپ اور بھائی کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی لے لیا گیا اور اب  تفتیشی ٹیم کو فارنسک رپورٹ کا انتظار ہے، افسران کا کہنا ہے کہ تفتیش کا صحیح رخ فارنسک رپورٹ ہی متعین کرے گی۔

    تفتیشی ٹیم نے چوہدری اسلم کے گھریلو ملازمین اور دفتری عملے کے موبائل فونز کا ڈیٹا لے کر بیانات قلمبند کرلئے ہیں، دہشتگردوں اور قاتلوں کی راہ میں چٹان کی طرح کھڑے رہنے والے چودھری اسلم کے قاتلوں کا سراغ اور انہیں سزا ملنی ضروری ہے اگر ایسا نہ ہو سکا تو پھر شائد کوئی پولیس افسر چودھری اسلم کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش نہ کرے۔