Tag: تحقیق

  • ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    ورزش کے مثبت اثرات آنے والی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں: جدید تحقیق

    برلن: جسمانی اور ذہنی ورزش سے نہ صرف آپ خود کو صحت مند اور تروتازہ رکھتے ہیں بلکہ اس کے مثبت اثرات آپ کی آنے والی نسلوں میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ حیرت انگیز انکشاف جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ جسمانی اور ذہنی ورزش نہ صرف ہمارے دماغ اور صحت کے لیے بہت اچھی ہے بلکہ اس کے مثبت اثرات بچوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

    جرمن سینٹر فار نیورو ڈیجنریٹیو ڈیزیزز (ڈی زیڈ این ای) کی جانب سے ورزش کے اثرات سے متعلق تحقیق کی گئی جس کے لیے چوہوں کا استعمال کیا گیا، جہاں چوہوں کو ایسا ماحول دیا جس میں انہیں ورزش کے مواقع حاصل تھے، بعد ازاں ان چوہوں کے بچوں پر جب تجربات کیے گئے تو پتہ چلا کہ ان کے بچوں کو بھی اس کا فائدہ پہنچا ہے۔

    بغیر ورزش فٹ رہنے کے طریقے

    چوہوں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ دیگر چوہوں کے مقابلے پر ان میں سیکھنے کی صلاحیت زیادہ تھی اور ورزش سے حاصل ہونے والے فوائد ڈی این اے کے ذریعے اگلی نسل تک منتقل ہو گئے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تا کہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا یہ اثرات انسانوں میں بھی قابلِ عمل ہیں۔

    صحت کے لیے غیر ضروری ان عادات سے چھٹکارہ پائیں

    تحقیق سے متعلق ڈی زیڈ این ای کے پروفیسر آندرے فشر کا کہنا تھا کہ جسمانی اور ذہنی ورزش ممکنہ طور پر دماغی خلیوں کے درمیان ربط کو بہتر بناتے ہیں اور اس سے بچوں کو دماغی فائدہ پہنچتا ہے، اور یہ آنے والی نسلوں کے لیے بہت مفید ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہوشیار! زیادہ ٹی وی دیکھنا آپ کو ہلاک کرسکتا ہے

    ہوشیار! زیادہ ٹی وی دیکھنا آپ کو ہلاک کرسکتا ہے

    اگر آپ ٹی وی دیکھنے کے بہت زیادہ شوقین ہیں تو ہوشیار ہوجائیں کیونکہ زیادہ ٹی وی دیکھنا آپ کو موت کا شکار بھی کرسکتا ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنا آپ کے پھیپھڑوں میں خون کے لوتھڑے پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے جس سے آپ کی موت واقع ہوسکتی ہے۔

    یہ تحقیق امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع کی گئی جس میں بتایا گیا کہ پھیپھڑوں میں بننے والے خون کے لوتھڑوں کو پلمونری امبولزم کہا جاتا ہے جو عموماً خون کی سست گردش کے باعث پیدا ہوتا ہے۔

    تحقیق کے لیے 86 ہزار سے زائد افراد کا تجزیہ کیا گیا۔ سائنسدانوں نے دیکھا کہ وہ افراد جو دن میں 2.5 سے 4 گھنٹے تک روزانہ ٹی وی دیکھتے ہیں ان میں پلمونری امبولزم کے امکان میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    اوساکا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق اس مرض کی تشخیص مشکل ہے کیونکہ ابھی یہ اتنا عام نہیں ہوا۔ اس کی عام علامات سینے میں درد اور سانس لینے میں مشکل کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں پلمونری امبولزم کا باعث بننے والے دیگر عوامل کو بھی شامل کیا گیا جس میں ہائی بلڈ پریشر، سگریٹ نوشی، موٹاپا اور ذیابیطس شامل ہیں۔ کئی گھنٹے ٹی وی دیکھنے کے باعث موٹاپے میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور یہ پلمونری امبولزم کو جنم دیتا ہے۔

    ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ آج کل انٹرنیٹ پر ٹی وی پروگرامز کی کئی اقساط ایک ساتھ دستیاب ہیں جنہیں بعض افراد گھنٹوں بیٹھ کر دیکھتے ہیں۔ یہ صورتحال خطرناک امراض کے پنپنے کے لیے نہایت سازگار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • طویل فاصلے تک دوڑنے کے حیرت انگیز فوائد

    طویل فاصلے تک دوڑنے کے حیرت انگیز فوائد

    عموی طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ میرا تھن ریس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹ کے گھٹنوں کے جوڑ جلدی گھس جاتے ہیں اور انہیں گھٹنے کے درد سے نجات کے لیے گھٹنے تبدییل کرانے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہتا۔

    تاہم 31 ممالک میں ہونے والے ایک نئی تحقیق کے نتائج اس تاثر کو غلط ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں، اس تحقیق کے حیران کن نتائج نے طب اور کھیل کے درمیان گہرے بندھن کو مزید مضبوط کرکے پرانے خیالات کی نفی کردی ہے۔

    نئی تحقیق کے مطابق طویل فاصلے تک دوڑنے والے ایتھلیٹ کے گھٹنے کسی نارمل آدمی کے گھٹنے سے زیادہ مضبوط اور پائیدار رہتے ہیں جب کہ ایتھلیٹ عام افراد کی نسبت جوڑوں کے درد سے بھی آزاد رہے ۔

     

    امریکا میں واقع تھامس جیفرسن یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ جوڑوں کے درد اور سوزش کی بیماری عام افراد میں 17.9 فیصد رہی جب کہ میرا تھن ریس میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس میں حیران کن طور پر صرف 8.8 فیصد سامنے آئی۔

    اس تحقیق سے قبل سائنس دانوں کا مانا تھا کہ ایتھلیٹس میں گھٹنوں اور کولہوں کی ہڈی کے فریکچر، درد اور سوزش کی بیماریاں عام افراد کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں اور اس حوالے سے کی گئی سابقہ ریسرچز میں بھی ملے جلے رجحان والے نتائج سامنے آئے تھے۔

     

     

    سائنس دانوں کا نئی تحقیق کے حوالے سے کہنا تھا کہ میراتھن ایتھلیٹس کی ہڈیوں کی کثافت، مضبوط پٹھے اور قابل رشک جسامت کی وجہ سے ایتھلیٹس میں جوڑوں کے درد اور سوزش عام افراد کی نسبت نہایت کم ہو تی ہے جب کہ دوڑنے کے دوران مسلسل حرکت میں رہنے کے باعث کشش ثقل بھی کم ہوجاتی ہے شاید اس لیے گھٹنے کے درد اور اور ان کے درمیان موجود کارٹیج گھسنے سے محفوظ رہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مکمل نیند کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز

    مکمل نیند کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز

    لندن : برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق جسمانی ودماغی طور پر صحت مند وتندرست رہنے کے لیے مناسب نیند کا ہونا بہت ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کنگز کالج لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق رات کو مناسب نیند کرنے اور میٹھی غذاؤں کے استعمال میں کمی لانے سے جسم کو صحت مند اور تندرست رکھا جاسکتا ہے۔

    برطانوی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکمل نیند پوری نہ کرنے سے انسان موٹاپے، دل کے مرض اور دیگر مہلک امراض سمیت دیگر خطرات بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نیند پوری کرنے سے ان تمام مہلک بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

    کنگز کالج کی تحقیق کے مطابق زیادہ سونا زندگی میں چین وسکون فراہم کرتا ہے جبکہ باہر کے کھانوں کے بجائے گھر کے پکوانوں کو ترجیح دینے اور قدرتی مٹھاس جیسے شہد وغیرہ کا استعمال صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔

    برطانیہ میں ہونے والی اس تحقیق میں 21 رضاکاروں کو عام معمول سے 45 منٹ سے ڈیڑھ گھنٹہ زیادہ سونے کا موقع دیا گیا، ایک ہفتے تک مکمل تحقیق سے نتائج اخذ کیے گئے۔

    تحقیق کے حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ مناسب نیند سے ایک گھنٹا زیادہ سونے سے جسمانی و دماغی طور پر صحت مند وتندرست رہا جاسکتا ہے۔

    کنگز کالج میں ہونے والی اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کی تشخیص کرنے والا قلم

    صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کی تشخیص کرنے والا قلم

    ٹیکسس: امریکی ریاست میں یونیورسٹی آف ٹیکسس کے ماہرین طب نے ایسا آلہ ایجاد کرلیا ہے جو صرف 10 سیکنڈز میں کینسر کے خلیات کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    قلم کی طرح دکھائی دینے والا یہ آلہ عام طریقہ علاج سے زیادہ بہتر اور محفوظ طریقے سے ٹیومر یا کینسر کی تشخیص کرسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹ سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن میں شائع کیے گئے جس کے بعد امکان ظاہر کیا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی 96 فیصد تک کامیاب اور مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔


    تشخیص کا طریقہ کار

    قلم نما یہ آلہ کینسر کے مشتبہ خلیے کو چھونے کے بعد ان پر پانی کا ایک قطرہ ٹپکاتا ہے۔ اس کے بعد اس متحرک خلیے میں موجود کیمیکلز اس پانی کے قطرے میں شامل ہوجاتے ہیں اور یہ قلم اس قطرے کو واپس کھینچ لیتا ہے جس کے بعد ان کیمیکلز کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔

    تجزیے کے دوران ماہرین طب نتائج اخذ کر سکتے ہیں کہ مشتبہ خلیے سے آںے والے کیمیکلز آیا صحت مند ہیں یا کسی قسم کے کینسر کا شکار ہیں۔

    تاہم ابھی ماہرین کو اس چیلنج کا سامنا ہے کہ ایک صحت مند اور ایک کینسر زدہ خلیے کے کیمیکلز کی بالکل درست پہچان کی جاسکے۔

    مزید پڑھیں: روز کھائی جانے والی یہ اشیا آپ کو کینسر میں مبتلا کرسکتی ہیں

    بعض اوقات صحت مند اور کینسر کا شکار خلیات کے کمیکلز میں بہت معمولی سا فرق ہوتا ہے جو پکڑ میں نہیں آ پاتا یوں کینسر کی تشخیص نہ ہوسکنے کا امکان بھی بہرحال موجود ہے۔

    ماہرین اس قلم پر مزید کام کر رہے ہیں تاکہ اسے درستگی سے کام کرنے والا، بالکل درست نتائج دینے والا اور عام افراد کے لیے بھی قابل دسترس بنایا جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹروں سے بہتر؟

    آپ جب بھی کسی بیماری کا علاج کروانے جاتے ہیں تو خواتین ڈاکٹرز کو ترجیح دیتے ہیں یا مرد ڈاکٹرز کو؟ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مرد ڈاکٹرز آپ کا زیادہ بہتر علاج کر سکیں گے تو آپ کو فوراً اس غلط فہمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق خواتین ڈاکٹرز مرد ڈاکٹرز کی نسبت مریضوں کی زیادہ بہتر نگہداشت اور خیال کر سکتی ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ خواتین ڈاکٹرز خصوصاً مریض بزرگوں کا نہ صرف بہتر علاج کرتی ہیں بلکہ ان کا خیال بھی رکھتی ہیں۔

    خواتین ڈاکٹرز کے زیر علاج رہنے والے بزرگ افراد کے مرنے کی شرح کم دیکھی گئی جبکہ ان کے دوبارہ اسی بیماری کی وجہ سے پلٹ کر آنے کا امکان بھی کم ریکارڈ کیا گیا۔

    doctor-2

    یہ تحقیق دراصل طب کے شعبے میں مرد اور خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہوں اور دیگر سہولیات کا فرق دیکھنے کے لیے کی گئی۔ تحقیق میں دیکھا گیا ترقی یافتہ ممالک میں خواتین ڈاکٹرز کی تنخواہیں و مراعات مرد ڈاکٹرز کے مقابلے میں کم ہیں۔

    امریکا میں کیے جانے والے تحقیقی سروے میں مرد و خواتین کو ملنے والی سہولیات کا جائزہ بھی لیا گیا جن کی مقدار برابر تھی البتہ تنخواہ میں 50 ہزار ڈالر کا فرق دیکھا گیا۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر اشیش جھا کا کہنا ہے کہ طب کے شعبہ میں خواتین ڈاکٹرز کی کم تنخواہیں طب کے معیار کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے۔

    ان کے مطابق حالیہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کسی ملک کی صحت کی سہولیات کو بہترین بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس شعبے میں زیادہ سے زیادہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔

    ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ایک اور پروفیسر انوپم جینا نے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’سروے کے بعد اس بات کی ضرورت ہے کہ طبی شعبہ میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور مرد و خواتین کے درمیان تفریق کو ختم کیا جائے‘۔

  • سرخ مرچ کھانے والے لمبی عمر پاتے ہیں، امریکی یونیورسٹی

    سرخ مرچ کھانے والے لمبی عمر پاتے ہیں، امریکی یونیورسٹی

    لندن: ایک امریکی یونیورسٹی نے کہا ہے کہ سرخ مرچ ہاضمے کے لیے مفید ہے،سرخ مرچ نہ کھانے والے افراد کی بہ نسبت اسے کھانے والے افراد میں جلد اموات کا خطرہ 13 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

    سرخ مرچ پر یہ تحقیق امریکا میں یونیورسٹی آف ورمونٹ کالج آف میڈیسن کے دو محققین نے 18 سال سے زائد عمر کے 16 ہزار افراد پر کی جو دن میں ایک یا زائد بار کھانے میں سرخ مرچیں استعمال کرتے ہیں۔

    red-post-1

    تحقیق کے مطابق تیز سرخ مرچ اور شملہ مرچ بھی فائدہ مند ہے اس میں موجود اجزا جسمانی سوزش دور کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ(تکسیدی) اجزا کھانا ہضم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق سرخ مرچوں کے استعمال سے قبلِ از وقت اموات میں کمی آئی اور مرچ کا مناسب استعمال انسانی جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے ۔

    red-post-2

    ماہرین نے ساتھ ہی یہ بیان بھی دیا ہے کہ محض سرخ مرچ کھانا ہی صحت مندی کی علامت نہیں یا صرف سرخ مرچ کے استعمال سے ہی طویل عمر نہیں ملتی یا کسی ایک ہی غذائی جز کو سب کچھ سمجھ لینا دانش مندانہ فعل نہیں، اس لیے مرچ کا استعمال بھی ایک حد تک فائدہ مند ہے بعدازاں نقصان کا باعث ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق طویل عمر کے لیے چینی اور نمک کا مناسب استعمال ،آرام طلبی اور نشہ آور ادویات سے دوری ناگزیر ہیں۔

  • صبح سویرےدوڑنےسےیاداشت بہتر ہوتی ہے،ماہرین صحت

    صبح سویرےدوڑنےسےیاداشت بہتر ہوتی ہے،ماہرین صحت

    ایریزونا: ماہرین صحت کا کہناہے کہ صبح سویرے تیز دوڑنے سے نہ صرف حسیات تیز ہوتی ہے بلکہ آپ کی یاداشت بھی بہتر ہوتی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق ماہرین صحت کا کہناہے کہ صبح کی تیز دوڑ سےنہ صرف آپ کی یادداشت بہتر ہوتی ہے بلکہ آپ کی فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔

    یونیورسٹی آف ایریزونا کے محققین نے 11 افراد کا جائزہ لیا جن کی عمر 18 سے 25 برس تھی اور ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک سال سے کوئی ورزش اور مشقت نہیں کی ہے۔

    ماہرین صحت کی تحقیق میں شریک افراد کی جسمانی کیفیت معلوم کرنے کے لیےریاضی سے بھی مدد لی گئی۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ تیزدوڑنے سے دماغی خلیات کے رابطے مضبوط اور زیادہ ہوگئےجو سوچنے اور سمجھنے میں بہت مدد دیتے ہیں۔

    دوسری جانب جن لوگوں نے ورزش نہیں کی تھی ان کے دماغ میں ایسی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ ماہرین کا کہناہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا صبح سویرے اٹھ کرتیز دوڑنے اور ورزش سے انسانی یاداشت بہتر ہوتی ہے۔

  • فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    فیس بک کا زیادہ استعمال بچوں کو بدتمیز کردیتا ہے، تحقیق

    لندن: ایسکس یونیورسٹی کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ زیادہ استعمال کرنے والی بچے جسمانی حالت سے غیر مطمئن اور والدین سے بدتمیزی کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی یونیورسٹی کے تعاون سے ملک کے 40 ہزار گھرانوں کا سروے کیا گیا جس میں ٹوئیٹر اور فیس بک استعمال کرنے والے 10 سے 15 سال تک کے بچوں کا موازانہ کیا گیا۔جس میں یہ بات سامنے آئی کہ دن میں 3 گھنٹے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے بچوں اپنی ظاہری حیثیت اور جسمانی کیفیت سے خوش تھے جبکہ 82 فیصد استعمال نہ کرنے والے بچے اپنی صحت اور ذہنی کیفیت سے مطمئن نظر آئے۔

    علاوہ ازیں سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ روزانہ کئی گھنٹوں فیس بک اور ٹوئیٹر استعمال کرنے والے بچوں میں عدم برداشت بڑھ جاتی ہے۔ جس کے باعث وہ اپنے والدین سے بحث و تکرار کرتے ہیں ۔ سروے کے دوران 44 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے ہفتے میں ایک بار الجھتے ہیں جب کے فیس بک استعمال نہ کرنے والے بچے خامی دیکھنے میں نہیں آئی جن کی شرح تقریباً 20 فیصد کے قریب ہے۔

    سروے میں ایک اہم بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے والے 90 فیصد بچوں کی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی خواہشمند نظر آئی جبکہ سماجی رابطوں سے دور رہنے والے 80 فیصد بچوں نے اعلیٰ تعلیم کی خواہش کا کوئی اظہار نہیں کیا۔

  • فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کینسر کا باعث بن سکتا ہے

    فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کینسر کا باعث بن سکتا ہے

    ویلز : برطانوی ماہرین کا کہنا ہے فاسٹ فوڈ کھانے کا زیادہ استعمال کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھادیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اگر تو آپ کو فاسٹ فوڈ کھانا بہت زیادہ پسند ہے تو بری خبر یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    سوانسی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق فاسٹ یا جنک فوڈ کا بہت زیادہ استعمال خون کے خلیات کو تباہ کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جان لیوا کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    طبی ماہرین نے تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ سبزیاں وغیرہ کے ذریعے مناسب مقدار میں اینٹی آکسائیڈنٹس جسم کا حصہ نہیں بناتے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی تیاری کے لیے ضروری ہیں،ان میں یہ خلیات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    خون کے سرخ خلیات پھیپھڑوں سے آکسیجن جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی صفائی بھی کرتے ہیں اور اس طرح انسانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق طرز زندگی خاص طور پر غذا ہمارے جسم کے ان ننھے ترین خلیات کی صحت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتی ہے،اگر غذا ناقص ہو تو وہ ٹوپھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    محقین نے بتایا کہ اگر خلیات میں خرابی پیدا ہوجائے تو کینسر کے خلیات پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کم پھل اور سبزیوں کا استعمال خلیات کی توڑ پھوڑ کا عمل دو گنا تیز کردیتا ہے۔

    یاد رہے اس سے پہلے گزشتہ دنوں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فاسٹ کا محض پانچ دن تک استعمال بھی میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب اور طویل المعیاد طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔