Tag: تحقیق

  • کم سے کم وقت میں موٹاپا دور کرنے کا حیرت انگیز طریقہ، تحقیق

    کم سے کم وقت میں موٹاپا دور کرنے کا حیرت انگیز طریقہ، تحقیق

    موٹاپا انسان کی ظاہری شخصیت بہت زیادہ متاثر کرتا ہے یہ نہ صرف مختلف سنگین امراض کا باعث بلکہ زندگی کی دوڑ میں بھی آپ کو پیچھے دھکیل سکتا ہے۔

    پیٹ کی فاضل چربی امراض کی جڑ بھی ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    موٹاپا ختم کرنے کا کوئی جادوئی حل تو ہے نہیں بلکہ طرز زندگی میں تبدیلی ہی سے آپ اپنی شخصیت میں جادوئی تبدیلی لاسکتے ہیں تاہم ایک طریقہ ایسا بھی ہے کہ جس پر عمل کرکے آپ اسمارٹ بننے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔

    مندرجہ ذیل سطور میں آپ کو ایک ایسی تحقیق کے بارے میں بتا رہے ہیں جس کے بارے میں جان کر آپ اپنے موٹاپے کو چند ہفتوں میں بائے بائے کہہ سکیں گے۔

    ورزش کیے بغیر وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک نئی تحقیق کی صورت میں اچھی خبر سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ سیب کا سرکہ پینے سے وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    لبنان کی ہولی اسپرٹ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق سیب کا سرکہ نہار منہ پینا وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیقی مطالعہ کے دوران 46 مرد اور 74 خواتین رضاکاروں کا تین ماہ تک جائزہ لیا گیا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سیب کا سرکہ قبض سے نجات کے لیے ایک بہترین سپلیمنٹ ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے استعمال کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے۔

    اس تحقیق کی روح کے مطابق ڈاکٹر رونی ابو خلیل نے تحقیقی مطالعے کے دوران تین ماہ کے عرصے تک 46 مرد اور 74 خواتین رضاکاروں کا جائزہ لیا، جن کی عمریں 27 سے 34 سال کےدرمیان تھیں۔

    120مردوں اور خواتین کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے تین گروپوں نے 12 ہفتے تک روزانہ ناشتے سے قبل 5، 10 اور 15 ملی لیٹر ایپل کاسرکہ پیا، جب کہ چوتھے تجرباتی گروپ کو بے ضرر مائع دیا گیا۔

    اگرچہ اس تحقیق میں حصہ لینے والوں کا وزن تین ماہ کے عرصے میں کم ہوا، لیکن ڈاکٹر ابو خلیل کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں رضاکاروں کی ایک محدود تعداد شامل تھی اور یہ کہ تین ماہ کا دورانیہ زیادہ طویل نہیں ہے، اور ممکنہ طویل عرصے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

    تین ماہ کے بعد، محققین نے تینوں گروپوں میں وزن میں کمی کا مشاہدہ کیا ، روزانہ 15 ملی لیٹر سرکہ گروپ کے شرکاء نے اوسطاً 170 سے 155 پاؤنڈ وزن کم کیا، جب کہ 10 ملی لیٹر سرکہ گروپ کے شرکاء کا وزن 174 سے 159 پاؤنڈ تک کم ہوا، اور تیسرے گروپ کا اوسط 174 سے کم ہو کر 163 پاؤنڈ رہ گیا۔

    مطالعہ میں حصہ لینے والے رضاکاروں نے محققین کو خوراک اور جسمانی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات بھی فراہم کیں۔

    بہت سے پچھلے مطالعات میں سیب کے سرکہ کے استعمال سے خون میں شکر کی سطح اور بھوک کم ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، یہ ٹرائگلیسرائڈز (خون میں پائی جانے والی چربی کی ایک قسم) اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔

  • میڈیٹیرین ڈائٹ کتنی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے؟ حیران کن تحقیق

    میڈیٹیرین ڈائٹ کتنی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے؟ حیران کن تحقیق

    ماہرین صحت میڈیٹیرین ڈائٹ کو دنیا کی بہترین ڈائٹ قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ طرز عمل انسان کو بہت سی سنگین بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

    میڈیٹیرین ڈائٹ پلان کسے کہتے ہیں؟

    میڈیٹیرین ڈائٹ زائد مقدار میں پھلوں، سبزیوں، مکمل اناج، زیتون کے تیل اور مچھلی پر مشتمل ایک مکمل ڈائٹ پلان ہے۔ اس ڈائٹ پلان پر عمل کرنے والے افراد میٹابولک سنڈروم کے نقصانات سے محفوظ رہتے ہیں۔

    اس بات سے تو سب ہی واقف ہیں کہ میٹابولک سنڈروم میں موٹاپا، ہائی بلڈپریشر اور دیگر دل کی بیماریوں جیسے نقصانات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ میڈیٹیرین ڈائٹ ڈپریشن سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    مذکورہ ڈائٹ پلان پر عمل کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ تمام اشیاء لازمی کھائی جائیں تاہم ادھیڑ عمر کے لوگوں کو ہرممکن اس کی کوشش کرنا چاہیے کہ وہ میڈیٹیرین ڈائٹ میں شامل تمام غذاؤں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔

    غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک میں اگر صرف مچھلی اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال ہی کرلیا جائے تو صحت پر اس کے بھی اچھے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

    طبی جریدے برٹش نیوٹریشن آف جرنل میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 800 مرد و خواتین پر میڈیٹیرین ڈائٹ کے اثرات اور ڈپریشن کی سطح جانچنے کے لیے تحقیق کی۔

    تحقیق میں شامل رضا کاروں میں سے نصف سے زیادہ خواتین تھیں اور زیادہ تر رضاکاروں کی عمر 73 برس تھی۔

    ماہرین نے تمام افراد سے اپنی غذا سمیت ان میں ڈپریشن کی علامات سے متعلق سوالات کیے اور پھر ان کی صحت کا بھی جائزہ لیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ میڈیٹیرین ڈائٹ سے مجموعی طور پر 20 فیصد تک ڈپریشن میں کمی آ سکتی ہے جب کہ خواتین میں یہ سطح 28 فیصد تک ہوسکتی ہے۔

  • چڑچڑے پن کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    چڑچڑے پن کا امراض قلب سے کیا تعلق ہے؟

    معاشرے میں ایسے افراد اکثر نظر آتے ہیں جو بھوک یا کسی بھی وجہ سے چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں۔

    ایسے افراد کیلئے محققین کا کہنا ہے کہ بدمزاج اور ہر وقت فکر میں مبتلا رہنے والے افراد کے دل کی صحت خراب ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔

    برطانیہ میں کوئن میری یونیورسٹی کی زیر نگرانی تحقیقاتی ٹیم نے ذہنی صحت اور قلبی کارکردگی کے درمیان تعلق جاننے کے لیے 36 ہزار 309 افراد کے دل کے اسکین کا معائنہ کیا۔

    تحقیق کے نتائج سے یہ اخذ کیا گیا کہ بے چینی اور چڑچڑے پن جیسی علامات دل کی عمر بڑھنے کے ابتدائی اشاروں سے تعلق رکھتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار افراد کو مستقبل میں دل کے مسائل کم کرنے کی کوشش سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

    نیوروٹیسزم نامی خصوصیات (جن میں غیر مستحکم مزاج، ضرورت سے زیادہ فکر، بے چینی، چڑچڑا پن اور اداسی شامل ہیں) کو شخصیت پر مبنی سوالنامے کا استعمال کرتے ہوئے پرکھا گیا۔

    تحقیق میں نیوروٹیسزم شخصی خصوصیات کے رجحان کا چھوٹے اور خراب کارکردگی والے وینٹریکلز، شدید مایوکارڈیل فائبروسس اور شدید آرٹریل اسٹفنیس (رگوں کا اکڑ جانا) سے تعلق دیکھا گیا۔

    یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہونےو الی تحقیق میں ٹیم کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج ذہنی صحت اور قلبی صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرتے ہیں اور عام لوگوں میں ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لائحہ عمل کی پشت پناہی کرتے ہیں۔

     

     

  • محققین نے سافٹ ڈرنکس کا متبادل بتا دیا، نئی تحقیق

    محققین نے سافٹ ڈرنکس کا متبادل بتا دیا، نئی تحقیق

    موجودہ دور میں میٹھے مشروبات یعنی سافٹ ڈرنکس ہمارے کھانے پینے کے معاملات میں ایک اہم حصہ رکھتے ہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اس کے تباہ کن اثرات سے ناواقف ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سافٹ ڈرنکس آپ کو مخلتف اقسام کے سنگین امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں اور اس کے علاوہ لاتعداد بیماریاں ان ہی مشروبات کے سبب ہمارے جسم میں اپنی جگہ بنالیتی ہیں۔

    ایک حالیہ تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مشروبات جن میں سافٹ ڈرنکس سرفہرست ہیں موٹاپا اور ذیابیطس سمیت دیگر امراض کا باعث ہیں تاہم اب ان کا استعمال دل کی دھڑکن کو بھی بے ترتیب کرسکتا ہے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تصدیق شدہ تحقیق کے مطابق چینی یا مصنوعی اجزاء سے بنائی جانے والے مشروبات پینے سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے کے خطرے میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جسے طبی زبان میں ’ایٹریل فیبریلیشن‘ کہا جاتا ہے جبکہ اس کیفیت یا علامت میں فالج کا خطرہ بھی پانچ گنا بڑھ سکتا ہے۔

    اریتھمیا اور الیکٹرو فزیالوجی جرنل میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے بالغ افراد جو دو لیٹر یا اس سے زیادہ میٹھے مشروبات پیتے یا میٹھا کھاتے ہیں ایٹریل فیبریلیشن کا خطرہ نہ پینے والوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    سافٹ ڈرنکس کے بجائے یہ مشروب پینا مفید ہے 

    محققین نے مشورہ دیا کہ سافٹ ڈرنکس پینے کے بجائے تازہ بغیر چینی ملائے پھل یا سبزیوں کا جوس استعمال کیا جائے، جو دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی کے 8خطرے کو فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

    اس حوالے سے محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو 2030 تک تقریباً 12 ملین افراد  اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔

    اس تحقیق میں دو لاکھ سے زائد بالغ افراد کی صحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا جس کے مطابق ایسے تمام افراد جنہوں نے ایک ہفتے میں 2 لیٹر سے زیادہ یا صرف چھ کین 12 اونس ڈائیٹ سوڈا پیا، ان میں ایٹریل فیبریلیشن ہونے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ تھا جب کہ وہ لوگ جنہوں نے عام سوڈا پیا ان میں یہ خطرہ 10 فیصد زیادہ تھا بہ نسبت میٹھے مشروبات نہ پینے والوں کے۔

    یہی وجہ ہے مححقین نے تمام لوگوں کو سافٹ ڈرنکس کے بجائے پانی پینے اور اس صحت بخش مشروب کو ترجیح دینے کو کہا ہے۔

  • جوانی میں ذہنی تناؤ کس خطرناک بیماری کا سبب ہے؟ نئی تحقیق

    جوانی میں ذہنی تناؤ کس خطرناک بیماری کا سبب ہے؟ نئی تحقیق

    پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ کم عمر بچوں کی زندگی پریشانیوں، تفکرات اور ذہنی دباؤ سے آزاد ہوتی ہے لیکن اب اس بات کو ایک حالیہ تحقیق نے مسترد کر دیا ہے۔

    امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹین ایجر بچے بھی ذہنی دباؤ (اسٹریس) یا ڈپریشن جیسے مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔ کم عمری میں اس تناؤ کے بعد کی زندگی میں دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق جوانی کے ابتدائی ایام میں شدید تناؤ کا شکار ہونے والے نوجوانوں کو بعد میں دل کی صحت کے مسائل کا سامنا کرنے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی تناؤ آپ کو اندر سے بوڑھا بناتا ہے اور اسی لیے اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے کیونکہ تناؤ ایک بہت مضر کیفیت ہے جو خلوی سطح تک ہماری صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    محققین نے 13 سے 24 سال کی عمر کے 276 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جنہوں نے یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ چائلڈ ہیلتھ اسٹڈیز میں حصہ لیا تھا۔

    ان افراد کے مطالعے کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اعلیٰ تناؤ کی سطح والے افراد بعد کی عمروں میں زیادہ وزن بڑھاتے ہیں ان میں موٹاپے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور اس وجہ سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق یہ بھی انکشاف ہوا کہ بڑھتی عمر کے ان لوگوں کی صحت زیادہ خراب تھی اور عمر بڑھنے کے ساتھ ان کا فشار خون بھی بڑھنے لگ گیا تھا، مذکورہ تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔

  • ناشتہ نہ کرنا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ ہوشربا تحقیق

    ناشتہ نہ کرنا کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟ ہوشربا تحقیق

    صبح کا ناشتہ ہمارے دن کی سب سے پہلی اور سب سے اہم غذا ہے لیکن دنیا بھر میں کئی لوگ ایسے ہیں جنہیں ناشتہ کرنا پسند نہیں ہوتا اور ان کی یہ عادت ان کی صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہے۔

    اس حوالے سے تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ صبح کا پہلا کھانا چھوڑنا توقع سے زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے، دنیا کے کچھ خطے ایسے ہیں جہاں لوگوں کی اوسط عمر دوسروں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

    بلیو زون کی اصطلاح ان خطوں کے لیے استعمال ہوتی ہے اور وہاں رہنے والے لوگوں پر طویل تحقیق کرنے والے ماہرین کے مطابق ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ناشتہ جسم کو دن کے آغاز کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اور آپ کو صحت بخش غذاؤں سے دن کا آغاز کرنے کا موقع ملتا ہے۔

    ناشتہ چھوڑنے کے صحت کے 3 منفی اثرات درج ذیل ہیں۔

    توجہ مرکوز کرنے میں دشواری :

    ناشتہ ہمارے دماغ کو وہ توانائی فراہم کرتا ہے جس کی اسے دن شروع کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، ناشتہ چھوڑنے سے دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور دماغ کے لیے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن لوگوں نے ناشتہ چھوڑ دیا یا غیر صحت بخش کھانوں سے دن کا آغاز کیا ان کی کارکردگی دن بھر خراب رہی۔ ایسے افراد کے لیے اپنے کاموں پر توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

    تناؤ کا تجربہ ہوتا ہے :

    تحقیق کے مطابق ناشتہ چھوڑنا نہ صرف جذباتی تناؤ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے بلکہ جسمانی تناؤ کے ردعمل کو بھی بدل دیتا ہے، اس کے علاوہ صبح کا ناشتہ چھوڑنے سے کورٹیسول کی سطح بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں بھوک بڑھ جاتی ہے جبکہ ذہنی اور جسمانی تناؤ بڑھتا ہے۔

    موڈ اور نیند بھی متاثر ہوتی ہے

    اگر آپ اکثر ناشتہ نہیں کرتے ہیں تو اس عادت سے نیند اور موڈ دونوں متاثر ہوتے ہیں۔ کالج کے طلباء پر کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ ناشتہ چھوڑنے سے نیند کے معیار پر اثر پڑتا ہے اور ڈپریشن کی علامات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ چھوڑنے سے نیند کے معیار، موڈ اور غذائی عادات میں تبدیلی آتی ہے جو لوگ ناشتہ کرتے ہیں ان کی نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے اور جب وہ صبح اٹھتے ہیں تو ان کا موڈ بہتر ہوتا ہے۔

  • نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا سبب ہے

    نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا سبب ہے

    جس طرح پانی کے بغیر پودوں کیلئے پنپنا مشکل ہے اسی طرح اچھی اور بھرپور نیند صحت کیلئے لازمی جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔

    رات کی نیند نہ صرف ہمارے مزاج کو خوشگوار بناتی ہے بلکہ آنکھوں کے گرد بدنما سیاہ حلقے بھی پیدا نہیں ہونے دیتی اور جسم کے دیگر اعضا بھی بہتر انداز میں کام کرتے ہیں۔

    یاد رکھیں مناسب دورانیے تک سونا آپ کے دل، وزن اور ذہن سمیت ہر چیز کی صحت کیلئے بہترین ثابت ہوتا ہے بصورت دیگر صحت کے بہت سے مسائل آپ کو درپیش ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی جہاں دیگر کئی جان لیوا امراض کا سبب بن سکتی ہے، وہیں سر درد اور مائیگرین کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    تاہم اب ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ نیند کی کمی کا مائیگرین سے گہرا تعلق ہے اور مکمل نیند نہ کرنے والے افراد تین یا اس سے زائد دن تک مائیگرین میں مبتلا رہ سکتے ہیں۔

    طبی جریدے نیورولاجی میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے 5 ہزار کے قریب افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے تمام افراد کی نیند کے دورانیے، سونے کی عادت سمیت ان کی عمر اور انہیں ہونے والے مائگرین کی نوعیت کا جائزہ لیا اور تمام رضاکاروں کی الیکٹرانک ڈیوائسز سے مانیٹرنگ بھی کی۔

    رضاکاروں میں شامل سب سے کم عمر افراد 7 سال کی عمر کے تھے جب کہ سے زیادہ 84 برس کی عمر کے تھے اور نصف تعداد خواتین کی تھیں۔

    ماہرین نے نوٹ کیا کہ جو افراد رات ختم ہونے سے دو گھنٹے قبل نیند سے جاگ جاتے ہیں ان میں مائیگرین کے مبتلا ہونے کے امکانات 22 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

    تحقیق سے معلوم ہوا کہ مکمل اور پر سکون نیند نہ کرنے سے نہ صرف مائیگرین ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ ایسے افراد میں شدید مائیگرین ہوسکتا ہے جو تین دن سے زائد دن تک چل سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد میں مائیگرین کے علاوہ شدید تھکاوٹ، چڑچڑاپن، کھانے پینے کا احساس ختم ہونے سمیت دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔

  • کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    کینسر کی نشوونما میں ’مدافعتی خلیے‘ کیسے کام کرتے ہیں؟ نئی تحقیق

    سائنسدانوں نے انسانوں کی قوت مدافعت میں موجود ایسے خلیوں کو ڈھونڈ لیا جو خود سرطان کے بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    چینی اور سنگاپور کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ عام مدافعتی خلیے کی ایک قسم کینسر کی نشونما میں معاون بن سکتی ہے اور اس لیے اسے ممکنہ انسداد کینسر تھراپی میں نشانہ بنانا مفید ہوسکتا ہے۔

    جرنل’سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق نیوٹروفیل، جسم میں سفید خون کے خلیات کی سب سے زیادہ وافر تعداد ہے اور جو انفیکشن اور چوٹ کے لیے سب سے پہلے جواب دہندگان کے طور پر کام کرتے ہیں اور ٹیومر کے گرد جمع ہوتے ہیں اور یہی ٹیومر کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق ایک تجرباتی لبلبے کے کینسر کے ماؤس ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے، شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور سنگاپور امیونولوجی نیٹ ورک کے تحت رینجی ہسپتال کے محققین نے پایا کہ جب ٹیومر میں گھس جاتا ہے تو نیوٹروفیلز ’ٹی تھری‘ نامی طویل المدت سیل’سب سیٹ‘ میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    یہ ’ٹی تھری‘ خلیے خون کی نئی نالیوں کی نشوونما کو فروغ دے کر جسم کے ’غدار‘ بن جاتے ہیں، جو کم آکسیجن اور محدود غذائی اجزا والے علاقوں میں ٹیومر کو زندہ رہنے میں مدد دیتے ہیں۔

    مطالعہ کے مطابق، ’ٹی تھری‘ خلیوں کو ختم کرنا یا ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنا ٹیومر کی نشوونما کو روک سکتا ہے۔

    اس تازہ تحقیقی مطالعے کے نتائج پر بات کرتے ہوئے پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ژانگ زیمن نے کہا کہ اس دریافت کو نیوٹروفیلز کو نشانہ بنانے والی مدافعتی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو ان کے ٹیومر کو فروغ دینے والے اثرات کو روک سکتی ہیں جبکہ ان کے پیتھولوجیکل ری پروگرامنگ کے عمل میں مداخلت کرکے ان کے بنیادی مدافعتی افعال کو برقرار رکھتی ہیں۔

  • زیادہ پُرامید ہونا کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق

    زیادہ پُرامید ہونا کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے، تحقیق

    اس میں کوئی شک نہیں کہ پر امید ہونا، رہنا اور مثبت سوچ رکھنا کامیاب زندگی کا راز سمجھا جاتا ہے لیکن ایک منفرد تحقیق سے اس بات کا علم ہوا ہے کہ دراصل یہ کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے اور اس کے نقصانات بھی ہوسکتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی جریدے میں شائع یونیورسٹی آف باتھ برطانیہ کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ پر امید رہنے اور صرف مثبت سوچ رکھنے والے افراد بظاہر ذہنی طور پر کمزور ہوتے ہیں اور ان کے فیصلے مستقبل میں ان کے لئے فائدہ مند نہیں ہوتے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران 36 ہزار سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا، ان کے رویوں، فیصلوں اور ان کے اقدامات کی وجہ سے ان کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو پرکھا۔

    تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خصوصی طور پر زیادہ پر امید رہنے اور اچھی سوچ رکھنے والے افراد کو معاشی اور سماجی مسائل سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔

    ماہرین نے پایا کہ جو مضبوط ذہنیت کے مالک تھے انہوں نے خصوصی طور پر اپنے حوالے سے معاشی منصوبے اچھی طرح بنائے اور انہوں نے حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے حقیقت پسندانہ فیصلے کرنے میں کوئی ڈر محسوس نہیں کیا۔

    اس کے برعکس جو افراد زیادہ پر امید رہتے تھے اور ان کی سوچ مثبت ہوتی تھی، انہوں نے خصوصی طور معاشی اور سماجی فیصلے غلط کیے اور ان کے منصوبوں کے ناکام ہونے کی شرح 38 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

    یعنی کے جو افراد مثبت سوچتے ہیں اور وہ ہر وقت پر امید رہتے ہیں، وہ حقائق کو صحیح معنوں میں نہیں پرکھتے، وہ کسی بھی منصوبے کے مسائل، نقصانات اور فوائد کا تجزیہ نہیں کرپاتے، جس وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

    ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ پر امید ہونا اور مثبت سوچ رکھنا ممکنہ طور پر کمزور ذہنیت کی نشانی ہوسکتی ہے۔

  • رات بھر نیند نہ آنا کس بیماری کی علامت ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    رات بھر نیند نہ آنا کس بیماری کی علامت ہے؟ تحقیق میں انکشاف

    نیند کے مسائل یا بے خوابی ایک عام سی بیماری ہے، اس کی وجہ سے اگلے دن کے معمولات متاثر ہوتے اور کام کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور کاموں میں مشکلات درپیش آتی ہیں۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7سے8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے، بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بےخوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔

    امریکی محقق کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کھانے کے مسائل میں مبتلا افراد عموماً بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں اور وہ صبح جلدی نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں۔

    Anorexia

    میساچوسیٹس جنرل ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف حسن دشتی کے مطابق تحقیق کے نتائج اینوریکسیا نرووسا (کھانے کے مسائل) کو صبح کی بیماری کے طور پر بتاتے ہیں اور ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں اس مسئلے اور بے خوابی کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی تصدیق کرتے ہیں۔

    ماضی کی تحقیق میں کھانے کے مسائل اور جسم کی اندرونی گھڑی (سرکاڈین کلاک) کے درمیان ممکنہ تعلق کے حوالے سے بتایا گیا تھا، یہ گھڑی وسیع پیمانے پر حیاتیاتی افعال (جیسے کہ نیند) پر قابو رکھتی ہے اور تقریباً جسم کے ہر عضو کو متاثر کرتی ہے۔

    Sleep

    اس نئی تحقیق میں محققین نے اینویکسیا سے تعلق رکھنے والے جینز، جسم کی اندرونی گھڑی اور بے خوابی جیسے نیند کے رویوں کا مطالعہ کیا۔ جس میں جینز کا اینوریکسیا اور مارننگ کرونوٹائپ (صبح جلدی اٹھنے اور رات کو جلدی سونے کے عمل ) کے ساتھ دو طرفہ تعلق دیکھا گیا۔

    نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ صبح جلدی اٹھنا اینوریکسیا کے خطرات میں اضافہ کرسکتا ہے اور اینوریکسیا میں مبتلا ہونا صبح جلدی اٹھنے کا سبب ہوسکتا ہے۔ تاہم تحقیق میں صبح جلدی اٹھنے والوں کے وقت کا تعین نہیں کیا گیا بلکہ بتایا گیا کہ وہ عام لوگوں کی مقابلے میں قدرتی طور پر جلدی اٹھنے والے ہوسکتے ہیں۔