Tag: تحویل میں

  • سعید غنی کا بھائی فرحان غنی ساتھیوں سمیت گرفتار، مقدمہ درج

    سعید غنی کا بھائی فرحان غنی ساتھیوں سمیت گرفتار، مقدمہ درج

    کراچی : پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کو پولیس نے تشدد کے الزام میں ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں کو سرکاری اہلکار پر تشدد کے بعد باقاعدہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف فیروز آباد تھانے میں سرکاری اہلکار پر تشدد کا  مقدمہ دہشتگردی دفعات کے تحت درج کر لیا گیا۔

    پولیس کے مطابق سرکاری اہلکار کی جانب سے درخواست جمع کرائے جانے کے بعد کارروائی کی گئی، مقدمے کے اندراج کیلیے مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں اقدام قتل ،جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات شامل ہیں، مقدمہ کے متن میں فرحان غنی کے علاوہ قمر الدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان کے نام بھی شامل ہیں۔

    مقدمہ سرکاری اہلکارحافظ سہیل کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں مدعی کا کہنا ہے کہ میں سرکاری ملازمت کرتاہوں،22 اگست کو سروس روڈ شارع فیصل پر ڈیوٹی تھی۔،

    ایف آئی آر متن کے مطابق مدعی نے بتایا کہ زمین میں فائبر آپٹک کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کرنا تھی، کام کے دوران 3 گاڑیوں پر20سے 25افراد پہنچے۔

    تشدد کرنے والوں کے نام فرحان غنی، قمرالدین، شکیل، سکندر، روحان معلوم ہوئے ہیں، تشدد کرنے والے دیگر افراد کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں۔

    مدعی کے مطابق گاڑیاں رکی تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے بلایا اور کہا صاحب پوچھ رہے ہیں کس کی اجازت سے زمین کھود رہے ہو۔

    میں نے تعارف کروایا اور کہا کہ سرکاری اداروں کی این او سی سے کام ہورہا ہے، ان لوگوں نے مجھ سے بدتمیزی شروع کردی اور کہا کام بند کردو۔

    مدعی نے بتایا کہ انہوں نے گالم گلوچ کرتے ہوئے مارپیٹ شروع کردی، میں اس دوران ان کو مسلسل اپنا تعارف کرواتا رہا، انہوں نے کہا صاحب کے کہنے پر کام بند کیوں نہیں کیا مجھے مارتے رہے۔

    4سے 5 مسلح افراد نے جان سے مارنے کی نیت سے مجھ پر اسلحہ تان لیا،
    گالم گلوچ کرکے مجھ سے مارپیٹ کرتے رہے۔

    اسی دوران ان میں سے کسی نے کہا 15 بلاؤ اور ان کے حوالے کرو، پھر مجھے زبردستی گھسیٹتے ہوئے پیٹرول پمپ کے کمرے میں بند کردیا۔

    کمرے میں بھی مجھے مار پیٹ کرتے رہے، پولیس وہاں پہنچی اور مجھے چھڑوا کر وہاں سے تھانے لے آئی، یہ لوگ وہاں کام کرنے والے مزدوروں کا سارا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی مقدمہ حافظ سہیل نے بتایا کہ پولیس مجھے تھانے لے کر پہنچی تو یہ بھی پیچھے سے تھانے آگئے۔

    ڈیوٹی پر موجود پولیس افسر کو میرے خلاف کارروائی کے لیے دھمکاتے رہے، ان کے جانے کے بعد میں تھانے سے نکل کر دفتر پہنچا اور پھر گھر آیا، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

  • ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے ایازخان کو ڈی آئی خان سے تحویل میں لے لیا گیا

    ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے ایازخان کو ڈی آئی خان سے تحویل میں لے لیا گیا

    ڈی آئی خان : پولیس نے ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے ایازخان کو ڈی آئی خان سے تحویل میں لے لیا،پولیس کا کہنا ہے کہ ایازخان نےلاپتہ ہونےکاڈرامہ رچا کر اداروں کا وقت ضائع کیا، جھوٹ اورغلط بیانی پرقانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی ٹیم کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے ایازخان کو ڈی آئی خان سے تحویل میں لے لیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایازخان کو قریبی دوست کے گھر سے حفاظتی تحویل میں لیا، جس کے بعد ڈی آئی خان کے سرکاری اسپتال میں طبی معائنہ کرایا جارہا ہے۔

    پولیس نے ایازخان کی اہلیہ او رگھر والوں کو حوالگی سے متعلق آگاہ کردیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ایازخان نےلاپتہ ہونےکاڈرامہ رچاکراداروں کاوقت ضائع کیا، ڈپٹی ڈائریکٹرکوجھوٹ اورغلط بیانی پرقانونی کارروائی کاسامناکرناپڑےگا اور ان کے دوست نورسے بھی تفتیش کی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان کے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے خبریں گردش کر رہی تھی ، اہلیہ نے پولیس کو بیان میں کہا تھا کہ ایاز خان کل سے لاپتہ ہیں آخری باراپنی اہلیہ سےبات ہوئی، انھوں نے کورنگ میں ہونے کا بتایا اب فون بند ہے۔

    مزید پڑھیں : ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے منظرعام پر آگئے، اغواء کی تردید کردی

    پولیس نے مغوی کے بہنوئی کی درخواست پر سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے اغوا کا مقدمہ تھانہ آبپارہ درج کرلیا تھا اور تفتیش شروع کردی تھی۔

    بعد ازاں سی ڈی اے اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز محسود کی ویڈیو منظرعام پرآئی تھی ، اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے رشتےداروں سے ملنے ڈی آئی خان آیا ہوں، موبائل فون گم ہونے کی وجہ سے اہل خانہ سے رابطہ نہیں کرسکا۔

    ایاز خان کا کہنا تھا کہ میری وجہ سے قومی اداروں کو بدنام نہ کیا جائے، میں پولیس اور قومی اداروں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لاپتہ ہونے کے معاملے پر فوری ایکشن لیا۔