Tag: تخلیقی صلاحیت

  • کام کرتے ہوئے موسیقی سننے کا نقصان

    کام کرتے ہوئے موسیقی سننے کا نقصان

    ہم میں سے اکثر افراد کام کرتے ہوئے موسیقی سننا پسند کرتے ہیں، بعض افراد کوئی تخلیقی کام کرتے ہوئے جیسے لکھنے پڑھنے یا مصوری کرنے کے دوران بھی موسیقی سنتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں تخلیقی کام کرتے ہوئے موسیقی سننے کا کیا نقصان ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسیقی سنتے ہوئے تخلیقی کام کرنا آپ کی تخلیقی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    ان کے مطابق تخلیقی کام کرتے ہوئے دماغ کو مکمل طور پر اسی کام کی طرف متوجہ کیے رکھنا ضروری ہے تاکہ اپنی تخلیقی صلاحیت کا بہترین استعمال کیا جاسکے۔ لیکن موسیقی سننا دماغ کی توجہ کو تقسیم کردیتا ہے یوں آپ کی تخلیقی صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    اس سے قبل بھی ایسی ہی ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں تخلیقی کام اور موسیقی کے تعلق کو دیکھا گیا تھا۔

    ماہرین نے دیکھا تھا کہ مدھم اور نسبتاً اداس موسیقی نے تجربے میں شامل طلبا کی تخلیقی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا اور وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔

    دوسری طرف پرشور موسیقی نے بھی طلبا میں ہیجان انگیزی کو فروغ دیا اور وہ بھی اپنے کام پر توجہ مرکوز نہ کرسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ تخلیقی کام کرتے ہوئے مکمل سکون، تنہائی اور خاموشی کا ماحول تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرنے میں معان ثابت ہوسکتا ہے۔

  • دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟

    دماغ کی بہترین کارکردگی کا وقت کون سا ہے؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا دماغ دن کے کس حصے میں تخلیقی کام اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارا جسم اور دماغ ایک گھڑی کی مانند چلتا اور وقت بدلتا ہے۔

    ان کے مطابق ہمارا دماغ مختلف اوقات میں مختلف کیفیات کا حامل ہوتا ہے اور اس دوران وہ مختلف کام سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس دوران ہماری کارکردگی کے معیار میں بھی فرق آجاتا ہے۔

    ایک ماہر کیمیائی حیات کے مطابق ہمارا دماغ اور جسم سب سے زیادہ چاک و چوبند اور فعال صبح کے اختتام پر ہوتا ہے۔

    ماہرین کے وقت جب ہم صبح اٹھتے ہیں تو اس وقت سے لے کر اگلے چند گھنٹوں تک ہمارا دماغ نیند کے زیر اثر ہوتا ہے۔ اس دوران ہمارے جسم کا درجہ حرارت بھی کم ہوتا ہے اور ہمیں غنودگی محسوس ہوتی رہتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ذہین بنانے والے 6 مشغلے

    بالآخر دن کے وسط سے ذرا قبل جسم کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ یہ عمل دوپہر کے کھانے تک جاری رہتا ہے۔

    دوپہر کا کھانا کھانے کے بعد ہمارے خون میں شوگر کی مقدار میں کمی اور انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جو ہمیں تھکن اور غنودگی کا احساس دلاتا ہے اور ہم کچھ دیر آرام کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔

    بعد ازاں شام کے وقت ہمارا دماغ نئے سرے سے چاک و چوبند ہوتا ہے، گو کہ یہ فعالیت صبح جیسی نہیں ہوتی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت اگر ہمیں پرسکون، آرام دہ اور اپنی پسند کا ماحول میسر آسکے تو یہ وقت تخلیقی کام کے لیے موزوں ترین ہے۔

    مزید پڑھیں: تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرنے والے 5 راز

    ان کے مطابق شام کے وقت کسی پر فضا مقام، ساحل سمندر یا پارک میں وقت گزارنا، ٹھنڈی ہواؤں سے لطف اندوز ہونا اور سبزے سے آنکھوں کو معطر کرنا تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیز کرسکتا ہے۔

  • موسیقی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں معاون

    موسیقی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرنے میں معاون

    گو کہ تخلیقی کام کرنے والے افراد کو ایک مخصوص اور پرسکون ماحول اور خاموشی کی ضرورت ہوتی ہے جہاں وہ یکسوئی سے اپنا کام کرسکیں، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق تخلیقی کام کرنے کے دوران خوشگوار موسیقی سننا آپ کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    نیدر لینڈز میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق کچھ مخصوص قسم کی کلاسیکی لیکن خوشگوار موسیقی آپ کے دماغ کے ان خلیات کو متحرک کرتی ہے جو نت نئے آئیڈیاز پیدا کرتے ہیں۔

    اس ضمن میں ماہرین نے اٹھارویں صدی کے ایک اطالوی موسیقار انٹونیو ووالدی کی موسیقی کو بطور مثال پیش کیا جس کا ایک نمونہ آپ نیچے سن سکتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل آسٹریلوی شہر سڈنی میں یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر سام فرگوس کا کہنا ہے تخلیقی صلاحیت آج کے جدید دور میں ہر شعبے کے لیے ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تخلیقی صلاحیت کو اجاگر اور اسے مہمیز کرنے کے لیے مختلف تراکیب و تجاویز پر کام کرنا بھی وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرنے والے 5 راز

    مذکورہ تحقیق کے لیے ماہرین نے طلبا کو 5 مختلف گروہوں میں تقسیم کیا اور انہیں مختلف تخلیقی ٹاسک دیے گئے۔ اس دوران تمام گروہوں کے لیے مختلف اقسام کی موسیقی بجائی گئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ مدھم اور نسبتاً اداس موسیقی نے طلبا کی تخلیقی صلاحیت پر منفی اثر ڈالا اور وہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔

    ایک پرشور موسیقی نے طلبا میں ہیجان انگیزی کو فروغ دیا اور وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    وہ گروہ جس کو انٹونیو ووالدی اور ان سے مماثلت رکھنے والی دوسری موسیقی سنائی گئی اس نے طلبا پر نہایت خوشگوار تاثر چھوڑا اور انہوں نے اپنی بہترین تخلیقی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    ماہرین نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ تخلیقی افراد اور موسیقی کے درمیان تعلق کو مدنظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے اگر کسی شخص کو موسیقی ناپسند ہو تو ایسے شخص کے لیے یہ ماحول سازگار ثابت نہیں ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    کیا آپ جانتے ہیں دن میں کتنے گھنٹے کام کرنا ہماری صحت کے لیے ضروری ہے؟

    ایک عمومی تصور ہے کہ دن میں 8 گھنٹے کام کرنا یا آفس میں گزارنا ضروری ہے۔ یہ اصول دراصل صنعتی انقلاب کے زمانے کا بنایا ہوا ہے جس کا مقصد مزدوروں اور ملازمین کو زیادہ سے زیادہ کام میں الجھائے رکھنا تھا۔

    لیکن ماہرین کے مطابق یہ اصول اب پرانا ہوگیا ہے، اور یہ ہمیں ہمارے شعبہ میں آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے دھکیل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    امریکا میں کی جانے والی ایک تازہ ترین تحقیق میں بے شمار ملازمین کی کام کے دوران مصروفیات اور عادات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ تحقیق کے آخر میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ دن میں کم یا زیادہ گھنٹے کام کرنا اہمیت نہیں رکھتا، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کام کے گھنٹوں کو کس طرح سے منظم کرتے ہیں۔

    office-2

    ماہرین نے تحقیقی سروے میں دیکھا کہ وہ افراد جو کام کے دوران مختصر وقفے لینے کے عادی تھے، وہ ان ملازمین کی نسبت زیادہ کام کرتے تھے جو مستقل کئی گھنٹے تک کام کرتے رہتے تھے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ دن بھر میں کام کے گھنٹوں کو اس طرح سے تقسیم کیا جائے کہ 52 منٹ کام کیا جائے اور اس کے بعد کم از کم 17 منٹ کا وقفہ لیا جائے۔

    مزید پڑھیں: دفتر پہنچ کر ابتدائی 10 منٹ کیسے گزارے جائیں؟

    طبی و سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اندازاً ایک گھنٹے تک یکسوئی سے کام کرنا، اور ایک گھنٹے بعد کم از کم 10 منٹ کا اس طرح سے وقفہ لینا کہ اس دوران خود کو کام سے بالکل الگ کرلیا جائے، ملازمین کی ذہنی استعداد اور صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس معمولی وقفے کے بعد ملازمین جب دوبارہ کام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو اگلے ایک گھنٹے تک اپنی بہترین صلاحیت اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    office-3

    یہی صورتحال ہماری دماغی کارکردگی کی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ ایک گھنٹے تک نہایت برق رفتاری اور یکسوئی سے کام کرتا ہے، اس کے بعد اس کی رفتار میں کمی آجاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ سست ہونے لگتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ اگر مندرجہ بالا طریقے کے مطابق ایک گھنٹے بعد دماغ کو کچھ دیر کے لیے مکمل آرام دیا جائے تو اس دوران وہ اپنی کھوئی ہوئی توانائی دوبارہ حاصل کرلیتا ہے اور تازہ دم ہو کر دوبارہ کام کرتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اس طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ سار دن بھی کام کریں تب بھی آپ کی جسمانی یا دماغی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ جسم اور دماغ کو درکار آرام کام کے دوران ہی انہیں ملتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں: دن میں کتنے گھنٹے بیٹھ کر گزارنے چاہئیں؟

    لیکن اگر آپ اس طریقے پر عمل کرنے جارہے ہیں تو آپ کو کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

    :اوقات کار کو منظم کریں

    اپنے کام کو اس طرح سے ترتیب دیں کہ وہ ایک گھنٹے میں مکمل ہوسکے تاکہ آرام کے وقفے میں آپ الجھاؤ کا شکار نہ ہوں۔

    :دیانت داری سے ایک گھنٹے کا استعمال

    کام کے ایک گھنٹے کا دیانت داری سے استعمال کریں اور اس دوران کسی اور سرگرمی سے گریز کریں۔

    :مکمل آرام

    آرام کے وقفے میں موبائل اور کمپیوٹر تمام چیزوں کو نظر انداز کریں اور دماغ کو پرسکون ہونے دیں۔

    مضمون بشکریہ: بزنس انسائیڈر