Tag: تخلیقی صلاحیتیں

  • طلبہ وطالبات کی تخلیقی صلاحیتیں سامنے لانے کیلئے اسٹیم پروجکیٹ کا انعقاد

    طلبہ وطالبات کی تخلیقی صلاحیتیں سامنے لانے کیلئے اسٹیم پروجکیٹ کا انعقاد

    اسٹیم پروجکیٹ شو کیس کرنے کے سلسلے میں طلبہ وطالبات کو ان کی تخلیقی صلاحیتیں سامنے لانے کا موقع فراہم کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیم پروجکیٹ شو کیس کرنے کے لیے محکمہ تعلیم حکومت سندھ ڈایریکٹریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشن اور دی اکیڈیمی کے اشتراک سے طلبہ وطالبات کو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو سامنے لانے کا موقع فراہم کیا گیا۔

    سانئس آرٹس ریاضی انجینرننگ اور ٹیکنالوجی کا حسین امتزاج دیکھنا تو اسٹیم پروجکیٹ کے مقابلوں میں طلبہ و طالبات کے پروجکیٹس اپنی مثال آپ تھے۔

    صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی پر دسترس مسلمانوں کی میراث تھی جسے ہم نے نظرانداز کردیا،

    ایڈیشنل ڈایریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیویٹ رفعیہ جاوید نے بتاکہ طلبہ وطالبات نے ماحولیات، صنعت بجلی کے متبادل ذرائع، زراعت، معذور افراد کے الیکٹرک وہیل چیر کی کنٹرول ڈیوائس سمیت متعدد پروجکیٹ شوکیس کیے۔

    کراچی ریجن کے تحت ہونے والے اسٹیم مقابلوں میں کامیاب ہونے والے طلبہ وطالبات کو شیلڈ اور نقد انعامی رقم بھی دی گئی۔

  • تخلیقی سوچ، اب سب کے لئے ممکن

    تخلیقی سوچ، اب سب کے لئے ممکن

    کراچی (ویب ڈیسک) – صدیوں سے انسان اپنے ہی جیسے ان انسانوں کے تصورات سے متاثر چلا آرہا ہے جو کہ تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں لیکن کیا ایسا بھی کوئی طریقہ ہے جن سے کوئی عام آدمی بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخش سکے۔

    تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کے مختلف حصے مختلف کام سرانجام دیتے ہیں اورذہن کا ایک حصہ اگر کہیں اورمصروف بھی ہے تب بھی وہ حصہ جو کہ تخلیق کا ذمہ دار ہے کام کرتا رہے گا۔

    یہ جاننے کے لئے کہ تخلیقی صلاحیتوں کو کس طرح بڑھایا جاسکتا ہے، ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ آخر ذہن تخلیقی خیالات کس طرح کشید کرتا ہے۔

    اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ دماغ کا کلی طوربائیں حصہ تخلیقی صلاحیتوں کا ذمہ دار ہے تو ایسا ہرگز نہیں ہے حالانکہ ایسا کہا جاتا ہے۔

    درحقیقت تخلیقی عمل دماغ میں جاری تین عوامل کے تعاون سے وجود میں آتا ہے جن میں اول ارتکاز یعنی کہ توجہ کا کسی ایک جانب مبذول ہونا ہے، دوئم تخیل یعنی کہ کسی بھی چیز کو اس کے مروجہ اصول سے ہٹ کر سوچنا اور سوئم جائزہ ہے یعنی کہ کسی بھی شے کا باریک بینی کے ساتھ مطالعہ کرنا۔

    دماغ کے ماہرین کے مطابق اگر یہ تینوں حصے برابر کام کرتے رہیں تو تخلیقی صلاحیت کو ابھرنے کا زیادہ موقع نہیں مل پاتا لیکن اگر کسی بھی ایک عمل میں کمی کی جائے تو دوسرا عمل زیادہ ذہنی توانائی استعمال کرتا ہے جس سے نت نئے اور اچھوتے خیالات ذہن میں پروان چڑھتے ہیں اور ماہرین کے مطابق ایک اوسط ذہنی صلاحیت کا حامل شخص بھی اپنے ذہن کو اسی ڈگر پر تربیت دے کر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے۔

    عمومی طور پر تخلیقی صلاحیتوں کے حامل افراد میں کچھ کمزوریاں بھی پائی جاتی ہیں جیسے کہ ان میں سے کچھ ڈرائیونگ نہیں کرسکتے یا سیدھے ہاتھ سے کھانا نہیں کھا پاتے لیکن ان کی یہی کمزوریاں معاشرے کو ایک طاقتور سوچ مہیا کرتی ہیں۔