Tag: تربیت

  • کامیاب جوان اسکلز اسکالر شپ پروگرام: 1 لاکھ سے زائد نوجوانوں کی تربیت مکمل

    کامیاب جوان اسکلز اسکالر شپ پروگرام: 1 لاکھ سے زائد نوجوانوں کی تربیت مکمل

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب جوان اسکلز اسکالر شپ پروگرام کے تحت، اب تک 5 ارب روپے کی رقم سے 1 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روایتی و جدید شعبوں میں تکنیکی تربیت کا سلسلہ مکمل کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کامیاب جوان اسکلز اسکالر شپ پروگرام کے تحت نوجوانوں کی تکنیکی تربیت جاری ہے، وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور نوجوان عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ 1 ہزار اداروں میں مفت کورسز کے تیسرے بیچ کا آغاز ہوچکا ہے۔

    عثمان ڈار نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں 60 ہزار نوجوانوں کو کورسز فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے تکنیکی تربیت حاصل کرنے والے نوجوان کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی۔

    ویڈیو میں موجود نوجوان مبین احمد کا کہنا ہے کہ بہترین پڑھائی کے ساتھ جدید کمپیوٹر سسٹمز اور لیبز میں سیکھنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ سافٹ ویئر ہاؤس اور ڈیجٹل مارکیٹنگ ایجنسی چلا رہے ہیں۔

    معاون خصوصی عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ نوجوان خصوصاً جدید شعبوں میں تعلیم حاصل کر کے ذاتی زندگی میں آگے بڑھیں، پہلی بار روایتی شعبوں کی نسبت جدید شعبوں پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنی مرضی کے انسٹیٹیوٹ اور کورسز میں داخلے کے لیے اپلائی کریں، نوجوان کامیاب جوان پروگرام کی ویب سائٹ پر آن لائن اپلائی کر سکتے ہیں۔

  • وہ غلطیاں جو والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں

    وہ غلطیاں جو والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں

    جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے، ان پر اپنے بچے کی تربیت کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ان کی تربیت ہی معاشرے میں ایک اچھے یا برے شخص کا اضافہ کرے گی۔

    تاہم بعض والدین انجانے میں اپنے بچوں کی تربیت میں ایسی غلطیاں کردیتے ہیں جو بچوں کے لیے اور مستقبل میں خود والدین کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین نے ان سات غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جن سے بچنا ضروری ہے۔

    دوسروں کے ساتھ مسلسل موازنہ

    جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو، وہ بھی آپ کی عمر کا ہے، اس کے نمبر آپ سے اچھے آتے ہیں، وہ زیادہ ذہین ہے وغیرہ، تو دراصل آپ بچے کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے ہیں جو اس کے پاس ویسے ہی کم ہوتا ہے۔ اس سے بچہ خود کو کمتر اور ناقابل قبول سمجھتا ہے۔

    بچے کو اس کی کمزوریاں گنوانے سے بہتر ہے کہ اس کے پاس بیٹھیں، اس کی مدد کریں، پڑھائی کو اس کے لیے دلچسپ بنائیں، اسے اعتماد دیں اور بتائیں کہ وہ بھی وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ موازنے سے گریز کریں۔

    ذمہ داری نہ اٹھانے دینا

    اکثر لوگ اپنے بچے کو بہت چھوٹا اور معصوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان پر ہلکی سی بھی ذمہ داری کا بوجھ نہ ڈالا جائے اسی لیے اس کو پڑھائی کے علاوہ کچھ نہیں کرنے دیا جاتا۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو چھوٹے موٹے کام کرنے دینا چاہیئے جیسے والدین کا ہاتھ بٹانا وغیرہ، اس سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتا جاتا ہے اور آگے چل کر زندگی میں کام آتا ہے۔

    بچے کو نئی چیزیں دریافت کرنے کی اجازت نہ دینا

    کھیل بچے کی زندگی کا دلچسپ اور پسندیدہ ترین حصہ ہوتے ہیں، ان کو کھیلنے کودنے، نئی چیزیں آزمانے، غلطیاں کرنے سے مت روکیں بلکہ غلطی کے بعد اس سے سیکھنے کا طریقہ سکھائیں۔

    اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کو کبھی سوال کرنے سے نہ روکیں، بلکہ حوصلہ افزائی کریں۔ جس بچے میں تجسس زیادہ ہو وہی سوال پوچھتا ہے، جس سے اس کی ذہانت بڑھتی ہے، اسی طرح دیگر چھوٹے موٹے مسائل کا بھی سامنے کرنے دیں۔

    چیخنا چلانا اور دھمکانا

    بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، اگرچہ والدین ایسا اچھی نیت کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات بہرحال بچے پر پڑتے ہیں۔

    اگر بچہ کوئی غلطی کرے یا آپ اس کو قواعد پر عمل کروانا چاہتے ہیں تو یہ کام پیار سے یا جسمانی اور زبانی نقصان پہنچائے بغیر بھی ہو سکتا ہے، بچے کو یہ سمجھانا کہ کچھ باتیں خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اچھی بات ہے لیکن نظم و ضبط سکھانے اور سزا میں بہت فرق ہے۔

    نظم و ضبط بچے کو اعتماد دیتا ہے اور وہ مستقبل کے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہے سزا اسے خود سے بددل کرتی ہے اور اس کی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

    زیادہ لاڈ کرنا

    جس طرح کچھ لوگ بچے پر چیخ چلا کر اور دھمکا کر غلطی کرتے ہیں اسی طرح ایسے والدین بھی ہیں جو بچے کو کچھ زیادہ ہی لاڈ پیار کرتے ہیں اور ایسی غلطیاں بھی نظر انداز کر جاتے ہیں جو دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کی غلطیوں کو چھپانا انہیں مستقبل میں بڑی غلطیاں کرنے کی ترغیب دینا ہے، بچے کو غلط کام پر ٹوکنا اور اچھے انداز میں سمجھانا چاہیئے تاکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسے غلطی کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔

    اسکول لائف کو نظر انداز نہ کریں

    بچہ اپنے دن کا بیش تر وقت اسکول میں گزارتا ہے جہاں اس کو تجربات حاصل ہوتے ہیں جو اچھے بھی ہو سکتے اور برے بھی، اس لیے والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے ان کے بچے سکول میں کیا کر رہے ہیں۔

    بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیئے کہ والدین اس کی اسکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔ آپ کو اسے یہ بات سمجھانی چاہیئے کہ وہ کوئی بھی ایسی بات چھپانے کی کوشش نہ کرے جو اسکول میں یا کہیں اور اسے پریشان کرتی ہے۔

    بچوں کے سامنے لڑائی نہ کریں

    میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جایا کرتا ہے تاہم کوشش کی جانی چاہیئے کہ اس پر بچوں کی موجودگی میں بات نہ ہو، خصوصاً جارحانہ انداز تو قطعی نہیں اپنانا چاہیئے، اس سے بچے کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے اور یہ رویہ انہیں دوسروں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی طرف لے جا سکتا ہے۔

  • ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بل بوتے پر قومیں ترقی کرتی ہیں، تحقیقاتی بنیاد پر جج مقدمے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے سکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بہترین وکلا کو پریکٹس کے لیے جانا چاہیے، قبائلی اضلاع میں بہترین ججز اور پولیس کو بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ دہشت گردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے، دہشت گردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ریسرچ پروگرامز کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، نئی چیزوں کے مشاہدے سے آپ بہت سی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ومذہبی مقاصد کے لیے دنیا بھرمیں تشدد کے طریقے اپنائے جاتے ہیں، روس کے خلاف جنگ کرنے والوں کو مغرب نے مجاہدین قرار دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، تحقیق کی بنیاد پردہشت گردی سمیت مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔

  • سندھ پولیس کو شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی

    سندھ پولیس کو شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی

    کراچی: سندھ پولیس کے تمام اہلکاروں کی خصوصی ٹریننگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت انہیں اسلحے کا درست استعمال اور شہریوں سے اچھا برتاؤ کرنا سکھایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے تمام اہلکاروں کی خصوصی ٹریننگ کروانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈی آئی جی ٹریننگ ناصر آفتاب کو خصوصی ٹاسک دے دیا گیا۔

    ناصر آفتاب کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو اسکول اپ ٹکٹس کی مرحلہ وار ٹریننگ دی جائے گی، ریٹائرڈ اہلکاروں کو خصوصی ٹریننگ کروائیں گے۔ خصوصی ٹریننگ میں اہلکاروں کو اسلحے کا درست استعمال سکھایا جائے گا۔

    ڈی آئی جی کے مطابق پہلے مرحلے میں 1800 اہلکاروں کو ٹریننگ کروائی جائے گی۔ ٹریننگ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ایکشن کا طریقہ سکھایا جائے گا۔ اسنیپ چیکنگ اور چھاپوں پر شہریوں سے اچھے برتاؤ کی ٹریننگ دی جائے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی اجازت کے بعد ٹریننگ کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

  • امریکا لبنانی فورسز کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے میں مدد گار ہے، لبنانی وزیر داخلہ

    امریکا لبنانی فورسز کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے میں مدد گار ہے، لبنانی وزیر داخلہ

    بیروت : لبنانی وزیر داخلہ ریا الحسن کا شامی مہاجرین سے متعلق کہنا ہے کہ اگر کسی شامی خاتون یا مرد کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی تو ہم ان میں سے کسی کو بھی واپس نہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کی پہلی خاتون وزیر داخلہ ریا الحسن کا کہنا ہے کہ امریکی ہمارے سب سے بڑے حامی اور معاون ہیں اور وہ ہماری داخلی اور جنرل سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انھیں اسلحے سے لیس کرنے میں خاص طور پر مدد کررہے ہیں۔

    ریا الحسن کا کہنا تھا کہ ان کے علاوہ برطانیہ ، یورپی یونین اور فرانس بھی مالی امداد کررہے ہیں اور ہم خوش قسمت ہیں کہ وہ لبنان میں سرکاری سکیورٹی فورسز کی سنجیدگی سے معاونت کررہے ہیں۔

    انھوں نے عرب ممالک کی جانب سے امداد کے حوالے سے بتایا کہ وہ سکیورٹی کے علاوہ دوسرے شعبوں میں اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔وہ لبنان کو سماجی اور اقتصادی شعبوں کی بہتری کے لیے امداد مہیا کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا:” ہمیں سکیورٹی اداروں کی تربیت اور دوسرے امور کے ضمن میں کچھ امداد درکار ہے لیکن یہ عرب ممالک پر منحصر ہے کہ وہ کیا امداد کرتے ہیں اور اس بات کا بھی انھیں فیصلہ کرنا ہے کہ کیا امداد مناسب رہے گی۔

    ریا الحسن نے لبنان میں مقیم شامی مہاجرین کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے ( یو این ایچ سی آر) کے مطابق اس وقت لبنان ساڑھے نو لاکھ رجسٹرڈ شامی مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ شامی مہاجرین کے بارے میں مستقبل تحریک کا موقف بڑا واضح ہے کہ انھیں تحفظ کی ضمانت کی صورت میں جلد ان کے وطن میں واپس بھیجا جانا چاہیے لیکن اگر کسی شامی خاتون یا مرد کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی تو ہم ان میں سے کسی کو بھی واپس نہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔

    عرب ٹی وی سے اپنے پہلے خصوصی انٹرویو میں لبنان کی داخلی سلامتی، دوسرے ممالک کی جانب سے سکیورٹی فورسز میں اصلاحات کے لیے امداد، سرحدوں پر سکیورٹی اور شامی مہاجرین کی صورت حال کے بارے میں گفتگو کی ہے۔

    ریا الحسن لبنان اور مشرقِ وسطیٰ کے کسی ملک کی بھی پہلی خاتون وزیر داخلہ ہیں۔ انھیں جنوری میں وزیراعظم سعد الحریری کی نئی کابینہ میں یہ منصب سونپا گیا تھا۔ وہ لبنان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت مستقبل تحریک کی نائب سربراہ ہیں۔

    انھوں نے بطور وزیر داخلہ حال ہی میں عرب وزرائے داخلہ اور انصاف کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کی تھی۔

  • برطانیہ کی معروف ایئر لائن کا 16 سالہ پائلٹ کو تربیت فراہم کرنے کا اعلان

    برطانیہ کی معروف ایئر لائن کا 16 سالہ پائلٹ کو تربیت فراہم کرنے کا اعلان

    لندن : معروف ایئرلائن ایزی جیٹ نے برطانیہ کی کمر عمر ترین خاتون پائلٹ کی پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس کے آغاز پر برطانیہ کی کم عمر ترین خاتون پائلٹ کا اعزاز حاصل کرنے والی 16 سالہ ایلی کارٹر کو معروف انٹرنیشنل ایئرلائن ایزی جیٹ نے تربیت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 16 سالہ پائلٹ کی تربیت و سرپرستی برطانوی ایئرلائن کی خاتون پائلٹ کریں گی، جس کا مقصد دیگر خواتین کو پیشہ ورانہ پائلٹ کی جانب جازب کرنا ہے۔

    ایلی کارٹر کا کہنا ہے کہ ’مجھے بچپن سے طبیعیات (فزکس) اور طاقتور جہاز اڑانے میں دلچسپی ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میری پہلی پرواز نے مجھے حیرت زدہ کردیا تھا اور ابھی تک میری حیرانگی جاری ہے‘۔

    برطانیہ کی کم عمر ترین خاتون پائلٹ کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ میری کہانی جوان لڑکیوں کو اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کرنے کےلیے پُرجوش کرے گی جو انہوں نے اپنے ذہنوں میں طے کیے ہوئے ہیں‘۔

    ایلی کارٹر نے کہا کہ ’عوام کی حمایت نے بہت مغلوب کیا اور ایزی جیٹ کی جانب سے کی گئی پیش کش میرے لیے ایک موقع پر جس پر میں بہت خوش ہوں اور یہ موقع مجھے میری منزل تک پہنچے میں مدد کرے گا‘۔

    ایزی جیٹ کی جانب سے ایلی کی تربیت پر مامور کی گئ کیپٹن زوی ایبرے کا کہنا تھا کہ ’مجھے نوجوان اور پُرجوش لڑکی سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی جو مستقبل میں کم ترین کمرشل پائلٹ بننے گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایلی کارٹر نے رواں برس جنوری میں اپنی سالگرہ کے تین روز بعد اکیلے چھوٹا طیارہ اڑا کر کم عمر ترین برطانوی پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں صرف 5 فیصد خواتین فضائی کمپنیوں میں بطور پائلٹ خدمات انجام دے رہی ہیں، ایزی جیٹ کا 2020 تک 20 فیصد خواتین کو بطور پائلٹ تیار کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔

  • بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ اب اس کی ساری توجہ کا مرکز اس کے بچے ہوتے ہیں جنہیں بہتر سے بہتر زندگی فراہم کرنے میں وہ کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔

    لیکن اکثر والدین بچوں کی تربیت میں کئی ایسی عادات کو اپنا لیتے ہیں جو دراصل بچوں کی شخصیت کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہیں اور والدین کو اس کا علم بھی نہیں ہو پاتا۔

    دراصل حد سے زیادہ بچوں کا خیال رکھنا اور انہیں کوئی گزند نہ پہنچنے دینے کا خیال بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ روک ٹوک بچپن کی سرحد سے گزرنے کے بعد آگے چل کر ان کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

    یہاں ہم والدین کی تربیت کے دوران کی جانے والی ایسی ہی کچھ غلطیاں بتا رہے ہیں جن سے تمام والدین کو پرہیز کرنا چاہیئے۔

    :نئے تجربات سے روکنا

    بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے، والدین کا یہ خیال بچوں کو نئے تجربات کرنے سے روک دیتا ہے۔ جب بچے باہر نہیں کھیلتے، گرتے نہیں، اور انہیں چوٹ نہیں لگتی تو وہ حد سے زیادہ نازک مزاج یا کسی حد تک ڈرپوک بن جاتے ہیں۔

    kid-6

    بڑے ہونے کے بعد ان کی جڑوں میں موجود یہ خوف مختلف نفسیاتی پیچیدگیوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جو انہیں زندگی میں کئی مواقع حاصل کرنے سے روک دیتے ہیں۔

    :بہت جلدی مدد کرنا

    بچپن یا نوجوانی میں جب بچے کسی مشکل کا شکار ہوتے ہیں تو والدین بہت جلد ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں، یوں بچے ان مصائب کا سامنا کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں جو ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر سکتے ہیں۔

    kid-3

    والدین کی جذباتی، سماجی یا مالی مدد کی وجہ سے بچے خود انحصار نہیں ہو پاتے اور وہ نہیں سیکھ پاتے کہ کس طرح کے مشکل حالات سے کس طرح نمٹنا ہے۔ انحصار کرنے کی یہ عادت اس وقت بچوں کو بے حد نقصان پہنچاتی ہے جب وہ والدین کے بعد اکیلے رہ جاتے ہیں۔

    :ہر طرح کی کارکردگی پر یکساں تاثرات

    اگر کہیں دو بچوں میں سے کوئی ایک کامیابی حاصل کرتا ہے، جبکہ دوسرا ناکام ہوجاتا ہے تو والدین یہ سوچ کر کہ کہیں ناکام ہونے والے بچے کا دل نہ ٹوٹ جائے، دونوں کو ایک سے تحائف دیتے ہیں اور ایک سی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    kid-5

    لیکن یہ طرز عمل دونوں بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ناکام ہونے والا بچہ اپنی ناکامی کو اہمیت نہیں دیتا کوینکہ وہ جانتا ہے کہ اسے ہر صورت میں اپنے کامیاب بھائی جیسی ہی سہولیات اور حوصلہ افزائی ملے گی۔

    دوسری طرف کامیاب ہونے والا بچہ بھی اپنی کامیابی کو اہمیت نہیں دیتا کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس کے والدین کے نزدیک اس کی کامیابی اور اس کے بھائی کی ناکامی میں کوئی فرق نہیں۔ یوں وہ محنت کرنا اور کچھ حاصل کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

    :اپنی ماضی کی غلطیاں نہ بتانا

    والدین اگر اپنے بچوں کو نقصان پہنچنے سے بچانا چاہتے ہیں تو انہیں نئے تجربے کرنے سے روکنے کے بجائے انہیں اپنے تجربات سے آگاہی دیں۔

    kid-4

    والدین نے خود اپنی نوجوانی میں جو سبق حاصل کیے اور جن غلطیوں کی وجہ سے نقصانات اٹھائے ان کے بارے میں اپنے بچوں کو ضرور بتائیں تاکہ وہ، وہی غلطیاں نہ دہرائیں۔

    :ذہانت کو سمجھ داری سمجھنا

    اکثر والدین اپنے بچے کی خداد ذہانت کو ذہنی پختگی کی علامت سمجھتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ان کا بچہ ذہین ہے لہٰذا وہ خود ہی برے کاموں سے دور رہے گا اور اپنے اوپر آنے والی مشکلات کا خود ہی حل نکال لے گا۔

    kid-2

    یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ کوئی بچہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو اسے اچھے اور برے کی تمیز سکھانے کے بعد ہی آئے گی۔ اگر آپ اسے سمجھ دار جان کر سمجھانا چھوڑ دیں گے تو ہوسکتا ہے وہ اپنی ذہانت کی بنا پر کسی برے کام کو فائدوں کا ذریعہ بنا لے۔

    :قول و فعل میں تضاد

    بچوں کی تربیت کو خراب کرنے والی ایک عادت والدین کے قول و فعل میں تضاد بھی ہے۔ جب والدین بچوں کو بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی اور الکوحل بری اشیا ہیں، لیکن وہ خود اس کا استعمال کرتے ہیں تو ظاہر ہے بچے ان کی بات کا کوئی اثر نہیں لیں گے۔

    kid-1

    یاد رکھیں بچوں کو معاشرے کے لیے کارآمد فرد اور انفرادی طور پر انہیں ایک کامیاب اور مضبوط شخصیت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین خود بھی اپنی عادات کو تبدیل کریں اور ایسی شخصیت بنیں جسے بچے اپنا آئیڈیل سمجھیں۔