Tag: ترجمان طالبان

  • تاریخی امن معاہدہ ،  ترجمان طالبان کا بڑا بیان سامنے آگیا

    تاریخی امن معاہدہ ، ترجمان طالبان کا بڑا بیان سامنے آگیا

    دوحا : طالبان کےترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے اس دن کا بہت انتظار کیا ، تمام افغانوں کو مبارکباد دینا چاہتاہوں،امن عمل میں پاکستان کے کردارکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کےترجمان سہیل شاہین نے امن معاہدے کے حوالے سے کہا کہ تمام افغانوں کے لیے آج بڑادن ہے، اس دن کا بہت انتظار کیا۔تمام افغانوں کو مبارکباد دینا چاہتاہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایک نئےدور کا آغاز ہوگا جس سے ملک میں امن آئےگا، آج کے دن کےبعد افغانستان سے غیرملکی قبضے کا خاتمہ ہوجائےگا، امن عمل میں پاکستان کے کردارکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    خیال رہے امریکااورافغان طالبان کےدرمیان معاہدےپردستخط آج قطرمیں ہوں گے ، افغان امن معاہدہ پر دستخط کی تقریب کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکہ اور طالبان کےد رمیان امن معاہدے پر دستخط آج ہوں گے

    طالبان کی جانب سے امن کونسل کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دستخط کریں گے جبکہ دستخط کےموقع پرامریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو موجودہوں گے۔

    معاہدے کی تقریب میں 50 ممالک کے وزیرخارجہ شرکت کریں گے ، پاکستان سےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نمائندگی کررہےہیں۔

    امریکا، طالبان امن معاہدے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیاجائےگا اور تقریب کےبعدمعاہدےکی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق معاہدے کے تحت امریکا،طالبان کےقیدی رہا کرے گا اور ان کے پاس جو مقامی قیدی ہیں انھیں رہا کیا جائے گا، اسی طرح افغانستان میں جنگ بندی کافیصلہ بھی کیا جائےگا اور امریکااپنی فوج کوافغانستان سے نکالنے کے بارے میں ٹائم ٹیبل سےآگاہ کرےگا۔

  • وزیرخارجہ نے افغان تاجروں اور مہاجرین کیلیے سہولتوں کی یقین دہانی کرادی، ترجمان طالبان

    وزیرخارجہ نے افغان تاجروں اور مہاجرین کیلیے سہولتوں کی یقین دہانی کرادی، ترجمان طالبان

    اسلام آباد : ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان وفد کی پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات ہوئی ، وزیرخارجہ نے افغان تاجروں اور مہاجرین  کے لیے سہولتوں کی یقین دہانی کرادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں طالبان دفترکے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ طالبان وفد کی پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات ہوئی، وفد نے دونوں ممالک کے تعلقات، سیاسی امور، امن پر بھی بات کی۔

    سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ اور وفد نے اہم امور پر بات چیت کی اور وزیرخارجہ نے افغان تاجروں اور مہاجرین کے لیے سہولتوں کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    یاد رہے اسلام آباد میں پاکستان اورافغان طالبان کے وفد کے درمیان دفترخارجہ میں مذاکرات ہوئے تھے ، دونوں فریقین کے درمیان وفود کی سطح پر سوا گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے، مذاکرات میں خطےکی صورتحال، افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کےامور پرتبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پربھی اتفاق کیا۔

    مزید پڑھیں: وزیرخارجہ اور افغان طالبان وفد کا افغان امن عمل کی جلد بحالی پر اتفاق، اعلامیہ جاری

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا پاکستان افغان امن عمل کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتارہےگا جبکہ افغان طالبان نے پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان خطے کے استحکام کیلئے ضروری ہے، افغان امن کیلئے مذاکرات ہی مثبت اور واحد راستہ ہے، خواہش ہے فریقین مذاکرات کی جلد بحالی پر تیار ہو جائیں۔

    دوسری جانب افغان امن عمل کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آبادمیں پہلے سے موجود ہیں، زلمےخلیل زاد گزشتہ روزچین سے پانچ رکنی وفد کے ساتھ پاکستان پہنچے تھے، طالبان کا وفد امریکی نمائندہ خصوصی سے بھی ملاقات کرے گا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

  • افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی مسنوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ ہوکر دنیا کے سامنے آگیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جاتا تو ہم آخر تک اس کے لیے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    ترجمان طالبان ذبیح کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک موخر کردیا گیا تھا۔

    ترجمان طالبان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی، مذاکرت کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور صرف دستخط ہونا رہ گئے تھے۔

  • امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا: ترجمان طالبان

    کابل: افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے کہا ہے کہ امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ کہتے ہیں امریکا سے حالیہ مذاکرات کا دور کام یابی سے مکمل ہو گیا، امریکی ٹیم سے آج تکنیکی معاملات پر بات ہونی ہے۔

    طالبان ترجمان نے کہا کہ افغان مسئلے کے پر امن حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے۔

    واضح رہے کہ دوسری طرف امریکی نمایندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے بھی کہا تھا کہ امریکا افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغانستان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں، زلمے خلیل زاد

    زلمے خلیل نے کہا کہ خود مختار افغانستان امریکا یا کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہوگا، یہ بات انھوں نے ٹویٹر پر کہی، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے افغانستان میں پر تشدد کاروائیوں میں کمی آئے گی اور پائیدار امن اور بات چیت کا دروازہ کھلے گا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغان امن پر امریکا اور طالبان مذاکرات کا 9 واں دور مکمل ہو گیا ہے، اب مشاورت کے لیے آج کابل روانہ ہو رہا ہوں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امریکی افواج اور طالبان کے مابین جنگ بندی کے تناظر میں کہا تھا کہ جب سارے فریق متفق ہوں گے تو جنگ ختم ہو جائے گی، ہم تشدد میں کمی اور امن کے حصول کی واحد عملی راہ پر گامزن ہیں۔

  • امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    امریکا سے مذاکرات جاری ہیں تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا، ترجمان طالبان

    دوحا : افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور نیٹو فورسز کے افغانستان سے انخلاء کےلیے پاکستان کے تعاون سے افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں گزشتہ کئی روز سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، دو روز قبل مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔

    ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ قطر میں امریکا کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر ہوئی جبکہ دوسرا نکتہ افغانستان کی سرزمین کو دوسروں کی جنگ میں استعمال نہ کرنا۔

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذکورہ دو نکات گفتگو ہوئی تاہم ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں دو مسائل کی نوعیت انتہائی حساس ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور طالبان کے درمیان آج پھر مذاکرات ہوں گے

    یاد رہے کہ دو رو قبل دوحا میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ طالبان کو امید ہے کہ امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات کے بعد غیر ملکی فوجیں افغانستان سے نکل جائیں گی، غیر ملکی فوجوں کے انخلاء کے بعد افغانستان میں سرگرم مسلح گروپس آپس میں مذاکرات سے تنازعات کو حل کریں گے۔

    سہیل شاہین نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی حکام کے ساتھ دوحا میں ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی شامل نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    خیال رہے کہ افغان طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی شہر میں دفتر کھولنے کی پیش کش مسترد کردی تھی۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا دورہ کیا تھا۔

  • افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    دوحا : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان سےداعش کاایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، داعش کاخاتمہ کررہے تھے افغان حکومت اورامریکانے پھر زندہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان سے داعش کا ایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد داعش بڑا مسئلہ نہیں۔

    [bs-quote quote=”داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان حکومت اورامریکانے ان کوایک بارپھرزندہ کردیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترجمان افغان طالبان”][/bs-quote]

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان  حکومت اور امریکا انہیں دوسری جگہوں پرلے آئے اور ان کوایک بار پھر زندہ کردیا۔

    امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پراصولی اتفاق ہوا ہے، امریکا سے مذاکرات کامیاب ہوئے تو دوسرے مرحلے  میں افغان حکومت سے بات چیت کرسکتے ہیں۔

    افغان حکومت سے بات چیت سے متعلق سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ابھی امریکہ سے مذاکرات جاری ہے ، جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، فی الحال حالیہ مذاکرات میں ہم نے افغان حکومتی اداروں کو بحثیت ایک فریق تسلیم نہیں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزارسکیں۔

    یادرہے 26 جنوری کو دوحہ میں ہونے والے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوا جبکہ فریقین میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔