Tag: ترجمان وزارت خزانہ

  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کی وجوہات سامنے آگئیں

    پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کی وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پریشان ہیں تاہم قیمتوں میں حالیہ اضافہ کی وجوہات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کی وجوہات پر ترجمان وزارت خزانہ کا بیان سامنے آگیا۔

    ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ 15 روز میں عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں 3.82 ڈالر فی بیرل اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں4.30 امریکی ڈالر فی بیرل اضافہ ہوا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اوگرا کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 4.53 روپے اضافے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8.14 روپے اضافے کی تجویز دی گئی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ قیمتیں عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں ردوبدل ،ایکسچینج ریٹ پرانحصار کرتی ہیں، مشرق وسطیٰ کی صورتحال کی وجہ سےبھی عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، امید ہے مشرق وسطی بحران کےخاتمے سےریلیف مل سکے گا۔

    یاد رہے 15 اپریل کو حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا گیا تھا،جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 53 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 293 روپے 94 پیسے ہوگئی ہے۔

    ڈیزل 8 روپے 14 پیسے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے، جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 290 روپے 38 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

  • پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مڈل کلاس طبقہ متاثر ہوا ہے: ترجمان وزارت خزانہ

    پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مڈل کلاس طبقہ متاثر ہوا ہے: ترجمان وزارت خزانہ

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتیں برقرار رہیں تو حکومت پر بوجھ نہیں پڑے گا، پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مڈل کلاس طبقہ بہت متاثر ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ حکومت نے قرض لے کر یا خسارہ بڑھا کر کچھ کرنا ہے تو یہ اچھی خبر نہیں، حکومت اپنے وسائل سے سب کچھ کرنا چاہ رہی ہے تو یہ اچھی خبر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کلیکشن میں آگے چل رہا ہے، عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتیں برقرار رہیں تو حکومت پر بوجھ نہیں پڑے گا، پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے سے مڈل کلاس طبقہ بہت متاثر ہوا ہے۔

    مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ چینی کی قیمت 100 روپے کلو سے نیچے آچکی ہے۔

  • آٹھ دس دن کا کھیل ہے، چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے، ترجمان وزارت خزانہ

    آٹھ دس دن کا کھیل ہے، چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے، ترجمان وزارت خزانہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ آٹھ دس دن کا کھیل ہے، چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے، آئندہ 22 دن کا اسٹاک حکومت کے پاس موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سندھ میں ابھی تک کوئی شوگرملزنہیں چلی ، پنجاب میں 15نومبرسےشوگرملز چل جائیں گی، چینی کی ملک میں 15ہزارٹن کی ضرورت ہے۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سستے بازاروں میں چینی 90 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ پنجاب حکومت نے چینی یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 85روپے فی کلومیں جاری کی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پنجاب نےکےپی حکومت کوچینی دینےکی پیش کش کی ہے جبکہ سندھ حکومت چینی مانگ بھی نہیں رہی نہ شوگر ملز کھول رہی ہے، آئندہ 22 دن کا اسٹاک حکومت کے پاس موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ تجارتی طورپرچینی شوگرملوں سےلینی پڑتی ہے، شوگرملوں کوپتہ ہے سندھ حکومت نے کرشنگ شروع نہیں کی، حکومت سندھ کے کرشنگ شروع نہ کرنے پر ملز نے چینی کی قیمت بڑھا دی، حکومت سندھ نے چینی مانگی نہ وفاق سے مدد لینے کے لیے تیار ہے۔

    مزمل اسلم نے مزید کہا کہ حکومت سندھ نےپرائس کنٹرول کےحوالےسےکچھ نہیں کیا، شوگرملز نے اسٹے آرڈر لے کر حکومت کے سستی چینی کے اقدام کو روکا، وفاقی حکومت نے پوری پلاننگ کرکے چینی منگوائی۔

    وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 15نومبر سے جنوبی پنجاب اور20سےدیگرپنجاب میں کرشنگ شروع ہوجائےگی، حکومت سندھ چاہے تو درآمدی چینی مانگ لے وفاقی حکومت دینے کو تیار ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کمرشل طورپرچینی کی قیمت بڑھنےسےعام صارف کےلیےبھی چینی مہنگی ہوئی، شوگرکی بمپر فصل کے باوجود ملز کے کھیل کی وجہ سے چینی کی قیمت کم نہیں ہورہی۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ دھرنےکی طرح چینی کی ترسیل میں رکاوٹ کا اثرسب پر پڑتا ہے، چینی وفاقی سبجیکٹ نہیں ہے، صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، آٹھ دس دن کا کھیل ہے، چینی کا مسئلہ جلدحل ہونے والا ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی ہے اور کارروائی کی وجہ سےعوام کو مناسب قیمت پر چینی ملنا شروع ہوگئی ہے۔

  • حکومت نے 35 روپے چھوڑے، ورنہ  پٹرول 180روپے فی لیٹر ہوتا، وزارت خزانہ کی وضاحت

    حکومت نے 35 روپے چھوڑے، ورنہ پٹرول 180روپے فی لیٹر ہوتا، وزارت خزانہ کی وضاحت

    اسلام آباد : ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ حکومت نے لیوی اور سیلز ٹیکس کی مد میں اپنے 35 روپے چھوڑے، ورنہ فی لیٹر قیمت 180 روپے سے بھی زائد ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت سیلز ٹیکس17 فیصد کی بجائے 1.43فیصد حاصل کرے گی، پورا 17فیصد وصول ہوتا تو پٹرول قیمت 160سے زیادہ ہو جاتی، مزید اگر 30روپے لیوی لیاجاتا تو پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا، حکومت نےاپنے فی لیٹر 35روپےچھوڑے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ رات حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کیا تھا ، جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہوگئی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 134 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 142 روپے 62 پیسے ہوگئی ہے۔

  • حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزارت خزانہ

    حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزارت خزانہ

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، عالمی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ 2019 میں سخت پالیسی اقدامات سے معیشت سست روی کا شکار رہی، توقع ہے 2020 کے اختتام تک معیشت بحالی کی جانب بڑھے گی، حکومت زراعت، صنعت، سروسز سمیت ریئل سیکٹر کی گروتھ کے لیے کوشاں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ عالمی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں حکومتی اقدامات کو سراہا ہے، افراط زر میں کمی، روزگار کی فراہمی، گروتھ میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے مطابق اس سال گروتھ ریٹ 2.4 فیصد رہے گی، عالمی بینک کے مطابق گروتھ آئندہ سال 3 اور 2022 تک 3.9 فیصد ہوجائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے کے استحکام کے لیے 287 ارب کے 13 میگا پراجیکٹس منظور کیے گئے، ایگریکلچر کریڈٹ کا حجم نئے سال کے لیے 1350 ارب روپے تک رکھا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق زرعی قرضے20 فیصد اضافے سے 482 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی مد میں 301 ارب روپے جاری ہوچکے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 72.9 فیصد تک کم ہوچکا ہے، مالیاتی خسارہ1.6 فیصد تک محدود ہوچکا ہے۔

  • معاشی معاملات گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے: وزارتِ خزانہ

    معاشی معاملات گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے: وزارتِ خزانہ

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملک کے معاشی معاملات گھمبیر ہیں، جس کی وجہ سے مقرر کیے گئے معاشی اہداف کے حصول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف میں پہلا جائزہ کام یابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے، دو طرفہ بات چیت انتہائی خوش گوار انداز میں ہوئی۔

    ترجمان عمر حمید خان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے اصلاحات پورا کرنے کے عزم اور کوششوں کو سراہا، پاکستان بھی معاشی معاملات حل کرنے کے لیے پُر عزم ہے، معاشی معاملات کافی گھمبیر ہیں، اہداف کے حصول میں کمی بیشی ممکن ہے، تاہم اس سے اصلاحاتی پروگرام پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔

    وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف نے فنانس منسٹری، اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی بھی تعریف کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کی نوید سنادی، جائزہ رپورٹ جاری

    گزشتہ روز مشیرِ خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے ٹویٹ کر کے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کے درست سمت میں گام زن ہونے کا اعتراف کیا، اس کام یابی پر وزیر اعظم عمران خان اور ان کی ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انٹر نیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں، پاکستان کا بیرونی اور مالیاتی خسارہ بھی کم ہو رہا ہے، پاکستان میں مہنگائی شرح کم ہونے کا قوی امکان ہے۔

  • آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیاجائے، ترجمان وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیاجائے، ترجمان وزارت خزانہ

    اسلام آباد : ترجمان وزارت خزانہ خاقان نجیب کا کہنا ہے آئی ایم ایف سےجیسے ہی معاہدہ طے پا جائےگا آگاہ کر دیا جائےگا،قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ خاقان نجیب نے کہا آئی ایم ایف سےمذاکرات جاری ہیں، آئی ایم ایف سےجیسےہی معاہدہ طے پا جائےگا آگاہ کر دیا جائےگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے۔

    خیال رہے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان قرض پروگرام کیلئے چند اہم معاملات پر مذاکرات جاری ہیں، روپے کی قدر اور شرح سود پر بھی عالمی مالیاتی ادارے نے سخت موقف اپنایا ہوا ہے جبکہ چند اخراجات پر بھی عالمی مالیاتی ادارے نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔

    ،مزید پڑھیں : پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات کا دور آج اور کل بھی جاری رہے گا

    پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مختلف اہم معاملات پراتفاق رائے ہوگیا ہے، ان میں روپے کی قدرکا تعین مارکیٹ کو دینا، شرح سودمیں اضافے،ٹیکس مراعات کی واپسی،ٹیکس وصولیوں میں اضافہ، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے اورتوانائی کےریگیولیٹری اداروں کوخودمختار بنانا شامل ہے۔

    اس کے علاوہ نجکاری پروگرام کی ازسرنوشروعات اورمرکزی بینک سے قرض گیری محدود کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

    وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی، آئی ایم ایف سے مذاکرات ہفتے اور اتوار کو بھی ہوں گے، آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات کا حتمی اعلان پیر کو ہوگا۔

    پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان بیل آؤٹ پیکیج پر پیر تک معاملات طے پاجانے کا امکان ہے، معاہدہ ہونے سے پاکستان کوآٹھ ارب ڈالر تک کا مالیاتی پیکج مل سکتا ہے، ڈیل کے تحت بجلی اور گیس مہنگی ساڑھے تین سوارب کی سبسڈی ختم ہوجائےگی۔