ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ان الزامات کی تردید کی ہےکہ روس کے پاس امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں خفیہ معلومات ہیں۔
تفصیلات کےمطابق ماسکو میں پریس کانفرنس کے دوران روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہاکہ روسی انٹیلی جنس ادارے ٹرمپ کے سیاست میں آنے سے قبل ان کی جاسوسی کیوں کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سےگزشتہ دنوں ایسی خبریں شائع ہوئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن ٹیم نے روس کے ساتھ ساز بازکررکھی تھی کیونکہ روس کے پاس ٹرمپ قابل اعتراض ویڈیوز ہیں۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئےکہا ہےکہ ان کے پیچھے ایک سابق برطانوی جاسوس ہیں اور یہ غلط خبرہے۔
روسی صدر نے کہا کہ شائع ہونے والی دستاویزات’واضح طور پر جعلی ہیں اور ان کا مقصد منتخب صدر کے قانونی جواز کو نقصان پہنچانا ہے۔
ولادی میر پیوٹن کا کہناتھاکہ جب ٹرمپ ماسکو آئے تب وہ سیاسی شخصیت نہیں تھے،ہمیں یہ تک معلوم نہیں تھا کہ ان کے سیاسی عزائم ہیں۔کیا کوئی سمجھتا ہے کہ ہمارے خفیہ ادارے ہر امریکی ارب پتی کا تعاقب کریں گے؟ ۔
روسی صدر کے بیان سے قبل روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف نے کہا تھا کہ وہ برطانوی سابق جاسوس جس نے یہ میمو تیار کیا ہے وہ ایم آئی سکس کابھگوڑا ہے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبزفیڈ اور سی این این کو مخاطب کرتے ہوئے کہاتھا کہ تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو، روسی ہیکنگ کی کہانیاں جھوٹی ہیں جو کچھ لوگوں نے مل کر بنائی ہیں۔
کراچی: شہر قائد کے علاقے ملیر میں پھیلنے والے چکن گونیا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ آج بھی 82 مریضوں کو مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ طور چکن گونیا وائرس سے سینکڑوں افراد متاثر ہوگئے۔ اب تک متعدد افراد کو مختلف اسپتالوں میں لایا جاچکا ہے جو جوڑوں کے شدید درد اور تیز بخار میں مبتلا ہیں۔
دوسری جانب محکمہ صحت نے پاکستان میں اس وائرس کی موجودگی کی تردید کردی ہے۔
محکمے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گو کہ اس سے قبل پاکستان میں اس وائرس کی موجودگی پائی گئی تھی جس نے کئی افراد کو اپنا نشانہ بنایا تاہم فی الحال اس وائرس کے پھیلنے کی تمام خبریں غلط اور گمراہ کن ہیں۔
ذرائع کے مطابق ماہرین صحت نے مچھر اور مریضوں کے خون کے نمونے لیبارٹری بجھوا دیے ہیں جہاں سے رپورٹ آنے کے بعد ہی باقاعدہ تصدیق کی جاسکے گی کہ آیا یہ چکن گونیا وائرس ہی ہے یا نہیں۔
اس بیماری سے اب تک ملیر کے علاوہ سعود آباد، لانڈھی اور گڈاپ میں بھی کئی افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کو ادویات کی شدید عدم فراہمی کا سامنا ہے۔
چکن گونیا وائرس ۔ ماہرین کیا کہتے ہیں؟
اے آر وائی نیوز کے پروگرام دا مارننگ شو میں بھی آج میزبانوں اور مہمانوں کا موضوع گفتگو یہی وائرس رہا۔
پروگرام میں طبی ماہرین حکیم آغا عبد الغفار، ڈاکٹر عاطف اور ڈاکٹر یوسف نے شرکت کی۔
سردیوں کے موسم میں بخار اور جسم میں درد کے عام ہونے کی صورت میں کیسے تشخیص کی جائے کہ آیا یہ عام بخار ہے یا چکن گونیا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ماہرین نے واضح طور پر بتایا کہ چکن گونیا کے شکار افراد جوڑوں کے ناقابل برداشت درد کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عام جوڑوں کا درد ایک یا 2 جوڑوں تک محدود رہے گا، لیکن ایک ساتھ تمام جوڑوں میں ناقابل برداشت اور شدید درد چکن گونیا کی علامت ہے۔
اسی طرح اس وائرس میں ہونے والا بخار بھی بہت تیز کم از کم 104 ڈگری تک ہوتا ہے۔
:سیلف میڈیکیشن سے پرہیز
حکیم آغا عبد الغفار اور ڈاکٹر عاطف کا کہنا تھا کہ ویسے تو سیلف میڈیکیشن یعنی ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود سے دوا لینا ایک غلط اور نقصان دہ عمل ہے، تاہم ڈینگی اور چکن گونیا میں اس سے سختی سے گریز کرنا چاہیئے، خاص طور پر اسپرین لینے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے حکیم آغا عبد الغفار کا کہنا تھا کہ اسپرین خون کو پتلا کرتی ہے۔ ڈینگی اور چکن گونیا کے متاثرہ شخص میں ویسے ہی خون کے سرخ خلیات بننے کا عمل کم ہوجاتا ہے اور خون کی کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ ایسے میں اسپرین خون کی مقدار اور معیار پر مزید منفی اثر ڈال کر مرض کو جان لیوا بنا سکتی ہے اور مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر عاطف نے اس وائرس کی ہسٹری بتاتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس افریقہ سے آیا ہے۔ اس وائرس کا پہلا کیس سنہ 1959 میں تنزانیہ میں رپورٹ کیا گیا۔ ان کے مطابق پاکستان میں اس مرض کا پھیلاؤ پچھلے 2 سال میں ہوا تاہم اس سے قبل اسے ڈینگی سمجھا گیا اور اس کے لیے ڈینگی کا ہی علاج کیا گیا۔
:بچے اور بزرگ افراد آسان ہدف
اس بارے میں مزید بتاتے ہوئے ڈاکٹر یوسف کا کہنا تھا کہ اس مرض کا آسان شکار 5 سال سے کم عمر بچے اور بزرگ افراد ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ انہوں نے اس وائرس کی ایک اہم علامت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے بچوں میں یہ جلد پر سرخ نشانات یا دھبوں کی صورت میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ چھوٹے بچوں کی جلد پر سرخ نشانات خسرہ اور ٹائیفائڈ میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ ماہر معالجین سے رجوع کیا جائے اور صحیح تشخیص کے بعد درست علاج کیا جائے۔
کراچی: معروف اداکار فیصل قریشی نے کہا ہے کہ میں نے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا حصہ ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پیغام کے ذریعے کیا، اس پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’’میں نے کسی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی اور نہ ہی کسی جماعت کا حصہ ہوں‘‘۔
انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’’میں ہر اُس جماعت کے ساتھ کھڑا رہوں گا جو پاکستان کی فلاح کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے گی اور ملک کی خدمت کرے گی‘‘۔
یاد رہے کچھ دیر قبل پاک سرزمین کے سیکریٹریٹ پاکستان ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں شوبر سے تعلق رکھنے والے افراد نے جماعت میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ اس موقع پر فیصل قریشی بھی شوبز شخصیات کے ہمراہ تھے، اس ملاقات میں تمام افراد نے پاک سرزمین کے رہنماء مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی جن میں وہ خود بھی شامل تھے۔
پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں بھی فیصل قریشی کو شمولیت کا اعلان کرنے والے افراد کے پیچھے بیٹھے دیکھا گیا تھا جس کے بعد فیصل قریشی کے مداحوں نے اُن سے رابطہ کیا۔
بعد ازاں نامور فنکار نے اپنے فیس بک پیج پر مداحوں کے نام جاری پیغام میں اس ملاقات کی وضاحت بیان کی اور سیاسی زندگی کے حوالے سے اہم فیصلہ سنایا، جس کے بعد مداحوں کی جانب سے اُن کے اس فیصلے پر اظہار مسرت بھی کیا گیا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی تیسری شادی کی خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے خبر نشر کرنے والے چینلز کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اطلاعات کے مطابق ٹی وی چینلز نے ان کی تیسری شادی ہونے سے متعلق خبر نشر کی تھی جس پر تحریک انصاف برہم نظر آتی ہے اور اس نے خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے ٹی وی چینلز کے خلاف پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ بغیر تصدیق کیے حقائق کے منافی خبر نشر کرنا غیر قانونی عمل ہے جبکہ وضاحت کے باوجود غلط خبر مسلسل نشرکی جاتی رہی، پیمرا سے رجوع کرکے غلط معلومات نشر کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کامطالبہ کریں گے،یہ فیصلہ پارٹی کی قیادت سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وضاحت کے باوجود چینلز کی نشریات میں پیمرا نے مداخلت نہیں کی، اس عدم مداخلت پر چینلز سمیت پیمرا کے خلاف بھی عدالت سے رجوع کریں گے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ شادی کی خبر کے معاملے پر اے آر وائی نیوز نے ذمہ داری کامظاہرہ کیا، ان کے اس رویے کی قدر کرتے ہیں۔واضح رہے اے آر نیوز نے ذمہ دارانہ صحافت کا مظاہرہ کرتے ہوئے خبر نشر نہیں کی تھی۔