Tag: ترسیلات زر

  • گزشتہ ماہ پاکستانیوں نے کتنی ترسیلات زر ملک بھیجیں؟

    گزشتہ ماہ پاکستانیوں نے کتنی ترسیلات زر ملک بھیجیں؟

    کراچی: کراچی: مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر کی تفصیلات جاری کردیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اکتوبر 2023 میں 2 ارب 46کروڑ ڈالرپاکستان بھیجے جو ستمبر کی ترسیلات زر کے مقابلے 11.5  فیصد زائد رہیں۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ترسیلات زر میں ماہانہ بنیاد پر 11.5 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 9.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے 4 ماہ کے دوران ترسیلات زر کی مد میں 8.8 ارب ڈالر رقم آئی، گزشتہ مالی سال  اسی عرصے میں ترسیلات زر 10.82  ارب ڈالر موصول ہوئی تھیں۔

    اسٹیٹ بینک کا بتانا ہے کہ اکتوبر 2023 کے دوران ترسیلات زر زیادہ تر سعودی عرب سے 616.8 ملین ڈالر آئے، یو اے ای سے 473.9 ملین ڈالر، برطانیہ سے 330.2 ملین ڈالر پاکستان آئے جبکہ  امریکا سے 283.3 ملین ڈالر ترسیلات زر  موصول ہوئیں۔

  • گزشتہ ماہ کتنی ترسیلات زر موصول ہوئیں؟ رپورٹ جاری

    گزشتہ ماہ کتنی ترسیلات زر موصول ہوئیں؟ رپورٹ جاری

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق مئی 2023 کے دوران 2.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی ہیں۔

    اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2023 کے دوران 2.1 ارب ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ رواں سال اپریل کے مقابلے مئی میں 4.4 فیصد ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق مئی 2022کے مقابلے ترسیلات زر میں 10.4 فیصد کی کمی اور جولائی تا مئی ترسیلات زر میں 12.8فیصد کی کمی ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق مئی 2023 میں سب سے زیادہ سعودی عرب سے 524 ملین ڈالر موصول ہوئے جبکہ یو اے ای سے 335.8،یو کے سے 306.5،امریکا سے257.2 ملین ڈالر موصول ہوئے۔

  • سعودی عرب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں کمی کیوں ہوئی؟

    سعودی عرب سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں کمی کیوں ہوئی؟

    ریاض: سعودی عرب سے مختلف ممالک کو بھجوائی جانے والی ترسیلات زر میں رواں برس ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے، ترسیلات زر بھجوانے کی شرح میں کمی 2011 کے بعد پہلی بار دیکھی جارہی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی سینٹرل بینک ساما نے کہا کہ سنہ 2011 کے بعد سے پہلی بار سعودی عرب میں مقیم تارکین کی ترسیلات زر 10 ارب ریال سے کم ریکارڈ کی گئی ہیں۔

    اپریل 2023 کے دوران سعودی عرب میں سالانہ بنیاد پر تارکین کی ترسیل زر 27.3 فیصد کم ہوئی ہے۔

    تارکین نے اپریل 2023 کے دوران 9.92 ارب ریال بھجوائے جبکہ 2022 کے اپریل میں 13.65 ارب ریال بھجوائے تھے اور یوں 3.7 ارب ریال کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    ساما کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تارکین نے پہلی بار 2011 کے دوران مسلسل 3 ماہ تک 10 ارب ریال سے کم بھجوائے تھے۔

    فروری میں 9.76 ارب ریال اور مارچ میں 9.59 ارب ریال بھجوائے، یہ 45 ماہ میں کم ترین ترسیل ہے۔

    سال رواں کے آغاز سے اب تک تارکین نے 39.79 ارب ریال بھجوائے، سالانہ بنیاد پر یہ شرح 23.6 فیصد کم ہے۔

    گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 52.1 ارب ریال بھجوائے گئے تھے، اس دوران 12.3 ارب ریال کا فرق ریکارڈ کیا گیا۔

    سنہ 2022 کے دوران تارکین نے 143.2 ارب ریال بھجوائے تھے جبکہ 2021 میں 153.9 ارب ریال بھیجے تھے اور 6.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔

  • ترسیلات زر کیسے بڑھائی جائیں، اوورسیز ایمپلائمنٹ ایسوسی ایشن نے تجاویز پیش کر دیں

    ترسیلات زر کیسے بڑھائی جائیں، اوورسیز ایمپلائمنٹ ایسوسی ایشن نے تجاویز پیش کر دیں

    پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن نے وزیر خزانہ کو نئے مالی سال بجٹ تجاویز حکومت کو بھیج دی۔

    پاکستان اووسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز عدنان پراچہ نے کہا کہ بیرون ممالک میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی ملازمیتں کرتے ہیں، ایک کروڑ میں سے 60 فیصد ملازمین صرف گلف ممالک میں ہی ہیں۔

    عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس وقت قیمتی زرمبادلہ کی اشد ضرورت ہے اس لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں ترسیلات زر بڑھانے کے لئے تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔

    عدنان پراچہ نے کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ نئے مالی سال بجٹ میں ترسیلات زر  بڑھانے کے لیے بینکس اوپن مارکیٹ ریٹ کو کلئیر کیا جائے، بینکوں کا ترسیلات زر آنے پر کم ریٹ پر کلئیرنس کرنے پر سخت ایکشن لیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طریقے سے رقم کی منتقلی کو روکنے کے لئے بجٹ میں سخت اقدامات کرنا ہونگے، نئے مالی سال بجٹ میں ہنڈری حوالے کے کاروبار کو ختم کرنے کے لئے مربت پلان بنانے کی تجاویز ہے۔

    عدنان پراچہ نے کہا کہ گلف ممالک کے پاکستان ورکز غیر قانونی طریقے سے رقم بھجنے پر زیادہ رقم ملتی ہے، اس لیے پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن نے روشن ڈیجیٹل اکاونٹ کے زریعے قانونی طریقے سے ترسیلات زر لانے کی تجویز پیش کی ہے۔

    عدنان پراچہ نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ تجاویز میں گلف ممالک کے ساتھ خارجہ پالیسی کو بہتر کرکے کوٹہ بڑھائے، گلف ممالک کے علاوہ جاپان، ساوتھ کوریا، جرمنی،کنیڈا، پولینڈ، اور یورپین ممالک پر بھی حکومت فوکس بڑھائے۔

    عدنا پراچہ نے کہا کہ ان تجاویز پر عمل کرنے سے ترسیلات زر میں 3 سے 4 ارب ڈالر اضافی آسکتے ہیں، گلف ممالک سیمت دیگر ممالک پر کام کرکے سالانہ 8 سے 10 ارب ڈالر مزید ترسیلات زر بڑھائی جاسکتی ہے۔

  • بدترین معاشی صورتحال ،31 ماہ بعد پاکستان کے ترسیلات زر 2ارب ڈالر سے نیچے آگئے

    بدترین معاشی صورتحال ،31 ماہ بعد پاکستان کے ترسیلات زر 2ارب ڈالر سے نیچے آگئے

    کراچی : پاکستان کے ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے نیچے گر کر ایک ارب89 کروڑ40 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ترسیلات زر 31ماہ بعد 2ارب ڈالر سے نیچے آگئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکی ترسیلات زر جنوری2023میں ایک ارب89 کروڑ40 لاکھ ڈالر رہ گئے، ترسیلات زر میں جنوری2022کے مقابلے میں13فیصد کمی ہوئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ دسمبر 2022 کے مقابلے میں ترسیلات زر میں10فیصد اور جولائی تا جنوری کے دوران ترسیلات زر میں سالانہ11فیصد کی کمی ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال 7 ماہ میں ترسیلات زر 16 ارب ڈالر کے رہ گئے ہیں۔

  • سنہ 2022 کے 10 ماہ میں ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں کمی

    سنہ 2022 کے 10 ماہ میں ترسیلات زر اور سرمایہ کاری میں کمی

    اسلام آباد: ملک میں رواں برس کے 10 ماہ میں ترسیلات زر، درآمدات، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور سرمایہ کاری میں کمی دیکھی گئی، ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، جولائی تا ستمبر ترسیلات زر، درآمدات، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جولائی تا ستمبر برآمدات، بجٹ خسارہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2022 ترسیلات زر 3.6 فیصد کمی کے بعد 7.7 ارب ڈالر رہیں اور مجموعی سرمایہ کاری 83.7 فیصد کمی کے بعد 22 کروڑ 31 لاکھ ڈالر رہیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی تا ستمبر برآمدات 5.5 فیصد اضافے کے بعد 7.6 ارب ڈالر اور درآمدات 7.9 فیصد کمی کے بعد 16 ارب ڈالر رہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔

    رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی محصولات 17 فیصد اضافے کے بعد 16 سو 34 ارب روپے اور بجٹ خسارہ 45.4 فیصد اضافے کے بعد 372 ارب روپے رہا۔

    26 اکتوبر 2022 تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 88 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہے، اس عرصے تک ڈالر کی قدر 220 روپے 68 پیسے ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں مہنگائی میں کمی کا امکان ہے۔

  • تحریک انصاف  کی حکومت جانے کے بعد ترسیلات زر میں کمی آنے لگی

    تحریک انصاف کی حکومت جانے کے بعد ترسیلات زر میں کمی آنے لگی

    کراچی : پی ٹی آئی کی حکومت جانے کے بعد ترسیلات زر میں کمی آنا شروع ہوگئی، مئی میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف حکومت جانے سے ایک اور بڑا قومی نقصان سامنے آگیا ، ترسیلات زر میں کمی آنے لگی۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ مئی میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں جو پچھلے سال مئی کے مقابلے میں چھے اعشاریہ نو فیصد کم ہیں۔

    مرکزی بینک نے بتایا کہ اپریل 2022 کے مقابلے میں پچیس اعشاریہ چار فیصد کمی آئی ہے اور مالی سال 2022 کے ابتدائی گیارہ ماہ میں ترسیلات زر چھے اعشاریہ تین فیصد اضافے کے ساتھ اٹھائیس اعشاریہ چارارب ڈالر رہیں۔

    مئی میں سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں، جو پانچ سو بیالس ملین ڈالرہیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے چار سو پینتیس ملین ڈالر، برطانیہ سے تین سو چوون ملین ڈالر اور امریکا سے دو سو تینتیس ملین ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئیں۔

  • پاکستان  میں پہلی بار ترسیلات زر 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے

    پاکستان میں پہلی بار ترسیلات زر 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے

    کراچی : پاکستان میں پہلی بار ترسیلات زر 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے ، اپریل 2022 میں 3.1بلین امریکی ڈالر وصول ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پہلی بار ترسیلات زر 3 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئے، اسٹیٹ بینک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ
    اپریل 2022 کے دوران ترسیلات زرکی مدمیں3.1بلین امریکی ڈالر وصول ہوئے۔

    مرکزی بینک نے بتایا کہ اپریل 2022 میں ترسیلات زرمیں ماہانہ 11.2 فیصد جبکہ سالانہ 11.9فیصد سے اضافہ ہوا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر رواں مالی سال کے دس ماہ میں چھبیس اعشار ایک بلین ڈالر وصول ہوئے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7.6فیصد زائد ہیں۔

    اعدادو شمار کے مطابق اپریل کے دوران سب سے زیادہ سعودی عرب سے 707 ملین ترسیلات زر آئے، اسی طرح متحدہ عرب امارات سے چھ سو چودہ ملین، برطانیہ سےچار سو چوراسی ملین اور امریکاسے پاکستانیوں نے تین سو چھیالیس ملین ڈالر بھیجے۔

    اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر فرخ حبیب نے اپنے بیان میں کہا کہ ترسیلات زر پہلی بار 1ماہ 3ارب ڈالرز کراس کرگئی ہیں، 10ماہ میں مجموعی طور پر26.1ارب ڈالرز موصول ہوئے، جوپچھلےسال سے 7فیصدزیادہ ہیں۔

    فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ یہ چندارب ڈالرزکے لئے آئی ایم ایف کی ساری شرائط ماننے کو تیار ہیں ، یہ 30ارب ڈالرزبھیجنے والوں سے ووٹ کاحق واپس لے رہےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ بیرونی سازش کےتحت لائےگےکرائم منسٹرملکی معاملات میں گمشدہ ہے ، کرائم منسٹر3روزسےلندن میں سزایافتہ اشتہاری کےپاس موجودہے ، یہاں ملک کی معشعیت کوتباہ بربادکردیاگیاہے، ڈالر اوپن مارکیٹ میں ایک ہفتہ میں 6روپےمہنگاہوکر193روپےکاہوگیا ،فرخ حبیب

  • پاکستان کی  ترسیلات زر 17.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ

    پاکستان کی ترسیلات زر 17.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ

    اسلام آباد : پاکستان کی ترسیلات زر 17.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ برآمدات 23.70 ارب ڈالر اور درآمدات 53.80ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اَپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں بتایا گیا کہ پہلے 9 ماہ میں ترسیلات زر 17.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات 26.6 فیصد اضافے سے 23.70 ارب ڈالر اور درآمدات41.3 فیصد اضافے سے 53.80ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں13.2ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 2 فیصد کمی سے 1.28 ارب ڈالر رہی اور پورٹ فولیوسرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 502ملین ڈالر ہوگئی جبکہ مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان سے 1446 ملین ڈالرتک پہنچ گئی۔

    آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر اپریل کے تیسرے ہفتے تک 16.57 ارب ڈالر رہے، جس میں اسٹیٹ بینک 10 ارب 54 کروڑ ڈالر اور کمرشل بینکوں کے ذخائر6.03 ارب ڈالر رہے۔

    اسی طرح ڈالرکی شرح مبادلہ 185.63 روپے فی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئی اور اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 45 ہزار871 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

    ٹیکس ریونیو کے حوالے سے وزارت خزانہ نے بتایا کہ 9ماہ میں ٹیکس ریونیو 28.9 فیصد اضافے سے 4375ارب روپے رہا، جولائی تا مارچ نان ٹیکس آمدنی 14.3 فیصد کمی سے 1052 ارب رہی جبکہ جولائی تا مارچ پی ایس ڈی پی کی مد میں603ارب روپے منظور کئے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی تامارچ مالیاتی خسارہ بڑھ کر 2566 ارب روپےکی سطح تک پہنچ گیا، زرعی قرضے 0.5 فیصد اضافے سے 958 ارب روپے کی سطح پر رہے۔

    مہنگائی سے متعلق وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مارچ میں مہنگائی کی ماہانہ شرح12.7 فیصد ریکارڈ کی گئی، پہلے 9 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 10.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق بڑی صنعتوں کی شرح نمو فروری میں 8.6 فیصد جبکہ جولائی سے فروری کے دوران 7.8 فیصد رہی۔

  • ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی، ترسیلات زر، نان ٹیکس آمدنی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات، درآمدات، ایف بی آر محصولات اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، ملکی برآمدات 28.9 فیصد اضافے سے 12.3 ارب ڈالر کی سطح تک، اور درآمدات 64.4 فیصد اضافے سے 29.9 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 7.1 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 12.3 فیصد کمی سے797.7 ملین ڈالر رہی، پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 79 ملین ڈالر منفی ہو گئی، مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 455.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر دسمبر کے تیسرے ہفتے تک 23.868 ارب ڈالر ہوگئے، اسٹیٹ بینک 17 ارب 51 کروڑ ڈالر، کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.45 ارب ڈالر رہے، ڈالر کی شرح تبادلہ 178.12 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔

    4 ماہ میں ٹیکس ریونیو 36.8 فیصد اضافے سے 2319.1 ارب روپے رہا، جولائی سے اکتوبر نان ٹیکس آمدنی 5.4 فیصد اضافے سے 452 ارب رہی، ستمبر کے اوائل تک پی ایس ڈی پی میں 392.7 ارب منظور کیےگئے، جولائی سے اکتوبر مالیاتی خسارہ بڑھ کر 587 ارب کی سطح تک پہنچ گیا۔

    4 ماہ میں زرعی قرضے 3.9 فیصد اضافے سے 488.5 ارب کی سطح پر رہے، نومبر میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 11.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، 5 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 9.3 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    بڑی صنعتوں کی شرح نمو اکتوبر میں منفی 1.2 فیصد تک رہی، بڑی صنعتوں کی شرح نمو جولائی سے اکتوبر میں 3.6 فیصد تک رہی، اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 44 ہزار 267 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔