Tag: ترقیاتی اسکیمیں

  • معاشی مشکلات کے باوجود پارلیمنٹرینز کی ترقیاتی اسکیمیں جاری رکھنے کا فیصلہ

    معاشی مشکلات کے باوجود پارلیمنٹرینز کی ترقیاتی اسکیمیں جاری رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : معاشی مشکلات کے باوجود رواں مالی سال پارلیمنٹرینزکی ترقیاتی اسکیمیں جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال پارلیمنٹرینزکی ترقیاتی اسکیمیں جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ، بجٹ میں ارکان قومی اسمبلی کے ترقیاتی بجٹ کے لئے75 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    گذشتہ مالی سال پارلیمنٹرینزکا ترقیاتی بجٹ61 ارب31 کروڑ روپے پرمنجمد کیا گیا تھاگذشتہ مالی سال بجٹ میں پارلیمنٹرینز کی اسکیموں کے لیے 90 ارب روپے رکھے گئے تھے

    دوسری جانب وفاقی کابینہ نے پارلیمنٹیرینز کی اسکیموں کے لیے27 رکنی اسٹرینگ کمیٹی تشکیل دے دی۔

    نائب وزیراعظم اوروزیر خارجہ اسحاق ڈار اسٹرینگ کمیٹی برائے ایس ڈی جیزکے چیئرمین مقرر کردیئے گئے۔

    اتحادی حکومت میں بطور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اسٹرینگ کمیٹی کےچیئرمین تھے جبکہ موجودہ حکومت میں وفاقی وزیر احسن اقبال ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کے عہدے سے بھی محروم ہیں، اتحادی حکومت میں وفاقی وزیر احسن اقبال ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن بھی تھے۔

    نئی تشکیل کردہ اسٹرینگ کمیٹی میں وفاقی وزیر احسن اقبال ، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ ،وزیر تجارت جام کمال شامل ہیں۔

    وفاقی وزیر پاور اویس لغاری،وزیر نجکاری عبد العلیم خان کمیٹی وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز سالک حسین بھی کمیٹی ارکان میں شامل ہیں۔

    کمیٹی میں 9 ارکان قومی اسمبلی اور متعلقہ وفاقی سیکریٹریز حصہ ہوں گے جبکہ کمیٹی میں چاروں صوبوں کے افسران کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • الیکشن سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور

    الیکشن سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور

    اسلام آباد: عام انتخابات سے قبل عوام کو رجھانے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکیمیں منظور کرلی گئیں، ہر رکن قومی اسمبلی اپنے حلقے میں کام کروائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات سے پہلے اراکین قومی اسمبلی پر نوازشات کی بارش کردی گئی، عام انتخابات سے قبل ہر رکن قومی اسمبلی کو خصوصی اسکیمیں دی جائیں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر رکن قومی اسمبلی کے لیے 50 کروڑ کی اسکیمیں منظور ہوں گی، اسکیمیں ایس ڈی جیز پروگرام کے تحت دی جائیں گی۔

    اسکیموں کے لیے ایس ڈی جیز پروگرام کا فنڈز بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے فنڈز میں مزید 17 ارب روپے کا اضافہ کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں ایس ڈی جیز پروگرام کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے تھے جسے بڑھا کر 87 ارب روپے کردیا گیا۔

  • نیا مالی سال ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کا سال ہوگا: وزیر اعلیٰ سندھ

    نیا مالی سال ترقیاتی اسکیموں کی تکمیل کا سال ہوگا: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال میں پہلے سے جاری ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے کہا کہ نیا مالی سال زیادہ تر جاری اسکیموں کی تکمیل کا سال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ ورکس اینڈ سروسز کا اجلاس ہوا، اجلاس میں نئے مالی سال 23-2022 کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔

    اجلاس میں صوبائی وزیر ضیا عباس شاہ، چیف سیکریٹری، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی اینڈ ڈی) حسن نقوی، پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری ورکس عمران عطا سومرو، اسپیشل سیکریٹری رحیم سومرو اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں نئے مالی سال میں پہلے سے جاری اسکیمیں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جو کام چل رہے ہیں ان کو مکمل کرنے کے لیے بجٹ بنایا جائے۔

    وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال آبپاشی کی 13.6 بلین روپے کی 152 اسکیمیں جاری ہیں، وزیر اعلیٰ نے آبپاشی کی نئی اسکیمیں شروع کرنے کی ہدایت کی جن میں بند کی مرمت، کینال لائننگ و دیگر کام شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ورکس اینڈ سروسز کی 530 اسکیمیں 27.9 بلین روپے کی لاگت سے جاری ہیں، 225 بلین روپے کی لاگت سے لوکل گورنمنٹ کی 425 اسکیمیں، 11.23 بلین روپے کی لاگت سے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی 198 اسکیمیں اور 920 ملین روپے کی لاگت سے رورل ڈویلپمنٹ کی 42 اسکیمیں جاری ہیں۔

    اجلاس میں چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ (پی اینڈ ڈی) کو جاری اسکیموں کے معیار اور کام کی رفتار چیک کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ نیا مالی سال زیادہ تر جاری اسکیموں کی تکمیل کا سال ہوگا۔

  • پی ٹی آئی حکومت کا بڑا فیصلہ، ارکان اسمبلی کو فنڈز کی جگہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی

    پی ٹی آئی حکومت کا بڑا فیصلہ، ارکان اسمبلی کو فنڈز کی جگہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی

    اسلام آباد: وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کو فنڈز نہیں بلکہ ترقیاتی اسکیمیں دی جائیں گی، آئندہ پارلیمانی اجلاس میں ارکان اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں اور درپیش مسائل کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ داخلہ کی زیرِ صدارت پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ پارلیمانی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی خسرو بختیار نے سی پیک سمیت وزارت کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم عمران خان آئندہ قومی اسمبلی کے ہر سیشن میں ایک یا 2 بار شرکت کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پارلیمانی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان آئندہ قومی اسمبلی کے ہر سیشن میں ایک یا 2 بار شرکت کریں گے، پرویز خٹک نے بتایا کہ ارکانِ اسمبلی نے بھی وزیرِ اعظم سے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔

    وزیرِ دفاع کے مطابق آج تیسری وزارت نے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بریفنگ دی ہے، حکومتی اور اتحادی ارکان اسمبلی نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا، ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے علاقے کی ترقیاتی اسکیموں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

    اجلاس میں صوبوں میں درپیش مختلف مسائل پر بھی بات چیت کی گئی، پرویز خٹک نے کہا کہ ارکان اسمبلی کے ترقیاتی منصوبوں اور مسائل کی نشان دہی کر دی گئی ہے، مسائل کے حل پر پیش رفت کا آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔

    وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمانی قواعد میں جلد ترمیم ہو جائے، ترمیم کے بعد وزیرِ اعظم ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب دیں گے۔

  • کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ فنانس بل کا حصہ ہوتا ہے، بجٹ فنانس بل کی منظوری قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے واک آؤٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین وزرائے اعلیٰ کا مؤقف تھا کہ بجٹ3ماہ کا بنایا جائے جبکہ وفاقی بجٹ پورے سال کیلئے بنانا ضروری ہے اور قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، وفاقی حکومت 3ماہ کیلئے ٹیکس اور پالیسی نہیں لاگو کرسکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ18ویں ترمیم کےبعد صوبائی اسکیمیں وفاق کے دائرہ کار سے نکل چکی ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ اب قومی انفراسٹرکچر تک محدود ہے۔

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال نے کہا کہ پسماندہ صوبوں کیلئے ہمیشہ خصوصی فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں، وفاق نے بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کیلئے ریکارڈ فنڈز جاری کیے۔

    علاوہ ازیں مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ تینوں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس سے واک آؤٹ محض سیاست تھی۔

    صوبائی حکومتوں سے مشورے کے بعد پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، پی ایس ڈی پی میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں لا رہے، بجٹ لانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اسی لئے صوبائی حکومتوں کو بھی بجٹ پیش کرنے کا کہا۔

    مزید پڑھیں: نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات، تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    واضح رہے کہ نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات کے باعث تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے  احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ان کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائے، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں۔

    پوچھنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔