Tag: ترقیاتی بجٹ

  • اگلے مالی سال میں ہر صوبے کے لیے کتنا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے؟

    اگلے مالی سال میں ہر صوبے کے لیے کتنا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے؟

    قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 5 جون کو طلب کیا گیا ہے جس میں بجٹ کے خدوخال اور مجموعی ترقیاتی بجٹ تخمینے کی منظوری دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کو وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس جمعرات 5 جون کو طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوگا جس میں مجموعی طور پر 3795 ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ 26-2025 سے متعلق بریفنگ دینے گے۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے اور آئندہ بجٹ کے خدوخال کی منظوری دی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اقتصادی کونسل آئندہ مالی سال کے لیے جس 3795 ارب کے مجموعی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے گی۔ اس میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے لیے 1188 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور ہو سکتا ہے۔

    آئندہ مالی سال میں سندھ کے لیے 877 ارب، خیبر پختونخوا کے لیے 440 ارب اور بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ منظور کیے جا سکتے ہیں۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ترقیاتی بجٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شراکت داری کی منظوری ہوگی اور کونسل 5 سالہ منصوبہ بندی کی بھی منظوری دے گی۔

    آئندہ مالی سال کے لیے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دیے جانے کے ساتھ زراعت کی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد منظور ہو سکتا ہے جب کہ صنعتی گروتھ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی بھی منظوری دی جائے گی۔

    اجلاس میں خدمات کے شعبے کی شرح نمو کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا جاسکتا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب ڈالر جب کہ ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب ڈالر مقرر کرنے کی بھی منظوری دی جائے گی۔

    https://urdu.arynews.tv/mqm-pakistan-big-news-karachi-and-hyderabad/

  • وفاقی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات کی تیاری، 26 مئی کا اجلاس ملتوی

    وفاقی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات کی تیاری، 26 مئی کا اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا 26 مئی کو شیڈول اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہو گیا، کمیٹی اجلاس کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات تیار کی جائیں گی۔

    سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی آئندہ سال کا سالانہ معاشی پلان تجویزکرے گی، اجلاس میں رواں سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ اور سالانہ معاشی پلان کا جائزہ لیا جائے گا، اور وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک اپنی اپنی تجاویز پیش کریں گے۔


    وفاق کا بجٹ 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان


    اجلاس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں نئے سال کے معاشی شرح نمو کے ہدف کا جائزہ لیا جائے گا، نئے سال کے لیے زرعی، صنعتی اور سروسز کے شعبوں کے اہداف کا تعین کیا جائے گا۔


    آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، نتھن پورٹر


    ذرائع کے مطابق اے پی سی سی میں آئندہ سال کے لیے مہنگائی کا ہدف بھی تجویز کیا جائے گا، اے پی سی سی کی سفارشات بعد ازاں منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل میں پیش کی جائیں گی۔

  • وزارت منصوبہ بندی نے 3000 ارب کا ترقیاتی بجٹ مانگ لیا

    وزارت منصوبہ بندی نے 3000 ارب کا ترقیاتی بجٹ مانگ لیا

    وزارت منصوبہ بندی نے 2900 سے 3000 ارب کا ترقیاتی بجٹ مانگ لیا، وزیراعظم نے زیرتکمیل منصوبے پہلے مکمل کرنےکی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ترقیاتی بجٹ کیلئے ترجیحات تبدیل کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی حکمت عملی کی تیاری کی جارہی ہے، صرف انتہائی ضروری نوعیت کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال تاریخ میں پہلی بار 276 منصوبے مکمل ہوں گے، اضافی وسائل کیلئے وزارت خزانہ کو خط لکھا گیا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔

    آئی ایم ایف شرائط کے باعث فارن فنڈڈ منصوبوں کی تکمیل ترجیح ہوگی، آئی ایم ایف نے فارن فنڈڈ منصوبوں کیلئے مقامی مکمل فنڈنگ کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میگا قومی ترقیاتی منصوبےمکمل کیے جائیں گے، وزیراعظم نے اگلے بجٹ میں زیرتعمیر 100 میگا پراجیکٹ منصوبوں کی تکمیل کا ہدف دیا ہے، رواں مالی سال کے بجٹ میں 1071 مختلف ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

    رواں مالی سال 30 جون تک 276 منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے، اگلے 3 سے 4 سال میں زیادہ اہمیت کے حامل منصوبوں کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وفاق نے صوبائی نوعیت کے نئے منصوبے شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سڑکوں، مواصلات، ڈیمز، آئی ٹی اور پاور سیکٹر پر زیادہ وسائل خرچ ہونگے، نئے مالی سال آبی وسائل، آئی ٹی اور اسکل ڈیولپمنٹ پر بھی توجہ دی جائےگی۔

  • قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس : آئی ایم ایف شرائط پر ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی پر غور ہوگا

    قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس : آئی ایم ایف شرائط پر ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی پر غور ہوگا

    اسلام آباد : قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آج آئی ایم ایف شرائط پر ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی پر غور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آئی ایم ایف شرائط پر ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی پر غور کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 121 ارب روپے کے 76 صوبائی منصوبوں پر کٹ لگانے پر غور ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ نان اسٹارٹر صوبائی منصوبوں کی فنڈنگ پرپابندی عائدکی جائے۔

    پنجاب کے سوا باقی صوبوں نے صوبائی منصوبے بند کرنے کی مخالفت کررکھی ہے ، سندھ ، کے پی ، بلوچستان نے وفاقی منصوبے اپنے ذمے لینے سے بھی انکار کردیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ صوبوں نےصوبائی منصوبوں کا معاملہ منتخب حکومت پرچھوڑنے کا مشورہ دیا ، سندھ نے قرار دیا کہ مالی مشکلات ہیں منصوبے بند کرنے کے حق میں نہیں۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کی بھی مالی مشکلات کے باعث منصوبے بند کرنے کی مخالفت کی جبکہ بلوچستان نے بھی صوبائی منصوبوں کو جاری رکھنے کی تجویز دے دی ہے۔

    زیروپراگرس کے 76 صوبائی منصوبوں کو وفاقی بجٹ سے نکالنے کی تجویزہے، آئی ایم ایف کا پی ایس ڈی پی سے صوبائی منصوبوں پر پابندی کا بھی مطالبہ ہے۔

  • آئی ایم ایف کی شرط ، حکومت کا ترقیاتی بجٹ میں کمی پر غور

    آئی ایم ایف کی شرط ، حکومت کا ترقیاتی بجٹ میں کمی پر غور

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کی شرط پر حکومت نے پی ایس ڈی پی میں شامل 137 ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط پر ترقیاتی بجٹ میں کمی پر غور کیا جارہا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ 116ارب کے پی ایس ڈی پی میں شامل 137 ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی کافیصلہ مالیاتی مشکلات ،مالیاتی خسارہ پوراکرنے کیلئے کیا گیا، وفاق نے موقف میں کہا ہے کہ 116 ارب کے منصوبوں کیلئے صوبے فنڈ کرنا چاہیں تو کریں۔

    پلاننگ کمیشن دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پی ایس ڈی پی کے137 ترقیاتی منصوبوں پر کام کا آغاز نہیں کیا گیا، 116 ارب کے پراجیکٹس کی کٹوتی ہونے پر ترقیاتی بجٹ کا حجم 834 ارب رہ جائے گا۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ رواں مالی سال کےدوران وفاقی ترقیاتی بجٹ کاحجم950ارب روپے مختص کیاگیاتھا، وزارت تعلیم، وزارت صحت، فوڈ سیکیورٹی و دیگر وزارتوں کےمنصوبوں میں کٹوتی کی گئی۔

    منصوبوں کی کٹوتی سے مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے کے اقدامات پر آئی ایم ایف کا آگاہ کیا ، پی ایس ڈی پی سےنکالے گئےمنصوبوں کوآئندہ مالی سال بھی شامل نہیں کیا جائے گا۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی مذاکرات

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی مذاکرات

    اسلام آباد: پاکستان نے آئی ایم ایف کو جولائی سے ستمبر تک کے ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال 1150 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 52 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف کو جولائی سے ستمبر تک کے ترقیاتی بجٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم کو بتا یا گیا کہ ترقیاتی بجٹ میں تکمیل کےقریب پراجیکٹس کوفنڈزکی فراہمی ترجیح ہے، رواں مالی سال 1150 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے صرف 52 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق جولائی تا ستمبر وفاقی وزارتوں نے صرف 46 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کیے، جس میں وفاقی محکموں نے 6 ارب چالیس کروڑ اور کابینہ ڈویژن نے پہلی سہ ماہی میں 22ارب روپےترقیاتی کاموں پرلگائے۔

    آبی وسائل نے 10 ارب 29 کروڑ روپے ترقیاتی کاموں پر لگائے، آئی ایم ایف کو بریفنگ جولائی تا ستمبر ریلوے کو محض ڈیڑھ ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملا۔

    اس کے علاوہ وزارت ہاؤسنگ نے ڈھائی ارب ، ہائر ایجوکیشن نےدو ارب ، آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کودو ارب نو کروڑ اور وزارت آئی ٹی کوایک ارب چالیس کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا۔

  • ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 131 فیصد اضافہ کیا گیا ہے: احسن اقبال

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ میں 131 فیصد اضافہ کیا گیا ہے: احسن اقبال

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ترقیاتی بجٹ جو 26 ارب تھا، 131 فیصد اضافے کے ساتھ 60 ارب کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنہ 2022 میں ہمیں 550 ارب کا ترقیاتی بجٹ ورثے میں ملا تھا۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 550 ارب کے اس ترقیاتی بجٹ کو 24-2023 کے بجٹ میں 100 فیصد اضافے 1100 ارب تک پہنچا دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور ترقی کا پہیہ چلانے میں مدد ملے گی۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ترقیاتی بجٹ 26 ارب ملا تھا جسے 131 فیصد اضافے کے ساتھ 60 ارب کر دیا گیا ہے، اس سے نوجوانوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔

  • رواں مالی سال صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 60 ارب روپے کی کٹوتی

    رواں مالی سال صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 60 ارب روپے کی کٹوتی

    اسلام آباد : رواں مالی سال صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کر دی گئی، جس کے بعد ترقیاتی بجٹ 1658 ارب سے کم ہوکر 1598ارب روپے ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال صوبوں کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 60 ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ صوبوں کا نظرثانی ترقیاتی بجٹ 1658 ارب سے کم ہوکر 1598ارب روپے ہوگیا، سندھ کا ترقیاتی بجٹ424 ارب روپے سے کم ہوکر391 ارب روپے رہ گیا۔

    خیبر پختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب سے کم ہوکر 340ارب روپے، بلوچستان کاترقیاتی بجٹ206 ارب سےکم ہوکر165ارب پر آگیا جبکہ پنجاب کا ترقیاتی 673 ارب روپے سے بڑھ کر 702ارب روپے ہوگیا۔

    آئندہ مالی سال کیلئے صوبوں، اور وفاق کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2709ارب روپے ہوگا اور نئے مالی سال کیلئے صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1559 ارب روپے ہوگا۔

    آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کا مجموعی ترقیاتی بجٹ1150 ارب روپے ہوگا جبکہ پی ایس ڈی پی کی مد میں 950ارب روپے مختص ہوں گے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں کیلئے200 ارب روپے کا بجٹ ہوگا۔

  • کس صوبے کو کتنا ترقیاتی بجٹ ملے گا؟ دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی

    کس صوبے کو کتنا ترقیاتی بجٹ ملے گا؟ دستاویزات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی

    اسلام آباد: آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ کا حجم کتنا ہوگا؟ صوبوں کو کتنا حصہ ملے گا؟ اے آر وائی نیوز نے دستاویزات حاصل کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں مالی سال دو ہزار بائیس ـ تئیس کے نظر ثانی شدہ ترقیاتی بجٹ پی ایس ڈی پی کی منظوری دی گئی۔

    آئندہ مالی سال قومی ترقیاتی بجٹ کاحجم 2709 ارب روپے ہوگا جبکہ صوبوں کیلئے1559ارب روپےکاترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    نگراں حکومت کے لئے مختص بجٹ

    قومی اقتصادی کونسل نے پنجاب کی نگراں حکومت کےلیے426 ارب، خیبرپختونخواکی نگراں حکومت کیلئے268، سندھ کےلیے617 جبکہ بلوچستان کےلیے 248ارب روپےکاترقیاتی بجٹ منظورکیا۔

    وفاق کے لئے منظور ترقیاتی بجٹ

    وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم پروگرام کےتحت 80 ارب رکھنےکا فیصلہ کیا ہے، ایوی ایشن کیلئے5ارب40کروڑترقیاتی منصوبوں کیلئےمنظوری دی گئی، سرمایہ کاری بورڈ کیلئے1 ارب 11کروڑروپے پی ایس ڈی پی کی مد میں منظور کئے گئے۔

    اس کے علاوہ کابینہ ڈویژن کیلئے90 ارب12 کروڑ،موسمیاتی تبدیلی ڈویژن کیلئے4 ارب5کروڑ، کامرس ڈویژن کیلئے1ارب10کروڑ جبکہ ڈیفنس ڈویژن کیلئے2ارب80کروڑکاترقیاتی بجٹ منظورکیا گیا۔

    اسی طرح اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے84 کروڑکاترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا،فنانس ڈویژن کیلئے3ارب22کروڑ ، وزارت تعلیم وپروفیشنل ٹریننگ کیلئے8ارب50کروڑ، آزادجموں وکشمیرکیلئے60ارب90کروڑ، سابق فاٹاکےانضمام شدہ اضلاع کیلئے57 ارب مختص کئے گئے۔

    اجلاس میں وزارت داخلہ کیلئے8ارب8کروڑکاترقیاتی بجٹ کی منظوری دی گئی، لااینڈجسٹس کیلئے1ارب40کروڑ،میری ٹائم افیئرزکیلئے3ارب30کروڑ ،نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کیلئے15کروڑ،قومی غذائی تحفظ کیلئے8ارب85کروڑ،وزارت صحت کیلئے13ارب10کروڑ، قومی ورثہ وکلچرڈویژن کیلئے54 کروڑروپےکاترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا۔

    اس کے علاوہ پاکستان اٹامک انرجی کیلئے26ارب10کروڑ،پاکستان نیوکلیئرریگولیٹری اتھارٹی کیلئے15 کروڑکےمنصوبوں کی منظوری دی گئی، پٹرولیم ڈویژن کیلئے1ارب50کروڑکاترقیاتی بجٹ منظورکیا گیا۔

    پلاننگ ڈویژن کیلئے29ارب20کروڑکاترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا، تخفیف غربت وسماجی تحفظ کیلئے50 کروڑ، ریلوےڈویژن کیلئے33 ارب، وزارت مذہبی امور80 کروڑمختص کرنےکافیصلہ کیا گیا، اسی طرح ریونیو ڈویژن کیلئے3ارب20کروڑ، سائنس اینڈٹیکنالوجی ریسرچ کیلئے7ارب50کروڑ، وزارت آبی وسائل کیلئے110 ارب کاترقیاتی بجٹ منظورکیا گیا۔

    ترقیاتی بجٹ میں مجموعی طور پر 1182 اسکیمیں شامل کی گئی ہیں جن میں 311 نئی جبکہ 871 جاری ترقیاتی اسکمیں ہیں ۔

  • وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، وفاقی حکومت نے 1100 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کر دیا ہے۔

    مجوزہ بجٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کو بجٹ میں اولین ترجیح دی گئی ہے، جس کے لیے 359 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، توانائی کے 101 پراجیکٹس کے لیے 102 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

    جامشورو میں 600 میگاواٹ کے 2 کول پاور پراجیکٹس کے لیے 12 ارب روپے، سکھی کناری پاور پراجیکٹ کے لیے 12.5 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

    ٹرانسپورٹ سیکٹر کے لیے 156.4 ارب کا ترقیاتی بجٹ، پانی کے 82 منصوبوں کے لیے 167 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، صحت کی 38 اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، ایچ ای سی کے 152 پراجیکٹس کے لیے 45 ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، ایچ ای سی کے لیے 42 ارب کے 138 جاری اور 2.6 ارب کے 14 نئے پراجیکٹس بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    وزارت تعلیم و تربیت کا ترقیاتی بجٹ 6.2 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ریلویز کے 33 پراجیکٹس کے لیے 32 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے، ریلوے بوگیاں خریدنے کے لیے 15 ارب کا پراجیکٹ بجٹ میں شامل ہے۔

    دستاویز کے مطابق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے لیے 54.4 ارب روپے، سابق فاٹا اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 55 ارب روپے، وزارت سائنس کے 41 پراجیکٹس کے لیے 5.5 ارب روپے، خوراک و زراعت کے 23 منصوبوں کے لیے 9.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔

    ایوی ایشن کے لیے 2.3 ارب کی جاری اور 2.4 ارب روپے کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں، کابینہ ڈویژن کے تحت اراکین پارلیمنٹ کی 90 ارب کی نئی اسکیمیں بجٹ میں شامل کر دی گئی ہیں، مواصلات کے لیے 98 ارب مالیت کے 77 منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل ہیں۔

    وزارت ہاؤسنگ کے 90 جاری پراجیکٹس کے لیے 131 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ، آئی ٹی سیکٹر کے 31 پراجیکٹس کے لیے 6 ارب روپے، وزارت بین الصوبائی رابطہ کے لیے 1.9 ارب روپے، وزارت داخلہ کے 32 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب روپے، وزارت میری ٹائم کے 8 پراجیکٹس کے لیے 2.3 ارب روپے، این ایچ اے کے لیے 68 ارب کے جاری اور 19 ارب کے نئے منصوبے ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق این ایچ اے کے 10 ارب کے پراجیکٹ بلٹ آپریٹ اور ٹرانسفر طریقہ کار کے تحت تعمیر ہوں گے، حیدرآباد سکھر موٹر وے 150 ارب کی لاگت سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    پنجاب میں 6.3 ارب روپے کے 16 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں، سندھ میں 4 ارب روپے کے 7 منصوبے، خیبر پختونخوا میں 2.6 ارب روپے کے 8 منصوبے، بلوچستان میں7.5 ارب روپے کے 27 منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔

    پاکستان اٹامک انرجی کے 17 پراجیکٹس کے لیے 26 ارب روپے، اسپارکو کے 6 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے، وزارت منصوبہ بندی کے 23 منصوبوں کے لیے 33.8 ارب روپے، اور ریونیو ڈویژن کے 16 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3.2 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیا ہے۔