Tag: ترقیاتی فنڈز

  • جولائی تا دسمبر سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز کس کو ملے؟

    جولائی تا دسمبر سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز کس کو ملے؟

    رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز کس کو ملے اس حوالے سے دستاویز سامنے آئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر 2024 کے دوران ترقیاتی فنڈز سے متعلق دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔ ان دستاویز کے مطابق اس مدت کے دوران سب سے زیادہ ترقیافی فنڈز اراکین پارلیمنٹ کو ملے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے لیے جولائی تا دسمبر 48 راب روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی اور کابینہ ڈویژن نے مختلف اسکیموں کے لیے 17.7 ارب روپے خرچ کیے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے 1100 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے پہلی ششماہی میں 376 ارب روپے کی منظوری دی گئی تاہم ان میں سے صرف 148 ارب روپے ہی خرچ ہو سکے۔

    وفاقی وزارتوں کیلیے 286 ارب ترقیاتی منصوبوں کیلیے منظور ہوئے تاہم جولائی تا دسمبر صرف 89 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    دستاویز کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر 53 ارب سے زائد، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں پر 59 ارب سے زائد اور ریلوے ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں پر 12.2 ارب سے زائد خرچ ہوئے۔

    اس کے علاوہ ایچ ای سی کےترقیاتی منصوبوں پر 21.3 ارب اور وزارت ہاؤسنگ وتعمیرات کے ترقیاتی منصوبوں پر 8.5 ارب سے زائد خرچ ہوئے۔

  • خیرپور انتظامیہ نے ترقیاتی فنڈز کے 70 کروڑ رقم پر پندرہ دنوں میں ہاتھ صاف کر لیے

    خیرپور انتظامیہ نے ترقیاتی فنڈز کے 70 کروڑ رقم پر پندرہ دنوں میں ہاتھ صاف کر لیے

    خیرپور: صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور کی انتظامیہ نے ترقیاتی فنڈز کے 70 کروڑ رقم پر پندرہ دنوں میں ہاتھ صاف کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کی ضلعی انتظامیہ نے ترقیاتی فنڈز کے 70 کروڑ سے زائد کی رقم نکال لی، ضلعی انتظامیہ نے ترقیاتی فنڈز کی رقم سے 15 دنوں میں ہاتھ صاف کر لیے۔

    اے آر وائی نیوز نے رقم ریلیز کرنے کے دستاویزات حاصل کر لیے، ترقیاتی فنڈز کے ریلیز آرڈر پر ڈپٹی کمشنر شرجیل نور چنہ کے دستخط موجود ہیں، دستاویزات کے مطابق جن منصوبوں کی مد میں رقم نکالی گئی ہے ان میں سافٹ پیور، ڈرینیج اسکیم، اور سی سی بلاکس شامل ہیں، جن کا تعلق ضلع کے مختلف علاقوں سے ہے۔

  • مختلف وزارتوں کو 129 ارب روپے جاری

    مختلف وزارتوں کو 129 ارب روپے جاری

    اسلام آباد: ملک بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے مختلف وزارتوں کو 129 ارب روپے جاری کردی گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چوتھی سہ ماہی کے دوران جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 129 ارب روپے جاری کردیے گئے جن میں فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 27 ارب روپے بھی شامل ہیں۔

    ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزارت آبی وسائل کو 30 ارب، وزارت مواصلات کو 22 ارب، وزارت ریلوے کو 8 ارب، ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 7 ارب، وزارت توانائی کو 5 ارب جبکہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو 4 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔

    رواں سال ترقیاتی بجٹ کے لیے گزشتہ سال سے 50 ارب روپے زائد جاری کیے گئے ہیں، آخری سہ ماہی کے لیے جاری 129 ارب روپے کے بعد مجموعی ترقیاتی بجٹ 600 ارب روپے ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری معاشی بحران کے باوجود وزارت منصوبہ بندی نے چوتھی سہ ماہی کی ریلیز کو یقینی بنایا، گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے کوئی ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے تھے۔

  • وفاقی حکومت نے اراکین اسمبلی کو کروڑوں کے فنڈز جاری کر دیے

    وفاقی حکومت نے اراکین اسمبلی کو کروڑوں کے فنڈز جاری کر دیے

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اراکین اسمبلی کو کروڑوں کے فنڈز جاری کر دیے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی منصوبہ جات کی مد میں فنڈز فراہم کر دیے ہیں، جب کہ صوبہ پنجاب میں سڑکوں اور نکاسئ آب کے 35 ارب کے منصوبوں پر 60 فی صد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حلقوں میں 59 ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، وفاقی حکومت نے وزارت ہاؤسنگ کو 59 ارب روپے کے فنڈز فراہم کر دیے ہیں۔

    اسلام آباد، سندھ ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کام میں کچھ سست روی پر سیکریٹری ہاؤسنگ نے منصوبوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے پاک پی ڈبلیو ڈی کو پنجاب کے لیے 35 ارب، سندھ کے لیے 14 ارب روپے، خیبر پختون خوا کے لیے 5 ارب اور بلوچستان کے لیے 4 ارب کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔

    اراکین اسمبلی کے حلقوں میں ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، جب کہ ترقیاتی منصوبوں کو جون 2023 تک مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

  • وزیر اعظم کی قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز فوری جاری کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے لیے فوری طور پر ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملک بھر کے معاشی طور پر کمزور علاقوں کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم سے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے ارکان، قومی اسمبلی کے پانچ رکنی وفد کی ملاقات ہوئی، وفد میں محسن داوڑ اور علی وزیر بھی شامل تھے۔

    وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف کو متعلقہ حلقوں کے مسائل اور جاری ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا، وزیر اعظم نے انضمام شدہ فاٹا اضلاع کے لیے فوری طور پر ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ متعلقہ اسکیموں کے لیے فنڈز کی منظوری ای سی سی و دیگر فورمز سے جلد کروائی جائے، حکومت انضمام شدہ فاٹا اضلاع کی ترجیحی بنیادوں پر ترقی کے لیے پر عزم ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک بھر کے معاشی طور پر کمزور علاقوں کی ترقی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

  • سندھ میں تمام اضلاع کے ترقیاتی فنڈز منجمد

    سندھ میں تمام اضلاع کے ترقیاتی فنڈز منجمد

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی کے سوا تمام اضلاع کے ترقیاتی فنڈز منجمد کردیے، فی الحال محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے اور ڈی سیز کو ریسکیو اور بندوں کی مرمت کے لیے 10 ارب 84 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں سیلاب کے بعد حکومت سندھ نے کراچی کے سوا تمام اضلاع کے ترقیاتی فنڈز منجمد کردیے، محکمہ ترقی و منصوبہ بندی نے تمام سیکریٹریز کو آگاہ کردیا۔

    رواں مالی سال میں 4 ہزار 158 ترقیاتی منصوبوں کے لیے 332 ارب روپے رکھے گئے، 118 ارب ریلیز کیے جا چکے ہیں اور ان میں سے صرف 20 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

    فی الحال محکمہ آبپاشی، پی ڈی ایم اے اور ڈی سیز کو 10 ارب 84 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں، یہ فنڈز ریسکیو اور بندوں کی مرمت کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔

  • ترقیاتی فنڈز: وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے جاری

    ترقیاتی فنڈز: وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے جاری

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی تفصیلات جاری کردی گئیں، وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے اور اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے لیے 14 ارب 6 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی تفصیلات جاری کردی گئیں، پی ایس ڈی پی کی مد میں 321 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    دستاویزات کے مطابق وزارتوں کے منصوبوں کے لیے 208 ارب 52 کروڑ روپے سے زائد جاری کیے گئے، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 44 ارب 7 کروڑ روپے، کابینہ ڈویژن کے لیے 40 ارب 22 کروڑ روپے اور وزارت خزانہ کے لیے 33 ارب 4 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 55 ارب 20 کروڑ روپے، اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے لیے 14 ارب 6 کروڑ روپے سے زائد اور این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے لیے 31 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد رقم جاری کی گئی۔

    دستاویزات کے مطابق وزارت ریلویز کے لیے 11 ارب 75 کروڑ روپے سے زائد، وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 7 ارب 43 کروڑ روپے سے زائد اور وزارت قومی تحفظ خوراک کے لیے 6 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    اسی طرح آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 25 ارب 25 کروڑ سے زائد، تخفیف غربت ڈویژن کے لیے 6 ارب 75 کروڑ روپے اور ایرا کے لیے 75 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گئے۔

  • سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے

    سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے

    کراچی: سندھ حکومت رواں مالی سال ترقیاتی اہداف پورے کرنے میں ناکام رہی، سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال سندھ میں بیشتر محکمے جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز خرچ نہ کر سکے۔ رواں مالی سال میں ترقیاتی پروگرام میں 22 سو 26 اسکیمز شامل ہیں۔

    زیادہ محکموں والے وزیر ناصر شاہ کو تفویض تینوں وزارتوں کو ریکارڈ ترقیاتی فنڈز کا اجرا کیا گیا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق جنگلات کے منصوبوں کے لیے 9 ماہ میں 359 ملین جاری ہوئے، محکمہ آبپاشی نے 3 سال کی سہ ماہی میں 1646 ملین روپے خرچ کیے۔

    اسی طرح ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کو مختص بجٹ سے خطیر رقم جاری کی گئی، ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ نے 21692 ملین استعمال کیے۔

    دوسری جانب محکمہ توانائی، لیبر اور امداد باہمی کی ترقیاتی اسکیمز کے لیے فنڈز کا اجرا نہیں ہوا۔ خزانہ، کچی آبادی اور معدنیات کے ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں ہوسکے۔

    محکمہ خزانہ کے مطابق کراچی ترقیاتی پیکج کی اسکیمز پر صرف 17 فیصد فنڈز خرچ ہوئے۔ اسکولز کالج اور فنی تعلیم کے محکمے بھی 60 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں کر سکے۔

  • کے پی کے میں اب کسی ایم پی اے کو ترقیاتی فنڈزنہیں ملیں گے، عمران خان

    کے پی کے میں اب کسی ایم پی اے کو ترقیاتی فنڈزنہیں ملیں گے، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں صوابدیدی فنڈز ختم کر دیئے گئے ہیں، ترقیاتی فنڈز بھی اب کسی ایم پی اے کو نہیں ملیں گے۔

    یہ بات انہوں نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں صوبائی کابینہ کے اہم اجلاس کی صدارت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صوبائی حکومت کی مدد سے عوامی فلاح کے درجن بھر منصوبوں پر مشتمل کے پی کے چارٹر آف ریفارم پیش کردیا۔


    No case of big corruption in KP since last 3… by arynews

    انہوں نے صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لئے نیا احتساب بل پاس کروانے اور وسل بلور ایکٹ نافذ کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔

    اس موقع پر عمران خان نے خیبر پختونخوا میں محکموں میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والوں کو انعام دینے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ نشاندہی کرنے والے کو ریکوری کی رقم کا پچیس فیصد انعام دیا جائے گا، اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جو ناراض ارکان ہیں ان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے لیکن اگر وہ پھر بھی نہ مانے تو ان کی رکنیت ختم ہو سکتی ہے۔

    عمران خان نے پنجاب اور سندھ حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا عمل یقینی بنا کر دکھائیں۔

    عمران خان نے کہا کہ سیاست میں کنٹریکٹرز کا داخلہ ختم کر دینگے۔ صوبے کے تمام ریسٹ ہاؤسز کی آمدنی عوام پر خرچ کی جائے گی۔

    مدرسہ ریفارمز کے تحت ہر مدرسے کو جدید بنانے کیلئے فنڈز دینگے تاکہ ان کے طلبا بھی سائنسی تعلیم پڑھ سکیں، ہم نے اس کیلئے مدارس سے ایک ایم اویو بھی سائن کیا ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ایک کمیٹی بنائی ہے تاکہ کسی سے کوئی زیادتی نہ ہو۔میں خیبر پی کے کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ افغان مہمانوں کو کوئی تکلیف نہیں ہونے دینگے۔

    ایک سوال کے جواب میں چیئر مین پی ٹی آئی نے وزیر اعلی سندھ کی طرح پرویز خٹک کو ہٹائے جانے کی خبروں کی بھی تردید کر دی۔

    عمران خان نے گریڈ پانچ سے اوپر بھرتی کے لئے این ٹی ایس کا نفاذ لازمی ،جبکہ لوئر جوڈیشری اورمدرسہ ریفارمز سمیت پولیس ایکٹ نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔