Tag: ترقی پذیر ممالک

  • موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 30 ارب ڈالر فنڈز کا اعلان

    موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 30 ارب ڈالر فنڈز کا اعلان

    دبئی: یو اے ای نے ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 30 ارب ڈالر فنڈز کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای نے کوپ 28 کلائمیٹ چینج کانفرنس میں ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 30 ارب ڈالر فنڈز کا اعلان ہوا ہے۔

    عالمی موسمیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید نے کلائمیٹ فنڈ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کلائمیٹ فنڈ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہے۔

    شیخ محمد بن زاید النہیان کا کہنا تھا کلائمیٹ فنڈ ،کلائمیٹ فنانس گیپ کو بھرنے کیلئے قائم کیا گیا ہے، فنڈ کا مقصد 2030 تک 250 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    حیاتیاتی ایندھن ہماری زمین پر آگ برسارہے ہیں: یو این سیکریٹری جنرل

    یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کوپ 28 کلائمیٹ چینج کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، حیاتیاتی ایندھن ہماری زمین پر آگ برسارہے ہیں۔

    سیکریٹری جنزل نے کہا کہ دنیا کی بڑی کمپنیوں کو ماحول دوست کاروبار کی طرف آنا ہوگا، یاد رکھیں آپ کا کاروباری فائدہ اس انسانوں کی بقا میں پنہاں ہے۔

    پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک نتائج بھگتے: بادشاہ چارلس 

    دوسری جانب اس کانفرنس میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے بھی شرکت کی، انہوں نے خطاب میں کہا کہ امید ہے 28 کلائمیٹ چینج کانفرنس دنیا میں تبدیلی کا باعث بنے گی۔

    بادشاہ چارلس نے کہا کہ دنیا تاریخ میں موسمیاتی تبدیلی کو لے کر اہم موڑ پر کھڑی ہے، شیخ زید اس زمانے میں موسمیاتی تبدیلی کی بات کرتے تھے جب یو اے ای وجود میں نہیں آیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دنیا کے رہنماؤں نے کردار ادا نہیں کیا، دنیا کے متعدد ممالک ماحولیاتی تبدیلی کا نشانہ بن رہے ہیں، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں تاریخ کے بدترین سیلاب آرہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرناک نتائج بھگتے ہیں، سیلاب کے باعث پاکستان کو شدید نقصانات اٹھانے پڑے، ہمیں قدرتی ماحول کو بچانے کیلئے فوری اقدامات کرنے ہونگے۔

    بادشاہ چارلس نے خطاب میں کہا کہ گرین ہاؤس گیسز پیدا کرنے والی تمام صنعتوں کا متبادل موجود ہے، دنیا بھر کے انجینئرز، سائنسدانوں اور خاص کر مقامی لوگوں کو بٹھا کرپائیدار دنیا کے قیام کیلئے راہیں تلاش کرنا ہونگی، ناصرف انسانوں بلکہ دنیا میں تمام حشرات کی بقا کا بندوبست کرنا ہوگا، ہمیں قدرتی ماحول میں زندگی گزارنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے۔

  • وزیر اعظم کا عالمی مالیاتی اداروں سے کرونا ریلیف کا پھر مطالبہ

    وزیر اعظم کا عالمی مالیاتی اداروں سے کرونا ریلیف کا پھر مطالبہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی اداروں سے ایک بار پھر کرونا وبا سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کے لیے مالیاتی ریلیف کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آج اقوام متحدہ کے ادارے اکنامک اینڈ سوشل کونسل کے فورم سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فورم ترقی پذیر ممالک کی معاشی حالت سدھارنے کے لیے کردار ادا کر سکتا ہے۔

    وزیر اعظم پاکستان نے کہا اس فورم سے افتتاحی خطاب میرے لیے باعث مسرت ہے، پاکستان نے کرونا کے دوران اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی، اور اس وقت ملک کرونا وبا کی تیسری لہر کا سامنا کر رہا ہے، ترقی پذیر ملکوں کے لیے فوری مہنگائی مالیاتی ریلیف فراہم کیا جائے۔

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ترقی پذیر ملکوں کی مدد کریں، یہ دونوں ادارے ترقی پذیر ملکوں کے لیے مناسب فنڈز رکھتے ہیں، اس لیے ترقی پذیر ممالک کی معاشی حالت سدھارنے کے لیے مالیاتی ریلیف دیا جائے۔

    وزیر اعظم نے کہا دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز بہتر مستقبل کے لیے بہترین موقع ہیں، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ پہلے 10 ممالک میں شامل ہے، اور پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے 10 ارب درخت لگائے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان ترقی پذیر ممالک کی سب سے موثر آواز بن گئے

    وزیراعظم عمران خان ترقی پذیر ممالک کی سب سے موثر آواز بن گئے

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان آج اقوام متحدہ میں بھی ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کریں گے، معاون خصوصی ملک امین اسلم نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ تمام ممالک ماحولیات کا آئندہ دس سالہ ایجنڈا پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ترقی پذیر ممالک کی سب سے موثر آواز بن گئے، وزیراعظم آج اقوام متحدہ میں بھی ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر اعظم شاندار ماحولیاتی پالیسیوں کےباعث عالمی فورم میں سب سےآگے ہیں ، وزیراعظم کواقوام متحدہ کےماحولیاتی مسائل کے سیشن کی صدارت دےدی گئی ، ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں سے صرف ایک ایک سربراہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    معاون خصوصی ملک امین اسلم نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ میں آج ماحولیات کا دن منایا جا رہا ہے، تمام ممالک ماحولیات کا آئندہ دس سالہ ایجنڈا پیش کریں گے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کی نمائندگی جرمن چانسلر انجیلامرکل کودی گئی جبکہ ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کے لیے وزیراعظم عمران خان کاانتخاب کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم کا خطاب پاکستانی وقت کے مطابق آج رات 11 بجے نشر کیا جائے گا ، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سیشن کی کوارڈینیشن معاون خصوصی ملک امین اسلم کریں گے اور وزیر اعظم کے خطاب کے بعد ملک امین اسلم آن لائن سیشن میں موجود رہیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان 9 نئے نیشنل پارک قائم کرنے کی تفصیلات بیان کریں گے اور ٹین بلین ٹری سونامی منصوبہ میں پیش رفت سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ترقی پزیر ممالک کو درپیش ماحولیاتی خطرات پر بات کریں گے جبکہ اینجلا مرکل بھی ماحولیات سیشن سےترقی پزیر ممالک کے مسائل پر بات کریں گی۔

    خیال رہے پاکستان اور جرمنی کو گرین پالیسوں کے باعث دنیا بھر میں زیادہ قدر ملنے لگی۔

  • عمران خان ترقی پذیر ممالک کے لیے دنیا سے اپیل کرنے والے پہلے رہنما ہیں: فواد چوہدری

    عمران خان ترقی پذیر ممالک کے لیے دنیا سے اپیل کرنے والے پہلے رہنما ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان تیسری دنیا کے پہلے رہنما تھے جنھوں نے دنیا سے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی اپیل کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر نے آج اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پیغام میں کہا کہ عمران خان تیسری دینا کے پہلے رہنما تھے جنھوں نے امیر ملکوں کو کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کی سب سے زیادہ مدد یہ ہوگی کہ آپ ان کے قرضوں کی ادائیگی میں آسانیاں پیدا کریں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ترقی یافتہ دنیا کے سامنے سب سے پہلے یہ مؤقف پیش کیا کہ کرونا کی عالمگیر وبا کے دوران اپنی معیشتوں کے لیے جدوجہد کرنے والے ممالک کے قرضوں میں آسانیاں پیدا کرنی چاہیئں، ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں آسانیاں ہی ان کی مدد ہوگی۔

    قرضوں میں ریلیف،وزیراعظم کا جی 20 ممالک، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اقدامات کا خیر مقدم

    فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کہ عمران خان کی اس اپیل پر جی 20 ممالک کا ردعمل انتہائی حوصلہ افزا ہے، ادائیگی کی قسطوں میں ایک سال کی چھوٹ بڑا ریلیف ہے۔

    خیال رہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروہ جی ٹوینٹی نے پاکستان سمیت 76 ممالک پر واجب الادا قرضے مؤخر کرنے کی منظوری دے دی ہے، ان ممالک پر رواں سال یکم مئی سے 31 دسمبر تک واجب الادا قرضے مؤخر کیے گئے ہیں، یہ ادائیگیاں اب جون 2022 سے 2024 کے درمیان کرنا ہوں گی۔

    قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کرنے کا مقصد ترقی پذیر ممالک کی کرونا کی وبا سے پیدا ہونے والے صحت اور معاشی بحرانوں سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے، یہ سہولت ان ممالک کو ملے گی جو عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے تحت قرضوں میں ریلیف کے اہل ہیں، ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔

  • ترقی پذیر ممالک کی مدد کا اقدام ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے: شاہ محمود

    ترقی پذیر ممالک کی مدد کا اقدام ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے: شاہ محمود

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک اور آئی ایم ایف کی جانب سے ریلیف اعلانات پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کمزور معیشتوں پر اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپیل کی تھی، اب جی 20 ممالک نے ترقی پذیر ممالک پر واجب الادا قرضوں کو مؤخر کرنے کی سہولت کا اعلان کر دیا ہے جو قابل ستائش ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے بھی ریپڈ ریلیف کا اعلان کر دیا ہے، امید ہے کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو اس مد میں ریلیف ملے گا، جی 20 ممالک نے وزیر اعظم کی اپیل پر مثبت رد عمل دیا، ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے یہ اقدام پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم نے مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے اور یہ باور کرایا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ سے ترقی پذیر ممالک کی مدد کی جا سکتی ہے، وزیر اعظم نے گلوبل اپیل لانچ کی اور عالمی لیڈرز کو خطوط لکھے کہ دنیا کی معیشت کرونا سے متاثر ہو رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی وزیر اعظم عمران خان کے قرضے معافی کے مطالبے کی حمایت

    انھوں نے کہا وزیر اعظم نے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا کہ ترقی پذیر ممالک پر بوجھ زیادہ ہے، اس لیے قرضوں پر سود ختم کریں تاکہ وسائل غریبوں پر خرچ ہو سکیں، جی 20 نے بھی مثبت رد عمل دیا، پاکستان سمیت 76 ممالک کو اب ریلیف ملے گا، ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے یہ اقدام ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے وزیر اعظم عمران خان کی قرضوں سے ریلیف کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان کے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں سے ریلیف کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، اس طرح کےاقدام کرونا وائرس سے نمٹنے کا ایک ’اہم حصہ‘ ہونا چاہیے۔

    ترجمان گوتریس نے کہا کہ قرضوں میں 2020 کے لیے سود کی ادائیگی پر فوری چھوٹ بھی ہونی چاہیے، ضروری ہے کہ غریب ممالک کے وسائل کرونا سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوں۔

  • وزیر اعظم نے کرونا سے ترقی پذیر اقوام کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    وزیر اعظم نے کرونا سے ترقی پذیر اقوام کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ نیا وائرس ترقی پذیر ممالک کو تباہ کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے گزشتہ روز کہا کہ انھیں خدشہ ہے کہ نیا کرونا وائرس ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دے گا، دولت مند معیشتیں دنیا کے غریب ترین ممالک کے قرضوں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیا پاکستان جیسے دیگر ممالک کا قرضہ معاف کرنے کے بارے میں سوچے، اس اقدام سے ہمیں کرونا سے نمٹنے میں مدد ملے گی، کرونا اگر پاکستان میں پھیلا تو معیشت بحال کرنے کی ہماری کوشش کو سنگین نقصان پہنچے گا، ہمارے پاس طبی سہولتیں اتنے بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں، آئی ایم ایف کا قرضہ پاکستان کے لیے معاشی بوجھ بن جائے گا۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ یہ وقت ہے کہ امریکا ایران پر سے عائد پابندیاں ہٹائے جو مشرق وسطیٰ میں کرونا کے وبا کا مرکز بن چکا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میری پریشانی غربت اور بھوک ہے، دنیا کو ہم جیسے ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

    چین نے امریکا سے ایران پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کردیا

    وزیر اعظم نے امریکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ طالبان کے حوالے سے افغان صدر کا بیان مایوس کن ہے، ہم نے حکومت سنبھالنے کے بعد امریکا کے ساتھ افغان امن معاہدے پر کام کیا، افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جانی چاہیے، پاکستان اب امن کے لیے امریکا کا پارٹنر ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی۔ پڑوسی ملک بھارت کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ دنیا کے لیے ڈراؤنا خواب سچ ہو گیا، جوہری طاقت اور ایک ارب سے زائد کے ملک پر انتہا پسند حکومت آ گئی، ہم نے اقوام متحدہ کو مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے پیدا خطرے سے آگاہ کیا۔