Tag: ترمیمی بل

  • صدر مملکت نے آئی سی ٹی لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل بغیر دستخط کیے واپس کر دیا

    صدر مملکت نے آئی سی ٹی لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل بغیر دستخط کیے واپس کر دیا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹری (آئی سی ٹی لوکل) گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 بغیر دستخط کیے واپس کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئی سی ٹی لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2022 بغیر دستخط واپس کر دیا، صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 75 کی شق بی ون کے تحت بل واپس کیا۔

    ایوان صدر سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ ترمیمی بل سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر ہوگی، وفاقی حکومت کے عجلت میں اقدامات سے انتخابی عمل میں دو بار تاخیر ہوئی جو مثبت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 50 یو سیز کی حد بندی مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے مقامی حکومتوں کے انتخابات کا فیصلہ کیا، پولنگ کی تاریخ کے اعلان کے باوجود وفاق نے یو سیز کی تعداد 101 کر دی۔

    صدر مملکت کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے اس اقدام سے اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن التوا کا شکار ہوئے، 101 یو سیز کی حدبندی کے بعد الیکشن کمیشن نے 31 دسمبر 2022 کو انتخابات کا فیصلہ کیا تھا۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ موجودہ بل کا سیکشن 2 آئی سی ٹی میں 125 یونین کونسلوں کا ذکر کرتا ہے، اس لیے 31 دسمبر 2022 کو ہونے والے انتخابات دوبارہ ملتوی کیے گئے، موجودہ بل سیکشن 3 کے مطابق انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کا طریقہ بدل گیا۔

  • این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیمی بل سینیٹ میں مسترد

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا جسے سینیٹ کے ارکان نے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیرسٹر سیف نے آئین کے آرٹیکل 160 کی ذیلی شق 3 اے میں ترمیم کا بل پیش کیا، بل میں نئے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ پہلے سے کم نہ کرنے سے متعلق ترمیم تجویز کی گئی، مجوزہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ صوبوں کو حصہ دیتے وقت وفاق کی ضروریات کا جائزہ لے کر حصے میں تبدیلی کی جا سکے گی۔

    بل میں یہ ترمیم تجویز کی گئی تھی کہ قومی مالیاتی کمیشن صوبوں کی ضروریات کے مطابق حصوں میں تبدیلی کر سکے گا، کیوں کہ این ایف سی کا مقصد صوبائی اور وفاقی حکومتوں میں محاصل کی منصفانہ تقسیم ہے، آرڈینس کے مطابق صوبوں کی کمی کو وفاق اپنے حصے سے پورا کرے گا۔

    تاہم، این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی، تحریک کے حق میں 17 جب کہ مخالفت میں 25 ووٹ آئے، این ایف سی ترمیمی بل پر 2 گھنٹے سے زائد بحث جاری رہی، پی پی پی، ن لیگ، جے یوآئی ف اور بی این پی مینگل نے بل کی مخالفت کی۔

    سینیٹ میں آج نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر کبیر محمد نے بھی ایک دستور ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا، جس پر پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال نے تنقید کی، چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا، دوسری طرف ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ یہ بل بہت تاخیر سے پیش کیا گیا ہے مگر خوش آئند ہے۔

    سینیٹ میں قومی اسمبلی کو مالیاتی بل میں 20 فی صد سفارشات پر عمل کا پابند کرنے کا بل بھی پیش کیا گیا، یہ بل 17 سینیٹرز نے پیش کیا، بل آئین کے آرٹیکل 73 میں ترمیم سے متعلق ہے، حکومتی رکن اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولید اقبال نے اس بل کی بھی مخالفت کی تاہم چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ نے کہا کہ مالیاتی بل سے متعلق سینیٹ خزانہ کمیٹی کی سفارشات پر غور تک نہیں ہوا، سینیٹ کے پاس مالیاتی بل کے حوالے سے اختیارات نہیں۔

    سینیٹ اجلاس میں پی پی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ 1973 کے آئین نے ملک کو جوڑ رکھا ہے، ماضی میں وفاق اور صوبوں کی تاریخ ملک دولخت کر چکی ہے، اب پارلیمان میں حکومتی بینچ سے حملے کیے جا رہے ہیں، سندھ ریونیو کلیکشن میں 8 فی صد آگے ہے، وفاق نے محصولات میں اپنے اہداف حاصل نہیں کیے۔

  • نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا

    نا اہل شخص کو پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں نااہل شخص کو سیاسی پارٹی کاسربراہ بننے سے روکنے کیلئےترمیمی بل آج پیش ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کا آج کڑا امتحان ہوگا، اپوزیشن نوازشریف کو ن لیگ کی صدارت سے ہٹانے کیلئے سرگرم ہیں ، قومی اسمبلی میں نااہل شخص کوسیاسی پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کیلئے ترمیمی بل آج پیش ہوگا۔

    اپوزیشن نےاپنےاراکین کوحاضری یقینی بنانےکی ہدایت کردی ہیں، جس کے بعد حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کیلئے مشکلات کاسامنا ہے، اس کے بیشتر ارکان گزشتہ روز بھی اسمبلی کے اجلاس سے غائب تھے۔

    اگر آج بھی حاضری پوری نہ ہوئی تو اپوزیشن کی قرارداد منظور ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ ہی نواز شریف پارٹی صدارت سےہاتھ دھوبیٹھیں گے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کا ایاز صادق سے رابطہ، نااہل شخص کی پارٹی سربراہی کا بل مسترد کروانےکی ہدایت


    دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا ، وزیراعظم خاقان عباسی نے اجلاس ارکان کی حاضری یقیقنی بنانے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلالیا جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پی پی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا ٹیلی فونک رابطہ کیا اور نااہل شخص کی پارٹی سربراہی سے متعلق بل مسترد کروانے کیلئے بھرپور کوششوں کی ہدایت کی تھی۔

    اد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    بل کی شق 203 میں کہا گیا کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ترمیمی بل 2015منظور

    سندھ اسمبلی میں بلدیاتی ترمیمی بل 2015منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی نے بلدیاتی ترمیمی بل دو ہزار پندرہ منظور کرلیا ہے، ترمیمی بل میں بلدیاتی انتخابات میں پینل سسٹم کو ختم کرکے ہر شہری کو آزادانہ حیثیت سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا حق دے دیا گیا ہے۔

    سندھ اسمبلی میں گرما گرم بحث کے بعد بلدیاتی ترمیمی بل دو ہزار پندرہ منظور کر لیا گیا ہے، بل سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم پرمشتمل ہے۔ بل میں بلدیاتی انتخابات میں پینل سسٹم ختم کر دیا گیا ہے، ہر شہری آزادانہ حیثیت میں بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے سکےگا۔

    بل کے مطابق نئی حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہوگا، یونین کونسل، یونین کمیٹی اور وارڈ کی حد بندی ریونیو بلاک کے مطابق ہوگی، چیئرمین اور وائس چیئرمین مشترکہ امیدوار ہوں گے اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب شوآف ہینڈ کے ذریعے ہوگا۔

    یونین کونسل ، یونین کمیٹی میں وارڈزکی بنیاد پر چار جنرل کونسلر منتخب ہوں گے۔

    خاتون، لیبر اور اقلیتی امیدوار کا حلقہ یوسی اور یونین کمیٹی پر مشتمل ہوگا، ترمیمی بل ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایوان میں پیش کیا، اس سے پہلے مسلم لیگ فنکشنل اور ایم کیو ایم نے بلدیاتی بل 2015 میں ترامیم پیش کیں۔

    فنکشنل لیگ کی ترامیم ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کردیں جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے حدبندی نوٹیفکیشن کی ترمیم بل میں منظور کرلی گئی۔

  • قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری

    قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری

    اسلام آباد: قومی پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، پارلیمانی رہنماؤں کا دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےعزم کا اعادہ آرمی ایکٹ میں ترمیم سمیت مجوزہ قانونی اقدامات کی منظوری دیدی گئی ہے۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت قومی پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق آرمی ایکٹ میں تبدیلی کی جائے گی، اس ترمیم کا مقصد دہشتگردوں کے مقدمات کی فوری سماعت ہے، اس بل کو اکیسویں آئینی ترمیمی بل کہا جائے گا۔

    آئینی ترمیمی بل کے تحت خصوصی عدالتوں کے دوسال کیلئے قیام کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے گا، اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ قوم اور سیاسی قیادت دہشت گردی کیخلاف مسلح افواج کے ساتھ ہے۔

    اجلاس میں طے پایا کہ قومی قیادت کا قومی لائحہ عمل کے بیس نکات پرفوری عمل کیا جائے گا، اکیسویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے بعد فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

    بل کی منظوری کے لیے شیڈول ون میں ترمیم کرکے شق نمبر تین میں ایک نئی شق شامل کی جائے گی۔ ائینی ترمیم کے تحت پاکستان آرمی ایکٹ انیس سو باون، پاکستان ائر فورس ایکٹ انیس سو ترپن، پاکستان نیوی آرڈیننس انیس سو اکسٹھ اور تحفظ پاکستان آرڈیننس دو ہزار چودہ میں ترمیم کی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جا سکے گا، اکیسویں آئینی ترمیم کے لئے ووٹنگ پیر کو ہوگی اور قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کے بعد بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھیجا جائے گا۔