Tag: ترمیم کا بل

  • حکومت کا سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینےکا فیصلہ

    حکومت کا سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی فرد کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینےکا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی فرد کوگرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تصیلات کے مطابق سیکیورٹی تھریٹس سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ سامنے آیا۔

    حکومت نے سیکیورٹی فورسز کو کسی بھی فرد کوگرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت آرمڈ،سول آرمڈفورسز کو دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث فرد کی گرفتاری کا اختیار ہوگا۔

    ترمیمی بل میں بتایا گیا کہ دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث شخص کو تین ماہ کی تحویل میں لیا جا سکے گا اور قابل گرفت معلومات اور وجوہات کی بنا پر کسی بھی فرد کو تین ماہ کی تحویل میں لیا جائے گا۔

    انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 ترمیمی بل میں مزید کہا گیا کہ گرفتار شخص پر الزامات کی تحقیقات کے لئے اعلی سطح جے آئی ٹی بنائی جائے گی، جس میں سپرنٹنڈنٹ ،پولیس افسر،انٹیلی جنس حکام،سول آرمڈ فورسز و دیگر نمائندگان شامل ہوں گے۔

    ترمیمی ایکٹ کو منظوری سے دو سال تک نافذ العمل تصور کیا جائے گا۔

  • آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا

    آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا، :سینیٹ پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس کا آج شام پانچ بجے ہوگا، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کا چھبیس نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا ہے۔

    ایجنڈا میں بتایا گیا کہ آرمی ایکٹ انیس سو باون میں ترامیم کا بل منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، سینیٹ پہلےہی اس بل کی منظوری دے چکا ہے۔

    آج کے اجلاس میں کنٹونمنٹس بل انیس سو چون میں ترامیم کا بل بھی پیش کیا جائے گا۔

    یاد رہے 27 جولائی کو سینیٹ میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا تھا، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر قانون اعظم تارڑ نے بل کو ایوان میں پیش کیا تھا۔

    منظور شدہ بل کے مطابق سرکاری حیثیت میں معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو 5 سال تک سخت قید کی سزا ہوگی۔ آرمی چیف یا با اختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔

    بل میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان اور افواج کے مفاد کیخلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت نمٹا جائیگا۔

    قانون کے تحت متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفیٰ، برطرفی کے 2 سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا، سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنیوالےکو 2 سال سخت سزا ہو گی۔

    بل کے تحت حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا جب کہ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص الیکٹرانک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو کاروائی ہوگی۔ آرمی ایکٹ کے تحت شخص فوج کو بدنام یا نفرت انگریزی پھیلائے اسے 2 سال قید اور جرمانہ ہوگا۔

  • قومی اسمبلی  میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور

    قومی اسمبلی میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا ، جس کے تحت ریمانڈ کی مدت 90دن سے کم کر کے 14روز کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں نیب کے قوانین میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ، ترمیم کا بل وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے پیش کیا۔

    جس کے بعد قومی اسمبلی نے قومی احتساب بیوروآرڈیننس1999میں ترمیم کا بل منظورکرلیا ، جس کے تحت نیب کے متعدد اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کے تحت اسوقت تک گرفتاری نہیں ہوگی جب تک تفتیش مکمل نہ ہو، ملزم کو ضمانت کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ نیب اب6ماہ کی حدکےاندرانکوائری کاآغاز کرنےکا پابند ہوگا، اس سے پہلے نیب4سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا، نیب انکوائری کے لیے وقت کی حد کا پابند نہیں تھا۔

    وزیر قانون نے بتایا ترمیم کے تحت ریمانڈ کی مدت 90دن سے کم کر کے 14روز کر دی گئی، نیب 6ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کا پابند ہو گا، قانون میں آئین کے منافی کوئی چیز نہیں ڈالیں گے۔

    اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے گرفتاری مخصوص کیسز میں ہوگی اور نیب گرفتارشدگان کو24گھنٹےمیں احتساب عدالت میں پیش کرنے کا پابندہوگا، کیس کے دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکتی اور نیب گرفتاری سے پہلے ٹھوس ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا۔

    وزیر قانون نے کہا کہ نیب قانون کو سیاسی اور غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ، گزشتہ حکومت نے بیشتر ترامیم آرڈیننس کے ذریعے کیں ، چیئر مین نیب کو مزید رکھنے کے لیے ترمیم کی گئی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب قانون میں ترمیم ہےکہ یہ شخص ملک سےبھاگ نہیں رہا، دہشت گردی ، قتل کےجرم میں ضمانت ہے تو نیب کے قانون میں کیوں نہیں، نیب کے پاس اختیار تھا کہ 90 روز اپنی تحویل میں رکھے، اس عقوبت خانے سے متاثرین کو نکالیں گے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاستدانوں ، بزنس مینوں، تاجروں سمیت ہر طبقے کیلئےقوانین لائے ہیں، ایک آرڈیننس چیئرمین نیب کے حوالے سے جاری کیا گیا اور توسیع دی گئی ، اس کے بعد کچھ اور ترامیم کی گئی، جس سےسول سرونٹس کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزیر قانون نے بتایا کہ بغیر کسی ثبوت کے سول سرونٹس کو جیل میں ڈالا گیا ، سیاستدانوں کو انکی آواز تبدیل کرنے کیلئےاس نیب کے قانون کو استعمال کیا گیا، ججز نے کہا کہ نیب کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا گیا۔

  • سینیٹ میں  انسداد دہشت گردی ایکٹ 2020 میں ترمیم کا بل مسترد

    سینیٹ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 2020 میں ترمیم کا بل مسترد

    اسلام آباد : سینیٹ میں اپوزیشن نے ایک بار پھر حکومت کو پریشان کر دیا، انسداد دہشت گردی ایکٹ 2020میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا جبکہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق کواپریٹو سوسائیٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 2020میں ترمیم کا بل سجاد حسین طوری نے پیش کیا، جس پر رائے شماری کی گئی ، بل کے حق میں 31جبکہ مخالفت میں 34 ووٹ آئے اور بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔

    اس سے قبل ایوان نے کوآپریٹو سوساٹیز ترمیمی بل دو ہزار بیس کی منظوری دی ، کوآپریٹو سوساٹیز ترمیمی بل دوہزار بیس وزیراعظم کے پارلیمانی مشیر ظہر الدین بابر نے سینیٹ میں پیش کیا۔

    جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد نے کوآپریٹو سوسائٹی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا میں بل کی مخالفت کرتا ہوں ، ایف اے ٹی ایف کا سکرپٹ پر یہ بل جیٹ جہاز کی رفتار سے پاس ہوا ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے گزارش ہے ایف اے ٹی ایف پر بس پردہ ملاقاتیں کرنا چھوڑ دیں۔

    دوسری جانب نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کی املاک ، مدارس، ہسپتال منجمند کرنے کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کی گئیں اور بتایا گیا کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی جانب سے نامزد کردہ اداروں اور انکی املاک کو منجمند کیا گیا۔

    وزارت داخلہ نے بتایاکہ منجمند ضبطگی وزارت داخلہ کی جانب سے نہیں بلکہ وزارت خارجہ کے جاری کردہ یو این سیکیورٹی کونسل حکمنامہ 2019کے تحت کیا گیا جبکہ کالعدم تنطیموں کے 76سکولز، 4کالجز، 15ہسپتال منجمند کئے گئے۔

    بتایا گیا کہ 383مدارس، 188ڈسپنسریاں، 10کشتیاں , 17عمارتیں بھی شامل ۔کالعدم تنظیموں کے سب سے زیادہ املاک پنجاب اور خیبر پختونخوا میں منجمند کئے گئے۔

    انسداد دہشت گردی ترمیمی بل مسترد ہونے پر اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • دوہری شہریت کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل پیش کردیا گیا

    دوہری شہریت کے حوالے سے قومی اسمبلی میں بل پیش کردیا گیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے دوہری شہریت رکھنے والوں انتخابات میں حصہ لینے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

    قومی اسمبلی کےاجلاس کی صدرات اسپیکر ایاز صادق نےکی، اجلاس میں ایم کیوایم کےایس اےاقبال قادری نےچوبیسویں ترمیم کابل ایوان میں پیش کیا، ان کاکہناتھاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہےتو انہیں الیکشن لڑنےکابھی حق دیاجائے، جس کےبعد بل مزید کارروائی کےلیےقائمہ کمیٹی کےسپردکردیاگیا۔

    اس موقع پر جمشید دستی نےجنوبی پنجاب میں نئےصوبےکابل پیش کیا۔حکومت نے بل کی مخالفت کی جسے کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا، ایوان میں قبروں کی بےحرمتی کی روک تھام ، مردہ گوشت کھانےوالوں کی سزاوٴں میں اضافے،صحافیوں کےتحفظ کو یقینی بنانے کے بل بھی پیش کیےگئے جنہیں مزید کارروائی کےلیے متعلقہ کمیٹیوں کےسپردکردیا گیا۔