Tag: ترک

  • سعودی سیاحوں کو چاقو سے ڈرانے والا ترک شہری گرفتار

    سعودی سیاحوں کو چاقو سے ڈرانے والا ترک شہری گرفتار

    ترکیہ میں سعودی سیاحوں کو چاقو سے ڈرانے والے ترک شہری کو حراست میں لے لیا گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ کے شہر استنبول کے ایک کیفے میں ترک شہری نے سعودی سیاحوں کو دھمکایا اور ان کی طرف چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی، اس تمام واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔

    سامنے آنے والی ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ ملزم چیخ کر کہہ رہا تھا کہ عربی مت بولو تم ترکی میں ہو سعودیہ میں نہیں ہو۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ دھمکی دینے والے شخص کو سعودی سیاحوں کی شکایت پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    فحش اداکارہ کو رقم دینے کا کیس، ٹرمپ کو بڑا ریلیف مل گیا

    مقامی پولیس کے مطابق حراست میں لئے گئے شخص نے نشہ کر رکھا تھا، واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • کروناوائرس: ترک صدر نے بڑے پیکج کا اعلان کردیا

    کروناوائرس: ترک صدر نے بڑے پیکج کا اعلان کردیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کروناوائرس کے پیش نظر ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے بڑے مالیاتی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں کروناوائرس کے ممکنہ خطرات سمیت ترک معیشت پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اجلاس کے دوران رجب طیب اردوان نے 15بلین ڈالر معاشی پیکج کا اعلان کیا۔

    دنیا بھر کی طرح ترکی بھی کروناوائرس سے شدید متاثر ہے۔ تجارتی مراکز، نجی اور سرکاری دفاتر بند کونے کے باعث معیشت کو گہرا دچھکا لگا۔ تاہم ترک صدر نے خصوصی پیکج کے اعلان کے ذریعے اکانومی کو سہرایا دیا ہے۔

    خصوصی مالیاتی پیکج میں مختلف شعبوں کو خصوصی ریلیف فراہم کی جائے گی جس میں قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر کی رعایت سمیت کئی ٹیکسز میں کٹوتی بھی شامل ہے۔

    کروناوائرس: قطری امیر کا بڑا اعلان

    قبل ازیں کروناوائرس کے پیش نظر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے ملک میں پرائیویٹ سیکٹر کی مدد کے لیے 75 بلین قطری ریال کا خصوصی مالیاتی پیکج دینے کا اعلان کیا ہے۔

  • ترک صدر کا یونان سے سرحد کھولنے کا مطالبہ

    ترک صدر کا یونان سے سرحد کھولنے کا مطالبہ

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے یونان سے تارکین وطن کے لیے سرحد کھولنے کا مطالبہ کر دیا۔

    ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی یوم خواتین کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے یونان پر زور دیا کہ یورپ جانے کے متلاشی تارکین وطن کے لیے سرحد کھول دی جائے۔

    طیب اردوان نے پناہ گزینوں کے ساتھ یونانی سلوک کو غیر انسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شامی خانہ جنگی میں پیاروں کو کھونے والے غمزدہ خاندانوں کو یورپ جانے سے روکنا غیر انسانی فعل ہے، یونانی حکام پناہ گزینوں پر فائرنگ کرتے ہیں اور ان کی کشتیاں ڈبونے کی کوشش کرتے ہیں، ان غیر انسانی اقدامات پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔

    ترک صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یونان اپنی سرحد کھول دے، یونان کو پناہ گزینوں کے معاملے میں فکرمند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ تارکین وطن یورپ کے دوسرے حصوں میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    طیب اردوان واضح کیا کہ ہم شام کے کسی حصے کو خود سے منسلک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، ہمارا مقصد صرف اور صرف ایک سیف زون بنانا ہے تاکہ 36 لاکھ مہاجرین واپس اپنے گھروں کو جا سکیں۔

  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ

    ڈی جی آئی ایس پی آر کی ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ

    راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر نے ترک صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا.

    پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقات عامہ کے مطابق ترکی سے آئے صحافیوں کے وفد نے میجر جنرل آصف غفور سے ملاقات کی اور آئی ایس پی آر کا دورہ کیا.

    اس موقع پر ترک صحافیوں کو فروری سے جاری پاک بھارت کشیدگی پربریفنگ دی گئی.

    ترک صحافیوں کو ایل اوسی اورورکنگ باؤنڈری کی صورت حال اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا

    آئی ایس پی آر کے مطابق ترک صحافیوں کاوفد کل مظفرآباد، 18 ستمبر کو چکوٹھی کا دورہ کرے گا۔ وفد مقامی کشمیریوں اورسیزفائرسے متاثرہ افراد سے بھی ملے گا۔

    مزید پڑھیں: یورپین پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کل بحث ہو گی

    خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کی خصوصی اہمیت ختم کر دی تھی، گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔

    وادی میں ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ غذائی بحران اور ادویہ کی شدید قلت ہے۔ سماجی تنظیموں کی نشان دہی کے وجود مودی سرکار کے کانوں پر جوں نہیں رینگی۔

  • عراقی کردستان میں‌ فائرنگ، ترک سمیت تین سفارتکار ہلاک

    عراقی کردستان میں‌ فائرنگ، ترک سمیت تین سفارتکار ہلاک

    بغداد/انقرہ:نیم خود مختار عراقی کردستان کے صدر مقام یربیل میں فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم تین ترک سفارت کار ہلاک ہو گئے، ترک ایوان صدر نے یربیل (عراقی کردستان) سفارتکار کی ہلاکت کا بدلہ لینے کااعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یربیل میں ترک قونصل خانے کے ڈپٹی قونصل جنرل بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، ترک وزارت خارجہ نے بھی یربیل میں اپنے قونصل خانے میں کام کرنے والے ایک اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح بندوق برداروں نے سفارتکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ ایک ریستوران میں کھانا کھا رہے تھے۔

    یربیل پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی اور بعد میں جائے حادثہ سے فرار ہو گیا۔

    عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے حملے کے بعد جائے حادثہ اور عینکاوہ کے علاقے میں جگہ جگہ ناکے لگے دیکھے ۔ مذکورہ وہ کا علاقہ ریستوران کے لیے مشہور ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

    کردستان لیبر پارٹی کے عسکری ونگ کے ترجمان دیار دنیر نے یربیل حملے سے اپنی تنظیم کی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی، عراق کا ہمسایہ ملک ہے، اور وہ شمالی عراق کے علاقوں پر زمینی اور فضائی حملے کرتا رہتا ہے جن میں وہ کردستان لیبر پارٹی کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے.

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کردستان لیبر پارٹی کو امریکا اور یورپی یونین دہشت گرد تنظیم گردانتے ہیں۔

  • داعش کے جنگجوؤں کو ترک بحری جہاز سفر کی سہولت فراہم کرتے ہیں، لیبی فوج

    داعش کے جنگجوؤں کو ترک بحری جہاز سفر کی سہولت فراہم کرتے ہیں، لیبی فوج

    طرابلس : لیبی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ترکی کی طرف سے لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو جنگی ہتھیاروں، بکتر بند گاڑیوں اور بھاری اسلحہ کی بھاری مقدار پہنچائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کی قومی فوج نے چند روز قبل لیبیا کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے ترکی کے ایک بحری جہاز ایمازون کے ذریعے شدت پسندوں حتیٰ کہ داعش کے جنگجوﺅں کی بیرون ملک سے لیبیا منتقلی کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لیبیا کی قومی فوج کے ایک افسر کرنل ابوبکر البدری نے انکشاف کیا کہ طرابلس کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے والے ترکی کے ایک بحری جہاز سے داعش کے جنگجوﺅں کو شام اور عراق سے ترکی کے راستے لیبیا لائے جانے کا شبہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ترکی کی طرف سے لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو جنگی ہتھیاروں، بکتر بند گاڑیوں اور بھاری اسلحہ کی بھاری مقدار پہنچائی گئی تھی تاہم اس کے ساتھ ساتھ شبہ ہے کہ اس جہاز کے ذریعے ترکی نے داعش کے دہشت گردوں کو شام اور عراق سے لیبیا منتقل کیا ہے۔

    خیال رہے کہ لیبیا کی قومی فوج چار اپریل سے طرابلس میں قومی وفاقی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے حملہ آور ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق طرابلس پر فوج کشی کے بعد 75 ہزار شہری نقل مکانی پرمجبور ہوئے ہیں جب کہ 126 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    انقرہ: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد فوج سے وابستہ اہلکاروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدوستور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک استغاثہ نے مزید 295 فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے جن پر الزام ہے کہ وہ 2016 کی بغاوت میں ملوث ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ کی جانب سے جن فوجی اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ان میں تین کرنل، آٹھ میجر اور دس لیفٹیننٹ بھی شامل ہیں۔

    ترک حکام دو ہزار سولہ میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو ہی قرار دیتی ہے، ان فوجی اہلکاروں پر گولن سے روابط کے بھی الزامات ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے پر 6 صحافیوں کو دس سال قید کی سزا

    سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    ترکی: حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے میں ملوث 16 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جن میں معروف تاجر اور سماجی کارکن بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2013 میں ترکی کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرے کیے گئے تھے، احتجاج میں ملوث سولہ افراد پر ترک استغاثہ نے فرد جرم عائد کردی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک استغاثہ نے حکومت کا تختہ الٹنے کے جرم میں عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ 16 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائے۔

    استغاثہ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے والے افراد میں معروف تاجر عثمان کوالہ سمیت سرگرم سماجی کارکن اور صحافی بھی شامل ہیں۔

    سال 2013 میں ترک شہر استنبول سے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل گیا تھا، پولیس سے جھڑپوں کے باعث 8 مظاہرین بھی مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال اپریل میں ترکی کی عدالت عالیہ نے دہشت گرد گروہوں سے رابط اور سنہ 2016 میں باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام میں 13 صحافیوں کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    ترکی:عدالت نے 13صحافیوں کو دہشت گردی کے الزام میں سزا سنادی

    واضح رہے کہ فتح اللہ گولن کو انقرہ میں بغاوت کرنے والے گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے، گولن خود ساختہ جلاوطنی کے بعد سے امریکا میں ہی مقیم ہیں۔

    ترک حکام نے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کیا جائے لیکن امریکا نے گولن کو ترکی بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

    طیب اردوگان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد 50 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ باغیوں کی حمایت کرنے اور تحریک میں حصّہ لینے کے شبے میں ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کردیا گیا تھا۔

  • اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    اسرائیل فلسطین پرجبری تسلط ختم کرے، ترکی کا مطالبہ

    انقرہ : ترک وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز تسلط کر رکھا ہے عالمی طاقتیں فلسطینی عوام کو انصاف فراہم کرتے ہوئے اسرائیل کا قبضہ ختم کروائیں۔

    ترک میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں فلسطین پر قابض اسرائیلی افواج کو واپس بھیجوا کر اسرائیل کا جبری تسلط ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے.

    ترک وزارت خارجہ نے فلسطینی تنظیموں حماس اور فتح کے درمیان معاہدے طے پانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں قیام امن اور تنازع فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے تمام فلسطینی قوتوں کا متحد ہونا ضروری ہے۔

    ترک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطین کی سیاسی فکروں کا اتحاد خوش آئند ہے اور اسرائیل کے جبری تسلط کے خلاف ایک بڑی کامیابی ہے جس کے بعد تصفیہ فلسطین کے امکانات مزید روشن ہو گئے ہیں.

    خیال رہے فلسطین کے سیاسی قوتیں حماس اور فتح کے درمیان مصر میں ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کی رو سے فلسطین میں نہ صرف یہ کہ آزاد الیکشن کرائے جائیں گے بلکہ اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عندیہ دیا گیا ہے.

    فلسطین تنظیموں کے درمیان معاہدے کو عالمی سطح پر بالعموم اور اسلامی دنیا میں بالخصوص سراہا جا رہا ہے جس کی سب سے پہلے تائید بھی ترکی سے سامنے آئی تھی جو اسلامی دنیا میں یکجہتی اور مسلمانوں پہ ہونے والے مظالم کے خلاف سب سے موثر آواز بنتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ترک اور روس کے درمیان خوشگوار تعلقات کا آغاز

    ترک اور روس کے درمیان خوشگوار تعلقات کا آغاز

    انقرہ : ترک صدراردگان نےروسی صدر پیوٹن سے اپنی جلد ہونے والی ملاقات کو باہمی تعلقات کےنئے دورکےآغازکا قرار دیدیا جس کے بعد ترکی اور روس کے تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔

    روسی خبر ایجنسی کو انٹرویو میں ترک صدر اردگان نےجلدروسی صدر پیوٹن سے ملاقات کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدرسےملاقات کا مقصد باہمی تعلقات میں ایک نئے باب کاآغاز ہے۔

    طیب ارددگان نے اپنے روس کے لیے ہونے والے دورے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات سے روس اور ترکی کے تعلقات کی ایک نئی ابتداء ہو گی جس کا سنگ میل ترقی اور خوشحالی سے بھرپور معاشرے کا قیام ہے۔

    انہوں نےروسی صدرکواپنا دوست قراردیتے ہوئے کہاکہ میرے دوست پیوٹن سے بات چیت میں باہمی تعلقات میں ایک نئےدورکاآغاز ہوگا دونوں ملک ملکربہت کچھ کر سکتےہیں دونوں کا باہمی تعلق خطے میں پائیدار امن کا ضامن ہو گا۔

    خیال رہے کہ ناکام فوجی بغاوت کےبعدترکی صدرنے جہاں بیشتر ہنگامی اقدامات اندرون ملک کیے ہیں وہیں انہوں نے بیرونی دنیا سے سفارتی تعلقات کو نیا رخ دیا ہے،فوجی بغاوت پر قابو پانے والے طیب اردگان امریکہ اورمغرب سے سخت نالاں ہیں اس لیے انہوں نے دوستی کا ہاتھ اس بارروس کی جانب بڑھایا ہے۔