Tag: ترکاری

  • "گوار” ہمارے کس کام کی؟

    "گوار” ہمارے کس کام کی؟

    صدیوں سے انسان گوار کی فصل کاشت کرتا آیا ہے۔ یہ پھلی دار فصل ہے جس کے پکوان برصغیر پاک و ہند میں بہت رغبت اور شوق سے کھائے جاتے ہیں۔

    گوار کی پھلی کو ترکاری کے طور پر ہمارے ہاں مختلف طریقوں سے پکوان میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف مسالا جات کے ساتھ گوار کی پھلی کو پکا کر خوراک کا حصہ بنانے کے علاوہ گوشت اور دیگر سبزیوں کے ساتھ ملا کر ذائقے دار پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔

    گوار کی کاشت کے لیے گرم اور خشک آب و ہوا ضروری ہے۔

    ماہرین کے مطابق گوار کا پودا نہایت سخت جان ہوتا ہے اور شدید گرمی اور پانی کی قلت کو برداشت کرسکتا ہے۔

    گوار کی فصل کی کاشت عموماً ریتلے اور کم بارش والے علاقوں میں کی جاتی ہے۔

    زرعی ماہرین کے مطابق گوار کی فصل کے سبز کھاد کے طور پر استعمال سے زمین کی زرخیزی بڑھانے میں مدد لی جاسکتی ہے۔

    اسی طرح گوار میں پروٹین کی مخصوص مقدار کو جانوروں کے گوشت میں اضافے کا سبب بتایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جانوروں کے چارے کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس فصل کی کاشت اور اس کی دیکھ بھال زیادہ محنت طلب نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ برصغیر میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔

    گوار کے بیج میں ایک قسم کا گوند (گوار گم) پایا جاتا ہے جو دنیا بھر میں مختلف صنعتوں مٰیں مخصوص کام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    صحت اور علاج سے متعلق بات کریں تو گوار کو امراضِ قلب، شوگر جیسے موذی مرض کے لیے مفید بتایا جاتا ہے۔

  • پیاز، فالتو کولیسٹرول کو تحلیل کرسکتی ہے؟

    پیاز، فالتو کولیسٹرول کو تحلیل کرسکتی ہے؟

    پیاز ایک ایسی ترکاری ہے جو پکوان کی ضرورت اور ذائقے کے علاوہ مختلف امراض اور تکالیف سے نجات دلانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق یہ خون کی شریانوں سے فالتو کولیسٹرول کو تحلیل کرنے میں مدد دیتی ہے اور اس طرح دل کے امراض سے بچانے میں معاون ہے۔ پیاز کی اہمیت اور افادیت کے پیشِ نظر جدید سائنس اور طبی ماہرین اسے خوراک میں شامل رکھنے پر زور دیتے ہیں۔

    یہ سبزی نظامِ ہضم کی رطوبتوں میں اضافہ کر کے بھوک بڑھانے میں مددگار ثٓابت ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ہاضم ہونے کے ساتھ ساتھ دافعِ بلغم بھی ہے۔ نزلہ زکام، ہیضے جیسے امراض میں مفید ثابت ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق پیاز سے خون کی کمی دور کی جاسکتی ہے۔ اس سبزی کی مخصوص مقدار میں نشاستہ، کیلشیم، فاسفورس کے علاوہ وٹامن بی اور سی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    زراعت کے ماہرین پیاز کی پیداوار کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ چین وہ ملک ہے جہاں سب سے زیادہ پیاز اگائی جاتی ہے جب کہ پاکستان اس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہے، لیکن فی ایکڑ پیداوار کے لحاظ سے دیکھیں تو یہ کافی ملکوں سے پیچھے ہے۔ پیاز کی زیادہ کاشت کے لیے ہمارے ملک میں ملتان، بہاولپور اور لیہ مشہورر ہیں۔ اس کی مختلف اقسام میں پھلکارہ، دیسی سرخ اور دیسی سفید، سوات، ریڈ بیوٹی اور روزیٹا شامل ہیں۔

  • میتھی: پھیپھڑوں کی سوزش اور خون کی کمی دور کرتی ہے

    میتھی: پھیپھڑوں کی سوزش اور خون کی کمی دور کرتی ہے

    برصغیر میں خوش بُو دار اور خوش ذائقہ پکوان کے لیے میتھی کا استعمال عام ہے۔

    عربی میں میتھی کو حلبہ کہتے ہیں جو معدنی نمکیات، فولاد، کیلشیم اور فاسفورس سے بھرپور ترکاری ہے۔ میتھی کی افادیت سے متعلق متعدد احادیث اور روایات بھی بیان کی جاتی ہیں جن کے مطابق یہ ترکاری مختلف امراض‌ میں‌ نافع اور علاج معالجے میں مؤثر ہے۔

    تازہ میتھی کی خوش بُو تیز نہیں ہوتی، لیکن پھول آنے کے بعد جب اس کے پتّوں کو دھوپ میں سکھایا جاتا ہے تو یہ بہت خوش بُو دیتی ہے۔

    طبی ماہرین نے میتھی کے جوشاندے کو حلق کی سوزش، وَرم اور سانس کی تکلیف میں نافع بتایا ہے۔ یہ کھانسی کی شدت کو بھی کم کرتی ہے۔

    میتھی کو پھیپھڑوں کی سوزش، ہڈیوں کی کم زوری دور کرنے، خون کی کمی اور جوڑوں کے درد میں بھی ماہر طبیب استعمال کرواتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق یہ اعصابی تھکاوٹ دُور کرنے میں مؤثر ہے۔ اسے مختلف صورتوں میں امراض سے نجات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ میتھی کا پانی، بیج یا دانوں کا سفوف اور پتے بھی علاج کے لیے مخصوص طریقے سے استعمال ہوتے ہیں۔

    میتھی کا ساگ ہمارے یہاں بہت مشہور ہے جو کمر درد، گٹھیا، رعشے، لقوہ اور فالج جیسے امراض میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

    میتھی کا استعمال چہرے اور بالوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کے بیجوں کو رگڑ کر ہفتے میں دو تین بار سَر دھویا جائے تو بالوں کی لمبائی بڑھتی ہے جب کہ کیل مہاسوں کے علاج کے لیے میتھی کے بیجوں کو پیس کر مخصوص مقدار میں گلیسرین میں ملا کر سوتے وقت چہرے پر لگانے سے نجات مل جاتی ہے۔ طب و حکمت سے متعلق مختلف کتب میں لکھا ہے کہ میتھی بالوں کو چمک دار بناتی ہے اور انھیں‌ گرنے سے روکتی ہے۔