Tag: ترکی

  • ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    ترکی کے لیے پیٹریاٹ میزائل کی فروخت سے متعلق امریکی پیشکش ختم

    واشنگٹن:امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے بتایاہے کہ انقرہ کی جانب سے روسی 400 میزائل سسٹم خریدے جانے کے بعد ترکی کے لیے پیٹریاٹ دفاعی میزائل سسٹم کی فروخت سے متعلق امریکی پیش کش ختم ہو چکی ہے، یہ میزائل ریتھیون کمپنی ترکی کے لئے تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اور نیٹو عہدیداروں نے کہاکہ روسی ایس 400 میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نظام سے موافقت نہیں رکھتا ہے اور یہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے زیر استعمال ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے خطرہ ہے۔

    امریکا نے رواں سال اپریل میں ترکی کوایف 35 طیارے کی تیاری کے پروگرام سے علیحدہ کرنا شروع کر دیا تھا، اس سے قبل ترکی یہ باور کرا چکا تھا کہ وہ ایس 400میزائل سسٹم کی خریداری سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے مطابق امریکا نے کئی بار ترکی کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے روسی میزائلوں کی خریداری کی جانب سفر جاری رکھا تو پیٹریاٹ میزائلوں کی فروخت کی پیش کش ختم ہو جائے گی اور ہماری پیش کش اب ختم ہو چکی ہے۔

    ادھر پیٹریاٹ میزائل تیار کرنے والی کمپنی ریتھیون کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے ذمے دار کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ترجمان کے مطابق یہ ایک حکومتی مسئلہ ہے۔

  • ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    ترکی: حکومت مخالف گروہ کے خلاف کارروائی، تین میئر برطرف، 418 افراد گرفتار

    انقرہ: ترکی میں حکومت مخالف تنظیم سے تعلق کے الزام میں‌ تین میئرز کو عہدے سے ہٹا کر سیکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرکار نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ساتھ روابط رکھنے کے الزام میں چار سو سے زاید افراد کو  حراست میں لیا گیا ہے۔

    ترک وزارت داخلہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک کے 29 صوبوں میں عمل میں آئیں.

    قبل ازیں ترک وزارت داخلہ نے ٹویٹر پر بیان جاری کیا تھا کہ کہ اعلیٰ سطح تحقیقات کے بعد ملک کے جنوب مشرق میں تین بڑے شہروں کے مئیرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا.

    مزید پڑھیں: ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کے لیے فعال کردار ادا کرے، ترکی

    خیال رہے کہ ترک حکومت کرد ملیشیا کے خلاف پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے، اس ضمن میں چھوٹے اور بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیے گئے.

    حالیہ گرفتاریاں بھی ملک کے طول و عرض میں ایک بڑے آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئیں.

    ابھی یہ واضح نہیں کہ گرفتار ہونے والے افراد پر کس نوع کے الزام عاید کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف کس طرح کے کورٹس میں‌ مقدمہ چلے گا.

  • ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    ترکی میں سعودی سفارت خانے کا اپنے شہریوں پر مسلح حملے کے بعد انتباہ

    انقرہ /ریاض : ترکی میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے استنبول میں نامعلوم مسلح افراد کے سعودی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے کے بعد انتباہ جاری کیا ہے اور سعودی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ استنبول کے علاقے سسلی ( صقلیہ) میں واقع ایک کیفے میں سعودی سیاح بیٹھے ہوئے تھے،اس دوران میں اچانک مسلح افراد نے ان پر حملہ کردیا اور ان میں سے ایک کو گولی مار دی، پھر ان کا سامان لُوٹ کر چلتے بنے۔

    وزارت کے مطابق ایک سعودی شہری گولی لگنے سے زخمی ہوگیا تھا لیکن اس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کا زخمی کتنا گہرا یا شدید ہے۔

    وزارت نے ترکی میں موجود سعودی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے قیام کے دوران میں حفظ ماتقدم کے طور پر تمام ضروری حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں، وہ سسلی یا تقسیم اسکوائر میں سورج غروب ہونے کے بعد جانے سے گریز کریں۔،یہ دونوں غیر ملکی سیاحوں کی مقبول جگہیں ہیں۔

    ترکی میں سعودی سفارت خانے نے جولائی میں بھی اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اس ملک کی سیاحت کے دوران میں اپنے سامان ومال متاع کا خود تحفظ کریں، تب استنبول میں سعودی پاسپورٹس چوری ہونے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

    سعودی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کی سیاحت کے لیے جانے والے شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنے ساتھ ہونے والی چھینا جھپٹی کی وارداتوں کی شکایت کی تھی اور ان میں سے بعض کو ان کے پاسپورٹس اور زادِ راہ سے محروم کردیا گیا تھا۔

  • اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کے لیے فعال کردار ادا کرے، ترکی

    اقوام متحدہ مسئلہ کشمیرحل کرانے کے لیے فعال کردار ادا کرے، ترکی

    انقرہ: ترکی نے سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر مشاورت کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ اپنی قرارداوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے جمعے کو ہونے والے اجلاس کا خیر مقدم کیا۔

    ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ سے کشمیر کے مسئلے کو حل کرانے کے لیے مزید فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ترک وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مسئلہ کشمیر متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت سے حل کیا جائے اور ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کیا جائے جو صورت حال کو مزید کشیدگی کی طرف لے جائیں۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 14 ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث مسلمان عید کی نماز اور سنت ابراہیمی علیہ اسلام ادا کرنے سے محروم رہے۔

  • ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    ترکی نے قطر میں نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کردی

    دوحہ : ترکی نے خلیجی ریاست قطر میں ایک نئے فوجی اڈے کی تعمیر شروع کی ہے، فوجی اڈے کے قیام کے بعد قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دوحا کی منظوری کے بعد انقرہ نے قطر میں نئے فوجی اڈے پر کام شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ نئے فوجی اڈے کے قیام سے قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق جلد ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور امیر قطر اس کا افتتاح کریں گے۔

    ترک خاتون صحافی ھند فرات نے اخبار میں شائع اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ ترکی قطر میں اپنے سیاسی، سیکیورٹی اور عسکری ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

    ترک خاتون صحافی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اس نے دوحہ کا دورہ کیا تھا جہاں اس نے ترک حکام سے طارق بن زیاد چھاؤنی میں ترکی کی مسلح افواج کے سربراہ اور بری فوج کے چیف کرنل مصطفیٰ ایدن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    ھند فرات کا کہنا ہے کہ ترک فوج دوحہ میں قطر۔ ترکی مشترکہ فورسز کے نام سے ایک فوجی مشن شروع کر رہا ہے۔ عنقریب قطر میں ترک فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

    اس کا کہنا ہے کہ جلد ہی آپ ایک ایسے مقام پر ہمارے فوجیوں کے اڈے کے بارے میں سنیں گے جہاں کا درجہ حرارت 47 درجے سینٹی گریڈ ہے۔ ترکی اور قطر کے دو طرفہ عسکری تعلقات کی بنیاد کا مقصد خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں طارق بن زیادہ فوجی چھاؤنی 2015ء کو قائم کی گئی تھی۔ دسمبر 2017ء سے قطر، ترکی مشترکہ فوجی کمان کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے۔

    ترک صحافیہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے قطر کے سفارتی، تجارتی اور سیاسی بائیکاٹ کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے دوران قطر اور ترکی کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملا۔

    ترک اخبار کے مطابق اسی دوران 23 جون 2017ء کو سعودی عرب کی قیادت میں چاروں عرب ممالک نے دوحہ میں ترکی کے فوجی اڈے کو ختم کرنے اور انقرہ کے ساتھ عسکری تعاون روکنے کا مطالبہ کیا۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ مطالبہ دوحہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے عرب ممالک کی طرف سے پیش کردہ 13 رکنی مطالبات کی فہرست میں شامل تھا۔

    اس کے جواب میں قطر نے کہا کہ دوحہ میں ترکی کا فوجی اڈہ اس کے لیے غیر معمولی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، دوحا کا کہنا ہے کہ خطے میں طاقت کی جنگوں کے پیچھے چھپے راز کا علم ہے۔

    دوسری طرف خلیجی ممالک نے قطر میں ترک فوج کی موجودگی کو باعث تشویش قرار دیا۔ اس کے باوجود ترکی رفتہ رفتہ خطے میں اپنا اثرو نفوذ بڑھا رہا ہے۔

  • ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    انقرہ:ترکی کی ایک عدالت کے حکم پربیانیت نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر دسیوں صفحات کو بلاک کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت کی طرف سے نیوز ویب سائٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے دسیوں صفحات کو بلاک کرنے کو قومی سلامتی کےلئے ضروری قرار دیا ہے۔

    عدالتی فیصلے کے تحت حکام نے بیانیت اخباری ویب سائٹ اور 135 سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کیے ہیں اس کے علاوہ یوٹیوب اور ڈیلی موشن پر متعدد ویڈیوزکو بھی بلاک کیا گیا ترک حکام نے ترکی کے کردوں کی حامی خاتون رکن پارلیمنٹ اویا ایرسوی کا فیس بک پیج بھی بلاک کردیا ہے۔

    ترک عدالت کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا آیا ان فیس بک اکاﺅنٹس پر کس قسم کا مواد موجود تھا تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت بند کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بیانیت ویب سائٹ 1997ءکو استنبول میں قائم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ ترکی میں انسانی حقوق، خواتین پر تشدد روکنے اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے مضامین اور رپورٹس شائع کرنے کے لیے مشہور ہے۔ یہ ویب سائٹ ترکی ، کرد اور انگریزی زبانوں میں مواد شائع کرتی ہے۔

    ویب سائٹ کی خاتون وکیل مریش ایبوگلو کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ اچانک سامنے آیا، اس حوالے سے ہمیں پہلے کسی قسم کی کوئی وارننگ یا اطلاع نہیں دی گئی۔

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے مخالفین کو دبانے کے لیے ابلاغی اداروں پر پابندیاں عاید کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، آئے روز اخباری ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے صفحات کوبلاک کیا جا رہا ہے۔

  • داعش کے خاتمے کی کوشش، شام میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری

    داعش کے خاتمے کی کوشش، شام میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاری شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے واضح کیا ہے کہ شمالی شام میں دریائے فرات کے قریب داعش اور شدت پسند گروپ پروٹیکشن یونٹس کے خلاف آپریشن کیا جائے گا جس کا مقصد خطے سے عسکریت پسندوں کا خاتمہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوگان نے کہا ہے کہ روس اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ترک فوج شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں کرد عسکریت پسند گروپ کے خلاف فوجی آپریشن کا ارادہ کا رکھتا ہے۔

    ایک بیان میں ترک صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا، ہم نے اس حوالے سے امریکا اور روس کو بھی بتا دیا ہے۔

    داعش کا سربراہ البغدادی مفلوج ہوچکا ہیں ، عراقی انٹیلی جنس

    خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی شام سےاپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا تھا، اس وقت نیٹو کے دونوں رکن ملکوں نے ترکی کی شمال مشرقی سرحد سے متصل شامی علاقوں میں سیف زون کےقیام کی کوششوں پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    شام میں کرد پروٹیکشن یونٹس کو امریکا کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیر ملکی انٹیلی جنس داعش کے سربراہ کے ٹھکانے کا بھی تلاش کررہی ہے، گذشتہ ہفتے عراقی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ داعش کے سربراہ البغدادی مفلوج ہوچکا مگر اب بھی موثر ہے، حملے میں اس کی ریڑھ کی ہڈی بھی متاثر ہوئی ہے جس کے نتیجے میں وہ چل پھر نہیں سکتے۔

  • ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    ترکی میں آن لائن مواد کی نگرانی اور سینسر شپ کے حوالے سے غیر معمولی اقدام

    انقرہ : ترکی نے آن لائن مواد کی نگرانی و سینسر شپ کے حوالے سے ملک بھر میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے ملک میں ریڈیو اور ٹی وی کی نگرانی کرنے والے واچ ڈاگ کو وسیع اختیارات دے دئیے ۔ اس اقدام کا مقصد نیٹ فلیکس اور دیگر براہ راست نشریات کی حامل نیوز ویب سائٹس کے آن لائن مواد پر نظر رکھنا ہے۔ اس اقدام نے ممکنہ سینسر شپ لاگو کیے جانے کے حوالے سے تحفظات پیدا کر دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی پارلیمنٹ نے رواں سال مارچ میں ابتدائی طور پر اس اقدام کی منظوری دی تھی۔ صدر رجب طیب ایردوآن کی حکمراں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی اور اس کے قوم پرست حلیفوں نے فیصلے کی حمایت کی تھی۔

    اس قانون کے تحت ترکی میں آن لائن مواد سے متعلق خدمات پیش کرنے والے تمام فریقوں کو ملک میں ریڈیو اینڈ ٹیلی وڑن واچ ڈاگ کی طرف سے نشریاتی لائسنس حاصل کرنا ہو گا۔ اس کے بعد یہ واچ ڈاگ مذکورہ فریقوں کی جانب سے نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کیا کرے گا۔

    نئے اقدامات کا اطلاق ڈیجیٹل اسٹریمنگ جائنٹ نیٹ فلیکس کمپنی جیسی سبسکرپشن سروس کے علاوہ مفت سروس فراہم کرنے والی نیوز ویب سائٹس پر بھی ہو گا جو اپنی آمدنی کے واسطے اشتہارات پر انحصار کرتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مزید برآں جو کمپنیاں مذکورہ قانون اور واچ ڈاگ کی ہدایات کے تحت عمل نہیں کریں گی انہیں اپنا مواد مطلوبہ معیار کے موافق بنانے کے لیے 30 روز کا وقت دیا جائے گا، بصورت دیگر ان کمپنیوں کو دیے گئے لائسنس کو معطل کرنے کا امکان ہو گا اور بعد ازاں اس لائسنس کو واپس بھی لیا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جاری فیصلے کے حوالے سے پورے کیے جانے والے اُن معیارات کو واضح نہیں کیا گیا جن کی واچ ڈاگ توقع رکھتا ہے۔

    استنبول کی ایک یونیورسٹی میں سائبر سیکورٹی کے ماہر اور قانون کے پروفیسر یامان ایکڈنیز کے مطابق یہ اقدام اُن عدالتی اصلاحات کے پیکج سے متصادم ہے جس کا ترکی نے حالیہ عرصے میں اعلان کیا تھا۔ اس پیکج کا مقصد ترکی میں انسانی حقوق کی صورت حال بگڑنے سے متعلق یورپی یونین کے اندیشوں کا علاج ہے۔

    یامان نے ٹویٹر پر اپنے تبصرے میں کہا کہ واچ ڈاگ کو سینسر شپ کے اختیارات ملنے سے متعلق قانون آج سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جلد ہی نیٹ فلیکس یا ن نیوز ویب سائٹس پر پابندی کی لپیٹ میں آ سکت ہیں جو اپنا مواد بیرون ملک سے نشر کرتی ہیں،انسانی حقوق کے ایک وکیل کریم التیبار میک نے باور کرایا کہ یہ ترکی میں سینسر شپ کی تاریخ کا سب سے بڑا اقدام ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام سے حکومت مخالف خبریں نشر کرنے والی ویب سائٹس متاثر ہوں گی۔

  • اورحان پامک منزل ہے، باقی سب راستہ ہے

    اورحان پامک منزل ہے، باقی سب راستہ ہے

    قصبہ برف باری کی لپیٹ میں‌ ہے، رابطے منقطع، راستے منجمد ہوئے۔ اور  یہاں، قارص نامی قصبے میں ہمارا شاعر، جو عشق سے سرشار ہے، ایک طویل عرصے بعد ایک الوہی اطمینان کے ساتھ نظمیں‌ کہنے لگا ہے.

    ہمارا جلا وطن ترک شاعر، ہمارا پیارا "قا”، جرمنی سے اپنے وطن لوٹتا ہے، تو ترکی کے ایک دور افتادہ، تباہ حال، برف سے ڈھکے، انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں‌ جانے کو تیار شہر میں پہنچتا ہے۔ اور اس کا سبب وہ عورت ہے، جسے وہ دل دے بیٹھا ہے، آئپک.

    اس عہد کے بے بدل فکشن نگار، نوبیل انعام یافتہ اورحان پامک نے اپنے اس کردار کے حسن کو اس طرح بیان کیا ہے کہ پڑھنے والا انگشت بدنداں رہ جائے. ہر وہ شخص جو اس قصبے میں، اس ناول میں آئپک کے روبر آتا ہے، اس کے حسن کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتا ہے.

    تو کیا اورحان پامک کا ناول "سنو” محبت کی کہانی ہے؟ ایک عاشق کی، جو برسوں بعد اپنے وطن لوٹا ہے، اور نظمیں کہنے لگا ہے، کیوں کہ وہ خوش ہے؟

    بے شک پلاٹ کے ساتھ چلتے قصوں میں، اس کی کلیدی تھیم کے متوازی ظاہر ہوتے تھیمز میں ہم محبت، رقابت، خوشی جیسے جذبات، ان جذبات کے تشکیل، ان کی شکست و ریخت سے بھی روبرو ہوتے ہیں، البتہ اصل مدعا تو وہ سیاسی تقسیم، وہ لسانی انتشار، جغرافیائی اختلاف، جمہوریت اور آمریت کے درمیان جاری کشمکش ہے، طاقت اور کمزور میں تلخ تعلق ہے، جو صرف ترکی کا موضوع نہیں، بلکہ ہر ترقی پذیر مسلم ملک میں ہم اس کا  عکس دیکھ سکتے ہیں.

    یوں‌ اورحان پامک کی یہ کتاب یک دم اپنا کینوس وسیع کرتے ہوئے ہمیں اپنا قصہ معلوم ہونے لگتی ہے۔ اس ناول کو، جو ایک دل موہ لینے والی کہانی ہے، ٹکڑوں‌ میں بانٹ کر ہم شاید بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔

    ناول کی Setting کیا ہے؟

    ناول کے واقعات ترکی کے ایک پس ماندہ قصبے قارص اور جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں رونما ہوتے ہیں۔ الگ الگ وقت میں۔ زمانہ نئے ہزارے سے کچھ پہلے کا ہے، جو لگ بھگ پانچ سال پر محیط ہے۔ ہمارے پیارے، جلا وطن شاعر کا ماں کے انتقال پر ترکی لوٹنا اور پھر اپنی محبت پانے کے لیے قارص کا رخ کرنا، یہ سب ان برسوں میں محیط ہے۔ البتہ بڑا حصہ تو قارص میں گزرے مرکزی کردار کے شب و روز کے گرد گھومتا ہے۔

    برف پر نقش چھوڑتے کردار:

    اورحان پامک ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر ہمیں ایسے کرداروں سے متعارف کرواتا ہے، جو دلیر ہیں، بزدل ہیں، متذبذب اور نیک ہیں، رقابت اور رشک محسوس کرتے ہیں۔

    کرداروں کی ایک کہکشاں ہے، جس کا ہر ستارہ روشن ہے۔ قا میں قاری خود کو دیکھتا ہے، ہیرو نہیں، ایک سچا Protagonist ۔ کہیں کمزور، کہیں اڑیل۔ اور آئپک، جو کہانی کی روح ہے۔ پراسرار  ہے۔ آئپک کی بہن کدیفے، جو ضدی ہے، اپنی بہن سے محبت رکھتی ہے، اور  اس سے حسد محسوس کرتی ہے۔ سونے زائم؛ ایک تھیٹر اداکار، جو قصبے میں فوجی بغاوت کے بعد سربراہ چن لیا جاتا ہے۔ اور پھر ہمارا دل عزیز، اورحان، جو خود ایک انتہائی اہم موڑ پر کہانی میں داخل ہوتا ہے۔ اور ہمارے دلوں میں برف باری شروع ہوجاتی ہے۔

    پوائنٹ آف ویو:

    آئیں ہم دیکھیں کہ اس کہانی کا Narrator کون ہے اور Narrative کی نوعیت کیا ہے؟

    یہ تھرڈ پرسن میں تخلیق کردہ بیانیہ ہے، گو اس میں مصنف ٹالسٹائی اور دوستوفسکی کی طرح کہیں آسمان پر موجود نہیں، جو سب جانتا ہے، یہ مصنف تو مرکزی کردار قا کا دوست اورحان ہے، ہمارا ناول نگار۔ البتہ اورحان نے یہ قصہ اتنی مہارت سے بیان کیا ہے کہ وہ آسمانوں سے کرداروں کے ذہنوں میں جھانکتے ہوئے ہمیں ساتھ ساتھ لیے چلتا ہے اور جہاں ضرورت پیش آتی ہے، قاری کی صف میں آن کھڑا ہوتا ہے،  کاندھے اچکا کر، ایک لاعلم شخص کی مانند۔

    کہانی ایک خاص مرحلے پر یک دم صیغہ واحد متکلم میں جست لگاتی ہے، اور ہمیں پلاٹ میں، مستقبل میں، رونما ہونے والے ایک اہم واقعے کی خبر دیتی ہے۔ ہمارے مصنف کی ناکامی اور موت۔ اور یوں اورحان ہمیں تجسس کو آسمان پر لے جاتا ہے۔ کہانی کے آخری چند ابواب میں کہانی پھر صغیہ واحد متکلم کی سمت پلٹ آتی ہے۔ اب اورحان ہمارے ساتھ ہے۔

    بے شک یہ ایک Non Liner Narrative ہے، مگر یہ یوں لکھا گیا ہے کہ اس کا بڑا حصہ سیدھے سبھاؤ، ایک لکیر کی صورت آگے بڑھتے ہوئے واقعات کو بیان کرتا ہے۔

    اورحان علامتیں تو تخلیق کرتا ہے، مگر تجرید اس کا میدان نہیں۔ وہ ماجرے کا آدمی ہے۔ یہ بھی ماجرائی بیانیہ ہے، البتہ برف اور خوشی کو معنویت عطا کرکے مصنف نے انھیں ذرا گہرا معاملہ بنا دیا ہے۔

    پلاٹ کا معاملہ

    قا، مرکزی کردار، قارص کے قصبے کیوں آتا ہے؟ بہ ظاہر قارص میں لڑکیوں میں بڑھتی خودکشیوں کے واقعات کے باعث، ان پر ایک رپورٹ لکھنے کے لیے، مگر دراصل آئپک نامی ایک حسین و جمیل عورت کی وجہ سے، جو کبھی اس کی ہم جماعت تھی، آئپک کون تھی؟ ایک ایسے شخص کی مطلقہ، جو اسلام پسند جماعت کے پرچم تلے میئر کے الیکشن میں کھڑا ہورہا ہے۔

    اور جب ہمارے ہیرو ہیروئن ملتے ہیں، تب ایک قتل ہوتا ہے۔ تعلیمی ادارے کے ڈائریکٹر کا قتل۔ (قتل اورحان کے پلاٹس میں کلیدی اہمیت رکھتے ہیں)۔ یہ پہلے ایکٹ کاInciting incident ہے۔ اور یوں اسکارف کے حق میں آواز اٹھاتی لڑکیوں پر رپورٹ مرتب کرنے والا ہمارا کردار یک دم اسلام پسندوں کے لیڈر لاجورت سے رابطہ میں آجاتا ہے، جو  ہے تو Antagonist ہے، مگر وجیہہ، متاثر کن اور دل موہ لینے والا شخص ہے۔

    اور تب ایک فوجی بغاوت ہوتی ہے۔ سمجھ لیجیے، دوسرے ایکٹ میں Turning Point.

    ایک طویل، ضخیم ناول میں، جس میں واقعات ایک محدود مدت میں رونما ہوتے ہیں، ایک مضبوط، مربوط پلاٹ کی وجہ سے ہمیں برف باری کی طرح لطیف اور دل پذیر لگتا ہے۔ اس کے باوجود کے مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، اور راستے مسدود ہیں۔

    موضوع یا Theme:

    کہیں اوپر تذکرہ آیا، اس کا مرکزی تھیم زرخیز، پرپیچ ہے۔ برف کے گالے کی طرح، جو ہشت پہلو ہوتا ہے۔ مصنف سیاست، انتہاپسندی، فوجی بغاوت، محبت اور رقابت جیسے جذبوں کو کام میں لاتے ہوئے بہ ظاہر اس جبر اور استحصال کو  منظر کرتا ہے، جس کا کمزور  طبقہ صدیوں سے سامنا کر رہا ہے،، جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے وہ عقائد اور نظریات کا سہارا لیتا ہے، مگر  گہرائی میں مصنف ہمیں یہ سوچنے پر بھی اکسانا چاہتا ہے کہ ہم کسی شے کی خوشی خیال کرتے ہیں، کیسے ہم محبت اور نفرت کرتے ہیں، اور کیوں کہ ہم جذبات سے مغلوب ہو کر ایسے فیصلے کرتے ہیں، جو ہماری زندگیاں بدل دیتے ہیں۔

    کتاب کا ایک Miner Theme یہ بھی ہے، گو اسے Miner Theme کہنے کو جی نہیں کرتا ہے، کہ تخلیق کار کیسے جمود کا شکار ہوتا ہے، پھر کیسے اس پر تخلیقات کی بارش ہونے لگتی ہے، وہ نظمیں ’’سننے‘‘ لگتا ہے، اور کیسے کتاب اس کے لیے اہم ترین شے بن جاتی ہے، عزیز ترین شے۔ زندگی کا حاصل۔

    شناخت کا بحران تو ایسا موضوع ہے، جو اورحان کو ہمیشہ عزیز رہا۔

    تصادم کا تذکرہ

    اورحان کے کرداروں کی تشکیل کے لیے ہر نوع کے تصادم (Conflict) کو استعمال کیا ہے۔ ایک سمت قا اپنی ذات سے برسرپیکار ہے، تذبذب، جذباتیت، خواہشات۔ اور دوسری طرف ایک Conflict اس کے اور Antagonist ، یعنی لاجورت کے درمیان ہے۔ یعنی رقابت۔ اور پھر وہ معاشرہ، جہاں اسے عقیدت سے دیکھا جارہا ہے کہ وہ استنبول سے آیا شاعر ہے، مگر قبول بھی نہیں کیا جارہا کہ وہ بے دین ہے۔

    اور قا ہی نہیں، آئپک، کدیفے، سونے زائم اور لاجورت جس نوع کے مسائل سے دور چار ہوتے ہیں، وہ قاری کے ذہن میں ان کرداروں کے تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

    حروف آخر

    ’’سنو‘‘ اورحان پامک کا ایک ماسٹر پیس ہے۔ایک خاص تھیم، جو اس کی ہر کتاب میں ہوتا ہے، اس میں بھی واضح دکھائی دیتا ہے۔ دو کرداروں کا مختلف ہونے کے باوجود یک ساں ہونا۔ حیران کن حد تک۔ یہاں تک کہ لوگ انھیں ایک دوسرے سے خلط ملط کر دیں۔

    یہی چیز ہم اورحان کے دو شاہ کار ’’دی بلیک بک‘‘ اور ’’سفید قلعہ ‘‘میں دیکھ چکے ہیں۔ یہ وہ علاقہ ہے، پر اورحان کو خصوصی مہارت حاصل ہے۔

    مارکیز نے کہا تھا کہ ’’ادیب دراصل زندگی میں ایک ہی کتاب لکھتا ہے۔‘‘ مارکیز کے ہاں وہ تنہائی کی کتاب تھی، اور اورحان پامک کے ہاں وہ شناخت کی کتاب ہے۔ میں کون ہوں اور وہ کون ہے؟ میں کہاں پر ختم ہوتا ہوں اور وہ کہاں سے شروع ہوتا ہے؟

    ہما انور مبارک باد کی مستحق ہیں، جو اس سے قبل بھی اورحان کی تخلیق کو اردو روپ دے چکی ہیں۔ اور مستقبل میں اردو کے قارئین کو مزید حیرتوں سے دور چار کریں گی۔

    یہ اردو ترجمہ جناب فرخ سہیل گوئندی کے اشاعتی ادارے جمہوری پبلی کیشنز سے شایع ہوا ہے، جو اس سے قبل اورحان کے شاہ کار "سرخ میرا نام” بھی شایع کر چکے ہیں، اور ان کے ایک اور ناول پر کام کر رہے ہیں۔

    اگر آپ نے یہ کتاب نہیں پڑھی، تو  ہر لاحاصل کام چھوڑ کراس کی سمت پیش قدمی کریں۔

    اورحان ہی منزل ہے۔

    باقی سب راستے ہیں۔

  • فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    فضائی حدود کی خلاف ورزی، لیبیا نے ترکی کا ڈرون طیارہ مار گرایا

    طرابلس: لیبیا کی فضائیہ نے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ترکی کا جاسوس طیارہ مار گرایا۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا میں قومی فوج نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقے العزیزیہ میں ترکی کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیبیا کی فوج کی جنرل کمان کے زیر انتظام میڈیا سینٹر نے ایک بیان میں واضح کیا کہ جاسوسی اور تصویر کشی کے لیے مخصوص یہ ڈرون طیارہ اس وقت گرایا گیا جب وہ طرابلس کے جنوب میں واقع علاقے العزیزیہ کی جانب جا رہا تھا۔

    دارالحکومت طرابلس کو مسلح ملیشیاؤں اور دہشت گرد تنظیموں سے آزاد کرانے کے لیے فوجی آپریشن کا آغاز رواں سال 4 اپریل کو ہوا تھا۔

    اس کے بعد سے اب تک لیبیا کی فوج ترکی کے 10 کے قریب ڈرون طیارے مار گرانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ یہ طیارے وفاق کی حکومت کی فورسز کی پیش قدمی کے واسطے کوریج فراہم کرنے کے واسطے استعمال ہوئے۔

    حوثیوں کا سعودی عرب کے ملک خالد ایئرپورٹ پر پھرڈرون حملہ

    لیبیا کی فوج معیتیقہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ڈرون طیاروں کے کنٹرول روم کو بھی تباہ کر چکی ہے۔ لیبیا کی فوج ترکی پر الزام عائد کرتی ہے کہ وہ مغربی علاقے میں وفاق کی حکومت کی حمایت یافتہ مسلح ملیشیاؤں کے مفاد میں معرکوں کی قیادت کر رہا ہے۔

    یہ بھی الزام ہے کہ اس سلسلے میں ترکی کی سپورٹ ہتھیاروں، عسکری ساز و سامان اور ڈرون طیاروں کی فراہمی کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔