Tag: ترکی

  • ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    ترک صدر کا شام سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے شام سے مکمل طور پر داعش کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان نے مشرقی شام میں قائم آئی ایس آئی ایس کے ٹھکانوں کو مکمل طور پر خاتمے کے اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے شدت پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر واقع دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے تباہ کر دیے جائیں گے۔

    اپنے ایک بیان میں رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں مجوزہ محفوظ علاقے کے قیام پر امریکا سے جاری مذاکرات کا نتیجہ کچھ بھی نکلے، لیکن شدت پسندوں کا خاتمہ ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    شامی شہر ادلب میں داعش کا بڑے حصے پر قبضہ ہے جہاں ترکی سمیت روسی فوج بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے لڑرہی ہے۔ جبکہ ردعمل کے طور پر شدت پسند ترکی میں دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں۔

    شام کی خانہ جنگی سے مرجھائے گلاب لبنان میں لہلہانے لگے

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دس دنوں کے دوران شام میں بشار الاسد کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کے فضائی حملوں میں کم سے کم 103 افراد ہلاک ہوئے جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ پچھلے چند مہینوں کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں اور عارضی طور پر ترک سرحد کے قریب پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

  • ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    ترکی میں ایس 400 میزائل دفاعی نظام 2020ءمیں فعال ہوگا،وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبرص میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود شاوش اوغلو نے کہا ہے کہ ایس400 میزائل دفاعی نظام 2020ءکے اوائل میں فعال ہوجائے گا،انھوں نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے روس سے اس میزائل نظام کے سودے پر کوئی پابندیاں عاید کیں تو ترکی بھی جواب میں پابندیاں عاید کر دے گا۔

    انھوں نے غیرملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویومیں کہاکہ اس ڈیل پر امریکا کی پابندیوں کے معاملے پر غیر یقینی کی صورت حال پائی جاتی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ترکی پر پابندیاں عاید نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایف 35 لڑاکا جیٹ پروگرام کے شراکت دار ممالک امریکا کے ترکی کو معطل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے ترکی کو روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر لڑاکا جیٹ طیاروں کے فاضل پرزوں کی تیاری کے پروگرام سے معطل کر دیا ہے اور اس کو خرید کیے گئے لڑاکا جیٹ مہیا کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

    مولود شاوش اوغلو نے شام کی صورت حال سے متعلق کہا کہ جنگ زدہ ملک کے شمالی علاقے میں اگر محفوظ زون قائم نہیں کیا جاتا ہے اور ترکی کے لیے خطرات جاری رہتے ہیں تو دریائے فرات کے مشرقی کنارے کے علاقے میں فوجی کارروائی کی جائے گی۔

    ترکی شام کے شمالی علاقے میں محفوظ زون کے قیام کے لیے امریکا سے بات چیت کر رہا ہے جبکہ امریکا کرد ملیشیا وائی پی جی کی حمایت کر رہا ہے، ترکی نے اس جنگجو گروہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے اور وہ اس کو کالعدم کرد جنگجو گروپ کردستان ورکرز پارٹی ہی کا حصہ قرار دیتا ہے۔

    انھوں نے انٹرویو میں کہا کہ شمالی شام میں محفوظ علاقے کے قیام کے لیے جلد امریکا سے کوئی سمجھوتا طے پاجائے گا۔ انھوں نے انقرہ میں شام کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی جیمز جعفرے سے ملاقات میں جنگ زدہ ملک کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ بحر متوسطہ میں توانائی کی دریافت یا ڈرلنگ کے جہازوں کی ضرورت نہیں ہے، وہ قبرص جزیرے میں ترکی کی گیس اور تیل کی تلاش کے لیے کھدائی پر پیدا ہونے والے تنازع کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں توانائی کے وسائل پر پیدا ہونے والے اس نئے تنازع کے حل کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہے۔

  • ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی

    ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی

    انقرہ : اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک کی طرف سے ناکام بغاوت کی تیسری سالگرہ پر جاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ترکی میں ناکام بغاوت کے الزام میں گرفتار 46 افراد کی جیلوں میں خود کشی کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں 15 جولائی 2016ءکو حکومت کے خلاف بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اس میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار 46 افراد کی پراسرار خود کشی کی خبروں نے تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک کی طرف سے ناکام بغاوت کی تیسری سالگرہ پر جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیے گئے 46 افراد دوران حراست موت سے ہمکنار ہوچکے ہیں۔

    حکومت کی طرف سے ان کی اموات کوخود کشی کا نتیجہ قرا ردیا گیا ہے۔

    پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر ولی اغابابا کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بغاوت کے الزام میں گرفتار افراد کی خود کشی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی میں تین سال پیشتر بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حکومت نے ملک گیر کریک ڈاﺅن شروع کیا، بڑے بڑے ذرائع ابلاغ کا گلا گھوٹ دیا گیا اور ملک میں جملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جانے لگیں۔

    ترک حکام کا جیلوںمیں قیدیوں کی موت کو خود کشی قرار دینا کئی طرح کے شکوک وشبہات کو جنم دے رہا ہے۔

    دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے قیدیوں پرتشدد اور ان کے غیرانسانی سلوک کی رپورٹس کے بعد قیدیوں کی اموات میں اضافہ کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ ترکی حکام زیرحراست افراد کے حوالے سے دنیا کے سامنے غلط بیانی کر رہے ہیں۔ قیدیوں کی خود کشی کے نتیجے میں موت کی باتیں مشکوک ہیں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ترک اپوزیشن صدرطیب ایردوآن پر الزام عاید کرتی ہیں کہ بغاوت کی آڑ میں انہوں نے اپوزیشن کو طاقت سے کچلنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

    یاد رہے کہ تین سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ملک گیر کریک ڈاﺅن شروع کیا گیا، 80 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا جب کہ 4 لاکھ افراد کو تفتیش کے عمل سے گذرنا پڑا، ایک لاکھ 75 ہزار سرکاری ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ ڈیڑھ سو ابلاغی ادارے بند کردیے گئے، اندرون اور بیرون ملک ہزاروں ترک تعلیمی ادارے اور جامعات بند کی گئیں اور دسیوں صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔

    واضح رہے کہ ترک حکومت سنہ 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کا الزام جلا وطن لیڈر فتح اللہ گولن اور ان کی جماعت پرعائد کرتی ہے۔

  • ترکی سے بے دخلی کا خوف، شامی پناہ گزینوں کی نئی مشکل بن گیا

    ترکی سے بے دخلی کا خوف، شامی پناہ گزینوں کی نئی مشکل بن گیا

    انقرہ : پناہ گزینوں نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتاری کے ڈرسے گھروں سے نہیں نکلتے اورکام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر بھی نہیں جا سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں جنگ وجدل سے جانیں بچا کر ترکی میں پناہ لینے والے شامی مصیبت زدگان کے لیے اب ترکی کی سرزمین بھی تنگ ہونا شروع ہو گئی ہے، ترکی نے شامی پناہ گزینوں کی میزبانی سے منہ پھیرلیا ہے جس کے بعد پناہ گزین ترکی سے بے دخل کیے جانے کے خوف کا شکار ہیں۔

    حال ہی میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور وزیر داخلہ کے بیانات کے بعد استنبول اور دوسرے شہروں میں پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ استنبول میں خاص طورپر شامی پناہ گزینوں کی چھان بین کی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس ایسے شامی باشندوں کی تلاش میں ہے جن کے پاس ترکی میں پناہ لینے کا سرکاری ثبوت نہیں، مقامی سطح پراس قانونی دستاویز کوکیملک کہا جاتا ہے۔ ایسے شامی شہری جن کے پاس یہ دستاویز نہیں انہیں طاقت کے ذریعے یا تو ملک سے نکال دیا جائے گا یا انہیں ترکی کے کسی دوسرے علاقے میں دھکیل دیا جائے گا۔

    شامی پناہ گزینوں نے بتایا کہ ہم رات کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں، خدشہ ہوتاہے کہ پولیس ہمیں گرفتار کرکے ملک سے نکال نہ دے، جب پولیس کی تعداد زیادہ ہو تو اس وقت ہم کام کاج کے لیے اپنی ٹھکانوں سے باہر نہیں جا سکتے۔

  • ترکی میں تارکین وطن کی بس کو حادثہ، 18 افراد جاں بحق

    ترکی میں تارکین وطن کی بس کو حادثہ، 18 افراد جاں بحق

    استنبول: ترکی میں تارکین وطن کی بس گہری کھائی میں جاگری جس کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے جنوبی شہر میں تارکین وطن کی بس حادثے کا شکار ہوگئی جس کے نتیجے میں 18 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 52 زخمی ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق افسوسناک واقعہ ترکی کے جنوبی شہر وان میں پیش آیا جب ڈرائیور سے بے قابو ہوکر منی بس گہری کھائی میں جاگری۔

    وان شہر کے گورنر کا کہنا ہے کہ بس میں تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہے، جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترکی: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 13 افراد ہلاک

    ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں کا آغاز کرتے ہوئے ہلاک و زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔

    ترکش میڈیا کا کہنا ہے تارکین وطن غیرقانونی طریقے سے ملک میں داخل ہورہے تھے۔

    واضح رہے کہ بہتر مستقبل کے لیے مشکل راستوں سے غیرقانونی طور پر یورپ جانے والے ہر سال سیکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں ترکی کے صوبے ارگد میں غیرقانونی تارکین وطن کی بس بجلی کے کھمبے سے ٹکراگئی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوگئے تھے۔

  • امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    واشنگٹن /انقرہ:روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے ،دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ہی روس سے جدید ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی پہنچی تھی جس پر امریکا نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روسی ساختہ ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم خریدنے کا مطلب ہے کہ ترکی کو ایک بھی ایف 35 فائٹر جیٹ طیارہ خریدنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    پینٹاگون کی اعلیٰ عہدیدار ایلن لارڈ نے کہا کہ امریکا اور ایف 35 پروگرام میں شامل اتحادیوں نے ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ترکی کو ایف 35 جیٹ طیاروں کے پروگرام سے علیحدہ کرنے کے باقاعدہ اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ایلن لارڈ نے بتایا کہ جدید فائٹر جیٹ طیاروں کی ترکی سے منتقلی پر امریکا کو 50 کروڑ سے 60 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑےگا۔

    انہوں نے کہاکہ ترکی نے ایف 35 فائٹر طیاروں کے 900 سے زائد پارٹس تیار کرتا ہے تاہم اب تمام آلات کی تیاری ترکی کی فیکٹریوں سے امریکی فیکٹریوں میں منتقل کر دی جائے گی کیونکہ ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

    پینٹاگون عہدیدار کے مطابق ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں سے علیحدگی کے بعد ترکی ناصرف ملازمتوں سے محروم ہو گا بلکہ اسے پراجیکٹ کے دوران ملنے والے 9 ارب ڈالرز بھی نہیں ملیں گے۔

    وائٹ ہاؤس حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام میں شامل نہیں رکھ سکتے کیونکہ ایف 35 فائٹر جیٹ کا پروگرام روسی انٹیلی جینس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

    ترک وزارت خارجہ نے امریکی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    ترک وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہم امریکا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس غلطی کا ازالہ کرے جس سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان ہو۔

  • ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا

    انقرہ: ترکی جرمن اسلحہ خریدنے والا بڑا ملک بن گیا، ترکی نے رواں برس اب تک جرمنی سے 184.1 ملین یورو کے اسلحے کا سودا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے رواں برس کے پہلے چار ماہ کے دوران جرمنی سے 184.1 ملین یورو کا اسلحہ درآمد کیا ہے، خیال رہے کہ سعودی عرب پر جرمن اسلحے کی خریداری پر پابندی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات جرمنی کی وفاقی وزارت اقتصادیات نے ایک رکن پارلیمان کے سوال کے جواب میں بتائی۔

    ان اعداد وشمار کے مطابق ترکی جرمنی سے ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس میں وہ ساز وسامان بھی شامل ہے جو ترکی میں تیار کی جانے والی چھ آبدوزوں کے لیے فراہم کیا گیا۔ یہ آبدوزیں جرمن کمپنی تھسن کرپ کے ساتھ مل کر تیار کی جا رہی ہیں۔

    ادھر سعودی عرب کو جرمن ساخت کے اسلحے کی فروخت پر پابندی کے باوجود دنیا بھر میں جرمن اسلحے کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    جرمن حکومت نے 2019ء کی پہلی ششماہی میں اربوں یورو کے اسلحے کی برآمدات کی منظوری دی ہے، حزب اختلاف کی گرین پارٹی نے کہا ہے کہ ان معاہدوں کی مالیت 5.3 ارب بنتی ہے۔

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    گزشتہ تین برسوں کے دوران اس رجحان میں مسلسل کمی آ رہی تھی اور 2018ء میں یہ شرح 4.8 ارب یورو رہی تھی۔

    جرمن عسکری سازو سامان کے اہم ترین خریداروں میں پہلے نمبر پر ہنگری پھر مصر اور جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے، جرمنی ہنگری کو اس برس 1.76 ارب یورو کا اسلحہ بیچے گا۔

  • ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ترکی ایک وقت میں ایف 35 اور ایس 400 دفاعی نظام حاصل نہیں کر سکتا، ترکی کے مذکورہ فیصلے سے امریکا مایوس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ترکی پرایک بار شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا فضائی دفاعی نظام’ایس 400’حاصل کرنے کے بعد انقرہ امریکا سے ایف 35 جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کا ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنا مایوس کن ہے۔

    ایک بیان میں سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی میں ایک بیان دیتے ہوئے اسپر نے کہا کہ ترکی نیٹو میں ہمارا طویل عرصے تک اتحادی رہا ہے مگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنے کا غلط فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں ہم ترکی سے سخت مایوس ہیں۔

    اسپر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی ایک وقت میں ‘ایس 400’ اور راڈار سے غائب ہونے کی صلاحیت رکھنے والے ‘ایف 35’ جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر مجھے وزیردفاع تعینات کیا گیا تو میں ترکی کو ‘ایف 35’ طیارے فروخت کرنے سے منع کروں گا کیونکہ ترکی ‘ایس 400’ دفاعی نظام خریدنے کے بعد امریکا کے جنگی طیارے خرید کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایس 400 دفاعی نظام امریکا کے ایف 35 جنگی طیاروں کی فضائی آپریشنل صلاحیت کو متاثر کرے گا۔

    خیال رہے کہ ترکی نے امریکا کی سخت تنقید اور دباؤ کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خرید لیا ہے۔

    ترکی کے اس اقدام کے بعد امریکا نے انقرہ پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے اور ترکی پر پابندیوں کے نفاذ کی بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

  • ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    ایس 400 کی خریداری کے بعد ٹرمپ انتظامیہ ترکی کے خلاف پابندیوں پر متفق

    واشنگٹن : ترکی پرپابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، دفاع ، قومی سلامتی کونسل کے مشیروں نے کئی روز تک معاملہ زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی کی سرزنش کے لیے پابندیوں کے پیکج پر متفق ہو گئی ہے،یہ اقدام روس سے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم کے حصے وصول کرنے کے جواب میں کیا جا رہا ہے، پابندیوں کے منصوبے کا اعلان آئندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے دشمنوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ کے تحت اقدامات کے تین مجموعوں میں سے ایک مجموعے کا انتخاب کر لیا ہے تاہم اختیار کیے گئے مجموعے کی نشان دہی نہیں کی گئی ہے۔

    امریکی ٹی وی کو امریکی انتظامیہ کے ایک ذریعے نے بتایاکہ ٹرمپ انتظامیہ آئندہ ہفتے کے اواخر میں پابندیوں کے اعلان پر متفق ہو گئی ہے، انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ اعلان پیر 15 جولائی کے بعد کیا جائے کیوں کہ اس روز ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے خلاف 2016 میں انقلاب کی ناکام کوشش کے تین سال پورے ہو رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا ایسی مزید قیاس آرائیوں سے گریز چاہتا ہے کہ انقلاب کی کوشش کا ذمے دار امریکاہے، ایردوآن کے حامی یہ ہی دعوی کرتے ہیں، پابندیوں کا منصوبہ امریکی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور قومی سلامتی کونسل کے ذمے داران کے درمیان کئی روز تک زیر بحث آنے کے بعد وضع کیا گیا ۔

    امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اُن پابندیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا جو صدر ٹرمپ اور ان کے بڑے مشیروں کے دستخط کے منتظر ہیں۔

  • امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    انقرہ: روس نے امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے ایس- 400 دفاعی میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کو روس کے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے، ترکی کی جانب سے روسی میزائلوں کی وصولی کے اعلان پر نیٹو اتحاد نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    روس کا کہنا ہے کہ ایس-400 میزائل سسٹم کی کھیپ انقرہ کے میورتد ایئربیس پہنچادی گئی ہے، معاہدے کے تحت باقی کھیپ بھی بھیج دی جائے گی۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ انقرہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کررہی ہے، ان پابندیوں میں امریکی ساختہ ایف 35 لڑاکا طیاروں سے متعلق خصوصی پروگرام میں ترکی کی شراکت کا خاتمہ اور جدید ترین ایف 35 لڑاکا طیاروں پر ترکی کے ہوا بازوں کی تربیت کا عمل معطل کردینا شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

    امریکی پابندیوں کا مقصد لڑاکا طیاروں کے بیڑے کی موجودہ سطح کو کم کرنا اور ترکی کو امریکا سے ایف 35 جدید طیاروں اور میزائلوں کی خریداری سے روکنا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کرچکا ہے کہ وہ اس ڈیل سے دستبردار نہیں ہوگا، انقرہ اسے اپنی اہم کامیابی تصور کرتا ہے۔