Tag: ترکی

  • اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    انقرہ : امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں جج خود حکومتی دباؤکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ جوانی کی عمر میں موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک سیاسی مجمع میں متنازع نظم پڑھنے کی پاداش میں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی، وہ وقت اور آج کا وقت ایردوآن خود کو آزادی اور انصاف کا ہیرو بنانے کو بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک میں اپنے ابتدائی دور حکومت میں انہوں نے قابل قدر عدالتی اصلاحات کیں جنہیں عوامی سطح پر سراہا گیا۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ترکی میں عدلیہ کی آزادی اور ترک صدرکی طرف سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ترکی میں صدر ایردوآن کی مداخلت کے نتیجے میں عوام کا عدالتوں پراعتبار اٹھ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے پہلے برسوں کے دور اقتدار میں عوام کا عدلیہ پر اعتبار بڑھا مگروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایردوآن نے اقتدار پراپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کو ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا عوام الناس پر منفی اثر پڑا اور لوگوں نے عدالتوںپر اعتماد کرنا چھوڑ دیا۔

    ایردوآن کے سیاسی مخالفین ان کے استبدادی اسلوب سیاست، حکمراں جماعت کے اندر من مانی اور ملک میں آمرانہ انداز حکمرانی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

    صدر ایردوآن کی اپنی پارٹی میں من مانی اور آمرانہ طرز سیاست کے باعث ترکی کے تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص معیشت، تعلیم اور روزگار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی عدالتوں میں فیصلوں میں جلد بازی معمول بن چکی ہے۔

    قانونی ماہرین کا کہنا تھاکہ ملک میں تطہیر کا عمل جاری ہے اور عدالتوں کے جج خود حکومتی دباﺅکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

  • ’’شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے‘‘

    ’’شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے‘‘

    دوحہ: حماس رہنما خالد مشعل نے کہا ہے کہ شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے، سابق مصری صدر کے انتقال پر افسوس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس رہنماء خالد مشعل نے مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے دوران حراست انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید محمد مرسی قضیہ فلسطین کے محافظ اور بے لوث سپاہی تھے۔

    دوحہ میں شہید محمد مرسی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ غزہ اور جزیرہ نما سیناء کے حوالے سے محمد مرسی پرموجودہ مصری حکومت کی طرف سے جو الزامات عائد کیے گئے تھے ان کی کوئی حیثیت نہیں، ان الزامات کے ذریعے انہیں بلا وجہ پابند سلاسل کیا گیا۔

    خالد مشعل نے کہا کہ جب محمد مرسی برسراقتدار تھے تو انہوں نے کئی مغربی اور در پردہ اسرائیلی تجاویز کو مسترد کردیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ فلسطین فلسطین ہے اور مصر مصر ہے۔

    مصر نے ترک صدر کا مرسی کے قتل کا الزام مسترد کر دیا

    انہوں نے کہا کہ محمد مرسی کے دور حکومت میں اسرائیل نے مغربی ممالک کے ذریعے غزہ کے علاقے کومصر کی تحویل میں لینے کی بات تجویز پیش کی گئی تھی مگر اس وقت کی اخوان المسلمون کی قیادت، حماس اور صدر محمد مرسی نے وہ تمام تجاویز مسترد کردی تھی، اس تجویز میں کہا گیا تھا کہ مصر غزہ کی تمام مشکلات اور مسائل کے حل کےلئے اپنا کردار ادا کرے اور علاقے کی مکمل ذمہ داری اٹھائے، اس کے بعد اگر غزہ سے کوئی میزائل داغا جاتا ہے تو مصر اس کا ذمہ دار ہوگا۔

    خالد مشعل نے کہا کہ ڈاکٹر محمد مرسی نے اپنے دور حکومت میں کہا تھا کہ مصر کا کوئی حصہ فلسطین کے لئے اور فلسطین کا کوئی حصہ مصر کے لئے برائے فروخت نہیں ہوگا۔

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    خاشقجی قتل کیس نے سعودیہ اور ترکی میں دوریاں پیدا کیں، ترک وزیر خارجہ

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ جاویش اوگلو امریکی پابندیوں سے متعلق کہا ہے کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیرخارجہ جاویش مولود اوگلو نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے نے سعودی عرب اور ترکی کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب کیے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں اور تعلقات میں کمزوری آئی۔

    ایک بیان میں ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 ضرور خرید کرے گا۔

    ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرامریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کیں تو انقرہ بھی جوابی قدامات کرے گا۔خیال رہے کہ امریکا نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو امریکا ایف 35 جنگی طیاروں کی ڈیل منسوخ کردے گا۔

    ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ قضیہ فلسطین ان کے لیے انتہائی اہمیت کاحامل ہے اور فلسطینیوں کے حقوق اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    روس جولائی میں ایس 400 میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کرے گا، کریملن

    ماسکو : روس سے میزائل دفاعی نظام ایس-400 کی خریداری پر امریکا ترکی سے سخت نالاں ہے اور پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکا ہے، ترکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے پر مُصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس جولائی میں اپنا ساختہ میزائل دفاعی نظام ایس -400 ترکی کے حوالے کردے گا، اس بات کا اعلان کریملن کے مشیر یوری شاکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا روس کے ساتھ نیٹو رکن ترکی کا دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا سخت نالاں ہے جس کےباعث امریکا روس پر پابندیاں عائد اور ایف 35 طیاروں کی خریداری اور اس کے پرزوں کی خریداری کے معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔

    میڈیا رپورٹس بتایا گیا ہے کہ ترکی امریکی دھمکیوں کے باوجود روس سے میزائل دفاعی نظام خریدنے پر اصرار کررہا ہے۔ جس کے باعث ترکی کو امریکی پابندیوں کا سختی سے سامنا کرنا پڑسکتا ہے جو ترک معیشت اور کرنسی پر منفی اثرات مرتب کریں گی، نیٹو میں اس کی پوزیشن بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

    میڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ترکی اور امریکا کے درمیان اس معاملے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوتی ہے اور اس کا امکان بھی کم ہی نظر آرہا ہے تو پھر امریکا کے پابندیوں کے اقدام کے ردعمل میں ترکی بھی جوابی پابندیاں عائد کرسکتا ہے لیکن ان سے خود ا س کی اپنی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال امریکا کی پابندیوں سے ترکی کی کرنسی لیرا پر منفی اثرات مرتب ہوئے تھے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں 30 فی صد تک کمی واقع ہوگئی تھی۔

    امریکا نے اس سال کے اوائل میں روس سے میزائل دفاعی نظام ایس -400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں ترکی کو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات مہیا کرنے کا عمل روک دیا تھا۔

    امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام تھا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان اس بات پر مُصر ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل بھی منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

    ترکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی علاقائی خود مختاری کے دفاع کے لیے یہ میزائل نظام خرید کررہا ہے اور اس کے اقدامات سے اس کے اتحادیوں کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہوسکتے۔ اس نے نیٹو کے تمام تقاضوں کو بھی پورا کیا ہے۔ دونوں فریق امریکا کی نام نہاد کاٹسا پابندیوں سے بچنے کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    اس امریکی قانون کے تحت روسی ساختہ طیارہ شکن ہتھیار جو نہی ترکی کی سرزمین پر پہنچیں گے تو اس پر ازخود ہی پابندیاں عاید ہوجائیں گے۔امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت یہ جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے دستبرداری کی صورت میں ترکی کو اس کے ہم پلّہ ’رے تھیون کو پیٹریاٹ دفاعی نظام ‘فروخت کرنے کی بھی پیش کش کی تھی۔

    ترکی کے روس سے میزائل دفاعی نظام خرید کرنے کے فیصلے سے اس کے نیٹو اتحادی بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ میزائل نظام نیٹو تنظیم کے فوجی آلات سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔

  • ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    ترکی ایران مخالف ظالمانہ امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، طیب اردوآن

    انقرہ : طیب اردوآن نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب ایردوآن نے ایرنی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا ہے ،اس ٹیلی فونک رابطے کے دوران دونوں ممالک کے صدور نے مختلف شعبوں میں ایران اور ترکی کے درمیان تعلقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے دونوں ملکوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان کیساتھ ٹیلی فونک رابطے میں عالم اسلام میں بحثیت دو طاقتور اور موثر ملک کے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی توسیع کو علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں اہم اور ضروری قراردیا۔

    اس موقع پر صدر روحانی نے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کے فروغ سمیت باہمی تجارتی لین دین کیلئے مقامی کرنسی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔

    انہوں نے سوڈان، لیبیا، یمن اور افغانستان میں نہتے لوگوں کے قتل پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی، خطے کے دیگر دوست اور اسلامی ممالک سے مل کر اس خطرناک روئیے کو ختم کرنے اورعالم اسلام کے مسائل کو حل کرنے میں تعاون کر سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدرمملکت نے خطے میں انسداد دہشتگردی اور مشترکہ سرحدوں میں سلامتی کے فروغ کے حوالے سے ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

    اس موقع پر ترک صدر نے کہا کہ ایران اور ترکی دو دوست اور بردار ممالک ہیں اور باہمی تعاون کا فروغ، دونوں ممالک سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

    انہوں نے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون سمیت تجارتی لین دین کے حوالے سے مقامی کرنسی کے استعمال پر بھی زور دیا۔

    ترک صدر نے ایران مخالف امریکی پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کبھی بھی ان پابندیوں کو تسلیم نہیں کرے گا۔رجب طیب اردوغان نے خطے اور عالم اسلام کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی ایک دوسرے کیساتھ تعاون کے فروغ سے انسداد دہشتگردی اور خطے مین قیام امن و استحکام کے حوالے سے موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

  • روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    روسی میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ

    واشنگٹن : امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ روسی میزائل کی وصولی کا عمل مکمل ہونے کی صورت میں انقرہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ترکی کو باور کرایا گیا ہے کہ روسی ایس 400 میزائلوں کی ڈیل کے حوالے سے یہ امریکا کی ترکی کو آخری وارننگ ہے۔ نیٹو اتحاد کے رکن ترکی کو آئندہ ماہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا ایس 400 روسی میزائل نظام حاصل کرنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس نظام کی خریداری نیٹو اتحاد کے لیے خطرہ پیدا کر دے گی، اس کے سبب ترکی ایف 35 طیاروں کے پروگرام سے محروم ہو جائے گا جو امریکا کی تاریخ میں ہتھیاروں کا مہنگا ترین پروگرام شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کے مذکورہ عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ روسی میزائل نظام نیٹو اتحاد کی جانب سے عسکری ساز و سامان کی خریداری کے لیے مقررہ معیارات سے موافقت نہیں رکھتا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سال 2017 میں بعض رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ انقرہ نے ایف 400 میزائل نظام کے حصول کے لیے کرملن کے ساتھ 2.5 ارب ڈالر مالیت کی ڈیل طے کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا کی جانب سے خبردار کیا جاتا رہا کہ اس نظام کی خریداری کے نتیجے میں سیاسی اور اقتصادی نتائج مرتب ہوں گے۔ترکی کو ایس 400 نظام کی خریداری سے روکنے پر قائل کرنے کے واسطے امریکی وزارت خارجہ نے 2013 اور 2017 میں پیٹریاٹ میزائل نظام فروخت کرنے کی پیش کش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی نے دونوں بار اس پیش کش کو مسترد کر دیا کیوں کہ امریکا نے اس میزائل نظام کی حساس ٹکنالوجی منتقل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق اختلاف کے باوجود اس پورے عرصے میں امریکا نے ترکی کو اجازت دی کہ وہ لوک ہیڈ مارٹن کمپنی کے ایف 35 طیارے کے پروگرام میں مالی اور صنعتی طور پر شریک رہے، یہ دنیا کا جدید ترین لڑاکا طیارہ شمار کیا جا رہا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ترکی نے اپنی سرزمین پر ایس 400 میزائل نظام کے لیے جگہ کے قیام کا کام شروع کیا تھا، انٹیلی جنس رپورٹوں میں مذکورہ تنصیبات کے مقام کی سیٹلائٹ تصاویر بھی شامل کی گئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رواں سال روس سے ایس 400 میزائل نظام حاصل کرنے کی صورت میں توقع ہے کہ یہ نظام 2020 میں استعمال کے لیے مکمل طور پر تیار ہو گا۔

  • ترکی میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز

    ترکی میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز

    انقرہ: ترک فوج نے بحیرہ ایجیئن، بحیرہ روم اور بحیرہ اسود میں اب تک کی اپنی سب سے بڑی جنگی مشقیں شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ان مشقوں کو ترکی کی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقیں قرار دی گئی ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں فوجی اہلکار اور جدید اسلحے کا استعمال ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سی وولف نامی ان مشقوں میں تقریباً چھبیس ہزار فوجی، ایک سو سے زائد بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

    ایک بیان میں ترک وزارت دفاع نے کہا تھا کہ سی وولف نامی ان مشقوں میں تقریباً چھبیس ہزار فوجی، ایک سو سے زائد بحری جہاز، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر دفاع نے مسلح افواج کے سربراہ ، برّی، بحری اور فضائی افواج کے کمانڈرز کے ساتھ قومی دفاع یونیورسٹی نیول اکیڈمی میں طالبعلموں کے ساتھ افطار پروگرام میں شرکت بھی کی۔

    اس میں بری، فضائیہ اور بحریہ کے دستے آپس میں اپنے تعاون کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔ رواں برس کے دوران ترک فوج کی دوسری بڑی مشقیں ہیں۔

    پاک ترک بحری مشقیں دوسرے دن بھی جاری رہیں

    سالانہ مشقوں کے پروگرام کے دائرہ کار میں بحریہ کی زیر کمانڈ پلان کردہ اور نیول اکیڈمی کمانڈ سینٹر کی زیر نگرانی سی وولف مشقیں تین سمندروں مشرقی بحر روم، بحیرہ ایجئین اور بحر اسود میں پہلی دفعہ بیک وقت کی جا رہی ہیں۔

  • ترکی کو اسلحہ فروخت پر پابندی کے لئے نیا امریکی اقدام

    ترکی کو اسلحہ فروخت پر پابندی کے لئے نیا امریکی اقدام

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے ترکی کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی کے لیے کانگریس میں ایک نیا بل لانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان نمائندگان کی طرف سے کانگریس میں ایک نیا بل لایا جا رہا ہے جس میں ترکی کی جانب سے روس کے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں انقرہ کو ایف 35 جنگی طیاروں اور دیگر اسلحہ کی فروخت پر پابندی کی سفارش کی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکنی مسلح فوج کمیٹی، جس میں ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کے مائیک ٹیرنر، جون گرامنڈی اور پال کک شامل ہیں، نے 2019ء کے دوران نیٹو کا فضائی تحفظ کے عنوان سے نیا بل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس بل کی حمایت کرنے والوں میں سینیٹر جیمز لانکفورڈ اور کئی دوسرے ارکان کانگریس بھی پیش پیش ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ رکن کانگریس گارامنڈی نے ایک پریس بیان میں کہا کہ اگر ترکی روسی ساختہ ایس 400 فضائی دفاعی نظام خرید کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ امریکا سے ایف 35 جنگی طیارے بھی خرید لیتا ہے تو یہ سودا امریکی طیاروں، اس کی ترقی یافتہ ٹکنالوجی کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بنے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے امریکا اور نیٹو کے مشترکہ دفاعی مشن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایوان نمائندگان میں لایا جانے والا بل ترکی کے لیے سخت پیغام ہو گا تاکہ وہ روس سے ایس 400 کی خریداری کا فیصلہ واپس لے۔ یہ مسودہ قانون ترکی کے لیے پیغام ہوگا کہ واشنگٹن، انقرہ کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی اور لچک دکھانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

  • استنبول کی میئرشپ کے لیے یلدرم اور اوگلو کے درمیان ایک بار پھر مقابلہ

    استنبول کی میئرشپ کے لیے یلدرم اور اوگلو کے درمیان ایک بار پھر مقابلہ

    انقرہ : استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو نے حکومتی امیدوار بن علی یلدرم کے لیے میدان خالی چھوڑنے کے بجائے ان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے 23 جون کو استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، ترکی کے الیکشن کمیشن نے دو روز قبل 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے آئندہ ماہ دوبارہ پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 مارچ کو استنبول کے میئر کی سیٹ پر اپوزیشن کے اکرم امام اوگلو کامیاب ہوئے تھے مگر حکمران جماعت آق نے ان کی کامیابی کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دے کر نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کیے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ اکرم امام اوگلو نے حکومتی امیدوار بن علی یلدرم کے لیے میدان خالی چھوڑںے کے بجائے ان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اکرم امام نے اپنی پارٹی کے رہنماﺅں اور ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ ہم استنبول کے میئر کا انتخاب پوری تیاری کےساتھ لڑیں گے اور پہلے بھی بھاری کامیابی حاصل کریں گے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں بعض رہنماﺅں نے بلدیاتی انتخابات کےبائیکاٹ کی رائے دی گئی مگر آخرکاریہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز ڈیموکرٹک پارٹی 23 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر اس میں کامیاب ہو کر دکھائے گی۔

    ترکی کی حزب اختلاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر طیب ایردوآن کی قیادت میں قائم حکومت اور حکمراں جماعت دوسری سیاسی قوتوں سے خائف ہے۔

    آق پارٹی نے استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد نتائج قبول کرنے سے انکار کرکے آمرانہ طرز عمل کا ثبوت دیا ہے۔

    ترکی کی ڈیموکرٹک پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین اونورسال اڈیگوزیل نے کہا کہ حکمراں جماعت آق غیر قانونونی طریقے اور آمرانہ طرز عمل سے انتخابات میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔