Tag: ترکی

  • ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    ترکی: استنبول میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں گے

    انقرہ: ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے نے فیصلہ سنایا ہے کہ استنبول میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات دوبارہ منعقد کیے جائیں جس میں حزب اختلاف کی جماعت کو حیران کن کامیابی ملی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق استنبول میں دوبارہ انتخابا ت ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کی جماعت اے کے پی کی جانب سے مارچ میں ہونے والے انتخابات کے نتائج پر سوالات اٹھائے جانے کے سبب کروائے جارہے ہیں ، کہا جارہا ہے کہ حزب اختلاف سی ایچ پی کی قلیل فرق سے کامیابی کی وجہ کرپشن اور قواعد میں بے ضابطگی ہے۔

    دوسری جانب استنبول میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت سی ایچ پی کے رہنما انورسل عدی گزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم یہ ظاہر کرتا ہے کہ اے کے پی پارٹی کے خلاف جیت حاصل کرنا غیر قانونی ہے۔

    عدی گزل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سراسر آمریت ہے۔ جو نظام عوام کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتا اور قانون کو روندتا ہے ،وہ نہ جمہوری ہے نہ قانونی ہے۔

    ترکی میں انتخابات کے نگراں ادارے کے حکم کے مطابق نئے انتخابات 23 جون کو منعقد ہوں گے۔حکمران جماعت اے کے پی کے نمائندے رجب اوزل نے کہا کہ دوبارہ انتخابات اس لیے ہو رہے ہیں کیونکہ انتخابات سے منسلک چند اہلکار حکومت سے منسلک نہیں تھے جبکہ نتائج پر مبنی چند دستاویزات پر دستخط نہیں کیے گئے تھے۔

    حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی سے تعلق رکھنے والے اکرام اماموگلو کو حکام نے اپریل میں استنوبل کے انتخابات میں فاتح قرار دیا تھا۔سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں استنبول کے میئر نے انتخابات کے نگراں ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ حکمراں جماعت کے اثر سے باہر نہیں نکل سکے۔

    یا درہے کہ انتخابات کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔

    آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • قبرص میں گیس کی تلاش، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    قبرص میں گیس کی تلاش، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    واشنگٹن: قبرص کے ساحل کے اطراف ترکی جانب سے گیس کی تلاش کو امریکا نے اشتعال انگیز اقدام قرار دیتے ہوئے حکام کو خبر دار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ذمے داران نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ قبرص کے ساحل کے مقابل علاقے میں تیل اور گیس کی تلاش کی سرگرمیوں سے گریز کرے۔

    یورپی یونین نے ان سرگرمیوں کو غیر قانونی شمار کیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگوس نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کو ترکی کے اس اعلان کے حوالے سے تشویش محسوس ہو رہی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی ایک ایسے علاقے میں (تیل اور گیس کی) تلاش کی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے جسے قبرص خالصتا اپنا اقتصادی زون شمار کرتا ہے۔

    اورٹاگوس کے مطابق یہ انتہائی اشتعال انگیز اقدام ہے جس سے خطے میں کشیدگی بھڑکنے کا خطرہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اہم ترکی کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس کارروائی کو روک دے اور ساتھ ہی تمام فریقوں کو تحمل مزاجی پر سراہتے ہیں۔

    ترکی امریکا کی دھمکیوں سے ڈرنے والا نہیں‘ ترک وزیرخارجہ

    خیال رہے کہ ترکی نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ بحیرہ روم کے ایک علاقے میں ستمبر تک گیس کی تلاش کرے گا، جس پر امریکی رہنماؤں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ دوسری جانب قبرص کے حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ خالصتا قبرص کے اقتصادی زون میں شامل ہے۔

  • ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    انقرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی، بات چیت میں روسی میزائل نظام کی خریداری پر ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے ساتھ گفتگو کی، اس بات چیت میں روسی میزائل نظام S-400 کی خریداری پر ایک ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز انقرہ حکومت نے پیش کی ہے، دونوں صدور کی بات چیت کی تصدیق ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی۔

    انقرہ حکومت کی روسی میزائل نظام کی خریداری پر امریکا کو تشویش لاحق ہے، امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ میزائل نظام کے معاملے پر F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت پر کوئی سمجھوتا کیا جا سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روسی دفاعی نظام کی خریداری، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    دوسری طرف انقرہ حکومت کے مطابق ورکنگ گروپ اس صورت حال پر جائزہ رپورٹ مرتب کر سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 13 اپریل کو ترکی کو خبردار کیا تھا کہ روسی دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ترکی نیٹو کارکن ہونے کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خریدتا ہے تو ترکی امریکا کے ایف 35 لڑاکا طیاروں سے محروم ہو جائے گا۔

  • گولن تنظیم سے رابطوں کا شبہ، ترکی میں حاضر سروس 115 فوجی گرفتار

    گولن تنظیم سے رابطوں کا شبہ، ترکی میں حاضر سروس 115 فوجی گرفتار

    انقرہ: ترک حکام نے جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے پر حاضر سروس 115 فوجیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں حاضرسروس ان فوجیوں کو جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے یا وابستگی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رسان ادارے کا کہنا ہے کہ استنبول کا دفتر استغاثہ اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ترک فوج کے مختلف شعبوں کے 210 اہلکارخفیہ آئمین کے توسط سے فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطے استوار کیے ہوئے ہیں۔

    انقرہ حکومت کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ گولن کے بےشمار حامی اس وقت ریاست کے مختلف اداروں میں سرایت کر چکے ہیں، جن میں خفیہ محکمے بھی شامل ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردوگان کی حکومت گولن کے ساتھ رابطے رکھنے کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جبکہ آئندہ بھی مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ سال 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت کے بعد اہلکاروں کی گرفتاریاں بدستور جاری

    یاد رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • روس سے میزائل خریداری کا معاہدہ، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کر دیا

    روس سے میزائل خریداری کا معاہدہ، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کر دیا

    انقرہ: روس سے میزائل خریداری کے معاہدے کے سلسلے میں ترکی پر امریکا کی جانب سے پڑنے والے دباؤ کو ترکی نے مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ روس سے میزائل خریداری کے معاہدے پر ہم امریکی دباﺅ میں نہیں آئیں گے۔

    ترک صدر اردوان نے اپنے بیان میں کہا کہ روس کے ساتھ ایس 400 میزائل سسٹمز کی خریداری ان کے ملک کی خود مختاری کا معاملہ ہے اور وہ اس بارے میں کسی دباﺅ میں نہیں آئیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔

    اس ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے باہمی دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، امریکا کے شدید اعتراض کے باوجود نیٹو کا رکن ملک ترکی روسی دفاعی میزائل نظام خریدنے پر مصر ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    واضح رہے کہ روس ترکی کو ابتدائی طور پر ایس 400 میزائل سسٹمز میں سے 4 اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم رواں برس جولائی میں فراہم کرے گا جن کی مالیت 2.2 ارب ڈالر بنتی ہے۔

    یاد رہے کہ چار دن قبل امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکا ترکی کے ساتھ ایک مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور کررہا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام اور امریکا کے ایف 35 جنگی جہازوں کے منصوبے کے حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کا کوئی حل نکالا جا سکے۔

  • استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    انقرہ :ترکی کے الیکشن کمیشن نے استنبول کے 31 پولنگ اسٹیشنز میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ یہ درخواست حکمران جماعت آق پارٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی نے خبر دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ استنبول میں ووٹوں کی گنتی کے دوران دھاندلی کا خدشہ ہے کیونکہ اس شہرمیں ان کے حامیوں کی تعداد اپوزیشن سے زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ استنبول کے میئرکی نشست اپوزیشن نے معمولی اکثریت کے ساتھ جیت لی تھی۔

    اس عہدے کے لیے وزیراعظم اوگلو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپوزیشن کاکہنا ہے کہ استنبول میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ حکمراں جماعت کو اس شہر میں اپنی شکست تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    ایس 400 بحران کے بعد امریکا نے ترکی کے سامنے راستے بند کردئیے

    واشنگٹن : امریکا نے ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم بحران حل کرنے کےلیے مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع پنٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا ترکی کے ساتھ ایک مشترکہ ایکشن گروپ کی تشکیل پر غور کررہا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام اور امریکا کے ایف 35 جنگی جہازوں کے منصوبے کے حوالے سے پیدا ہونے والے بحران کا کوئی حل نکالا جاسکے۔

    امریکی وزارت دفاع کے ترجمان اریک باھن کا کہنا تھا کہ تکنیکی ایکشن گروپ کی تشکیل اس مرحلے پر ضروری نہیں اور نہ ہی امریکا اسے تنازع کے حل کے ایک وسیلے کے طور پردیکھتا ہے۔

    دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کئی مرتبہ اپنے بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ روسی ساختہ S-400 میزائل سسٹم معاہدے سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایردوان اپنے عوام کے سامنے یہ موقف پیش کرنے کے خواہش مند ہیں کہ وہ امریکی دباؤ پر نہیں جھکتے۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    خیال رہے کہ روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا، 29 مارچ کو انقرہ نے واضح کیا تھا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھاکہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔

  • امریکی دھمکی کے بعد ترکی کا ایس400 سسٹم سے دست برداری کا امکان

    امریکی دھمکی کے بعد ترکی کا ایس400 سسٹم سے دست برداری کا امکان

    واشنگٹن : امریکا اور ترکی کے درمیان ترکی کی طرف سے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400کی خریداری کے معاملے میں پائی جانے والی کشیدگی میں کمی کے آثار دکھائی دینے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانھن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان روس کے ایس 400 دفاعی نظام کے معاملے پر جاری کشیدگی ختم ہونے کی امید ہے۔

    پیٹرک شانھن نے پینٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ہم فضائی دفاعی نظام کی خریداری کی وجہ سے ترکی کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازع کو جلد حل کرلیں گے۔

    امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانھن کا کہنا تھا کہ ترکی کو ایس 400 دفاعی نظام اور ایف 35جنگی طیاروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے ترکی کو بتا دیا کہ اگر ترکی ایس 400 دفاعی سسٹم کے لیے روس کے ساتھ کوئی ڈیل کرتا ہے تو اسے امریکی ساختہ ایف 35 جنگی جہازوں کی ڈیل سے محروم ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    خیال رہے کہ روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا،  29 مارچ کو انقرہ نے واضح کیا تھا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا  تھاکہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا تھا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔

  • امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی روک دی

    واشنگٹن : امریکا نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات کی فراہمی روک دی، فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے ساختہ ایف 35 لڑاکا جیٹ کے آلات ترکی کو مہیا کرنے کا عمل روک دیا ہے، غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پہلے مرحلے پر ایف35 طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکی گئی ہے، پرزوں کے بعد ترکی کوایف35 طیارے فراہم کرنا تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے امریکا کا اپنے نیٹو اتحادی ملک کے خلاف یہ پہلا ٹھوس اقدام ہے اور اس نے یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے روس سے میزائل دفاعی نظام ایس400 کی خریداری پر اصرار کے ردعمل میں کیا ہے۔

    امریکی حکام نے حالیہ دنوں کے دوران میں ترک حکام کو یہ باور کرادیا تھا کہ ایس فورہنڈرڈ میزائل کی خریداری ناقابل قبول ہے، انقرہ کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کے سودے کے ضمن میں مزید آلات کی کھیپ نہیں بھیجے جائے گی۔

    امریکی ذرائع نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ترکی کو لڑاکا جیٹ کی دیکھ بھال اور اڑانے سے متعلق تربیتی آلات کی کھیپ منسوخ کردی گئی ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوگان بالاصرار کہہ رہے ہیں کہ امریکا جو کچھ بھی کہتا رہے، ترکی روس سے ایس 400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹے گا، اس کے ردعمل میں امریکا نے اگلے روز ہی ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کا عمل منجمد کرنے کا اعلان کر دیا تھا

    امریکا کا کہنا ہے کہ ترکی بیک وقت جدید لڑاکا طیارے اور روس سے میزائل دفاعی نظام خرید نہیں کرسکتا۔ایف 35 طیاروں کی ترکی کو فروخت یا اس کے سودے کی امریکا کی جانب سے یک طرفہ طور پر منسوخی سے قبل بھی دونوں ممالک کے درمیان بعض امور پر کشیدگی پائی جارہی ہے۔

    ترکی امریکا سے ریاست پنسلوینیا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے علامہ فتح اللہ گولن کو حوالے کرنے کا مطالبہ کررہا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک میں مشرقِ اوسط پالیسی ، شام میں جنگ اور ایران کے خلاف پابندیوں کے معاملے پر بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔

  • روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری، ترکی نے امریکی دباؤ مسترد کردیا

    انقرہ: ترکی نے روس سے دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری میں امریکی دباؤ کو مسترد کردیا، انقرہ نے واضح کیا کہ دفاعی نظام سے متعلق پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے روس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ہے اور اس کے پابند ہیں، دیگر ممالک کی جانب سے دباؤ عالمی قوانین کے منافی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی نے امریکی کمپنی کے تیار کردہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں شراکت دار کے حوالے سے تمام قواعد پر عمل درآمد کیا ہے۔

    وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایف 35 منصوبے میں ترکی شراکت دار ہے اور انقرہ میں ہی طیارے کے بعض حصے تیار ہوں گے۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روسی ساختہ دفاعی نظام خریدا تو اسے ممکنہ طور پر اقتصادی پابندی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیارے کے پروگرام میں بھی ترکی کی شرکت مشکوک ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: روسی میزائل دفاعی سسٹم کی خریداری سے امریکا کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا: ترکی

    واضح رہے کہ روسی دفاعی نظام کی خریداری کے علاوہ واشنگٹن اور انقرہ کے درمیان شام کے تنازع پر بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

    روسی ساختہ دفاعی نظام ایس 400 کی ترکی کو فراہمی جولائی میں ممکن ہوگی۔

    یاد رہے کہ امریکا میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق 4 امریکی سینیٹر نے بل کا مسودہ پیش کیا جس میں ترکی کو ایف 35 طیارے کی فراہمی کو روسی دفاعی نظام سے دستبرداری سے مشروط کیا گیا تھا۔