Tag: ترکی

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    انقرہ: ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی جبکہ ترک صدر  رجب طیب اروگان کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 سال کے لیے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی کی عدالت نے ٹرائل مکمل کیا اور بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے میں ملوث 104 فوجی افسران پر جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ترک صدر کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 برس قید پر جیل بھیجا۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    عدالت نے ملکی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم سے روابط پر 31 افراد کو دہشت گردی قوانین کے تحت 7 سے 11 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    واضح رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی  ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ترکی: ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل،7 ہزار افراد نوکریوں سے برطرف

    ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے متعلق تحقیقات کرنے والی ’استغاثہ ٹیم‘ کے سرابراہ کی جانب سے حکم جاری کیا تھا کہ حکومتی تختہ الٹنے کی پلاننگ کرنے والے 300 مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے جن میں 211 فوجی بھی شامل تھے۔

    خیال رہے کہ رجب طیب اردگان کے ویڈیو میسج کے بعد عوام اُن کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے فوج کے خلاف خود کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت کردکھایا تھا، ترک حکومت نے گزشتہ برس تک تحقیقات کے بعد مختلف سرکاری اداروں سے 7 ہزار سے زائد ملازمین برطرف کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    اپنے لیے خود خریداری کرنے والی حیرت انگیز بلی، ویڈیو دیکھیں

    انقرہ: کیا پالتو جانور خریداری کرسکتے ہیں؟ اس بات کو عقل تو تسلیم نہیں کرتی تاہم ترکی کی ایک بلی نے خود شاپنگ کر کے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    خریداری کے لیے ضروری ہے کہ گاہگ دکان پر جاکر اپنی مطلوبہ چیز دکاندار سے طلب کرے اور پھر اُس کی رقم ادا کرکے وہاں سے اپنے مذکورہ مقام کی طرف روانہ ہوجائے۔ ویسے تو دنیا بھر میں موجود بازاروں یا دکانوں سے انسان ہی خریداری کرتے ہیں مگر ترکی سے تعلق رکھنے والی ذہین بلی نے خود سے خریداری کرکے سب کو حیران کردیا۔

    فیس بک پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بلی گوشت کی دکان میں داخل ہوئی اور انسانوں کی طرح دو ٹانگوں پر کھڑے ہوکر اُس نے اپنے دونوں پنجے کاؤنٹر (شوکیس) پر رکھ دیے۔

    دکاندار نے بلی کو مخاطب کر کے پوچھا کہ اُسے کیا چیز چاہیے اور باری باری اُسے مختلف گوشت کے ٹکڑے دکھائے جس پر اُس نے کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم جیسے ہی مالک نے اُسے گوشت کا ایک ٹکڑا دکھایا تو اُس نے اپنے پنجے ہلائے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلی نے اپنے پنجے اس طریقے سے ہلائے جیسے وہ یہی گوشت لینے کی خواہش مند تھی جسے دکاندار نے دکھایا، دکاندار نے ٹکڑے میں سے ایک چھوٹا سا حصہ کاٹ کر بلی کو دیا تو اُس نے مزے لے کر اُسے کھالیا۔

    ویڈیو دیکھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترک صدر نے ہنگامی حالت میں توسیع اور فوری انتخابات کا حکم دے دیا

    ترک صدر نے ہنگامی حالت میں توسیع اور فوری انتخابات کا حکم دے دیا

    انقرہ: ترکی میں جاری ہنگامی حالت میں ایک بار پھر تین ماہ کی توسیع کی کوششیں کی جارہی ہیں دوسری جانب ترکی کے صدر نے پارلیمنٹ کو فوری انتخابات کرانے کی ہدایت بھی کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے پارلیمنٹ کو یہ ساتویں بار ہنگامی حالت میں توسیع کی تجویز دی گئی ہے۔

    خطے میں جاری سیاسی حالات بالخصوص شام کی جنگ کے تناظر میں طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ 24 جون کو فوری صدارتی و پارلیمانی انتخابات منعقد کرے، واضح رہے کہ یہ انتخابات نومبر 2019 میں شیڈول تھے۔

    فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    صدارتی محل میں ایک تقریر میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ ملک کو فوری طور پر انتظامی صدارتی نظام پر منتقلی کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل ان کی جانب سے پارلیمنٹ کو ہنگامی حالت میں توسیع کے لیے درخواست بھیجی گئی تھی جس پر آج رائے شماری ہونی تھی۔

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016 کے موسم گرما میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے بعد ہنگامی حالت نافذ کی گئی تھی۔ ترکی آئین کے مطابق ہنگامی صورتِ حال زیادہ سے زیادہ چھ ماہ تک جاری رہ سکتی ہے تاہم چھ ماہ کے بعد اس میں بار بار توسیع ممکن ہے۔ اب تک ترکی میں اندازاً پچاس ہزار افراد کو قید کیا گیا ہے، جب کہ ہزاروں کو ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترکی کی یونیورسٹی میں فائرنگ‘ 4 افراد جاں بحق

    ترکی کی یونیورسٹی میں فائرنگ‘ 4 افراد جاں بحق

    انقرہ : ترکی کے شمال مغربی صوبے کی ایک یونیورسٹی میں محقق نے فائرنگ کرکے 4 اساتذہ کو جاں بحق کردیا جبکہ پولیس نے ملزم کو گرفتارکرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی ترکی کے شہر اسکی شہر میں واقع عثمان غازی یونیورسٹی میں محقق نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں اسسٹنٹ ڈین فیکلٹی، سیکرٹری، اسسٹنٹ ریسرچر اور لیکچرار جاں بحق جبکہ دیگرافراد زخمی ہوگئے۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پرپولیس نے کارروائی کرتے ہوئے فائرنگ کرنے والے پروفیسر کو گرفتار لیا، فائرنگ کے واقعے کے بعد یونیورسٹی میں تدریسی عمل معطل کردیا گیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت بلقان ڈی کے نام سے ہوئی ہے تاہم فوری طور فائرنگ کے محرکات سامنے نہیں آسکے ہیں۔

    امریکہ: مشی گن کی یونیورسٹی میں فائرنگ‘ 2 افراد ہلاک

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 3 مارچ کو امریکی ریاست مشی گن کی یونیورسٹی کے کیمبل ہال میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال 15 فروری کو فلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    فرانس کی ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ثالثی کی پیشکش

    دمشق: فرانس نے شام میں جاری جنگ کے پیش نظر ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان ثالثی کی پیشکش ہے۔ پیشکش کو ترکی کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ پیشکش ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوج پر حملہ کیا جس میں 5 ترک فوجی جاں بحق ہوئے۔

    یاد رہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی نے تین دہائیوں تک ترکی میں کرد شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے اور ترکی اب اس جماعت کو دہشت گرد جماعت قرار دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کرد جنگجوؤں نے شامی فوج سے معاہدہ کرلیا

    ترکی نے رواں برس جنوری سے شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے۔

    ترکی کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ترکی کے جنوب مشرقی صوبے سیرت میں کردستان کارکن پارٹی کے جنگجوؤں نے ترک فوجیوں پر حملہ کیا تھا جس میں 5 فوجی جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق یہ حملہ ترکی کی کردوں کے خلاف کارروائی کے جواب میں کالعدم پارٹی کی جانب سے ایک انتقامانہ کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔

    دوسری جانب چند روز قبل فرانسیسی صدر ایمائیل میکرون نے شامی ڈیمو کریٹک فورس (جس میں کردوں کا اثر و رسوخ ہے) اور وائی پی جی (عوامی حفاظتی دستے) کے وفد سے ملاقات کی تھی۔

    ملاقات میں فرانسیسی صدر نے ترکی اور کرد جنگجوؤں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی تھی۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ صدر نے شامی ڈیمو کریٹک فورس کے ان جنگجوؤں کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو داعش کے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    مزید پڑھیں: شام و عراق میں قائم دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کردیں گے، ترک صدر

    یاد رہے کہ شامی ڈیمو کریٹک فورس داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کے ایک اہم اتحادی کے طور پر کام کر رہی ہے جبکہ عوامی حفاظتی دستہ بھی اس کا حصہ ہے۔ امریکا اور فرانس دونوں تنظیموں کے جنگجوؤں کو داعش سے لڑنے کے لیے تربیت اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

    وائی پی جی کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کے سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کرتی ہے اور امریکا بھی اس دعوے کی حمایت کرتا ہے۔

    تاہم ترکی نے فرانس کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر کے ایک ترجمان ابراہیم کلن کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو فوری مسترد کردیا گیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام ممالک کو ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط مؤقف اپنانا چاہیئے۔

    ترکی کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ ترکی اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان مذاکرات، رابطے یا ثالثی کو فروغ دینے والی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

    شام جنگ،ترک افواج نے عفرین کا کنڑول سنبھال لیا

     دمشق: ترک فوج نے اتحادیوں کے ہمراہ شام کے شمال مغربی صوبے عفرین میں کرد جنگجؤوں کو شکست دے کر کنٹرول سنبھال کرترکی کا پرچم لہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شمال مغربی حصّے میں گذشتہ آٹھ ہفتوں سے جنگ کے بعد ترک فوج نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ عفرین کا کنڑول حاصل کرکے اپنا پرچم لہرا دیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے عفرین کا کنڑول کرد ملیشیا کے ہاتھ میں تھا، جو انہوں نے شامی افواج کی حمایت سے حاصل کیا تھا، لیکن اب شمال مغربی حصّے پر ترک افواج نے اپنا قبضہ جماکر ترکی پرچم بھی لہرادیا ہے۔

     ترکی نے شام کے علاقی عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کردی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا تھا ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہروں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں‘۔

    ترک افواج عفرین پر قبضہ کرنے کے بعد شہر میں لگا مجسمہ گرا رہے ہیں

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترکی کے جمعے کی رات ہونے والے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں میں ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ترک فضائیہ کی جانب سے جمعے کی رات اسپتال پر فضائی حملوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے

    مصدقہ ذرائع کی اطلاعات کے مطابق شام کے شمال مغربی شہر عفرین سے ترک فضائی حملوں کے باعث 150،000 افراد گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں۔

    کردش جنگجؤ گروپ کے ترجمان ہادیہ یوسف کا کہنا تھا کہ کرد جنگجو اب بھی ترک فوج اور اس کے اتحادیوں سے لڑنے میں مصروف ہیں البتہ شہر کو عام لوگوں کے قتل عام کی وجہ سے خالی کروالیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کردوں کی کوشش جاری ہے اور کردش لوگ ہر حال میں اپنا دفاع کریں گے، عفرین کی لڑائی نے شام میں ہونے والی خانہ جنگی میں نیا باب کھول دیا ہے اور گذشتہ سات سال سے شامی جنگ میں غیر ملکی کردار کو واضح کردیا ہے۔

    برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے ہسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے، کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد ہسپتال تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے‘ ترک صدر

    شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے‘ ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ بہت جلد ترکی کی فورسز شام کے شہر عفرین کا محاصرہ کرلیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی شہرعفرین کا بہت جلد محاصرہ کرلیں گے۔

    رجب طیب اردگان نے کہا کہ ہمارے آپریشن کا مقصد اس جگہ کو ایک محفوظ علاقہ بنانا ہے جہاں ترکی میں موجود شامی مہاجرین واپس جاسکیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترکی کا خیال ہے کہ وائی پی جے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی شاخ ہے جو 1984 سے ترکی کی ریاست کے خلاف بغاوت کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ 2011 سے جنگ سے متاثرہ شام کے 35 لاکھ سے زائد لوگ ترکی میں پناہ گزیر بن کر جاچکے ہیں۔


    کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا


    یاد رہے کہ 3 روز قبل شام کے شمال مغربی علاقے عفرین میں لڑنے والے کرد جنگجوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت سے معاہدہ کرلیا ہے۔

    کرد جنگجوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت سے اس بات پر معاہدہ کیا ہے کہ وہ ترکی کی جاررحانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے جنگجؤوں کو فوجی امداد فراہم کرے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا

    کرد جنگجوؤں نےشامی فوج سےمعاہدہ کرلیا

    دمشق: شام کے شمال مغربی علاقے عفرین میں لڑنے والے کرد جنگجوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شامی حکومت سے معاہدہ کرلیا ہے ۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شام کے شمال مغربی علاقے عفرین سے تعلق رکھنے والے کردش جنگجوں نے شامی حکومت سے اس بات پر معاہدہ کیا ہے کہ وہ ترکی کی جاررحانہ کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے جنگجؤوں کو فوجی امداد فراہم کرے گی۔

    شامی حکومت نے اس معاہدے کے حوالے سے کسی قسم کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے، تا ہم اس وقت عفرین باڈر پر شامی فوج موجود نہیں ہے۔

    سینئر کردش عہدیدار بدرین جیا کرد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شامی فوجی کچھ ہی دنوں میں عفرین باڈر پر تعینات کردیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ عفرین باڈر پر ترکی کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں صرف کرد جنگجوؤں کے لیے نہیں ہیں بلکہ شامی فوجیوں کے لیے بھی ہیں۔

    یاد رہے 2012 میں شامی صدر بشار الاسد نے سرکاری آرمی کو عفرین کے علاقے سے نکال لیا تھا اور کرد جنگجوں کے حوالے کردیا تھا تاکہ داعش سے علاقے کا قبضہ چھڑایا جاسکے۔

    ترکی عفرین کے علاقے سے کرد باسیوں کو اس لیے نکالنا چاہتا ہے کہ کالعدم کردستان کارکن پارٹی اپنی توسیع کے لیے کام کررہی ہے جس نے تین دہائیوں تک ترکی میں کردش شہریوں کے حقوق کے لیے لڑائی لڑی ہے۔جبکہ وائے پی جی (عوامی حفاظتی دستہ) نے کردستان کارکن پارٹی سے کسی بھی قسم کا سیاسی یا عسکری رابطے سے انکار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کردش سیاسی پارٹی کے عہدیدار نے دعوی ٰکیا ہے کہ روس شامی حکومت اور کرد جنگجوؤں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر اعتراض کرسکتا ہے ‘ کہ اس معاہدےکے سبب روس اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات پیچیدگی کا شکار ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • ترکی کا معالج محلہ، کینسر کے مریضوں کی آخری امید

    ترکی کا معالج محلہ، کینسر کے مریضوں کی آخری امید

    منیسا : ترکی کے صوبے منیسا کے ایک چھوٹے سے محلے میں کینسر کا موثر اور دیرپا علاج کیا جاتا ہے جس کے باعث دنیا بھر سے سرطان کے مریض شفایاب ہونے اس محلے کا رخ کرتے ہیں.

    منیسا کے اس چھوٹے سے محلے کا نام آئی واجیک ہے جسے اب کینسر کے شفا خانے کے طور پر جانا جاتا ہے، اس معالج محلے کی شہرت کو اس وقت دوام حاصل ہوا جب ترک کی معروف رقاصہ نورسیل نے یہاں آکر پھیپھڑوں کے کینسر سے نجات پائی.

    وائی جیک محلے کو آباد کرنے والے 5 سے 6 افراد نے اس معالج محلے کی داغ بیل ڈالی، طب اور حکمت سے لگاؤ رکھنے والے ان افراد نے پہلے پہل تو اس محلے کو تحقیق کے لیے منتخب کیا جہاں پُر سکون فضا میں وہ اپنی تحقیق بناء کسی رکاوٹ کے جاری رکھ سکیں.

    جلد ہی اس خاندان کو سرطان کے مرض کے خاتمے کے لیے کارگر ثابت ہونے والی انوکھی اور اچھوتی ترکیب کا پتہ چلا اور کئی برسوں پر مشتمل تحقیق پایہ تکمیل کو پہنچی جس کا شہرہ آس پاس کے گاؤں تک پہنچ گیا اور سرطان کے مرض میں مبتلا مایوس مریض یہاں سے شفاء پانے لگے.

    روایتی جڑی بوٹیوں اور چند یوگا ورزشوں کے ذریعے کیے جانے والے اس علاج سے شفاء پانے والی ترک کی معروف رقاصہ نورسیل ہی نہیں تنہا نہیں ہیں بلکہ استنبول کے ایک شخص نے بھی خون کے کینسر سے نجات حاصل کی، ان دو پے در پے کامیابیوں نے معالج خاندان کی شہرت بیرون ملک پہنچادی.

    معالج خاندان تنہائی پسند لوگ ہیں جو میڈیا سے گفتگو کرنے سے اجتناب برتتے ہیں اور اپنے مریضوں سے بھی حد فاصل رکھتے ہیں چنانچہ ان کی تحقیق اور طریقہ علاج پر مکمل پردہ پڑا ہے تاہم شفاء یاب ہونے والے کینسر کے مریضوں کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ صحت یاب ہو رہے ہیں.

    محلے وائی جیک کی مقامی آبادی 250 افراد سے زیادہ نہیں تاہم ہر وقت اس محلے میں ہزار سے زائد لوگ موجود ہوتے ہیں جن میں اکثریت علاج کے غرض سے آنے والے غیر ملکی افراد کی ہوتی ہے جو رہائش و طعام کی قلت اور نامناسب انتظامات کے باوجود اس محلے کا رخ کرتے ہیں.

    ترک کے ماہرین سرطان کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی شہرت سُن رکھی ہے تاہم ان کے طریقہ علاج اور مریضوں کے شفایابی سے متعلق ٹھوس شواہد موجود نہیں جس کی بناء پر کچھ بھی رائے قائم کرنا مشکل کام ہوگا البتہ اگر واقعی کوئی ایسی تحقیق ہے تو اسے سامنے آنا چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں.

    ترک کے محکمہ صحت کا موقف ہے کہ کئی علاقوں میں قدیم طریقہ علاج کے شفاء ٰخانے کام کر رہے ہیں جو حکومت سے رجسٹرڈ نہیں یہ محض تجربے، مشاہدے اور نسل در نسل منتقل ہونے والی معلومات کی بناء علاج کرتے ہیں جس کی حکومت حوصلہ افزائی نہیں کرتی.

    ماہرین سرطان اور ترک محکمہ صحت کا استدلال اپنی جگہ لیکن اس علاقے کی شہرت معالج محلے کے طور پر دو بڑے ناموں کے شفاء یاب ہونے کے بعد دوام عروج پر پہنچی اور لوگ شفاء یاب ہورہے ہیں یہ ایک خوش آئند بات ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترکی میں طیارہ گر کر تباہ، عملہ اور مسافر محفوظ

    ترکی میں طیارہ گر کر تباہ، عملہ اور مسافر محفوظ

    انقرہ : پیگاسس ایئرلائنز طیارہ ساحل کے قریب گر کر تباہ ہوگیا تاہم خوش قسمتی سے تمام مسافر اور عملہ محفوظ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق پیگاسس ایئرلائنز کی پرواز  ترکی کے ساحل سمندر کے نزدیک واقع ٹبرازون ایئر پورٹ کے رن وے سے کچھ فاصلے پر  نامعلوم وجوہات کی بناء پر زمین پر آن گرا۔

    پیگاسس ایئرلائنز کی انتظامیہ کے مطابق مذکورہ حادثہ ہفتے کی شب ٹراب زون ایئرپورٹ پر پیش آیا جب بوئنگ ایئر کرافٹ 737-800 انقرہ سے ٹرابزون ایئرپورٹ پر پہنچا لیکن لینڈنگ درست نہ ہونے کے سبب ساحل سمندر کے بالکل نزدیک زمین پر گر گیا۔

    ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق افسوسناک واقعے کا خوش قسمت پہلو یہ ہے کہ جہاز کے عملے سمیت تمام مسافر محفوظ رہے تاہم طیارے کو کافی نقصان پہنچا ہے، طیارے میں 162 مسافر سوار تھے۔

    حادثے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ طیارے کے عملے اور مسافروں کو محفوظ مقام پر منتقل  کردیا گیا ہے جب کہ چند معمولی زخمی افراد کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حادثہ ٹرابزون ایئرپورٹ پر برف باری کے باعث پیش آیا جہاں طیارہ لینڈنگ کے دوران برف کی وجہ سے پھسل کر رن وے سے اتر کر ساحلی زمین پر چلا گیا اور خدشہ تھا کہ سمندر میں گر جاتا تاہم خوش قسمتی سے طیارہ کچگ فاصلے پر ہی زمین میں دھنس گیا اورسمندر کی لہروں سے محفوظ رہا.

    ایئرپورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کی روشنی میں ذمہ داروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔