Tag: ترکی

  • سات سالہ شامی لڑکی کی ترک صدر سے ملاقات

    سات سالہ شامی لڑکی کی ترک صدر سے ملاقات

    انقرہ :شامی شہرحلب میں باغیوں کے زیرانتظام مشرقی حصے میں رہنے والی7 سالہ لڑکی بانا العابد نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کےمطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سے مشہور ہونے والی 7 سالہ بچی بانا العابد ترکی پہنچ گئی جہاں انہوں نے اپنے والدین کے ہمراہ صدارتی محل میں صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

    s1

    ترک صدر نے بانا اور اس کے بھائی کو سینے سے لگا کر انہیں خوش آمدید کہا اور انہیں تحائف بھی دیے۔

    s2

    بانا نے ترک صدر کے ساتھ اپنی تصویر ٹویٹر پر شیئر کی اور اور اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ وہ صدر سے مل کر بہت خوش ہے۔

    دوسری جانب ترک صدر نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی اور کہا کہ مجھے بانا اور اس کے خاندان کی صدراتی محل میں مہمان نوازی کرنے پر بہت خوشی ہوئی۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ترکی ہمیشہ شام کے لوگوں کی حمایت میں کھڑا رہےگا۔

    مزید پڑھیں: حلب کی ملالہ، 7 سال کی بانا، جو حلب میں گزرنے والی قیامت دنیا تک پہنچا رہی

    واضح رہے کہ سات سال کی بانا اپنی والدہ کے ذریعے دنیا کو کھنڈر ہوتے حلب کی داستان سناتی ہے،بانا نے 24 ستمبر کو بانا العابد کے نام سے ٹویٹر اکاؤنٹ شروع کیا اور اب ٹویٹر پر بانا کے 3لاکھ سے زائد فالوورز ہیں۔

  • شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق

    شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق

    دمشق : ترک فوج کا کہناہےکہ شام میں داعش کےجنگجوؤں سے لڑتے ہوئے ترکی کے 14فوجی جان کی بازی ہارگئے۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز الباب کے قصبے میں داعش کے خلاف لڑائی میں ترکی کے 14 فوجی جاں بحق ہوگئے،ترک فوج داعش کے قبضے سے اس قصبے کو چھڑانے کے لیے مدد کررہی تھی۔

    ترکی کی فوج کا کہنا ہے داعش نے متعدد خودکش بمباروں کا استعمال کیا۔ترک فوجی حکام نےدعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دولتِ اسلامیہ کے 138 جنگجو بھی مارے ہیں۔

    خیال رہے کہ شامی آپریشن کے آغاز سے کسی ایک دن میں ترک فوجیوں کی ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ترکی نے شام میں اپنا فوجی آپریشن رواں سال اگست میں شروع کیا تھا۔

    یاد رہے کہ الباب کا قصبہ شام اور ترکی کی سرحد سے تقریباً 20 کلومیٹر دور ہے اور ترک آپریشن کی توجہ اسی مقام پر مرکوز رہی ہے۔

    واضح رہے شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے

  • دنیابھرمیں روسی سفارتی مشنزکی سیکیورٹی بڑھائی جائے،روسی صدر

    دنیابھرمیں روسی سفارتی مشنزکی سیکیورٹی بڑھائی جائے،روسی صدر

    ماسکو : روسی صدرولادی میر پیوٹن نےدنیابھرمیں روسی سفارتی مشنزکی سیکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کردی۔’

    تفصیلات کےمطابق ترکی میں روسی سفیر کے قتل کے بعد ماسکومیں روسی صدرولادی میرپیوٹن سےوزیرخارجہ سرگئی لاروف نے ملاقات کی۔روسی صدر سے ملاقات میں ڈائریکٹرفارن انٹیلی جنس اورڈائریکٹرفیڈرل سیکیورٹی سروس بھی موجود تھے۔

    صدرپیوٹن نےدنیابھرمیں روسی سفارتی مشنزکی سیکیورٹی سخت کرنےکی ہدایت کی۔ولادی میر پیوٹن نے بتایاکہ روسی تحقیقاتی کمیٹی نےقتل کی تحقیقات کاآغازکردیاہے۔تحقیقاتی کمیٹی جلدورکنگ گروپ تشکیل دےکرترکی جائےگی۔

    روسی صدرپیوٹن کاکہناتھاکہ ٹیلیفونک گفتگومیں ترک صدر اردگان نے قتل کی مشترکہ تحقیقات پرآمادگی ظاہرکی ہے۔

    مزید پڑھیں:ترکی: روسی سفیر دوران خطاب فائرنگ سے ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ شب ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف پراسپیشل فورس کے اہلکار نے فائرنگ کی جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے اور انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔

    واضح رہے کہ روسی سفیر پرحملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ترک وزیرخارجہ میلود چاووش اوغلو،روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف ماسکو میں شام کے معاملے پر ایک غیر معمولی سہ فریقی مذاکرات شروع کرنے والے تھے۔

  • صدرپاکستان اوروزیراعظم کی استنبول بم دھماکوں کی شدیدمذمت

    صدرپاکستان اوروزیراعظم کی استنبول بم دھماکوں کی شدیدمذمت

    اسلام آباد: صدرمملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے ترکی میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اقوام عالم کو مل کر لڑنا ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق صدر مملکت ممنون حسین کا دھماکوں کی مذمت اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین اور ترک صدر رجب طیب اردگان سے تعزیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دکھ اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ ہیں۔

    صدر پاکستان ممنون حسین کا کہناتھا کہ پاکستان اورترکی دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے آخری دم تک مل کر کام کریں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے ترکی دھماکوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت غم کی اس گھڑی میں ترک عوام اور حکومت کے ساتھ ہے۔

    وزیراعظم کا کہناتھا کہ دہشت گردی اقوام عالم کا مشترکہ مسئلہ ہے جس سے مل کر نمٹنا ہوگا جبکہ پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں:استنبول میں دھماکے،29افراد جاں بحق

    واضح رہےکہ ترکی کےشہراستنبول میں گزشتہ شب فٹبال اسٹیڈیم کے قریب دو دھماکوں میں کم از کم 29 افراد جاں بحق اور150سےزائد زخمی ہوگئے تھے۔

  • استنبول میں دھماکے،44افراد جاں بحق

    استنبول میں دھماکے،44افراد جاں بحق

    استنبول : ترکی کے شہراستنبول میں فٹبال اسٹیڈیم کے قریب دو دھماکوں میں کم از کم44افراد جاں بحق اور 150سےزائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق حکام کا کہنا ہے کہ ایک کار بم حملے اور ایک خودکش حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔دھماکےکےبعد علاقےمیں فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔

    post-1

    دھماکےکےنتیجےمیں 44افرادجاں بحق اور150 سےزائدزخمی ہوگئے۔دھماکےکےبعدقریبی ہوٹلوں کوحفاظتی اقدامات کے تحت خالی کرالیاگیا۔

    post-2

    ترک صدرکاکہناہےکہ دہشت گردوں نے پولیس اورشہریوں کونشانہ بنایا۔دھماکے کی تحقیقات کاآغاز کردیاگیاہے تاہم کسی گروہ نے ابھی تک حملےکی ذمہ داری قبول کرنے کادعویٰ نہیں کیاہے۔

    post-3

    خیال رہے کہ اس سے قبل وزیرِ داخلہ نے پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ حملے میں 20 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔وزیرِ داخلہ سلمان صولو نے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق ایک کار بم کے ذریعے پولیس کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔

    post-4

    ترک وزیرداخلہ نے بتایا کہ بیشکتاش اسپورٹس اسٹیڈیم میں ایک فٹبال میچ ختم ہونے کے آدھے گھنٹے کے بعد یہ دھماکہ ہوا۔

    post-6

    دوسری جانب ٹرانسپورٹ کے وزیر احمت ارسلان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ دہشتگرد حملہ تھا۔

    مزید پڑھیں:ترکی میں کاربم دھماکہ،18افراد جاں بحق

    واضح رہے کہ رواں سال اکتوبرمیں ترکی کے جنوب مشرقی حصے میں فوجی چیک پوسٹ پرکاربم حملے کے نتیجے میں دس فوجیوں سمیت اٹھارہ افراد جان کی بازی ہارگئےتھے۔

  • تلخ تاریخ رکھنے والا سال اب تاریخ کا حصہ ہوگیا،ترک وزیراعظم

    تلخ تاریخ رکھنے والا سال اب تاریخ کا حصہ ہوگیا،ترک وزیراعظم

    ماسکو: ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہناہے کہ تلخ تاریخ رکھنے والا سال اب تاریخ کا حصہ ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ترکی اور روس کے درمیان تعلقات معمول کی سطح کی جانب رواں دواں ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق ترک وزیراعظم بن علی یلدرم سرکاری دورے پر روس پہنچےتوکریملن میں ان کااستقبال کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کاکہناتھاکہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری پرخوشی محسوس کررہےہیں۔

    روسی صدر کا کہناتھاکہ ماضی میں کچھ واقعات کی وجہ سے دوطرفہ تجارت میں کمی آئی ہےتاہم اب اس میں اضافے کی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تلخ تاریخ رکھنے والا سال اب تاریخ کاحصہ ہوگیاہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کو بھلا کر دونوں ممالک میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔

    یاد رہے کہ ترک وزیراعظم نے روس روانگی سے قبل انقرہ ایئرپورٹ پر کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔

    مزید پڑھیں:ترکی نے شام کی سرحد پرروسی جنگی طیارہ مارگرایا

    واضح رہےکہ گزشتہ سال ترک سرحد کے قریب ترکی کی جانب سے روسی جنگی طیارہ مارگرانے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی پیداہوگئی تھی۔

  • خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    خلائی مخلوق نے ترکی پر حملہ کردیا؟

    استنبول: خلائی مخلوق کی زمین پر آمد کے بارے میں کافی عرصہ سے متضاد بحثیں اور دعوے کیے جارہے ہیں اور اس کا تازہ ترین واقعہ ترکی میں پیش آیا جہاں لوگوں نے آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیوں کا مشاہدہ کیا۔

    ایک روز قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اچانک ہی ایک ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا جس میں کہا گیا یو ایف او اٹیک ترکی یعنی ایک غیر معمولی شے جسے عموماً خلائی مخلوق سے منسوب کیا جاتا ہے، نے ترکی پر حملہ کردیا ہے۔

    ufo

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ بے شمار لوگوں نے ایسی تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کیں جس میں آسمان پر کچھ غیر معمولی روشنیاں چمکتی نظر آرہی ہیں۔

    اس ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کرنے والے صارفین کا دعویٰ تھا کہ اڑن طشتری نما اس شے نے ترکی پر حملہ کردیا ہے، جب کہ کچھ نے صرف اس کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ کیا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ اسی طرح کی روشنیاں امریکی ریاستوں ٹیکسس، ڈینور اور برطانیہ میں بھی مختلف مقامات پر دیکھی گئی ہیں۔

    ایک شخص نے مطالبہ کیا کہ چونکہ اس غیر معمولی شے کو بہت واضح طور دیکھا گیا ہے لہٰذا امریکی خلائی ادارہ ناسا اس بارے میں تحقیقات کرے۔

    بعض صارفین نے اس کا تقابل سنہ 1997 میں میکسیکو میں نظر آنے والی روشنیوں سے بھی کیا۔

    بعض افراد نے یہ بھی شکایت کی کہ ٹوئٹر اس ہیش ٹیگ کی پوسٹس کو ڈیلیٹ کر رہا ہے جس کے بعد لوگوں نے ترکی میں سوشل میڈیا پر عائد قدغن کو برا بھلا کہنا شروع کردیا۔

    واضح رہے کہ یہ وہی دن ہے جب آج سے 36 سال قبل ایک برطانوی پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک اڑن طشتری میں آنے والی خلائی مخلوق اسے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئی تھی۔

  • ترکی: طالبات کے ہاسٹل میں آتشزدگی،12افراد جاں بحق

    ترکی: طالبات کے ہاسٹل میں آتشزدگی،12افراد جاں بحق

    انقرہ : ترکی کے جنوبی علاقے میں طالبات کےہاسٹل میں آگ لگنے سےگیارہ طالبات سمیت بارہ افرادجان کی بازی ہار گئے۔

    ترک میڈیاکےمطابق آتشزدگی کا واقعہ ترک شام سرحدکے قریب صوبہ ادانہ میں پیش آیا۔لڑکیوں کے ہاسٹل میں آگ لگنےسےگیارہ طالبات اور ایک ملازمہ جاں بحق ہوئیں۔

    ترک حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ زیادہ تر افراد بالائی منزل کا دروازہ کھولنے میں ناکامی کے باعث آگ کی لپیٹ میں آکر جاں بحق ہوئے۔

    صوبہ ادانہ کے گورنر محمود دیمارتس کا کہناہے کہ واقعے میں 12 افراد ہلاک ہوئےجن میں 11 طالبات اور ایک اسکول ٹیچر شامل ہیں، جبکہ ہاسٹل میں آگ لگنے کے باعث 22 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    محمود دیمارتس کا کہناتھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی تاہم مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ہاسٹل میں آگ لگنے کے بعد ایمرجنسی سروسز کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر عمارت میں لگی آگ بجھانے کا کام شروع کردیا اورتقریباً 3 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا۔

  • یورپ تارکین وطن کے لیے تیار رہے،ترک صدر

    یورپ تارکین وطن کے لیے تیار رہے،ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی یونین کی جانب سے ترکی کے ساتھ مذاکرات معطل ہوئےتوتارکین وطن کی بڑی تعداد کو یورپ سفر کرنے کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق جمعے کے روزاستنبول میں اپنی ایک تقریرمیں اردگان نے یورپین یونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’میری بات سنیے،اگرآپ نے مزید کچھ کیا تو پھریہ ذہن میں رکھیے کہ سرحدیں کھول دی جائیں گی‘۔

    مزید پڑھیں:ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک

    خیال رہے کہ مذاکرات کو اس وقت دھچکا لگاجب یورپین پارلیمنٹ میں جمعرات کو ترکی سے رکنیت کے معاملے پر بات نہ کرنے کے لیے پیش ہونے والی قرار داد کے حق میں ووٹ ڈالے گئے تھے

    یورپین پارلیمنٹ کے مطابق قرارداد پیش کرنےکی وجہ ترکی میں رواں سال ناکام بغاوت کے بعد ہونے والے کریک ڈاؤن کو قرار دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل رواں سال 18 مارچ کو تارکین وطن کی یورپ کی جانب ہجرت کو روکنے کے لیے انقرہ اور برسلزکے درمیان معاہدہ ہوا تھا۔

    معاہدے کے تحت ترکی کے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا کہ اس کے شہریوں کو ویزا فری سفر کی اجازت دی جائے گی اور ترکی کے یورپی یونین کے رکن بننے کے لیے مذاکرات میں تیزی سے پیش رفت کی جائے گی۔

    یاد رہےکہ گزشتہ سال دس لاکھ سے زائد تارکین وطن یورپ پہنچےتھے ان میں سے زیادہ تر ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہوئےتھے۔

    واضح رہے کہ ترکی میں اس وقت تقریباً 30 لاکھ تارکین وطن موجود ہیں جن میں زیادہ تر شام سے آئے ہیں۔

  • ترک صدر طیب اردگان پاکستان پہنچ گئے

    ترک صدر طیب اردگان پاکستان پہنچ گئے

    اسلام آباد: ترک صدر طیب رجب اردگان صدر مملکت ممنون حسین کی دعوت پر پاکستان پہنچ گئے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان پاکستان کے 2 روزہ دورے پر آج اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ہمراہ ترک خاتون اول بھی موجود ہیں۔

    ترک صدر، صدر مملکت ممنون حسین کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ دورے میں وزرا، اعلیٰ حکام سمیت ترک تاجروں اور ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ان کے ہمراہ ہے۔

    turk-post

    اردگان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ بعد ازاں صدر مملکت معزز مہمان کے اعزاز میں ضیافت دیں گے۔

    ترک صدر کے 2 روزہ دورے کے دوران باہمی تعاون کے کئی معاہدوں پردستخط کیے جائیں گے جبکہ وہ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    turkey-post-1

    ترک صدر اردگان لاہور بھی جائیں گے جہاں وزیر اعظم شاہی قلعہ میں ان کے اعزاز میں ضیافت دیں گے۔

    واضح رہے کہ طیب اردگان کا بطور ترک صدر یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد انہوں نے پاکستان میں اپنا پہلا دورہ اگست 2015 میں کیا۔

    اس سے قبل وہ ن لیگ کے دور حکومت میں بطور ترک وزیر اعظم بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ بطور وزیر اعظم طیب اردگان نے دسمبر 2013 میں دورہ پاکستان کیا جس میں انہوں نے لاہور اور اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

    turkey-post-2

    طیب اردگان نے 21 مئی 2012 میں بطور ترک وزیر اعظم پاکستان کا پہلا دورہ کیا تھا جس کے دوران انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کیا تھا۔