Tag: ترکی

  • گولن کی فوجی بغاوت کی سرپرستی کے الزام کی سختی سے تردید

    گولن کی فوجی بغاوت کی سرپرستی کے الزام کی سختی سے تردید

    نیویارک: امریکا میں رہائش پذیر سابق ترک لیڈر اور عالم فتح اللہ گولن نے فوجی بغاوت کی فکری سربراہی کا الزام مسترد کردیا۔

    گزشتہ شب ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی جانب سے سرکاری عمارتوں، ایئرپورٹس اور پلوں پر قبضہ کرنے کے بعد بغاوت کا اعلان کردیا گیا اور ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔ ترک صدر طییب اردگان کی اپیل پر ترک عوام بڑی تعداد میں باہر نکل آئی اور فوجی حکومت کے خلاف بھرپور مزاحمت کی۔ باغی فوجیوں نے عوام پر گولیاں بھی برسائیں جس میں 161 شہری جاں بحق ہوگئے۔

    gulen-2

    ترک صدر نے اس بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس بغاوت کے پیچھے فکری طور پر ان کا ہاتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی بغاوت کرنے والے باغی گولن کی تعلیمات سے متاثر تھے اور پنسلوانیا سے ہدایات لے رہے تھے۔

    تاہم فتح اللہ گولن نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا۔

    فتح اللہ گولن نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا، ’ہم پچھلی کئی دہائیوں میں فوجی حکومتوں کے بدترین دور دیکھ چکے ہیں۔ لہٰذا یہ ناممکن ہے کہ کسی فوجی بغاوت کی سرپرستی کی جائے‘۔

    ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ *

    انہوں نے کہا کہ بے شک وہ اردگان کو پسند نہیں کرتے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پر وہ ایک بدترین نظام کی حمایت کریں۔ ’حکومت انتخابات کے ذریعہ آزادنہ طور پر قائم ہونی چاہیئے، جبر و تشدد کے ذریعہ نہیں‘۔

    انہوں نے ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی ظاہر کی۔

    امریکا میں مقیم 74 سالہ فتح اللہ گولن ایک زمانے میں طیب اردگان کے قریبی اتحادی تھے۔ وہ انا طولیہ میں واقع ایک چھوٹی سی بستی کوروجک میں پیدا ہوئے۔

    gulen-1

    گولن کو مارچ 1971 میں گرفتار کیا گیا۔ ان پر ایک خفیہ تنظیم کے ذریعے لوگوں کے دینی جذبات ابھار کر ملکی نظام کی اقتصادی، سیاسی اور معاشرتی بنیادوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کا الزام تھا۔ 6 ماہ تک جیل میں رہنے کے بعد وہ عام معافی کے قانون کے تحت رہا ہوئے اور پھر سے اپنے فرائض منصبی ادا کرنے لگے۔ 1990 میں گولن نے اپنی تحریک، تحریک حزمت کا آغاز کیا جس کی باز گشت نہ صرف ترکی بلکہ دیگر ممالک میں بھی سنی جانے لگی۔

    وہ 1999 میں غداری کا الزام لگنے کے بعد امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں امریکی ریاست پنسلوانیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں اب گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں ہونے والی فوجی بغاوتیں *

    چند ماہ قبل ترکی کی ایک عدالت میں فتح اللہ گولن کا ٹرائل شروع کیا گیا ہے۔ ان پر طیب اردگان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کرنے اور بغاوت کا الزام ہے۔ فتح اللہ گولن پر کئی سابق پولیس اہلکاروں کے ہمراہ مل کرایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

    فتح اللہ گولن کی تحریر کردہ کتابوں کی تعداد 60 سے زائد ہے جن کا 35زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

  • ترکی: معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، پُرعزم طریقے سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، باغی فوجی

    ترکی: معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، پُرعزم طریقے سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں، باغی فوجی

    انقرہ: ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کی خبریں زبان زد عام ہیں، ایسے میں باغی فوجیوں کی جانب سے بھی پرعزم لڑائی کو جاری رکھنے کا بیان سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب ترک فوج کی جانب سے اپنے ہی ملک میں پیش قدمی کو عوام نے ناکام بنا دیا، فوجی بغاوت عوام کے ہاتھوں جکچلی جا چکی ہے سرکاری عمارتوں قبضے کے غرض سے داخل ہونے والے فوجیوں کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے اور عوام اور پولیس باغی فوجیوں کو گرفتار کرتی نظر آرہی ہے۔

    ترکی صدر نے اپنی آواز پر لبیک کہنے والوں شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بغاوت کچلے جانے کی خوشخبری سنائی ہے جب کہ بغاوت کے بعد لاپتہ آرمی چیف کو بھی بازیاب کروانے کا حکومتی دعوی سامنا آچکا ہے۔

    مزید پڑھیے : ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 90 افراد ہلاک

    ایسے میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے خبر نشر کی ہے کہ ترکی میں بغاوت کرنے والے فوجیوں کی جانب سے ای میل سامنے آئی ہے جس میں فوجی باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ لرائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ملک کی بڑی سرکاری عمارتوں اور اہم مقامات پر پیش قدمی کرنے والے فوجی اب بھی پرعزم ہیں اور محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے،ایسی صورتَ حال میں میڈیا کا کوئی بھی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہو گا۔

    اسی سے متعلق : ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    دوسری جانب ترکی کی سڑکوں پر اب بھی کئی جگہ پر ٹینک موجود ہیں، جن میں سے کچھ ٹینک خالی ہیں اور ان کے قریب مسلح پولیس موجود ہے،جمہوریت پسند ترک عوام نے فوجی بغاوت کے خلاف آواز اٹھا کر نہ صرف فوجیوں کو نکال بھگایا بلکہ اب وہاں کھڑے خالی ٹینکوں کیساتھ سیلفیاں بھی بنائیں۔

  • ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    ترکی میں گزشتہ شب کی ناکام فوجی بغاوت نے 56 سالہ سیاسی تاریخ میں چار بار کی گئی فوجی بغاوتوں کی یاد تازہ کردی، ان فوجی بغاوتوں کے نتیجے میں جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم کو پھانسی پر لٹکا ٰیا گیا اور کئی سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان خونی فوجی بغاوتوں میں کئی معصوم شہری جان سے گئے تا ہم اس بار عوام الناس نے ترک صدر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے فوجی بغاوت کو ناکام بنا دیا ہے۔

    ترکی میں پہلی فوجی بغاوت 27 مئی 1960 کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل کیمل گرسِل کی جانب سے کی گئی اس کامیاب فوجی بغاوت کے نتیجے میں اُس وقت کی حکومت کو معطل کردیا گیا تھا اور صدر،وزیر اعظم سمیت دیگر وزراء کو غداری اور دیگر جرائم کے الزامات میں پابند سلاسل کردیا گیا تھا بعد ازاں وزیراعظم عدنان مینڈرز کو پھانسی دے دی گئی تھی یہ مارشل لاء اکتوبر 1961 کو ختم ہوا اور منتخب جمہوری حکومت نے ملکی باگ دوڑ سنبھالی۔

    T POST 1

    دوسری مرتبہ12 مارچ 1971میں ترکی میں کئی مہینے سے جاری معاشی بد حالی ،بد امنی اور ہنگاموں کے بعد آرمی جنرل ممدوح ٹیگمک نے فوجی بغاوت کے بعد ملک کی مجموعی ذبوں حالی کے خاتمے اور معاشی و امن وامان کی بحالی کے نام پر کارِحکومت خود سنبھال لی۔

    T POST 2

    محض 9 سال بعد 12ستمبر 1980 میں دائیں بازو اور بائیں بازو کی جماعتوں کے درمیان تناؤ اور تصادم تیسری بار پھر فوجی بغاوت کو دعوت گناہ دینے کا باعث بنا جس کے نتیجے میں جمہوری حکومت کی بساط لپیٹ دی گئی اور آرمی چیف ایڈ مرل بولینٹ نے بغاوت کے بعد وزیراعظم کو اُن کو عہدے سے ہٹا کر خود وزیر اعظم کی نشست پر براجمان ہو گئے اس فوجی بغاوت میں بھی کئی سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو پابند سلاسل کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    T POST 4

    چوتھی بار 28 فروری 1997 میں مسلح افواج نے ماضی کے برعکس جمہوری اداروں پر ٹینکوں اور فوجی دستوں کے ساتھ چڑھائی تو نہیں کی تا ہم جمہوری حکومت کو کارِ حکومت چلانے کے لیے سخت سفارشات دی گئی تھیں حکومت وقت کے پاس ان سفارشات کو قبول کرنے اور نافذ کرنے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا تا ہم اس کے باوجود وزیر اعظم ترک سے جبری استعفیٰ لے لیا گیا تھا،یہ غیر اعلانیہ اورغیر سرکاری فوجی بغاوت بھی کامیاب بغاوت ثابت ہوئی پوری حکومتی مشینیری بہ شمول عدالت،تجارت، نشریات اور سیاسی قیادت فوج کے زیر تسلط رہے۔

    T POST 3

    یاد رہے اردگان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیلوپمنٹ پارٹی کے چودہ سالہ دورِ اقتدار میں تین بار بڑی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا ہے 2008اور 2010میں ترک حکومت نے دو بڑی اندرونی فوجی بغاوت کو نا کام بنایا تھا،ترک عدالتوں نے تین جرنیلوں اور تین سو سے زائد فوجیوں کو سزائیں سنائیں۔

    اسی طرح 2013 میں اردگان حکومت کو نئی قسم کی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا تھا،جب ایک پارک سے درخت اکھاڑنے کے منصوبے کی خلا ف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور ان مظاہروں کی آڑ میں جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی کوشش کی گئی لیکن اردگان نے اس چیلنج کو قبول کیا اور اپنی تدبرانہ قیادت اور دوراندیش پالیسیوں سے ممکنہ بغاوت پر قابو پالیا تھا۔

  • ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام،عالمی رہنماؤں کا رد عمل

    ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام،عالمی رہنماؤں کا رد عمل

    استنبول : ترکی کے اتحادیوں،نیٹو کے اتحادی ممالک اور دنیا بھر کے رہنماؤں نے ترکی میں ہونے والےبغاوت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی میں ناصرف جمہوریت کی حمایت کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جمہوریت کی بقا پر ترکی عوام کو سلام پیش کیا .

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں جمعے کے روز رات گئےترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر فوجی احکامات پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں مارشل لا اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے،جبکہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی.

    صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے، ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا،جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر نکال دیا.

    ترکی میں ہونے والی بغاوت کی کوشش پر امریکی صدر باراک اوباما نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر رجب طیب اردگان حکومت کی حمایت کریں.

    BARK OBAMA POST 2

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے نیٹو کے اہم اتحادی ملک ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش پر ترک عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی پر تشدد کاروائیوں سے دور رہیں اور ان میں شامل نہ ہوں.

    امریکی صدر نے وزیر خارجہ جان کیری سے فون پر بات کی اور انہیں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے دوران وہاں رہنے والے امریکی شہریوں کو کسی قسم کا نقصان نہ ہو.

    JOHN KERY POST 4

    نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹلون برگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے ترکی کے وزیر خارجہ سے بات کی اور انہیں اس بات یقین دہانی کرائی اور کہاکہ ترکی میں جمہوریت اور اس کے آئین کا احترام کرتا ہے.

    اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور ترجمان کے مطابق بان کی مون ترکی کی موجودہ صورتحال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں.

    BAN KI MOON POST 3

    برطانوی وزیر خارجہ بورس ولسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی میں ہونے والے بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے.

    یونان کے وزیراعظم نے بھی ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے بغاوت کے بعد اپنے ترک ہم منصب کو پیغام بھجوایا ہے جس میں جمہوری حکومت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا ہے.

    ایرانی وزیرخارجہ جاوید ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی میں ہونے والے بحران، جمہوریت کے استحکام کے ساتھ عوام کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کااظہار کیا ہے.

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور دیگر روسی حکام نے ترکی میں ہونے والے بحران میں روسی شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی ہیں.

    RUSSIA FOREIGN MINISTER

    جرمنی کی چانسلر انجیلا مارکل نے کہا کہ ترکی کی جمہوریت کو عوام نے بچا کر جمہوری اقدار کو بچا لیا.

    ANGELA MERKEL POST 1

    بھارتی وزیرخارجہ ششما سوراج نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی جمہوریت کی حمایت کی ہے.

    ترکی کے سابق صدر عبداللہ گل نے کہا کہ ترکی کوئی لاطینی ریاست نہیں ہے اور انہوں نےکہا کہ جنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی وہ اپنے بیرکوں میں واپس چلے جائیں.

    ABDULLAH GUL POST 5

    واضح رہے کہ ترکی میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے، بغاوت کی کوشش کرنے والے سات سو چون فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ انتیس کرنل اورپانچ جرنلوں کوبرطرف کردیا گیا ہے.

  • انقرہ:  ترکی شام کےساتھ بہترتعلقات چاہتاہے،ترک وزیراعظم بن علی یلدرم

    انقرہ: ترکی شام کےساتھ بہترتعلقات چاہتاہے،ترک وزیراعظم بن علی یلدرم

    انقرہ : ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے شام کےساتھ تعلقات کی بحالی کی خواہش کااظہار کردیا،دونوں ممالک کے درمیان دوہزارگیارہ میں شامی تنازع کے آغاز کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی اورشامی حکومت میں تلخی کے بادل چھٹنے لگے،ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے شام کےساتھ تعلقات کی بحالی کی خواہش کااظہار کردیا،دونوں ممالک کے تعلقات 2011 میں کشیدہ ہوگئے تھے.

    ترک وزیراعظم کا کہنا ہے کہ شام،عراق،بحیرۂ روم اوربحیرۂ اسود کے گرد واقع تمام ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتےہیں، ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے روس اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کیے.

    انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ شام کے ساتھ بھی تعلقات بحال کرلیں گے،ترک وزیراعظم کے مطابق عراق اور شام میں استحکام انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے اہم ہے.

    تجریہ کاروں کےمطابق بن علی یلدرم کابیان ترک حکومت کی پالیسی میں نیاموڑ ہے.

    واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوہزارگیارہ میں شامی تنازع کے آغاز کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے.

  • انقرہ : کرد باغیوں کے حملوں میں ترکی کے چھ فوجیوں سمیت 7افراد ہلاک

    انقرہ : کرد باغیوں کے حملوں میں ترکی کے چھ فوجیوں سمیت 7افراد ہلاک

    انقرہ :عراق کی سرحد کے قریب کرد باغیوں کے حملوں میں ترکی کے چھ فوجیوں سمیت سات افراد جاں بحق،جبکہ حملوں میں پندرہ افراد زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کےمطابق ترکی میں عراقی بارڈر سے متصل صوبے ہکاری میں کرد باغیوں کے دو مختلف حملوں میں چھ فوجیوں سمیت سات افراد جان کی بازی ہار گئے،حملوں میں دس فوجیوں سمیت پندرہ افراد زخمی ہوگئے ،زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے.

    ترک آرمی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے پہلے واقعے میں گشت پر مامور فوجی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں پانچ فوجی جان کی بازی ہار گئے.

    دوسرے واقعے میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار سمیت مقامی گارڈ مارا گیا،واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری طلب کرکے علاقے میں آپریشن شروع کردیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ ترک افواج 1984 سے باغیوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں.

    واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی سے فوج اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی شدت اختیار کرگئی ہے جس کے باعث چارسو کے قریب سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوچکےہیں.

  • انقرہ :  آرمی ہیلی کاپٹرخراب موسم کےباعث گرکرتباہ،7افرادجاں بحق

    انقرہ : آرمی ہیلی کاپٹرخراب موسم کےباعث گرکرتباہ،7افرادجاں بحق

    انقرہ : آرمی ہیلی کاپٹر خراب موسم کےباعث شمال مشرقی ترکی کے بحیرہ اسود کے علاقے میں گر کر تباہ،حادثے میں سات افراد جاں بحق ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹر خراب موسم کےباعث شمال مشرقی ترکی کے بحیرہ اسود کے علاقے میں گر کر تباہ،ہیلی کاپٹر میں فوجی افسران کی بیویاں اور بچے بھی موجود تھے،حادثے میں سات افراد جان کی بازی ہار گئے.

    ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم کےمطابق حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا.

    ہیلی کاپٹر میں آٹھ اعلیٰ فوجی افسران اور ان کے اہلخانہ سمیت پندرہ مسافر سوار تھے،ابھی تک مرنےوالوں کی شناخت نہیں ہوسکی.

    آرمی ہیلی کاپٹر میں ایک بریگیڈیرجنرل،کرنل،دو میجر بھی موجود تھے،حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں.

  • عید الفطر پر دنیا بھر کی مختلف روایات

    عید الفطر پر دنیا بھر کی مختلف روایات

    عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔

    عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔

    قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔

    دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    :تاریخی پس منظر

    عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔

    تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔

    عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔

    تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

    :پاکستان

    1

    پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔

    پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    :ترکی

    2
    ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو

    ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔

    :سعودی عرب

    3
    نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے

    عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔

    عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔

    سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔

    :ایران

    5
    خواتین کی نماز عید کا اجتماع

    ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔

    :مصر

    Untitled-4

    مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔

    پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    :ملائیشیا

    8

    ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔

    ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔

    عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔

    یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔

    :انڈونیشیا

    انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔

    انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔

    اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔

    :فلسطین

    7

    فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔

    :بنگلہ دیش

    9

    دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔

    بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔

    :عراق

    10
    عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول

    عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔

    :افغانستان

    11
    عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔

    عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔

    :امریکہ

    12

    امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔

    اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

    :برطانیہ

    13
    برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو

    برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔

    عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔

    :چین

    14

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔

  • یروشلم: غزہ کے لیے امداد،ترکی کاجہاز اسرائیل کی بندرگاہ اشدود پہنچ گیا

    یروشلم: غزہ کے لیے امداد،ترکی کاجہاز اسرائیل کی بندرگاہ اشدود پہنچ گیا

    یروشلم: ترکی کا بحری جہاز غزہ کے علاقے میں امداد پہنچانے کے لیے اسرائیل کی بندرگاہ اشدود پر پہنچ گیا،ترکی اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کے بعد یہ پہلا امدادی جہاز ہے جو اسرائیل پہنچا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا بحری جہاز غزہ کے علاقے میں امداد پہچانے کے لیےاسرائیل کی بندرگاہ اشدود پہنچ گیا،اتوار کو پہنچنے والاامدادی جہاز 35 گھنٹے کی سفر طے کر کے اشدود کی بندرگاہ پہنچا،جہاز پر 10 ہزار ٹن سے زائد کا امددی سامان موجود ہے.

    گذشتہ دنوں دونوں ممالک کے درمیان چھ برس بعد سفارتی تعلقات مکلمل بحال کرنے کے کے معاہدے پر اتفاق ہوا تھا.

    یاد رہے کہ 2010 میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ترکی کے جہاز فلوٹیلا پر اسرائیل کے حملے میں ترکی کے دس امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد ترکی اور اسرائیل کے مابین تعلقات میں کشیدگی آئی تھی.

    *اسرائیل اور ترکی کا تعلقات بحال کرنے کے معاہدے پر اتفاق

    گذشتہ دنوں اسرائیل نے 2010 میں غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ترک بحری جہاز ‘ماوی مارمارا’ پر حملے پر معافی مانگنے اور زر تلافی ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی،جس کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے سرگرم کارکنوں کے خاندانوں کو 2 کروڑ ڈالر ہرجانہ بھی ادا کیا جائے گا.

    واضح رہے کہ ترکی کی جانب سے غزہ کے افراد کے لیے یہ امداد رمضان کے اختتام پر عید الفطر کے موقعے پر بھجوائی جا رہی ہے.

  • ‘رومی تمہارا نہیں ہے’

    ‘رومی تمہارا نہیں ہے’

    کابل: افغانستان نے ایران اور ترکی کی جانب سے مشہور صوفی شاعر اور مفکر جلال الدین رومی کو اپنا قومی ورثہ قرار دینے کی درخواست پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے افغان ورثہ قرار دینے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تہران اور انقرہ رومی کی تخلیقات کو مربوط کر رہے ہیں جس کے بعد اسے اقوام متحدہ کے کتابچے ’عالمی یادیں‘ میں اپنے مشترکہ ثقافتی ورثے کی حیثیت سے جمع کروائیں گے۔

    rumi-3

    اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافتی ادارے یونیسکو نے 1997 میں اس کتابچے کی بنیاد ڈالی تھی۔ اس کتابچے کا مقصد خاص طور پر جنگ زدہ اور شورش زدہ ممالک کے ادبی ورثے کو جمع اور محفوظ کرنا ہے۔

    اس سلسلے میں رومی کو ’اپنا‘ ثقافتی ورثہ قرار دینے کی ترک اور ایرانی کوششوں کو افغانستان نے مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

    رومی بلخ میں پیدا ہوئے تھے جو اب افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان ثقافت و نشریات کی وزارت کے مطابق رومی ان کا فخر ہے۔

    ترجمان وزارت ہارون حکلیمی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’یونیسکو نے کبھی بھی ہم سے اس بارے میں رائے نہیں مانگی۔ لیکن ہم پرامید ہیں کہ ہم اپنا دعویٰ ثابت کردیں گے‘۔

    rumi-4

    رومی کی تصنیفات امریکا میں بیسٹ سیلر میں شمار ہوتی ہیں۔ ان کی تخلیقات کو 23 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

    رومی کی زندگی پر ایک ہالی ووڈ فلم بھی بنائی جارہی ہے جس میں مرکزی کردار آسکر ایوارڈ یافتہ لیونارڈو ڈی کیپریو کر رہے ہیں۔

    بلخ کے گورنر جنرل عطا محمد نور نے اقوام متحدہ میں افغان نمائندے کو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کے سامنے اٹھانے اور اس پر احتجاج کرنے کو کہا ہے۔

    ان کا کہنا ہے، ’رومی کو صرف 2 ممالک تک محدود کرنا ناانصافی ہے۔ رومی ایک عالمی مفکر ہے اور دنیا بھر میں اس کے چاہنے والے موجود ہیں‘۔

    rumi-1
    رومی کی آرام گاہ

    مشہور صوفی شاعر اور مفکر جلال الدین رومی 1207 میں بلخ میں پیدا ہوئے تھے جو اس وقت افغانستان کا ایک چھوٹا سا قصبہ ہے لیکن رومی کے زمانے میں یہ ایک مذہبی دارالخلافہ تھا اور بدھوں اور فارسی ادب کا مرکز تھا۔

    بعض مؤرخین کے مطابق بلخ نامی ایک اور علاقہ موجودہ تاجکستان میں بھی موجود تھا اور رومی وہیں پیدا ہوئے۔ منگول جنگجو چنگیز خان نے بھی 1221 میں اس پر حملہ کیا تھا۔

    منگولوں کے حملے کے دوران رومی نے وہاں سے ہجرت کرلی اور بغداد، مکہ اور دمشق کا سفر کرتے ہوئے ترکی کے شہر قونیہ آگئے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے 50 سے زائد برس گزارے۔

    یہیں ان کی ملاقات شمس تبریزی سے ہوئی۔ شمس تبریزی نے رومی کے خیالات و افکار پر گہر اثر ڈالا۔

    rumi-2

    افغانیوں کے مطابق رومی نے جہاں اپنے بچپن کا کچھ حصہ گزارا وہ گھر اب بھی بلخ میں موجود ہے۔

    رومی نے 3500 غزلیں، 2000 رباعیات اور رزمیہ نظمیں لکھیں۔

    رومی کا مزار ترکی کے شہر قونیہ میں ہے جہاں رومی کی رباعیات پر کیا جانے والا صوفی رقص پوری دنیا میں مشہور ہے۔