Tag: ترکی

  • ترکی: میزائل کا کامیاب تجربہ، امریکا کو تشویش لاحق

    ترکی: میزائل کا کامیاب تجربہ، امریکا کو تشویش لاحق

    انقرہ: ترکی نے روس سے حاصل کردہ ’ایس 400‘ فضائی دفاعی نظام کے تحت ایک دیسی ساختہ میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا، جس کے بعد ترکی کا دفاعی نظام اور مستحکم ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعے کے روز ترک وزارتِ دفاع نے بحر اسود کی فضا میں ایک میزائل تجربہ کیا جو کامیاب رہا، یہ میزائل روس کے ’ایس 400‘ دفاعی نظام کے تجربے کا حصہ ہونے کی وجہ سے امریکا نے اس پر تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ ترک اعلیٰ قیادت نے میزائل سسٹم کو آپریشنل نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، اس کی خلاف ورزی پر سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ روس سے حاصل کردہ ایس 400 دفاعی نظام پر ترکی اور امریکا کے درمیان سخت کشیدگی رہی ہے، اس سلسلے میں امریکا کی جانب سے یہ مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ نیٹو کے کسی رکن ملک کا روس سے جدید ترین اسلحہ خریدنا نیٹو ممالک کے لیے خطرہ ہے۔

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    روس سے اس میزائل سسٹم کی خریداری کے سبب امریکا نے ایف 35 جنگی طیارے تیار کرنے کے ایک مشترکہ منصوبے کے لیے ترکی کے ساتھ ڈیل بھی منسوخ کر دی تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان کو روس سے دفاعی نظام خریدنے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔

  • ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم ہر شعبے میں آذربائیجان کی مدد کرنا جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک ملت دو حکومتیں‘ کے نقطہ نظر سے ہم آذربائیجان کا وطن کی خاطر ان کی جدوجہد میں ساتھ دیتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں ترک صدر نے آذربائیجان کو اس کی یوم آزادی پر مبارک باد بھی پیش کی، انھوں نے لکھا ’میں ترکی کے قلبی دوست اور برادر ملک آذربائیجان کو یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘

    صدر اردوان نے اپنے ٹویٹ میں آذری صدر الہام علییف کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی تھی۔

    کاراباخ تنازع: آذربائیجان اور آرمینیا نئے موڑ پر آگئے

    گزشتہ روز اپنے ایک اور بیان میں ترک صدر نے آرمینی حملوں پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ مغربی ممالک آرمینی حملوں کے مقابل آذربائیجان کا ساتھ نہیں دے رہے۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ منسک کے تین ممالک امریکا، روس اور فرانس آرمینیا کو اسلحے کی امداد فراہم کر رہے ہیں، اور اس سب کے مقابل ہمارے آذری بھائی سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے زیادہ قدرتی عمل اور کیا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے ہیں۔

  • کرونا وبا کے دوران سب سے زیادہ سیاحت والا شہر؟

    کرونا وبا کے دوران سب سے زیادہ سیاحت والا شہر؟

    انطالیہ: کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا کی معیشت پر نہایت گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے، سیاحت کا شعبہ بھی وسیع سطح پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا، تاہم اس وبا کے دوران ایک شہر ایسا تھا جو بحیرہ روم میں سب سے زیادہ سیاحت والا شہر بن گیا ہے۔

    یہ مقام ہے ترکی کا تفریحی شہر انطالیہ، جہاں بین الاقوامی چارٹرڈ پروازیں سب سے زیادہ رہیں، انطالیہ کو بحیرہ روم میں اس وجہ سے اپنے حریف سیاحتی مقامات کریٹ، روڈس اور ڈوبروینک پر برتری حاصل رہی۔ یہ تینوں شہر دنیا کے مقبول خوب صورت سیاحتی مقامات میں سے ایک ہیں۔

    سولیموس پہاڑ کے جنوب مغربی جانب 1 ہزار میٹر بلندی پر قائم قدیم تاریخی سیڈین شہر

    انطالیہ کے سٹی کونسل ٹورزم ورکنگ گروپ کے صدر رجب یاوز کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ کو وِڈ 19 کی وبا کے دوران انطالیہ نے بحیرہ روم کے ممالک میں سے سب سے زیادہ سیاحت کرنے والے شہر کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔

    سٹی کونسل ٹورزم کونسل کے مطابق ستمبر میں انطالیہ کے لیے بیرون ملک سے 4،647 بین الاقوامی چارٹر پروازیں آئیں جن میں تمام فلائٹس 91 فی صد تک بھری ہوئی تھیں۔ جب کہ ستمبر میں مایورکا کے لیے 2 ہزار 868 پروازیں، کریٹ کے لیے 2 ہزار 4، جزیرہ روڈوس کے لیے 1026 اور ڈوبروینک کے لیے 327 پروازوں نے اڑان بھری۔

    ماہ ستمبر میں سب سے زیادہ سیاح روس سے انطالیہ آئے، جب کہ ایک لاکھ 54 ہزار 659 سیاحوں کے ساتھ یوکرائن دوسرے نمبر پر رہا، برطانیہ سے 87 ہزار 914 ، جرمنی سے 79 ہزار 278 اور پولینڈ سے 27 ہزار 454 سیاح انطالیہ آئے۔

  • جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ہر کوئی جانتا ہے، ترک صدر کےساتھی کا بیان

    جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ہر کوئی جانتا ہے، ترک صدر کےساتھی کا بیان

    انقرہ: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں سے متعلق ترک عہدے دار کا اہم بیان سامنے آ گیا ہے، ترک صدر کے اطلاعاتی امور کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ہر کوئی جانتا ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق رجب طیب اردوان کے اطلاعاتی امور کے ڈائریکٹر فاحریتین آلتون نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کو ہر کوئی جانتا ہے۔

    انھوں نے کہا واشنگٹن پوسٹ کے رائٹر جمال خاشقجی کو 2 سال قبل سعودی عرب کے استنبول قونصل خانے میں گھات لگا کر قتل کیا گیا تھا، قاتل دستے میں فرانزک ماہر اور اسسٹنٹ شامل تھے، قاتل ٹیم کے ہاتھوں میں آرا مشین بھی تھی۔

    فاحریتین آلتون نے یہ بھی کہا کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کو عدلیہ جانے سے روکنے کے لیے اغوا کر لیا گیا تھا، اصل قاتلوں کو بچانے کے لیے عدلیہ کو غلط کیس پیش کیا گیا اور اصلی قاتلوں کو بچا لیا گیا۔

    انھوں نے کہا خاشقجی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ترکی کی پولیس، استغاثہ اور مواصلات کے ماہر دن رات کام کر رہے ہیں تاکہ تمام قاتلوں کو عدلیہ کے روبرو پیش کیا جا سکے، ہم عدلیہ اور انصاف کی فراہمی کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    اطلاعاتی امور کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ہم سب جمال خاشقجی کے قاتلوں کے بارے میں آگاہی رکھتے ہیں اور ان سے احتساب کرنے اور انھیں ترکی کے حوالے کرنے کے مطالبے سمیت سعودی قاتلوں کو بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں عوام کی کھلی عدالت میں پیش ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

  • ترک صدر کا آرمینیا آذربائیجان جنگ کے حوالے سے اہم بیان

    ترک صدر کا آرمینیا آذربائیجان جنگ کے حوالے سے اہم بیان

    قونیہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر کہا ہے کہ جب تک کاراباخ آرمینیائی قبضے سے آزاد نہیں ہوتا، آذربائیجان کی جدوجہد جاری رہے گی اور ترکی اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر نے قونیا سٹی اسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ کارا باخ کا مسئلہ حل نہ ہونے پر آرمینیا نے ایک بار پھر آذربائیجان پر حملہ کر دیا لیکن اس بار انھیں غیر متوقع نتیجے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    اردوان نے کہا برادر ملک آذربائیجان نے آرمینیا کے زیر قبضہ کارا باخ کو بچانے کے لیے ایک عظیم تحریک شروع کی ہے، آذربائیجانی فوج نے بڑی کامیابی سے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے بہت سے مقامات کو آزاد کروا لیا ہے۔

    انھوں نے کہا ہم اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ اپنے برادر اور دوست ملک آذربائیجان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کارا باخ کو آزاد نہیں کروا لیا جاتا۔

    آرمینیا کی فوج کو پسپائی کا مزا چکھا کر دم لیں گے: آذربائیجان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے صدر نے کہا تھا کہ اگر آرمینیا کی حکومت مکمل انخلا کے ہمارے مطالبے کو پورا کرتی ہے تو جنگ اور خوں ریزی ختم ہو جائے گی اور خطے میں امن قائم ہوگا۔

    واضح رہے کہ مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا کے مابین ہونے والی جھڑپیں 1918 سے جاری تنازعے کی وجہ سے ہیں۔ ان وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان جاری کشیدگی سوویت یونین سے جڑی ہوئی ہے، ماضی میں نگورنو کاراباخ کے تنازعے پر دونوں ممالک میں جھڑپیں ہو چکی ہیں جس کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔

    گزشتہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے میں شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جن کے نتیجے میں اب تک 100 کے قریب سویلین و فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں۔

  • نوکری کے پہلے دن ڈیلیوری مین کے ساتھ لفٹ میں خوف ناک واقعہ

    نوکری کے پہلے دن ڈیلیوری مین کے ساتھ لفٹ میں خوف ناک واقعہ

    ادانہ: ترکی کے ایک شہر میں نوکری کے پہلے دن ڈیلیوری مین کے ساتھ لفٹ میں جان لیوا حادثہ پیش آ گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے شہر ادانہ میں نیل پولات نامی شہری نے گروسری ڈیلیوری کی نوکری شروع کی تو اسے گمان بھی نہیں تھا کہ نوکری کا یہ پہلا دن اس کی زندگی کا آخری دن بن جائے گا۔

    چار بچوں کا باپ نیل پولات اس وقت بالکل اچانک خوف ناک موت کا شکار ہو گیا جب وہ ایک ٹرالی کے ساتھ الٹے قدموں سے لفٹ میں داخل ہوا، اندر ایک خلا تھا جس کی وجہ سے وہ 9 منزل نیچے جا گرا۔

    ترکی اخبار کے مطابق 47 سالہ شہری نے اسی دن ہی ایک نئے گروسری اسٹور پر ڈیلیوری مین کی حیثیت سے ملازمت کی شروعات کی تھی، وہ ایک گھر پر گروسری سے بھری ایک ٹرالی پہنچانے گیا تھا لیکن بدقسمتی سے واپس پر مہلک حادثہ پیش آ گیا۔

    سامان پہنچانے کے بعد وہ خالی ٹرالی لے کر لفٹ میں اپنی پشت کی طرف سے داخل ہو رہا تھا، اس لیے اسے پتا نہ چل سکا کہ اندر ابھی لفٹ نہیں آئی ہے اور وہ ابھی اوپری منزل پر ہے، اس لیے جب اس نے اندر قدم رکھا تو سیدھا نو منزل نیچے گر گیا۔

    اپارٹمنٹ کے رہائشیوں نے فوری طور پر پولیس اور طبی عملے کو اطلاع کر دی لیکن بہت دیر ہو چکی تھی، پولات تقریباً 40 میٹر اونچائی سے گرا تھا، اس لیے وہ گرتے ہی مر گیا تھا۔

    یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ جب لفٹ اوپری منزل پر تھی تو لفٹ کا دروازہ کیسے کھلا، پولیس اس عجیب واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

  • چین نے تین ممالک کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    چین نے تین ممالک کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    بیجنگ: سنو ویک ڈیولپر کے سی ای او بین ویئی دونگ کا کہنا ہے کہ چینی ویکسین پہلے پانے والے ممالک میں برازیل، انڈونیشیا اور ترکی ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی چین میں تیار ویکسین کو پہلے حاصل کرنے والے ممالک میں برازیل، انڈونیشیا اور ترکی شامل ہیں جہاں اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے کلینکل تجربے جاری ہیں۔

    سنو ویک ڈیولپر کے سی ای او بین ویئی دونگ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی ویکسین پہلے پانے والے ممالک میں برازیل، انڈونیشیا اور ترکی ہوگا۔

    انہوں نےکہا کہ ہم نے برازیل میں 21 جولائی، انڈونیشیا میں یکم اگست کو اور ترکی میں 16 ستمبر کو کلینیکل تجربے کا تیسرا مرحلہ شروع کیا ہے، ہمیں بنگلہ دیش میں بھی اس کی منظوری مل گئی ہے۔بین ویئی دونگ کا کہنا تھا کہ ترجیحی بنیاد پر ویکسین کا پہلا لاٹ چین کے ساتھ ہی برازیل، انڈونیشیا اور ترکی میں تقسیم کیا جائے گا۔

    سنو ویک ڈیولپر کے سی ای او نے کہا کہ کمپنی پہلے سی ہی ویکسین کی تیاری کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے ایک پروڈکشن پلانٹ تیار کر رہی ہے۔

    بین ویئی دونگ نے ویکسین کے تخمینہ لاگت کے بارے میں معلومات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی قیمت بہت سے عوامل پر منحصر ہے انہوں نے سنوویک ویکسین کے سال کے آخر تک بازار میں آنے کی امید ظاہر کی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا، برطانیہ سمیت متعدد ممالک کی طرح چین میں بھی کرونا ویکسین تیار کی گئی ہے اور اس کے کلینکل ٹرائل کا تیسرا مرحلہ جاری ہے، اگر ٹرائل کا تیسرا مرحلہ کامیاب رہا تو چین اس ویکسین کو کس کو برآمد کرے گا اس کی ترجیحات واضح ہوگئی ہیں۔

  • ترکی مخالف قوتوں کے آگے سر جھکانے والا ملک نہیں، رجب طیب اردگان

    ترکی مخالف قوتوں کے آگے سر جھکانے والا ملک نہیں، رجب طیب اردگان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی بیرون دھمکیوں کے آگے سر جھکانے والا ملک نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے کنونشن سینٹر میں منعقد تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں دھمکیوں کی زبان وقعت کھو چکی ہے اور مخالف قوتوں کو پتہ چل گیا ہے کہ ترکی کسی کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔

    رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی مشرقی بحیرہ روم کے طویل ترین ساحلی علاقے کا حامل ہے جسے بیرونی طاقتوں کے ذریعے محدود کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بچکانہ حرکات کے سامنے اپنے حقوق کا جائز دفاع کرتے ہوئے ایک مدبر ریاست کا منظر بخوبی پیش کیا ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ قومی اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والوں کو اب خون کے ہر قطرے کا حساب دینا پڑ رہا ہے، جس طرح ہم نے پیاڑوں میں چھپے دہشتگردوں کے جتھوں کو ختم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اسی طرح ہمارے شہروں میں روپوش ان کے ساتھیوں کو بھی کیفر دار تک پہنچا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے بحیرہ اسود میں تاریخ کی سب سے بڑی گیس دریافت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحیرہ اسود سے 320 بلین مکعب میٹر قدرتی گیس دریافت ہوئی ہے، 2023 میں قدرتی گیس کے ان ذخائر سے قوم کو فراہمی شروع کریں گے۔

  • دوران پرواز برطانوی نے افریقی عورت پر مکے برسا دیے (ویڈیو)

    دوران پرواز برطانوی نے افریقی عورت پر مکے برسا دیے (ویڈیو)

    لندن: برطانوی شہر لندن سے ترکی جانے والی ایک پرواز میں نسلی تعصب پر مبنی جملے ادا کرنے سے منع کرنے پر برطانوی نے افریقی عورت پر مکے برسا دیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن سے ترکی جانے والی ایک پرواز میں اس وقت چونکا دینے والے لمحے پیش آئے جب ایک برطانوی نے افریقی عورت پر مکوں سے حملہ کر دیا، خاتون نے اسے افریقیوں سے متعلق نسلی تعصب پر مبنی جملے بولنے سے منع کیا تھا۔

    ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ چیخ چلا رہے ہیں اور برطانوی کو منع کر رہے ہیں، یہاں تک کہ طیارے کے عملے نے مداخلت کی، ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب برطانوی نے ایک اور مسافر کو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا۔

    ایک خاتون نے کہا کہ میں افریقی ہوں، میرے لوگوں کے بارے میں ایسی باتیں مت کرو، یہ سن کر برطانوی غیض و غضب میں آکر ان پر حملہ آور ہو گیا، سیٹ پر آگے کی طرف جھک کر ان پر مکے برسانے لگا، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ مکے افریقی خاتون پر لگے تھے یا نہیں۔

    طیارے کے عملے نے اس ناخوش گوار واقعے کی اطلاع ترکی پولیس کو دے دی تھی، طیارہ اترتے ہی ترکی پولیس مذکورہ برطانوی مسافر کو لے گئی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی پولیس مسافر کو لے گئی، طیارے کے دیگر مسافروں نے تالیاں بجائیں اور خوشی کا اظہار کیا۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ یہ اس برطانوی کا پرواز کے دوران دوسرا جھگڑا تھا، یہ پرواز بدھ کو گیٹ وک سے انطالیہ جا رہی تھی، ایک مسافر نے اپنے بیٹے کا کاغذ سے بنایا ہوا جہاز اڑایا تو اس برطانوی نے اسے غصے سےلات مار دی تھی۔

    اس واقعے کی ویڈیو بنانے والے مسافر کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے کی اس پرواز کے دوران طیارے کی پچھلی سیٹوں پر زیادہ تر وقت ہنگامہ مچا رہا، دو افراد مسلسل نامناسب گفتگو کرتے رہے، جس پر عملے نے کارروائی کرتے ہوئے ان میں سے ایک کو آگے بٹھا دیا تھا، تاہم وہ درمیان میں پھر پیچھے جا کر جھگڑا کرنے لگا۔

  • ترکی نے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے

    ترکی نے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے

    انقرہ: ترکی نے بحیرہ اسود میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر دریافت کر لیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے بحیرہ اسود میں تاریخ کی سب سے بڑی گیس دریافت کا اعلان کر دیا ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ بحیرہ اسود سے 320 بلین مکعب میٹر قدرتی گیس دریافت ہوئی ہے، 2023 میں قدرتی گیس کے ان ذخائر سے قوم کو فراہمی شروع کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل ترک صدر نے قوم کو خوش خبری دینے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ یہ توانائی پر انحصار کرنے والے ملک کو نئے دور میں داخل کر دے گی۔

    یہ ذرایع قابل استعمال ہونے کی تصدیق ہوئی تو ترکی، جسے توانائی کی مہنگی درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے، کو بڑی سہولت مل جائے گی، اور معیشت بھی مستحکم ہو جائے گی۔

    ترکی کا ڈرلنگ کرنے والا بحری جہاز فاتح گزشتہ ایک ماہ سے مغربی بحیرہ اسود میں ٹونا وَن سیکٹر میں گیس تلاش کرنے کے لیے آپریشن کر رہا تھا، یہ سیکٹر اس جگہ سے قریب ہے جہاں رومانیہ کو بھی گیس کے ذخائر ملے تھے۔

    یہ دریافت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب مشرقی بحیرہ روم میں متنازع پانیوں میں ترکی اور یونان کے مابین تیل اور گیس کی تلاش کے معاملے پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔

    ترکی کی طرف سے سمندر کی نیچے تیل اور گیس کے امکانی ذخائر کی تلاش کے لیے ایک ریسرچ جہاز بھیجنے کے بعد یونانی اور ترکی جنگی بحری جہاز ایک دوسرے کا سایہ بن کر رہنے لگے ہیں۔

    واضح رہے کہ ترکی کو توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ایران، عراق اور روس پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔