Tag: ترک امریکا تعلقات

  • امریکی پابندیاں: ترکی کا بڑا اعلان

    امریکی پابندیاں: ترکی کا بڑا اعلان

    انقرہ: ترکی نے امریکی پابندیوں کے باجود روس سے میزائل کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی نے امریکی دباؤ اور پابندیوں کے باجود روس سے میزائلز کی خریداری جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    صدر طیب اردگان کے ترجمان ابراہیم قالن کا کہنا ہے کہ ترکی روس کے ساتھ ایس 400 دفاعی نظام کے حصول کا معاہدہ برقرار رکھے گا۔

    ترکی نے اس معاملے کو امریکا کے ساتھ گفت و شنید سے حل کرنے کا بھی عندیہ دیا، بتایا گیا ہے کہ بات چیت سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا نے روس سے ایس 400 میزائل خریدنے پر گزشتہ برس دسمبر میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

    ترکی کا حیران کن کارنامہ

    خیال رہے کہ آج ترکی نے دفاعی صنعت میں نیا کارنامہ انجام دیتے ہوئے بغیر کپتان کے مسلح کشتی تیار کر لی ہے، حیرت انگیز صلاحیتوں کی حامل اس مسلح بوٹ کو ادلاق کا نام دیا گیا ہے جو اس وقت سمندر میں اپنے سفر کا ‏آغاز کر چکی ہے۔

    یہ مسلح بوٹ ڈے اینڈ نائٹ وژن کی اہلیت رکھنے کے ساتھ ساتھ کیموفلاج کی بھی صلاحیت رکھتی ہے، جس کا مشن ‏نگرانی، انٹیلی جنس، فوج کا تحفظ اور اسٹریٹیجک سہولتوں کی حفاظت کرنا ہے۔

  • طیب اردوان نے ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا

    طیب اردوان نے ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ترک صدر کو ملنے والا دھمکی آمیز خط طیب اردوان نے ردی کی ٹوکری میں پھینکا۔

    ترک صحافی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے کے دن ہی طیب اردوان نے آپریشن شروع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی، خط میں امریکی صدر نے لکھا کہ آپ دنیا کو مایوس نہ کریں، ڈیل کر سکتے ہیں ، اردوان بے وقوفی نہ کریں۔

    ٹرمپ نے اردوان کو کرد ملیشیا سے مذکرات کی ڈکٹیشن دی اور احمق جیسے توہین آمیز الفاظ اس خط میں استعمال کیے، جس پر ترک صدر نے خط پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    امریکی صدر نے خط میں غیر سفارتی زبان استعمال کرتے ہوئے ترک صدر کے لیے احمق کے ساتھ ساتھ اکھڑ جیسا لفظ بھی استعمال کیا۔ امریکی صدر نے شام میں کارروائی سے روکنے کے لیے لکھا کہ اگر تم نے غلطی کی تو تاریخ تمھیں ایک شیطان کے طور پر دیکھے گی، احمق اور اکھڑ مت بنو۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایک اچھے معاہدے کی کوشش کرتے ہیں، ترک معیشت تباہ کرنے کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا، دنیا کو مایوس مت کرو، تم اچھی ڈیل کر سکتے ہو۔ غیر ملکی ادارے نے کہا کہ طیب اردوان نے خط ملتے ہی اسے کچرے کی ٹوکری میں پھینک دیا، اور اسی دن امریکی حمایت یافتہ کرد تنظیم کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔

    خیال رہے کہ امریکا کے نائب صدر مائیک پنس ترکی کے دورے پر انقرہ پہنچ گئے ہیں۔

  • ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    ٹرمپ اور اردوان کی ٹیلی فون پر گفتگو، روسی میزائل نظام کی خریداری پر تبادلہ خیال

    انقرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی، بات چیت میں روسی میزائل نظام کی خریداری پر ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کے ساتھ گفتگو کی، اس بات چیت میں روسی میزائل نظام S-400 کی خریداری پر ایک ورکنگ گروپ بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    ورکنگ گروپ بنانے کی تجویز انقرہ حکومت نے پیش کی ہے، دونوں صدور کی بات چیت کی تصدیق ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کی گئی۔

    انقرہ حکومت کی روسی میزائل نظام کی خریداری پر امریکا کو تشویش لاحق ہے، امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ میزائل نظام کے معاملے پر F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت پر کوئی سمجھوتا کیا جا سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  روسی دفاعی نظام کی خریداری، امریکا نے ترکی کو خبردار کردیا

    دوسری طرف انقرہ حکومت کے مطابق ورکنگ گروپ اس صورت حال پر جائزہ رپورٹ مرتب کر سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 13 اپریل کو ترکی کو خبردار کیا تھا کہ روسی دفاعی نظام کی خریداری کی صورت میں اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ترکی نیٹو کارکن ہونے کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خریدتا ہے تو ترکی امریکا کے ایف 35 لڑاکا طیاروں سے محروم ہو جائے گا۔