Tag: ترک صدر اردوان

  • ترک صدر اردوان کا پاکستان کی واضح حمایت کا دو ٹوک اعلان

    ترک صدر اردوان کا پاکستان کی واضح حمایت کا دو ٹوک اعلان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کی واضح حمایت کا دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اچھے برے دنوں میں برادرپاکستانی قوم کے ساتھ کھڑا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں پاکستانی قوم کے ساتھ اپنی حمایت کاواضح اعلان کرتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر ہمیں خوشی ہے، کشمیر میں دہشت گرد حملے اور پاکستان پرمیزائل حملوں پر واضح موقف کا اظہارکیا۔

    ترک صدراردوان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تناؤ کم کرنے کیلئے انتھک کوششیں کیں، پاک بھارت کے درمیان تناؤ انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ اپنے بھائی وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون کیا، اہم گفتگو ہوئی، پاکستانی بھائیوں کو ان کے صبر و تحمل اور دانشمندانہ موقف پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    ترک صدر نے مزید کہا کہ خواہش ہے جنگ بندی سے قائم پرسکون ماحول میں تمام مسائل حل ہوں اور پانی کے مسئلے سمیت تمام مسائل پرسکون طریقے سے حل ہوجائیں، ترکیہ ان شااللہ برادر پاکستانی قوم کیساتھ ان کے اچھے اور برے دنوں میں کھڑا رہے گا۔

    دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے ترک صدر کی جانب سے پاکستان کی بھرپور حمایت اور یکجہتی کا شاندار خیر مقدم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پراپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کوترکیہ کےساتھ اپنے دیرینہ برادرانہ تعلقات پرفخر ہے،دونوں ملکوں کے تعلقات ہرنئے چیلنج کے ساتھ مزید مضبوط ہوئےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ کیلئےترک صدرکےتعمیری کردارپرشکرگزارہوں،ہم دونوں ملکوں کےعوام کےروشن اور خوشحال مستقبل کی تعمیر کیلئے مل کرکام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • فلسطینی بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ترک صدر  کا اعلان

    فلسطینی بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ترک صدر کا اعلان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ترکیہ ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترک خفیہ ایجنسی کے سربراہ حماس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مل کر اسرائیلی جبر سے بچانا ہے۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری تاریخی ذمہ داری ہے کہ اسرائیلی جرائم کو بے نقاب کریں، ہمارا فرض ہے کہ یروشلم کے مقدس مقامات بشمول حرم اول شریف اور دیگر مقامات کی حفاظت کریں۔

    ترک صدر نے واضح کہا کہ فلسطینی بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، ترکیہ ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔

    یاد رہے ترک صدر رجب طیب اردگان نے غزہ کی صورتحال پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ یورپی یونین غزہ پر منصفانہ انداز میں بات کرنے میں ناکام رہی، یورپی یونین پر ہمارابھروسہ ختم ہوگیا ہے، ہم غزہ میں امن کیلئے ضامن بننے کو تیار ہیں۔

    ترک صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطے ختم کرنےکا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہوسےاب کوئی با ت نہیں ہوسکتی، وہ سب سے زیادہ قصور وار ہیں۔

    رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ غزہ کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا گیا، دنیا کی آنکھیں بند ہیں، ترکیہ غزہ میں فیلڈ اسپتال بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

  • ترک صدر   نے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا

    ترک صدر نے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا

    نیویارک : ترک صدر اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اٹھادیا اور کہا امید کرتے ہیں مسئلہ کشمیر کا ایک منصفانہ حل نکلے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا۔

    اردگان نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 75 سال قبل اپنی خودمختاری اور آزادی کے قیام کے بعد بھی ہندوستان اور پاکستان ایک دوسرے کے درمیان امن اور یکجہتی برقرار نہیں رکھ سکے ، یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم امید اوردعا کرتے ہیں مسئلہ کشمیر کا ایک منصفانہ حل نکلے اور مستقل امن اور خوشحالی قائم ہو۔

    یاد رہے حالیہ برسوں میں اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں کئی بار مسئلہ کشمیر کا حوالہ دیا ہے۔

    جس کے باعث ہندوستان اور ترکی کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا، ہندوستان نے ماضی میں اردگان کے بیانات پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔

    ہندوستان کہتا رہا ہے کہ ترکی کو دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہئے، یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج تک ترکی کا سفر کرنے سے گریز کیا ہے۔

    یاد رہے ترک صدر اردگان نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔

    سمرقند میں ہونے والی ملاقات کے دوران انہوں نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

    ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماؤں کی اچانک ملاقات نے بھی پوری دنیا کو چونکا دیا تھا۔ لیکن اس ملاقات کے چند دن بعد ہی کشمیر کے بارے میں اردگان کی بیان بازی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے۔

  • ترک صدر نے روس اور یوکرین کو ثالثی کی پیش کش کر دی

    ترک صدر نے روس اور یوکرین کو ثالثی کی پیش کش کر دی

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے روس اور یوکرین کو ثالثی کی پیش کش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین تنازع میں ترک صدر کی جانب سے روس اور یوکرین کو ثالثی کی پیشکش ہوئی ہے، رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ انقرہ کے ماسکو، کیف دونوں کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اس سے قبل بھی اردوان نے ثالثی کی پیش کش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترکی بحیرۂ اسود میں دو دوست ممالک کے درمیان بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

    یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے دورے پر آنے والے ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے کیف کے ماسکو کے ساتھ تنازع میں ثالثی کی پیش کش کا خیر مقدم کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس سے مذاکرات کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے، یوکرینی صدر نے کہا یوکرین اور روسی وفود پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کریں گے۔

    ایک طرف نیٹو کی دھمکیوں کے جواب میں روسی صدر پیوٹن نے نیوکلیئر ڈیٹرنٹ فورسز (جوہری افواج) کو الرٹ رہنے کا حکم دے دیا ہے، دوسری طرف روسی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے کیف کے مضافات میں ممنوعہ فاسفورس بموں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

  • ترک صدر اردوان کا جوبائیڈن انتظامیہ سے اہم مطالبہ سامنے آ گیا

    ترک صدر اردوان کا جوبائیڈن انتظامیہ سے اہم مطالبہ سامنے آ گیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے ایف 35 طیارے ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر اردوان نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ حکومت کی طرف سے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرے۔

    ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ نئی امریکی انتظامیہ انقرہ کو طیارے فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے بہت بڑی رقم ادا کی تھی مگر ہمیں یہ جنگی جہاز نہیں دیے گئے، امریکا روسی میزائل دفاعی نظام وجہ سے روکے گئے طیارے ترکی کے حوالے کرے۔

    واضح رہے کہ واشنگٹن نے روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم S-400 کی خریداری کی وجہ سے 14 دسمبر کو ترکی پر پابندیاں عائد کی تھیں، جس کی وجہ سے ترکی کو دفاعی صنعت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    امریکا نے ترکی کی مرکزی دفاعی آلات تیار کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر اسماعیل دیمر پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور ان کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

  • برطانوی وزیراعظم نے دریافت کیا ترکی کو کس طرح کی مدد چاہئے، ترک صدر اردوان

    برطانوی وزیراعظم نے دریافت کیا ترکی کو کس طرح کی مدد چاہئے، ترک صدر اردوان

    استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے دریافت کیا ہے کہ ترکی کو کس طرح کی مدد چاہئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کردوں سے مسئلہ نہیں ہے، دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں جاری آپریشن میں اب تک 500 افراد ہلاک اور 24 گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ شمالی شام میں جاری ترکی کے آپریشن کے دوران شامی فوج اور ترک فوج کے درمیان تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق کرد ملیشیا سے معاہدے کے بعد شام کی سرکاری افواج ترک سرحد کے قریبی علاقے عین العیسا اور تلتمیر میں داخل ہوگئی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے ترکی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا

    شام کے سرکاری ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق کردوں کی سربراہی میں قائم سیریئن ڈیموکریٹک فورس سے ایک معاہدے کے بعد شامی افواج اس علاقے میں داخل ہوئی ہیں۔

    ادھر شام میں موجود کردوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت نے ترکی کی جانب سے ان کے خلاف جاری کارروائی کو روکنے کے لیے اپنی فوج شمالی سرحد پر بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔

    یاد رہے کہ کردوں کی سربراہی میں ایس ڈی ایف نے امریکا کی حمایت اور مدد سے شمالی شام میں داعش کو شکست دی تھی لیکن گزشتہ دنوں امریکا کی جانب سے فوجیں ہٹائے جانے پرکردوں نے اسے پیٹھ میں چھرا گھونپنا قرار دیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا موقف ہے کہ ترک اور کرد صدیوں سے لڑتے آرہے ہیں اس لیے امریکا کو ایسی نہ ختم ہونے والی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور ظلم ختم کیا جائے، ترک صدر اردوان

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور ظلم ختم کیا جائے، ترک صدر اردوان

    استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور ظلم ختم کیا جائے، مسئلہ کشمیر کے حل تک ترکی کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ترک صدر سے ملاقات ہوئی، ملاقات خطے کے ممالک کی تیسری اسپیکر کانفرنس کے موقع پر ہوئی، جس میں کشمیر کی صورت حال، امہ کو درپیش چیلنجز اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان اور ترکی دو قالب ایک جان کی مانند ہیں، پاکستان کو ترکی کے ساتھ اپنی بے مثال دوستی پر فخر ہے۔

    اسد قیصر نے کہا کہ دونوں ملکوں نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، اسپیکر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترک صدر کے خطاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔

    مزید پڑھیں: کشمیریوں کی جدوجہد نے ان سے موت کا خوف ختم کردیا ہے: وزیر اعظم

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کو اپنا بھائی اور دوست سمجھتے ہیں، پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

    ترک صدر نے جنرل اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے مسلم امہ اور کشمیری عوام کی زبردست ترجمانی کی ہے، بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدامات غیرقانونی اور غیراخلاقی ہیں۔

  • استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    انقرہ :ترکی کے الیکشن کمیشن نے استنبول کے 31 پولنگ اسٹیشنز میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ یہ درخواست حکمران جماعت آق پارٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی نے خبر دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ استنبول میں ووٹوں کی گنتی کے دوران دھاندلی کا خدشہ ہے کیونکہ اس شہرمیں ان کے حامیوں کی تعداد اپوزیشن سے زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ استنبول کے میئرکی نشست اپوزیشن نے معمولی اکثریت کے ساتھ جیت لی تھی۔

    اس عہدے کے لیے وزیراعظم اوگلو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپوزیشن کاکہنا ہے کہ استنبول میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ حکمراں جماعت کو اس شہر میں اپنی شکست تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے کو جلد از جلد حل کرنا ہوگا، ترک صدر اردوان

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے کو جلد از جلد حل کرنا ہوگا، ترک صدر اردوان

    استنبول: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہمیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے کو جلد از جلد حل کرنا ہے، سعودی حکام کو ثبوت دینا ہوگا جمال خاشقجی سعودی قونصل خانے سے چلا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق دورہ ہنگری کے دوران ترک صدر طیب اردوان نے سعودی صحافی کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے معاملے کو جلداز جلد حل کرنا ہوگا، سعودی حکام ثبوت فراہم کریں کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل خانے سے چلا گیا تھا۔

    ترک میڈیا کے مطابق سعودی عرب کی تحقیقاتی ٹیم تفتیش کے لیے استنبول پہنچ گئی ہے، عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانہ جانے کے بعد لاپتہ ہوئے تھے۔

    دوسری جانب استنبول میں سعودی قونصل خانے کے باہر عرب اور ترک صحافیوں نے مظاہرہ کیا ہے،صحافتی تنظیموں نے قتل کی آزادانہ ذرائع سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، مظاہرین نے سعودی صحافی کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، مظاہرے میں سول سوسائٹی کے نمائندگان اور سیاسی شخصیات سریک تھیں۔

    واضح رہے کہ لبنان میں تعینات سعودی عرب کے قائم مقام سفیر ولید بخاری نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق کہا تھا کہ جمال خاشقجی کا ترکی میں لاپتہ ہونا ریاست کے خلاف غیرملکیوں کی منظم سازش ہے۔

    مزید پڑھیں: ترک پولیس نے گمشدہ سعودی صحافی کے مبینہ قتل ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔

  • ترک صدر اردوان نے جرمنی میں جامع مسجد کا افتتاح کردیا

    ترک صدر اردوان نے جرمنی میں جامع مسجد کا افتتاح کردیا

    برلن: ترک صدر رجب طیب اردوان نے جرمنی میں جامع مسجد کا افتتاح کردیا، تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان جرمنی میں مسجد کا افتتاح کردیا جس کا شمار یورپ کی بڑی مساجد میں ہوتا ہے، افتتاحی تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

    ترک صدر نے جرمن حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد امن کی نشانی ہے، کلون شہر کی مرکزی مسجد کو ترکی سے تعلق رکھنے والی ایک مسلم تنظیم نے تعمیر کیا ہے۔

    اردوان نے کہا کہ روشن خیال لوگ جو یہاں جمع ہیں، یہ کسی دہشت گردی کا حصہ نہیں بنیں گے، انہیں مسلمانوں کے لیے دیگر جرمن شہروں میں بھی مساجد دیکھ کر خوشی ہوگی، یہ جامع مسجد لاکھوں ترک باشندوں کے لیے فخر کا باعث ہے۔

    کولون شہر میں تعمیر کی گئی اس جامع مسجد کا انتظام ترک جرمن اسلامی تنظیم ڈی آئی ٹی آئی بی کے پاس ہوگا، واضح رہے کہ ترک صدر اردوان سے قریبی تعلق کی بنا پر اس جرمن تنظیم پر بھی کڑی تنقید کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ترک صدر جمعے کو جرمنی پہنچے تھے جہاں ان کا استقبال فوجی اعزاز کے ساتھ کیا گیا جبکہ ان کی میزبانی جرمن ہم منصب نے کی اس دورے کے دوران وہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔

    اردوان یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کررہے ہیں، جب ترکی اور جرمنی کے تعلقات نہایت کشیدہ ہیں، ترک میں 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے جاری کریک ڈاؤن پر جرمن حکومت شدید تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔