Tag: ترک صدر طیب اردگان

  • کرائسٹ چرچ حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، ترک صدر طیب اردگان

    کرائسٹ چرچ حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، ترک صدر طیب اردگان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرج حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، اسلام فوبیا اب حد سےبڑھ کر قتل عام میں تبدیل ہوگیا ہے، عالمی برادری اسلام فوبیا کیخلاف اقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردگان نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرج میں مساجد پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کرائسٹ چرج حملہ مسلمان مخالف کارروائی ہے، دنیااسلام فوبیانہ صرف دیکھتی رہی بلکہ حوصلہ افزائی بھی کیا۔

    [bs-quote quote=”عالمی برادری خصوصاًمغربی ممالک اسلام فوبیاکیخلاف اقدامات کریں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترک صدر "][/bs-quote]

    ترک صدر کا کہنا تھا اسلام فوبیا اب حدسےبڑھ کرقتل عام میں تبدیل ہوگیا ہے، عالمی برادری خصوصاًمغربی ممالک اسلام فوبیاکیخلاف اقدامات کریں۔

    یاد رہے نیوزی لینڈکےشہرکرائسٹ چرچ میں 2مساجد میں مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی ،حملے میں اب تک 40 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، حملہ آوروں نے النور  مسجد اور لِین وڈ میں نماز جمعے کے دوران نمازیوں کونشانہ بنایا۔

    بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی حملے کےوقت مسجدمیں موجودتھی تاہم وہ محفوظ رہی۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘40 افراد جاں بحق

    وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے فائرنگ واقعے کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے دہشت گرد حملے کی مذمت کی اور کہا آج نیوزی لینڈ کی تاریخ کاسیاہ ترین دن ہے ، ملزم سے تحقیقات جاری ہیں، فی الحال تفصیلات نہیں بتاسکتے۔

    جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ایسے پُر تشدد واقعات کی نیوزی لینڈمیں کوئی جگہ نہیں، متاثرہ علاقےمیں شہری گھروں میں رہیں۔

    حکام کے مطابق کرائسٹ چرچ مسجد میں فائرنگ کرنے والا لڑکا آسٹریلیوی شہری ہے، حملہ آور کی عمر27 سال ہے۔

  • امریکی فیصلہ مشرق وسطیٰ میں آگ لگا دے گا، ترک و روسی صدور کی پریس کانفرنس

    امریکی فیصلہ مشرق وسطیٰ میں آگ لگا دے گا، ترک و روسی صدور کی پریس کانفرنس

    انقرہ: ترک صدر طیب اردگان اور روس کے صدر پیوٹن نے کہا ہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو خطے کے پائیدار امن کے لیے خطرناک قرار دیا اور اس فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں نفرت کی آگ بڑھ جانے کے خدشے کا اظہار کیا ہے.

    دونوں صدور انقرہ میں ملاقات کے بعد مشترکہ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، دونوں صدور نے ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی صورت حال پر اتفاق رائے پایا گیا ہے.

    مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ پہلے ہی تنازعات کا شکار ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان نے خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیا ہے جس سے قیام امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا جس سے پورے خطے میں آگ بھڑک اُٹھے گی.

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردگان نے ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے دورانِ ملاقات نہتے فلسطینیوں پربہیمانہ اسرائیلی تشدد اور مظالم کی پر زور مذمت کی ہے اور تنازعے کے پُرامن حل کے ہمارے مطالبے کی حمایت کی ہے.

    اس موقع پر روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ اعلان سے صرف مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچی ہے بلکہ دنیا بھر میں موجود دیگر مذاہب کے پیروکاروں میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اس لیے امریکا کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر عوامی مطالبے کی قدر کرنی چاہیئے.

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن ایک روزہ دورے پر انقرہ پہنچے ہیں ترک صدر طیب اردگان نے اُن کا استقبال کیا اور خصوصی ملاقات میں دو طرفہ دلچسپی کے معاملات بالخصوص مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا.

  • ترک اور روس ساتھ مل کر شام کے بحران کا حل تلاش کریں گے، ترک صدر

    ترک اور روس ساتھ مل کر شام کے بحران کا حل تلاش کریں گے، ترک صدر

    ماسکو : ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی اور روس نے شام کے بحران کے سیاسی حل پر اتفاق کرتے ہوئے پُر امن اور دیرپا حل کے لیے کمر کس لی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی صدر پوٹن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، ترک صدر کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں اور یہاں آکر بہت کوشی محسوس کررہا ہوں.

    طیب اردگان نے کہا کہ روس سے برادرانہ تعلقات اب معاشی سرگرمیوں میں ڈھل گیا ہے اور تجارتی معاہدے کے بعد ترک روس کو زرعی اجناس کی ترسیل کرے گا جس کے بعد دونوں ممالک کے دوران تجارتی امور میں حائل رکاوٹوں جلد دور ہوجائیں گی.

    قبل ازیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ روس اب ایران اور ترکی کے ساتھ مل کر شام کے بحران کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں اور ان کاوشوں کے ثمرات بھی سامنے آ رہے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ ہم تین ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے اب شام میں متحارب فریقین بالخصوص حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا ماحول پیدا ہوا ہے جو قیام امن کی جانب پہلی سیڑھی ہے.

    روسی صدر نے ترک صدر کی روس آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور انقرہ ایک ساتھ مل کر شام کے بحران کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے.

    یاد رہے کہ ترک صدر طیب ایردگان گذشتہ روز روس کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں ان کی ملاقات روسی صدر پیوتین سے جنوبی شہر سوچی میں ہوئی جسے دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ملاقات قرار دیتے ہوئے مزید ملاقاتوں کی ضرورت پرزور دیا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بین الاقوامی تجارتی سودے اپنی کرنسی میں کریں گے، ترک صدر

    بین الاقوامی تجارتی سودے اپنی کرنسی میں کریں گے، ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترکی آئندہ چین، روس اور ایران کے ساتھ تجارتی سودے مقامی کرنسیوں میں کرے گا جس کے لیے ضروری اور اہم اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

    ترک اخبار ڈیلی صباح کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر طیب اردگان گزشتہ روز قیصری شہر میں ایک بڑے تجارتی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے،انہوں نے اعلان کیا کہ ترک آئندہ چین، روس، اور ایران کے ساتھ تجارتی سودے ترک کرنسی میں کریں گے جس کے لیے مطلوبہ اقدامات کر لیے ہیں۔

    ترک صدر نے کہا کہ گرتی ہوئی ترک کرنسی لیرا کی بحالی اولین ترجیح ہے اس سلسلے میں وزیراعظم بینالی یلدرم اپنے آئندہ دورہ روس کے دوران روسی حکومت کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے اور تجارتی سودے مقامی کرنسی میں کریں گے۔

    اس حوالے سے معیشت پلان کا ذکر کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا اگر ہم روس، چین اور ایران سے کوئی چیز خریدیں گے تو یہ سودا اُس ملک کی کرنسی میں ہوگا اور اگر وہ ترکی سے کوئی چیز خریدیں گے تو یہ سودا ہماری کرنسی لیرا میں طے ہو گا۔

    رجب طیب اردگان نے ترک عوام کو ہدایت کی کہ وہ اپنے پاس موجود غیرملکی کرنسیوں کو اپنی قومی کرنسی لیرا اور سونے میں تبدیل کریں تاکہ لیرا کی گرتی ہوئی قیمت کو بحال کرکے اسے استحکام دیا جا سکے۔

    دوسری جانب ترک کے صدر نے ہدایت جاری کی ہے کہ ترک اسٹاک ایکسچینج بروسا نے فوری طور پر اپنے تمام اثاثے امریکی ڈالر سے لیرا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    صدر ترک کی جانب سے ہدایت وصول ہونے کے بعداسٹاک ایکسچینج بورسا استنبول کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ اسٹاک ایکسچینج بورسا اپنے تمام کیش اثاثے قومی کرنسی لیرا میں رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد معاشی عدم استحکام آنے پر لیرا کی قیمت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔