Tag: ترک صدر

  • ترک عوام کے دل میں پاکستانی بھائیوں کیلئے خاص مقام ہے، طیب اردوگان

    ترک عوام کے دل میں پاکستانی بھائیوں کیلئے خاص مقام ہے، طیب اردوگان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا ہے کہ پاکستانی بھائیوں کےلیےدل میں خاص جگہ ہے، پاکستان نے ہر مشکل وقت میں ترکی کی مدد کی، ہماری آزادی کے لیے علامہ اقبال کی نظمیں ہم کبھی نہیں بھول سکتے، پاکستان کے ساتھ تھے اور کھڑے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدرطیب اردوگان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستانی وزیراعظم سےپاک بھارت کشیدگی کم کرنےپربات ہوئی، بات چیت میں ترکی کےمصالحتی کرداربھی تبادلہ خیال ہوا، ترک عوام کےدل میں پاکستان کیلئےخاص مقام ہے۔

    طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ تحریک خلافت کےوقت برصغیرکےمسلمانوں کاتعاون نہیں بھول سکتے، تحریک آزادی میں اقبال کی شاعری،پاکستانیوں کاتعاون یادرہےگا۔

    ترک صدر نے کہا مشکل صورتحال میں ترک عوام کاپاکستانیوں نےساتھ دیا، سیلاب ہویا دہشت گردی ہر موقع پر پاکستانی شانہ بشانہ کھڑے رہے۔

    پاک بھارت صورتحال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا پاک بھارت کشیدگی کم کرنےمیں کردار ادا کرنےکوتیارہیں، ، پاکستان کاپائلٹ رہاکرناخوش آئندہے،بھارت مُثبت رویہ اپنائے۔

    گذشتہ روز بھی ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کمی کے لیے خود پر عائد فرائض ادا کرنے کو تیار ہیں، بھارتی پائلٹ کی واپسی پاکستان کا شایان شان عمل ہے، پاکستان کے عمل کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، کشیدگی میں کمی پاکستان اور بھارت کے اپنے مفاد میں ہے۔

    مزید پڑھیں : پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، ترک صدر اردوگان

    اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردوگان نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطے میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے، بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان عمران خان کے اعتماد اور طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔

    صدر اردوگان نے وزیرِ اعظم عمران خان کو پارلیمنٹ میں تقریر کرنے، بھارت کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ سلام امن کا مذہب ہے، اسلام آپس کے جھگڑوں کو تحمل کے ذریعے حل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

    خیال رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

    بھارتی پائلٹ کو رہائی دینے کے اعلان پر وزیراعظم عمران خان کو دنیا بھر سے پذیرائی ملی اور ابھی نندن کی رہائی کے اعلان کو زبردست اقدام قرار دیا گیا تھا۔

  • پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، ترک صدر اردوان

    پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، ترک صدر اردوان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، پاک بھارت کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے بلدیاتی انتخابات کی مہم کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بھارتی پائلٹ کو رہا کرنا اچھا اقدام ہے، امید ہے بھارت کی طرف سے بھی مثبت جواب دیا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”بھارتی پائلٹ کی واپسی پاکستان کا شایان شان عمل ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ترک صدر”][/bs-quote]

    ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور صدر سے پاک بھارت کشیدگی پر بات ہوئی ہے، کشیدگی میں کمی کے لیے خود پر عائد فرائض ادا کرنے کو تیار ہیں۔

    رجب طیب اردوان نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی واپسی پاکستان کا شایان شان عمل ہے، پاکستان کے عمل کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، کشیدگی میں کمی پاکستان اور بھارت کے اپنے مفاد میں ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے: ترک صدر کا واضح مؤقف

    خیال رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

    بھارتی پائلٹ کو رہائی دینے کے اعلان پر وزیراعظم عمران خان کو دنیا بھر سے پذیرائی ملی اور ابھی نندن کی رہائی کے اعلان کو زبردست اقدام قرار دیا گیا۔

  • پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے: ترک صدر کا واضح مؤقف

    پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے: ترک صدر کا واضح مؤقف

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ٹیلی فونک رابطے میں واضح طور پر کہا کہ وہ پاکستان اور کشمیریوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔

    [bs-quote quote=”بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان عمران خان کے اعتماد اور طاقت کی عکاسی کرتی ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    صدر اردوان نے وزیرِ اعظم عمران خان کو پارلیمنٹ میں تقریر کرنے، بھارت کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور امن کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔

    ترک میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان اور ترک صدر کے مابین ٹیلی فونک رابطہ گزشتہ روز شام کو ہوا۔

    ترک صدر نے عمران خان سے کہا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان آپ کے اعتماد اور طاقت کی عکاسی کرتی ہے، یہ قابل تحسین حکمتِ عملی ہے۔

    صدر اردوان کا کہنا تھا کہ اسلام امن کا مذہب ہے، اسلام آپس کے جھگڑوں کو تحمل کے ذریعے حل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاک بھارت کشیدگی: وزیر اعظم کا ترک صدر اور ولی عہد یو اے ای سے رابطہ

    دریں اثنا، وزیرِ اعظم عمران خان نے ترک صدر کو پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستانی اقدامات اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کیا۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے صدر اردوان، ترکی حکومت اور ترک عوام کا پاکستان اور کشمیر کے ساتھ مکمل یک جہتی کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔

  • شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر ترک صدر کو اعتماد میں لیا، امریکی صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام سے امریکی فوج کے انخلاء کے معاملے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کو اعتماد میں لیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شام سے فوج ایک ساتھ نہیں بلکہ رفتہ رفتہ واپس بلائی جائے گی اور اس حوالے سے ترکی سے مکمل ہم آہنگی پیدا کی جائے گی۔

    امریکی صدر کے شام سے فوجی انخلاء کے فیصلے پر کانگریس میں ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی اپنی جماعت ری پبلکنز کی طرف سے بھی سخت تنقید کی گئی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترک صدر کے ساتھ بات چیت میں داعش کے خلاف جاری مشترکہ آپریشن، شام سے رفتہ رفتہ فوج کی واپسی اور خطے میں امریکی فوج کے ساتھ ہم آہنگی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ترک ہم منصب کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں تجارتی تعلقات بھی زیر بحث آئے، یاد رہے کہ یہ تعلقات گزشتہ برس اس وقت متاثر ہوئے تھے جب امریکا اور نیٹو کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    یہ پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    خاشقجی قتل کیس: ترکی نے ایک مرتبہ پھر قاتلوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

    بیونس آئرس : طیب اردوگان نےسعودی حکومت سے استنبول میں قتل ہونے والے معروف صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کوترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں صحافی جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق طیب اردوگان نے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک سربراہی اجلاس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ صحافی کے قتل سے متعلق ریاست سعودی عرب میں ہونے والی قانونی کارروائی اطمینان بخش نہیں ہے، قتل ترکی میں ہوا ہے اس لیے کارروائی بھی ترکی میں ہوگی۔

    ترک صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ معروف امریکی اخبارسے منسلک صحافی جمال خاشقجی کو بہت ہی بے دردی اور بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا تھا جو ایک عالمی مسئلہ ہے،سعودی حکومت کو چاہیے کہ خاشقجی قتل کیس میں ملوث تمام افراد کواستنبول کے حوالے کردے۔

    ارجنٹینا میں منعقد ہونے والے جی 20 ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر طیب اردوگان کاکہنا تھا کہ اجلاس جی 20 اجلاس کے دوران واحد کینیڈا تھا جس نے خاشقجی قتل سے متعلق محمد بن سلمان سے سوال کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں موجود گروپ 20 کے رکن ممالک کو ساڑھے 7 منٹ تک بے دردی سے موت کے منہ میں جانے والےجمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کی گئی تحقیقات، شواہد اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ سعودی شاہی خاندان کو مصیبت میں مبتلا کرنے یا نقصان پہنچانے کا نہیں ہےتاہم معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا حکم صادر کرنے اور اسے قتل کرنے والے افراد کا چہرہ بج تک عیاں نہیں کردتیا تب تک مطمئن نہیں ہوسکتا، قتل کے تمام پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے قاتلوں کو دنیا دنیا اور عدلیہ کے سامنے پیش کریں گے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی ترکی مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے جس پرسعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی سے متعلق کہا تھا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا گیاہے، سعودیہ میں ہی تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • ترک صدر نے مستقبل کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کا افتتاح کردیا

    ترک صدر نے مستقبل کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کا افتتاح کردیا

    انقرہ: ترک صدر طیب اردوان نے استنبول کے تیسرے ایئرپورٹ کا افتتاح کردیا جو مستقبل میں دنیا کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے استنبول کے تیسرے ایئرپورٹ کا افتتاح کردیا، تقریب میں صدر عارف علوی سمیت دیگر ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔

    طیب اردوان نے ترکی کے قیام کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر استنبول کے تیسرے ایئرپورٹ کا افتتاح کیا تاہم ایئرپورت کا تعمیراتی کام جاری رہے گا اور 2028 تک یہ دنیا کا سب سے مصروف ترین ہوائی اڈہ بن جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق 12 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والا ایئرپورٹ ایشیا، یورپ اور افریقی ممالک کو استنبول سے منسلک کردے گا اور عالمی گزر گاہ بن جائے گا جس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔

    نئے ایئرپورٹ کے منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں 2021 تک سالانہ 9 کروڑ مسافروں کی گنجائشش ہوگی جو بڑھتے ہوئے 2023 تک 15 کروڑ اور پھر 2028 تک 20 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    واضح رہے کہ اس وقت مصروف ترین ایئرپورٹ اٹلانٹا کا ہے جہاں 10 کروڑ 40 لاکھ مسافروں کی گنجائش ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس ایئرپورٹ پر فی الحال چند ہی پروازیں آئیں گی تاہم آئندہ برس یہ ایئرپورٹ اتاترک ایئرپورٹ کی جگہ لے گا اور معمول کی پروازوں کی آمدورفت جاری رہے گی۔

  • ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجیب طیب اردوان نے سعودی عرب سے صحافی جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے والے کا نام بھی سامنے لایا جائے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی کے پاس اس کیس سے متعلق مزید معلومات بھی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گیے 18 لوگوں کو جانتے ہیں کہ خاشقجی کا قتل کس نے کیا، مجرم بھی ان میں سے ہیں اس لیے تفصیل نہیں بتاسکتے۔

    طیب اردوان نے سوال اُٹھایا کہ ان 18 افراد کو ترکی میں داخل ہونے کا حکم کس نے دیا، ترک پبلک پراسیکیوٹر استنبول کے پراسیکیوٹر سے اتوار کو ملاقات کریں گے۔

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے قتل کی تحقیقات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ اگینز کلیمرڈ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی غیر جانبدار اور مکمل تحقیقات سے ہی اس بات کا تعین ہوسکے گا کہ اس قتل کا حکم کس سطح سے آیا تھا، تاہم ہمارے پاس اتنے شواہد موجود ہیں جس کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب ہی اس کا ذمہ دار اور اس میں ملوث ہے۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

  • ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    انقرہ : ترکی نے جمال خاشقجی کےمبینہ قتل کی تحقیقات مکمل کرلیں ہیں، ترک صدر آج پارلیمان سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی خبرایجنسی نےدعویٰ کیا ہے کہ ترک سراغرسانوں نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات مکمل کرکے تفصیلی رپورٹ ترک صدر کو بھیج دی ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان آج پارلیمان سے خطاب کریں گے، جس میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے اور اپنی کابینہ کواعتماد میں لیں گے۔

    ترک صدرنے صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور ترک قوانین کے مطابق تحقیقات مکمل کرلیں، تحقیقات کے نتائج سے عالمی میڈیا کو آگاہ کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

    ترک حکام کے مطابق دواکتوبرکو دس سے زائد افرادخصوصی طیارے سےاستنبول پہنچے، ان کےقونصل میں داخل ہونےاورکام مکمل کرکےواپس جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیجزموجود ہیں۔

    ترک صدر کے ترجمان کا کہنا ہے سعودی صحافی کے قتل سے متعلق تحقیقات چھپی نہیں رہیں گی ۔۔سعودی عرب کی زمہ داری ہے سچ کو سامنے لائے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل پر کسی کو پردہ ڈالنے نہیں دیں گے، ترک صدر

    ترک تحقیقاتی ٹیم کی سعودی صحافی کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن کیا اور استنبول کے نجی پارکنگ مرکز میں کھڑی مبینہ طور پر سعودی قونصلیٹ کی گاڑی قبضے میں لے لی۔

    ترک میڈیا کے مطابق صحافی کی لاش قالین میں لپیٹ کر قونصل خانے سے باہر نکالی گئی تھی اور ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی شخص کو دیدی گئی تھی۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوگان دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نگار کے درد ناک قتل کی تفتیش منظر عام پر لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔

    دوسری جانب اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل بھی تحقیقات کے سلسلے میں استنبول پہنچی ہیں جبکہ امریکا،کینیڈا اور برطانیہ نے سعودی عرب کی وضاحت کو غیر معتبر قرار دے دیا ہے۔

    اس سے قبل ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خزانہ اسیٹون منوچن نے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجاری لین دین کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    خیال رہے دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ جمال خاشقجی کی موت کا واقعہ ایک سنگین غلطی تھا اور اس کیس میں ملوث ذمے داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکام نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

  • ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کا تعین کرکے ترکی اور روس انہیں مذکورہ غیر فوجی علاقے میں سرگرمیاں جاری رکھنے سے روک دینے پر کام کریں گے۔

    قبل ازیں روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم شدت پسندگروہوں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

  • ترکی مضبوط ریاست ہے، جس کا دیوالیہ ممکن نہیں، ترک صدر

    ترکی مضبوط ریاست ہے، جس کا دیوالیہ ممکن نہیں، ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے کہا ہے کہ لیرا کی قدر میں کمی ہونا ترکی پر برسایا جانے والا اقتصادی میزائل ہے، لیکن ترکی مضبوط ریاست ہے جو کسی بحران سے دوچار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں کے باعث ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی کے باعث ملک میں پیدا ہونے والی گہماگہمی کی صورتحال کو کم کرنے کے لیے کہا ہے کہ ’ترکی اقتصادی طور پر ایک مضبوط ریاست ہے جو نہ کسی بحران سے دوچار ہے اور نہ ہی ملک کا دیوالیہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک صدر طیب اردوگان نے اپنے سیاسی جماعت کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ترکی پر اقتصادی میزائل برسائے جارہے ہیں اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہونا ان ہی میزائلوں میں سے ایک ہے‘۔

    ترک خبر رساں اداروں کے مطابق رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے بعد امریکی پابندیوں کے باعث لیرا کی قدر کمی واقع ہونے کے بعد ترک حکومت کی کوشش ہے کہ چین، روس اور یوکرائن سے تجارتی معاملات مقامی کرنسی میں طے کریں۔

    ترک صدر کا اپنی جماعت کے اراکین کے ساتھ گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ سود استحصال کرنے کا بہترین آلہ ہے جو غریب کو مزید غریب اور امیر کو امیر تر بنارہا ہے اس لیے سود کی شرح میں ممکنہ حد تک کمی لانی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے مرکزی بینکوں کی جانب سے لیرا کی قدر میں پیدا ہونے والے کمی کا مقابلہ کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ کیا گیا تھا جس پر بینکوں کو شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


    امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی


    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ترک مخالف بیان کے بعد ترک کی کرنسی لیرا بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کی قدر میں ریکاڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

    خیال رہے کہ امریکی پادری اینڈریو براؤنسن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک وزیر قانون و انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سویلو پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی ہیں۔