Tag: ترک صدر

  • ترک صدر نے ٹرمپ کے صدر بننے پر کیا کہا؟

    ترک صدر نے ٹرمپ کے صدر بننے پر کیا کہا؟

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر کہنا تھا کہ امید ہے ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت تمام انسانیت کیلیے اچھائی لائے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرانے کا کہا تھا ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔

    اس سے قبل برطانیہ کے وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدرکو مبارکباد کے پیغام میں کہنا تھا کہ امریکا اور برطانیہ کی صدیوں سے مفاہمت اور تعاون کی شراکت داری ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں نے مل کر دنیا کو ظلم سے بچایا اور باہمی سلامتی اور خوشحالی کیلیے کام کیا۔

    بکنگھم پیلس کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ شاہ چارلس نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کو مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے وعدے کے مطابق حلف اٹھاتے ہی کیپٹل ہل حملہ کیس میں ملوث تمام افراد کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا۔

    نئے امریکی صدر نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انتخابات میں قوم سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا شروع کردیا۔

    ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی اہم اعلانات کر دیے، ان کا کہنا تھا کہ 6 جنوری سمیت دیگر کئی ملزمان کی عام معافی کے اعلانات پر دستخط کرنے جارہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے وعدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کپیٹل ہل حملہ کیس میں سزا پانے والے تمام افراد کیلئے معافی کا اعلان کردیا۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی کے آرڈرز کے علاوہ فیڈرل ملازمین کی بھرتیاں منجمد کرنے کے آرڈرز پر بھی دستخط کردیے۔

    امریکا میں سرکاری طور پر صرف 2 جنس ہیں، مرد اور عورت

    امریکی سینیٹ نے مارکو روبیو کی بطور وزیر خارجہ تقرری کی توثیق کردی گئی، ٹرمپ نے (اے آئی) مصنوعی ذہانت کی پالیسی سے متعلق جوبائیڈن کا ایگزیکٹو آرڈر بھی منسوخ کردیا۔

  • اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، ترک صدر کا اہم بیان

    اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، ترک صدر کا اہم بیان

    ترک صدر طیب اردوان نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے ایک سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی قیمت چکانی پڑے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی قاتل حکومت نے ہزاروں لوگوں کا قتل عام کیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اپنے پیاروں کو کھونے والے غزہ کے فلسطینیوں اور لبنان کے متاثرین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں نسل کشی کا محاسبہ نہ کیا گیا تو دنیا میں کبھی امن نہیں ہوگا، اسرائیل کی نسل کشی، قبضے اور جارحیت کی پالیسی اب ختم ہونی چاہیے۔

    دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ کا غزہ جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر اہم بیان آگیا ہے۔

    ایک ٹیلی ویژن بیان میں ترجمان نے کہا کہ گروپ نے 7 اکتوبر کو ”غزہ میں مزاحمت کے خلاف”اسرائیل کی طرف سے ”بڑے حملے”کی منصوبہ بندی کی اطلاعات پر ”پہلے حملہ”کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب مسجد اقصیٰ کے خلاف قابض کی جارحیت ایک غیر معمولی خطرناک مرحلے پر پہنچ گئی۔

    ابو عبیدہ نے کہا کہ اب ایک سال سے، جنگجو ایک مجرم دشمن کے ساتھ غیرمساوی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    جنوبی لبنان میں جھڑپیں، اسرائیل کا آپریشن وسیع کرنے کا اعلان، 12 فوجی ہلاک

    ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ گروپ ”طویل جنگ“ لڑتا رہے گا ہم نے جنگ میں طویل لڑائی جاری رکھنے کا انتخاب کیا جو کہ دشمن کے لیے تکلیف دہ اور مہنگی ہے۔

  • ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کو فون کر کے لبنان میں پیجر دھماکوں پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو روکنے کی کوششیں جاری رہیں گی جبکہ اسرائیل کی غزہ میں تنازعات کو وسیع علاقے تک پھیلانے کی کوششیں خطرناک ہیں۔

    دوسری جانب لبنان میں پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو ذمہ قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کردیا۔

    حزب اللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غیر متوقع ایسا جواب دیا جائیگا ممکن ہے ان کو اندازہ تک نہ ہو۔

    لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیجرز ڈیوائس میں دھماکے بیٹری پھٹنے سے نہیں ہوئے، دھماکے بم کی وجہ سے ہوئے ہیں، پیجرز ڈیوائس امریکی کمپنی کے ہیں،مزیدتحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق شام میں بھی پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے باعث 14 حزب اللہ ارکان زخمی ہوئے ہیں، شام میں پیجرز ڈیوائس حزب اللہ ارکان کے کنٹرول میں تھے جن میں دھماکے ہوئے۔

    لبنان میں پیجر دھماکوں کی پیشرفت تشویشناک ہے، اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں گزشتہ روز حزب اللہ کیخلاف بڑا اور خطرناک سائبر حملہ کیا گیا، جس کے باعث ایک ہی وقت میں 3 ہزار سے زائد پیجرز دھماکوں سے پھٹ گئے تھے۔

  • ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    استنبول : ترک صدر طیب اردگان نے اسرائیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ دوسرے تنازعات کی طرح غزہ کے تنازعہ پر بھی مداخلت کرتے ہوئے فوجی دستوں کے ساتھ اسرائیل میں داخل ہوسکتا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ترک حکمراں پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کے خلاف اپنی بیان بازی میں مزید شدت پیدا کر دی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ ترکی فلسطینیوں کی حمایت میں مداخلت کرسکتا ہے جیسے کہ اس نے دیگر تنازعات میں کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ کوئی کام ایسا نہیں ہے جو ہم نہیں کر سکتے۔ ترکیہ اسرائیل میں بھی فوجی دستوں کے ساتھ داخل ہوسکتا ہے جیسے ماضی میں لیبیا اور آزربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ میں داخل ہوا تھا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ اقدام اٹھانے کیلئے مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل ،فلسطین کے ساتھ مزید جارحیت کا مرتکب نہ ہوسکے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر رجب طیب اردوان کے بیان کا جواب دے دیا۔

    اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ اردوان صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں انہیں صرف یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہاں کیا ہوا تھا اور یہ کیسے ختم ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد اردوان نے ترکی کے سفیر کو واپس بلا لیا اور اسرائیل کے ساتھ تجارت بھی معطل کر دیے ہیں اس اقدام کے ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو پر نسل کشی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

    غزہ جنگ کی تباہ کاریوں کے بعد ترکیہ مظلوم فلسطینیوں کیلیے غزہ میں انسانی امداد باقاعدگی سے روانہ کررہا ہے اور زخمیوں کو طبی علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ ترکی میں علاج کروا سکیں۔

    یاد رہے کہ اس جنگ سے قبل ترکی اور اسرائیل ایک دہائی کی کشیدگی کے بعد اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہے تھے۔

  • مشرقِ وسطیٰ میں تباہی کا ذمہ دار کون؟ ترک صدر کا اہم بیان

    مشرقِ وسطیٰ میں تباہی کا ذمہ دار کون؟ ترک صدر کا اہم بیان

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا اسرائیل پر ایرانی ڈرونز حملے کے بعد اہم بیان سامنے آگیا۔

    انقرہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل خطے میں بڑی جنگ کو ہوا دے رہا ہے، غزہ میں نسل کشی اور ظلم کے رکنے تک خطے میں بڑے تصادم کا خطرہ ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے مشرقِ وسطی میں تباہی کا ذمہ دار اسرائیل وزیرِ اعظم نتین یاہو کو قرار دیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملہ کرکے اسرائیل نے عالمی قانون اور ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت پر خاموش رہنے والے ایرانی حملے کی مذمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈال رہے ہیں۔

    ڈیوڈ کیمرون کا اسرائیل آمد کا امکان، وجہ سامنے آگئی؟

    ترک صدر نے کہا کہ جس پر لعن طعن اور جس کی مذمت کرنی چاہیے وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ہے۔

    واضح رہے کہ دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ایران نے میزائل حملے کرکے اسرائیل کے نیو اتیم ایئر بیس کو نشانہ بنایا تھا۔

  • ترک صدر کے قافلے کی گاڑی کو حادثہ

    ترک صدر کے قافلے کی گاڑی کو حادثہ

    انقرہ: ترکیہ کے صدر کے قافلے میں شامل گاڑی کو صوبے سرناک کے دورے کے دوران خوفناک حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں ان کا ایک محافظ ہلاک جبکہ 3 شدید زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افسوسناک حادثے کی زد آکر ہلاک اور زخمی ہونے والے صدارتی محافظوں کی شناخت کو تاحال ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

    ترک میڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے افراد ایک دورے کے دوران ترک صدر کی سیکورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ترک صدر خیریت سے ہیں اور صوبے کا دورہ مکمل کرکے واپس دارالحکومت پہنچ چکے ہیں۔

    بی آر ایس کی خاتون کارپوریٹر پر حملے کی ویڈیو سامنے آگئی

    ترک حکام کی جانب سے افسوسناک حادثے کی تفصیلات بتائے بغیر ایک محافظ کی ہلاکت اور 3 کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ حادثے کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • ترک صدر کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ، وجہ سامنے آگئی؟

    ترک صدر کا اقتدار چھوڑنے کا عندیہ، وجہ سامنے آگئی؟

    گزشتہ دو دہائیوں سے ترک اقتدار پر براجمان رہنے والے صدر رجب طیب اردوغان کا اہم بیان سامنے آیاہے، انہوں نے رواں برس مارچ میں میونسپل انتخابات کو اپنے ’آخری انتخابات‘ قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان 2003 میں صدر منتخب ہوئے تھے، اس دوران انہوں نے بڑے نشیب و فراز کا بھی سامنا کیا۔

    ترک صدر اردوغان کا ترک یوتھ فاؤنڈیشن کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں بغیر رکے کام کر رہا ہوں۔ ہم سخت محنت کر رہے ہیں کیوں کہ میرے لیے آخری انتخابات ہیں۔

    ترک صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ اختیار جو قانون مجھے تفویض کرتا ہے، یہ انتخابات میرے آخری انتخابات ہوں گے۔

    ترک صدر اردوغان کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا کہ ان کی قدامت پسند جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی ان کے بعد بھی اقتدار ہی میں رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ‘اعتبار کی منتقلی‘ پر کام کریں گے، انہوں نے ان انتخابات کو اپنے بعد آنے والوں کے لیے ایک ‘نعمت‘ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ رجب طیب اردوغان 2003 میں وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے تھے، 2014میں صدر منتخب ہوگئے تھے، 2017میں دستوری تبدیلیوں کے ذریعے وزیراعظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا اور یوں تمام تر انتظامی طاقت صدر کو مل گئی تھی۔

    ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    2014اور 2018کے انتخابات میں ترک صدر بھاری اکثریت سے منتخب ہوئے تھے۔

  • ترکیہ نے بھی اسرائیل سے سفیر واپس بلا لیا

    ترکیہ نے بھی اسرائیل سے سفیر واپس بلا لیا

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جاری بربریت کیخلاف دنیا کے متعدد ممالک کی جانب سے احتجاجاً اسرائیلی سے اپنے سفیر واپس بلوالیے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اردن، بولیویا، بحرین اور دیگر ممالک کے بعد اب ترکیہ نے بھی اسرائیل سے سفیر واپس بلوالیا۔

    اس حوالے سے ترک صدر کا کہنا ہے کہ انسانی بحران اور غزہ میں مسلسل اسرائیلی حملوں کی وجہ سے سفیر کو واپس بلایا، اب ایسی صورتحال نہیں رہی کہ ہم اسرائیل سے بات کرسکیں۔

    یاد رہے کہ ترکی میں تعینات اسرائیل کے ایلچی ترکیہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد گزشتہ ماہ ملک چھوڑ گئے تھے۔

    جس کے بعد اسرائیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اس نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے کے لیے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔

  • اسرائیل اپنا پاگل پن بند کرے، ترک صدر کا مطالبہ

    اسرائیل اپنا پاگل پن بند کرے، ترک صدر کا مطالبہ

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پاگل پن کی حالت سے باہر نکلے اور غزہ پر حملے فوری بند کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا غزہ پر اسرائیلی بمباری میں گزشتہ شب شدت آئی، اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر خواتین، بچوں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔

    طیب اردوان کا کہنا تھا کہ آج ترکیہ کے لوگ استنبول اتاترک ایئرپورٹ پر فلسطین ریلی میں شرکت کریں۔۔ جہاں ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم اسرائیلی جبر کے خلاف اور فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    خیال رہے غزہ پر گزشتہ رات بھر اسرائیل کے جنگی طیاروں کی بمباری کے بعد تباہی ہی تباہی ہے، رہائشی عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی ہیں، ریسکیو اہلکار ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکال رہے ہیں، غزہ کے طول و عرض میں پھیلی تباہی کے مناظر اسرائیلی مظالم کی داستاں بیان کرتے نظر آتے ہیں۔

  • قرآن کی بے حرمتی : ترک صدر رجب طیب اردوآن کا دو ٹوک مؤقف سامنے آگیا

    قرآن کی بے حرمتی : ترک صدر رجب طیب اردوآن کا دو ٹوک مؤقف سامنے آگیا

    انقرۃ: ترک صدر رجب طیب اردوآن نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعات پر واضح بیان میں کہا ہے کہ ہم سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کرتے رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئیڈن میں قرآن کریم کی بےحرمتی کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، بنگلہ دیش اور سعودی عرب نے سوئیڈن کے سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    ترک صدررجب طیب اردوآن نے قرآن کی بےحرمتی کے واقعات کواسلام مخلاف نفرت انگیز مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت پرمخالفت برقراررکھے گا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی آزادی اظہار نہیں بلکہ اسلام مخلاف منظم نفرت انگیز مہم ہے، جس کا آغاز کرائسٹ چرچ میں مسجد پرحملے سے ہوا تھا۔

    دوسری جانب سوئیڈش پولیس نے قرآن کی مخالفت میں مظاہروں کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں، عدالتوں نے اس فیصلے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ ان مظاہروں سے آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔