Tag: ترک صدر

  • کابل ایئرپورٹ، ترکی نے شرط لگا دی

    کابل ایئرپورٹ، ترکی نے شرط لگا دی

    انقرہ: ترکی نے کابل ایئرپورٹ کو آپریٹ کرنے کے حوالے سے اہم شرط پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل طالبان کو ایک جامع حکومت تشکیل دینی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا افغانستان میں تمام عناصر کو شامل نہیں کیا گیا ہے، جب تک ایسا رہے گا ترکی کابل ہوائی اڈے کو آپریٹ نہیں کرے گا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان حکومت زیادہ کشادہ اور جامع ہوئی تو ترکی اس وقت اپنا مؤقف بدل سکتا ہے۔ انٹرویو میں اردوان نے امید ظاہر کی کہ خواتین افغانستان میں عام زندگی کے ہر گوشے میں فعال طریقے سے شریک ہوں گی۔

    بیرونی دباؤ مسترد، رجب طیب اردوان کا فیصلے پر قائم رہنے کا اعلان

    دوسری طرف افغانستان میں طالبان حکومت نے بین الاقوامی فضائی کمپنیوں سے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی ہے، طالبان نے ان کمپنیوں کے ساتھ مکمل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ایئر پورٹ پر تمام مسائل حل ہو چکے ہیں۔

    وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقاہر بلخی نے کہا کہ بین الاقوامی پروازوں کی معطلی سے بہت سے افغان بیرون ملک پھنس کر رہ گئے ہیں اور لوگوں کو کام یا تعلیم کے لیے بیرون ملک سفر پر روانہ ہونے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔

  • طالبان کی مدد کی درخواست ،  ترک صدر کا اہم بیان آگیا

    طالبان کی مدد کی درخواست ، ترک صدر کا اہم بیان آگیا

    انقرہ : ترک صدررجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے کابل ائیرپورٹ پرٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرنے کی درخواست سے متعلق فیصلہ نہیں کیا۔

    ‌تفصیلات کے مطابق ترک صدررجب طیب اردوان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل ائیرپورٹ پرتکنیکی سپورٹ فراہم کرنےکاحتمی فیصلہ نہیں کیا، طالبان نےکابل ائیرپورٹ پرٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرنےکی درخواست کی ہے اور کہاہم سیکیورٹی فراہم کریں گے آپ آپریٹ کریں۔

    ترک صدر نے کابل ائیرپورٹ پر مزید حملوں کاامکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہم نے طالبان کی درخواست سے متعلق فیصلہ نہیں کیا۔

    یاد رہےطالبان نےترکی سے کابل ائیرپورٹ پر تیکنیکی مدد فراہم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک فوج کو بھی 31 اگست کی ڈیڈلائن پر انخلا کرنا ہوگا ، جس پر ترک حکام نے آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج کے انخلا کیلئے تیار ہیں تاہم طالبان کی درخواست پرحتمی فیصلہ 31 اگست کی ڈیڈلائن کے بعد کریں گے۔

    خیال رہے افغان دارالحکومت میں قائم ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے، مارے جانے والوں میں 12 امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔

  • ترکی فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کا معترف

    ترکی فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کا معترف

    انقرہ : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک صدر  سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر دوٹوک موقف کی تعریف کی جبکہ ترک صدر نے کہا ترکی فلسطینیوں کےحق میں پاکستان کےمؤقف اور کاوشوں کامعترف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ترک صدررجب طیب اردوان سے صدارتی محل میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں ترک وزیر خارجہ بھی شریک تھے۔

    ملاقات میں دوطرفہ تعلقات،فلسطین کی صورتحال،فغان امن عمل پرگفتگو کی گئی ، وزیرخارجہ نے صدرمملکت،وزیراعظم کانیک تمناؤں کاپیغام ترک صدرکو پہنچایا اور کہا دونوں ممالک کی سوچ میں مماثلت تعلقات کےاستحکام کاباعث ہے۔

    وزیرخارجہ نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین پرترک صدر کے دو ٹوک موقف کی تعریف کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر غیرمتزلزل اور پر زور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔

    ترک صدررجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ کی ترکی آمدپراظہار مسرت کرتے ہوئے ترکی فلسطینیوں کےحق میں پاکستان کے مؤقف اور کاوشوں کامعترف ہے، پاک ترک اعلیٰ سطح اسٹریٹیجک تعاون کونسل کےاجلاس کی میزبانی کریں گے۔

    ترک صدررجب طیب اردوان نے وزیرخارجہ کو وزیراعظم عمران خان کیلئے تہنیتی پیغام بھی دیا۔

  • اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    انقرہ: یورپی یونین کے قانون سازوں کی ترک صدر سے ملاقات کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیش آئی جب ترک صدر اور یورپی کونسل کے صدر کرسیوں پر براجمان ہوگئے لیکن خاتون رکن کرسی نہ ہونے کے سبب کھڑی رہ گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں کا وفد ترکی پہنچا تھا اور منگل کے روز انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے دوران یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ترک صدر خود بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے لیکن وہاں تیسری کرسی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن تذبذب کے عالم میں کھڑی رہ گئیں۔

    بعد ازاں مجبوراً خاتون سربراہ کو وہاں رکھے دیگر افراد کے لیے مخصوص صوفے پر بیٹھنا پڑا۔

    اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بے حد تنقید کی جارہی ہے اور اسے صوفہ گیٹ اسکینڈل کا نام دیا جارہا ہے، یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر یہ حرکت کی گئی۔

    نشست پر بیٹھنے والے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کو بھی اپنی ساتھی کی حمایت میں نہ بولنے اور واحد دستیاب نشست قبول کرنے پر برسلز میں جواب دہی کا سامنا ہے۔

    تاہم ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اوغلو نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں سختی سے ان الزمات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ یقیناً پروٹوکول کی غلطی ہے لیکن ملاقات کے دوران بیٹھنے کے انتظامات یورپی یونین کے مشورے کے مطابق کیے گئے تھے۔

  • بحری جنگی بیڑا، ترک صدر کا بڑا اعلان

    بحری جنگی بیڑا، ترک صدر کا بڑا اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ترکی خود اپنا بحری جنگی بیڑا تیار کرنے میں خود کفیل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی ان 10 ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو جنگی بحری جہاز کی ڈیزائننگ، ان کو تیار کرنے اور ان کی مینٹی ننس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    صدر اردوان نے استنبول میں ایک ورکشاپ میں خطاب کے دوران کہا کہ اب ترکی کو اپنی بحری فوج کے لیے کسی دوسرے ملک کے ہتھیاروں یا جنگی بحری بیڑے پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔

    اس موقع پر انھوں نے استنبول F-515 اور پاکستان کے لیے تیار کیے جانے والے تیسرے ملجیم کورویٹ جنگی بحری جہاز کی ویلڈنگ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

    انھوں نے کہا کہ ترکی اپنی بحری فوج کے ہتھیاروں کی تیاری میں نہ صرف خود کفیل ہو گیا ہے بلکہ اپنے دوست اور برادر ملکوں کی بحری افواج کو بھی جنگی بحری جہاز فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

    ترک صدر نے کہا اب ترکی کو کوئی بھی ملک پابندیوں سے نہیں ڈرا سکتا کیوں کہ ترکی نے اپنی دفاعی صنعت کو اس قابل بنا لیا ہے کہ وہ مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو برآمد بھی کر سکتا ہے۔

    اردوان کا کہنا تھا کہ استنبول فریگیٹ کی ترک بحریہ میں شمولیت سے اس کی طاقت مزید بڑھ گئی ہے اور اب بحریہ کو اپنے سمندروں کی حفاظت کے لیے کسی دوسرے ملک پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔

  • کرونا ویکسین: ترک صدر نے قوم کو خوش خبری سنا دی

    کرونا ویکسین: ترک صدر نے قوم کو خوش خبری سنا دی

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے قوم کو خوش خبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا ویکسین ملک پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ کرونا ویکسین کی 3 ملین خوراکیں ترکی پہنچ چکی ہیں، مزید خوراکوں کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ بھی رابطہ جاری ہے۔

    صدر اردوان نے قوم کو یہ خوش خبری استنبول کی آیا صوفیہ الکبیر مسجد آمد کے موقع پر سنائی، انھوں نے کہا کرونا وائرس کے خلاف اقدامات کے تحت چین سے 3 ملین خوراکیں ترکی پہنچ گئی ہیں اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

    انھوں نے کہا ہماری بات چیت کے نتیجے میں چین سے 30 لاکھ ویکسین خوراکیں آ چکی ہیں، لیکن ہمارا ہدف 50 ملین ہے، جرمنی سے بھی زیادہ سے زیادہ ویکسین لینے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، اس بات چیت کے دوران ویکسین کی مشترکہ تیاری پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

    اردوان نے بتایا کہ روس کے ساتھ بھی ویکسین کے سلسلے میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، سائنسی و تیکنیکی ریسرچ کونسل اس سلسلے میں کام کر رہا ہے۔

    انھوں نے کہا 2020 کا سال پوری انسانیت کے لیے سخت اور تکلیف دہ سال تھا، لیکن امید ہے کہ 2021 کا سال کرونا وائرس کے خاتمے اور کمی کا سال ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک سے تیار کی جانے والی ویکسین میں ایک ترک ڈاکٹر جوڑے نے بھی خدمات انجام دیں، ڈاکٹر اعور شاہین ترکی کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے کافی سرگرم تھے جس میں انھیں کامیابی ملی اور فریقین میں ویکسین کی فراہمی کے لیے ایک معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔

  • توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر، ترک صدر کا فرانس کیخلاف بڑا اعلان

    توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر، ترک صدر کا فرانس کیخلاف بڑا اعلان

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوان نے گستاخانہ خاکوں کو دوبارہ تشہیر کرنے پر فرانس کے خلاف ضروری قانونی اور سفارتی کارروائی کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق توہین آمیز خاکوں کی دوبارہ تشہیر پر ترکی کا فرانس کے خلاف بڑا اقدام سامنے آیا، ترک صدر رجب طیب اردوآن نے فرانس کے خلاف سفارتی ور قانونی کارروائی کا اعلان کر دیا۔

    ترک صد ر نے دوست ممالک سے بھی مہم کا حصہ بننے کی لیے اقدامات اٹھانے کی درخواست کر دی ہے۔

    رجب طیب ایردوان نے چارلی ہیبڈو کے اقدام کو محض اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی جریدے کا مقصد صرف ترکی اور اسلام سے عداوت ہے۔

    انقرہ کے اٹارنی کے مطابق صدر رجب طیب ایردوان کے خاکے کی اشاعت کے خلاف جریدے کے مدیر اعلیٰ، ایڈیٹر انچیف اور خاکہ بنانے والے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، برائی اور نفرت کے بیچ پھر سے بوئے جارہے ہیں جس سے امن تباہ ہوا ہے۔

    رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ یورپی رہنماؤں کو یورپ میں نفرت کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبا دے گا’۔

    رجب طیب اردوان نے اسلام مخالف بیانات پر فرانس کے صدر کو دماغی مریض قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میکرون کو علاج کی ضرورت ہے‘۔

  • ہم اپنے فیصلے خود کریں گے، امریکا کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں: ترک صدر

    ہم اپنے فیصلے خود کریں گے، امریکا کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی کے دفاعی نظام کی خریداری اور تجربات کے حوالے سے امریکا کی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی، یہ ہمارا معاملہ ہے اور ہم خود ہی اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے خریدے ایس 400 دفاعی نظام کا تجربہ کیا ہے اور مزید کیے جارہے ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دفاعی نظام کے حوالے سے امریکا کا اعتراض کوئی اہمیت نہیں رکھتا، ہم اپنے فیصلے خود کرنے کے مجاز ہیں، یہ ہمارا فیصلہ ہے اور اس کے بارے میں ہم ہی پورا اختیار رکھتے ہیں۔

    آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ آرمینیا اپنے وعدوں کا پاس رکھے، یہاں سیاسی حل کی کوششوں میں روس کا جتنا حق ہے اتنا ہی ترکی بھی اپنا حق سمجھتا ہے، اس معاملے میں روس کا مؤقف مثبت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس کے ساتھ شام، آذر بائیجان اور آرمینیا کے معاملے میں بھی مسلسل رابطے میں ہیں، امید ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

  • ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم ہر شعبے میں آذربائیجان کی مدد کرنا جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک ملت دو حکومتیں‘ کے نقطہ نظر سے ہم آذربائیجان کا وطن کی خاطر ان کی جدوجہد میں ساتھ دیتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں ترک صدر نے آذربائیجان کو اس کی یوم آزادی پر مبارک باد بھی پیش کی، انھوں نے لکھا ’میں ترکی کے قلبی دوست اور برادر ملک آذربائیجان کو یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘

    صدر اردوان نے اپنے ٹویٹ میں آذری صدر الہام علییف کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی تھی۔

    کاراباخ تنازع: آذربائیجان اور آرمینیا نئے موڑ پر آگئے

    گزشتہ روز اپنے ایک اور بیان میں ترک صدر نے آرمینی حملوں پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ مغربی ممالک آرمینی حملوں کے مقابل آذربائیجان کا ساتھ نہیں دے رہے۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ منسک کے تین ممالک امریکا، روس اور فرانس آرمینیا کو اسلحے کی امداد فراہم کر رہے ہیں، اور اس سب کے مقابل ہمارے آذری بھائی سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے زیادہ قدرتی عمل اور کیا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے ہیں۔

  • ترک صدر کا آرمینیا آذربائیجان جنگ کے حوالے سے اہم بیان

    ترک صدر کا آرمینیا آذربائیجان جنگ کے حوالے سے اہم بیان

    قونیہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر کہا ہے کہ جب تک کاراباخ آرمینیائی قبضے سے آزاد نہیں ہوتا، آذربائیجان کی جدوجہد جاری رہے گی اور ترکی اپنے دوست ملک کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر نے قونیا سٹی اسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ کارا باخ کا مسئلہ حل نہ ہونے پر آرمینیا نے ایک بار پھر آذربائیجان پر حملہ کر دیا لیکن اس بار انھیں غیر متوقع نتیجے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    اردوان نے کہا برادر ملک آذربائیجان نے آرمینیا کے زیر قبضہ کارا باخ کو بچانے کے لیے ایک عظیم تحریک شروع کی ہے، آذربائیجانی فوج نے بڑی کامیابی سے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے بہت سے مقامات کو آزاد کروا لیا ہے۔

    انھوں نے کہا ہم اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ اپنے برادر اور دوست ملک آذربائیجان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کارا باخ کو آزاد نہیں کروا لیا جاتا۔

    آرمینیا کی فوج کو پسپائی کا مزا چکھا کر دم لیں گے: آذربائیجان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے صدر نے کہا تھا کہ اگر آرمینیا کی حکومت مکمل انخلا کے ہمارے مطالبے کو پورا کرتی ہے تو جنگ اور خوں ریزی ختم ہو جائے گی اور خطے میں امن قائم ہوگا۔

    واضح رہے کہ مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور عیسائی اکثریتی ملک آرمینیا کے مابین ہونے والی جھڑپیں 1918 سے جاری تنازعے کی وجہ سے ہیں۔ ان وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان جاری کشیدگی سوویت یونین سے جڑی ہوئی ہے، ماضی میں نگورنو کاراباخ کے تنازعے پر دونوں ممالک میں جھڑپیں ہو چکی ہیں جس کے باعث ہزاروں افراد لقمہ اجل بنے۔

    گزشتہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نگورنو کاراباخ کے متنازعہ علاقے میں شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں جن کے نتیجے میں اب تک 100 کے قریب سویلین و فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ سیکڑوں زخمی ہیں۔