Tag: ترک صدر

  • ترک صدر نے کرد جنگجوؤں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی

    ترک صدر نے کرد جنگجوؤں کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دھمکی دی ہے کہ معاہدے پر عمل نہ ہوا تو کردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ کردوں نے سیز فائر کے مقررہ کردہ 4 دنوں کے دوران بارڈر سے ملحق سیف زون خالی نہ کیا تو ان کے خلاف آپریشن دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک انٹریو میں ترک صدر نے کہا کہ کرد فورسز کو سرحدی علاقہ فوری طور پر خالی کردینا چاہیے اور اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو کرد فورسز کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

    ان کاکہنا تھا کہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ ہوئی اور وعدے پر عمل کیا گیا تو ’سیف زون‘ کا مسئلہ آسانی سے حل ہوجائے گا اور اگر معاہدے کے مطابق کردوں نے سرحدی علاقہ خالی نہیں کیا تو 120 گھنٹے مکمل ہوتے ہی کردوں کو منہ کھانا پڑے گی۔

    شمالی شام میں معمولی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی، اردوان کی ٹرمپ کو یقین دہانی

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ترکی نے کردوں کو سرحدی علاقہ خالی کرنے کے لیے پانچ دن (120 گھنٹے) کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے ترکی اپنے مشرقی سرحد سے ملحقہ شامی علاقے میں 35 لاکھ شامہ مہاجرین کو بساکر ایک ’سیف زون‘ بنانا چاہتا ہے تاہم اس علاقے سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ایک بحران پیدا ہوا اور وہاں پر کردوں کی موجودگی پر ترکی نے علاقہ خالی کروانے کے لیے آپریشن شروع کردیا تھا۔

  • طیب اردوان نے ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا

    طیب اردوان نے ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے ترک صدر کو ملنے والا دھمکی آمیز خط طیب اردوان نے ردی کی ٹوکری میں پھینکا۔

    ترک صحافی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ملنے کے دن ہی طیب اردوان نے آپریشن شروع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی دھمکی دی تھی، خط میں امریکی صدر نے لکھا کہ آپ دنیا کو مایوس نہ کریں، ڈیل کر سکتے ہیں ، اردوان بے وقوفی نہ کریں۔

    ٹرمپ نے اردوان کو کرد ملیشیا سے مذکرات کی ڈکٹیشن دی اور احمق جیسے توہین آمیز الفاظ اس خط میں استعمال کیے، جس پر ترک صدر نے خط پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ترک صدر کے نام ٹرمپ کا دھمکی آمیز خط جعلی ہے یا اصلی؟

    امریکی صدر نے خط میں غیر سفارتی زبان استعمال کرتے ہوئے ترک صدر کے لیے احمق کے ساتھ ساتھ اکھڑ جیسا لفظ بھی استعمال کیا۔ امریکی صدر نے شام میں کارروائی سے روکنے کے لیے لکھا کہ اگر تم نے غلطی کی تو تاریخ تمھیں ایک شیطان کے طور پر دیکھے گی، احمق اور اکھڑ مت بنو۔

    ٹرمپ نے کہا کہ ایک اچھے معاہدے کی کوشش کرتے ہیں، ترک معیشت تباہ کرنے کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا، دنیا کو مایوس مت کرو، تم اچھی ڈیل کر سکتے ہو۔ غیر ملکی ادارے نے کہا کہ طیب اردوان نے خط ملتے ہی اسے کچرے کی ٹوکری میں پھینک دیا، اور اسی دن امریکی حمایت یافتہ کرد تنظیم کے خلاف کارروائی شروع کر دی۔

    خیال رہے کہ امریکا کے نائب صدر مائیک پنس ترکی کے دورے پر انقرہ پہنچ گئے ہیں۔

  • ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    ترک صدر نے شام میں آپریشن روکنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے مشرقی شام میں بڑے پیمانے پر جاری فوجی آپریشن ختم کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عائد پابندیوں سے خوفزدہ نہیں، کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں شام میں جاری رہیں گی۔

    انہوں نے واشنگٹن حکام کو واضح کردیا کہ ترکی اقتصادی پابندیوں کے باعث دباؤ میں نہیں آئے گا، اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنا مشن جاری رکھیں گے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ترکی کی جانب سے سرحد سے متصل شامی علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے کارروائی جاری ہے، ترکی اپنی سرحد سے شام کے اندر بیس میل تک محفوظ علاقہ قائم کرکے شامی مہاجرین کو بسانا چاہتا ہے۔

    ترکی کی معیشت کو فوری تباہ کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی صدر

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے خلاف پابندیوں کا حکم نامہ جاری کیا ہے، امریکا نے ترک وزیردفاع، وزیرداخلہ اور وزیرتوانائی پر پابندی عائد کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر انقرہ حکومت کے خلاف معاشی پابندیاں لگانی پڑیں تو لگائیں گے۔

  • ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    ترک صدر نے پابندی کی دھمکیاں مسترد کردیں، فوجی آپریشن جاری رکھنے کا عزم

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے عالمی دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے شام میں فوجی آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ شام میں ترک فوجی آپریشن کو دھمکیوں کے ذریعے نہیں ختم کیا جاسکتا، کرد جنجگوؤں کے خاتمے کے لیے مشن جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرکاری ٹی وی کے ذریعے اپنے خطاب میں ترک صدر نے متنبہ کیا کہ جو سمجھتے ہیں اس طرح کی حکمت عملی سے آپریشن رک جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے۔

    رجب طیب اردوان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا کہ جب فرانس اور جرمنی نے اسلحہ اور جنگی ساز وسان کی فروخت ترکی کو روک دی۔ ردعمل میں ترک حکام نے بھی سخت موقف اختیار کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے میرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران شام میں جاری آپریشن اور حالیہ پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر نے بتایا کہ جرمن چانسلر نے فریقین کے درمیان ثالثی کی بھی کی پیش کی جو مسترد کردی گئی۔

    ترک فوج کا شام میں آپریشن، مقامی سیاست دان سمیت 10 شہری ہلاک

    یاد رہے کہ ترک فوج کا شام میں 20 میل تک سیف زون بنانے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے، گذشتہ دنوں ایک غلطی کے نتیجے میں امریکی فوجی مورچے کے قریب گولہ باری ہوئی جہاں درجنوں اہلکار تعینات تھے۔

    بعد ازاں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ترک فوج نے شامی سرحدی شہر کوبانی میں توپ خانے سے گولاباری کی، فائر کیے گئے چند گولے امریکی دستوں کے قریب گرے۔

  • ترک صدر طیب اردوان 23 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے: سفارتی ذرائع

    ترک صدر طیب اردوان 23 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے: سفارتی ذرائع

    اسلام آباد: سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دورے پر 23 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 23 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔

    ترک صدر کا دورہ پاکستان 2 روزہ ہوگا، اس دوران وہ پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ذرایع کے مطابق رجب طیب اردوان اسٹریٹیجک مذاکرات میں شرکت کریں گے، پاک ترک اسٹریٹیجک مذاکرات 23 اور 24 اکتوبر کو ہوں گے، 23 اکتوبر کو مذاکرات میں وزرائے خارجہ بھی نمایندگی کریں گے۔

    یاد رہے کہ جولائی میں وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر کو پاک ترک اسٹریٹجک تعاون پر مبنی کونسل کے اجلاس کے سلسلے میں دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی، جو انھوں نے قبول کر لی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ترک صدر رجب طیب اردوان کا وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلی فون، اہم امور پر تبادلہ خیال

    بتایا گیا تھا کہ ترک صدر کی آمد سے دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر مزید پیش رفت ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران ترک صدر نے افغان امن عمل کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر ان کی تعریف کی تھی اور ترکی کی جانب سے افغان امن عمل میں بھرپور حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

    ترک صدر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اقوام دنیا میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی پاکستان نے ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ انگریزی چینل شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

  • ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    ترک صدر طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے

    اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ کے حکام طے کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان 24 اکتوبر کو پاکستان آئیں گے، ترک صدر کے ہمراہ کاروباری و تجارتی وفد بھی پاکستان آئے گا۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کی تفصیلات پاک ترک وزارت خارجہ حکام طے کر رہے ہیں، ترک صدر نے دورے کی تصدیق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران کی تھی۔ دونوں رہنماؤں میں ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ترک صدر کے دورہ پاکستان کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں حتمی شکل دی جائے گی، ترک صدر کے دورہ پاکستان سے پہلے شاہ محمود قریشی بھی ترکی جائیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 20 اکتوبر کو 2 روزہ دورے پر ترکی جائیں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ترک سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، وزیر خارجہ بین الاقوامی کانفرس میں بھی شرکت کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں جہاں ان کی ترک صدر سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ وہ مختلف فورمز پر بھی خطاب کرچکے ہیں۔

    2 روز قبل اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا جس کا اہتمام پاکستان، ملائیشیا اور ترکی کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا گیا تھا، ترک صدر رجب طیب اردوان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔

  • مسئلہ کشمیر، ترک صدر نے بھرپور ساتھ دیا، بھارتی پریشانی بڑھتی جارہی ہے: شاہ محمود قریشی

    نیویارک: پاکستان وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ترک صدرنے پاکستانی موقف کا بھرپورساتھ دیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز مواد‘ کی روک تھام کے سلسلے میں کانفرنس کے بعد کیا.

    انھوں نے کہا کہ ترک صدر نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھی کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، انھوں نے اقوام متحدہ میں کشمیرکامسئلہ بھرپوراندازمیں اٹھایا.

    وزیر خارجہ نے کہا کہ آج کشمیرسے متعلق کچھ اہم ملاقاتیں ہورہی ہیں، ترک اورپاکستان کی مشترکہ اہم نشست تھی، نشست میں اسلاموفوبیان سےمتعلق ایشوز کا اجاگر کیا گیا.

    مزید پڑھیں: مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    وزیراعظم عمران خان کی آج اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں، ایک اورمیٹنگ ہونے جارہی ہے، جس میں ترکی اور ملائیشیا کے وزیراعظم ملیں گے.

    انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اہم ایشوزپراتفاق رائے سے بڑھنے پر بات ہوگی، کل رات عشائیے میں اوآ ئی سی کے مختلف وزرائے خارجہ تشریف لائے، عشائیےکےموقع پرمسئلہ کشمیرسےمتعلق بھی بات چیت ہوئی.

    انھوں نے کہا کہ سرد مہری کی برف پگھل رہی ہے اور ایک ماحول بن رہا ہے، حالات سازگار ہو رہے ہیں اوربھارت کی پریشانی میں اضافہ ہوتاجارہا ہے.

  • مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے: ترک صدر

    نیویارک: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر انسانیت کے خلاف بد ترین جرائم میں سے ایک ہے، مسلمان دنیا بھر میں نفرت انگیز تقریر سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹرز میں ’نفرت انگیز مواد‘ کی روک تھام کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کر رہے تھے۔

    رجب طیب اردوان نے کہا انسانیت کے خلاف جرائم سے پہلے نفرت انگیز تقاریر جنم لیتی ہیں، پوری دنیا میں مسلمان نفرت انگیز تقاریر کا آسان ہدف ہیں۔

    دریں اثنا، ترک صدر رجب طیب اردوان ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حق میں کھل کر سامنے آ گئے۔

    تازہ ترین:  مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے: وزیر اعظم عمران خان

    ان کا کہنا تھا بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے، وہاں مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا، ہمیں وہاں خون بہنے کا خدشہ ہے۔

    اپنے خطاب میں ترک صدر نے پاکستان میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

    قبل ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام دشمن اور نفرت انگیز بیانیوں کے خلاف عالمی کوششوں اور اسلامو فوبیا کے خلاف مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

    انھوں نے کہا مذہب کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    عمران خان نے واضح کیا کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے، دنیا میں امتیازی سلوک، مذہب اور عقیدت پر مبنی تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

  • اقوام متحدہ کے اجلاس میں ترک صدر کا دو ٹوک خطاب، مسئلہ کشمیرو فلسطین اجاگرکردیا

    اقوام متحدہ کے اجلاس میں ترک صدر کا دو ٹوک خطاب، مسئلہ کشمیرو فلسطین اجاگرکردیا

    نیویارک: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی خوشحالی اور استحکام کو مسئلہ کشمیر سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا، اس معاملے کو طاقت کے بجائے بات چیت سے حل کرنا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود 80 لاکھ افراد کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ  72سال سے مسئلہ کشمیر کا تنازع اپنے حل کا منتظر ہے، اس معاملے کو انصاف، مذاکرات اور برابری کی بنیاد پر حل ہونا بہت ضروری ہے۔ رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ 15 مارچ کو کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملے میں 51 نمازی شہید ہوئے لہذا اس دن کو ہر سال اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی یومِ یکجہتی کے طور پر منایا جائے۔

    محمد مرسی کی شہادت کا تذکرہ

    ترک صدر نے مصر کے منتخب صدر محمد مرسی کی عدالت میں شہادت اور ان کی فیملی کو تدفین کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے اہل خانہ کو اجازت نہ دے کر ہمارے دلوں میں کاری ضرب لگائی گئی،

    شام کے بچے ایلان کا ذکر

    رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب کے دوران سمندر میں ڈوب کر مرنے والے شامی بچے ایلان کی تصویر دکھائی اور اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا بہت جلدی ایلان کو بھول گئی، انسانیت کی قسمت مٹھی بھر ممالک کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑی جا سکتی‘‘۔

    اسرائیلی اقدامات کی مذمت

    ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کا نقشہ دکھاتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل تقریباً سارے ملک پر قبضہ کرنے کے باوجود اسرائیل کا لالچ ابھی تک ختم نہیں ہوا، وہ بقیہ علاقے کو بھی لوٹنا چاہتا ہے، اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل پیرا نہیں تو یو این نے کیا کردار ادا کیا؟ یرشیلم میں دارالحکومت منتقل کرنا اقوام عالم کے منہ پر تھپڑ کے مترادف ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’’ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا پانچ طاقتوں سے بڑی ہے، دنیا میں نا انصافی کے سائے تلے ترکی انسانیت کی آواز بن گیا ہے، شامی بچے کا درد، غزہ کے یتیم کا غم، یمن اور صومالیہ میں اولاد کو ایک روٹی فراہم نہ کرنے والے باپ کا دکھ اور کشمیری بھائیوں کو درپیش مشکلات کو ہم محسوس کرتے ہیں، ماضی کی طرح آج بھی ترکی رنگ و نسل کی تفریق کیے بغیر ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے‘‘۔

    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر ظلم اور انصافی پر سب خاموش بیٹھے رہے تو یاد رکھیں کہ ہم پھر بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے، دنیا بھر میں ہونے والے مظالم کی نہ صرف مذمت کی بلکہ مظلوم کا ساتھ دینے کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے، فلسطین ، کشمیر، شام کا ناقابل بیان درد ہے جسے سننا ضروری ہے، ہر طرح کے حالات میں ہم سب کو اُن کا ساتھ دینا ہوگا‘‘۔

  • کشمیری مظالم پر خاموش رہنے والا بے زبان شیطان ہے، ترک صدر

    کشمیری مظالم پر خاموش رہنے والا بے زبان شیطان ہے، ترک صدر

    نیویارک: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کشمیر کا درد ہمارے وجود کا درد ہے، اگر اس معاملے پر سب خاموش بھی ہوگئے تب بھی ترکی ظلم کے خلاف آواز اٹھاتا رہے گا۔

    امریکا میں مسلم کمیونٹی اور ترک شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اروان کا کہنا تھا کہ ظلم کے مقابلے میں خاموش رہنا والا بے زبان شیطان کی طرح ہے، ترکی ہر مظلوم کے ساتھ کھڑا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگر ہر کوئی خاموش ہو تو ہم آواز بلند کریں گے،  ترکی آج بھی اپنا تاریخی کردار ادا کرتے ہوئے ملکی شناخت کی تمیز کیے بغیر مظلوم کے ساتھ ہے، دنیا بھر میں آج ترکی سب سے زیادہ مظلوموں کی مدد کرنے والا ملک کہلاتا ہے۔رجب طیب کا کہنا تھاکہ ہمارے اور ملک کے دروازے ہر مظلوم کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان سے طیب اردوان کی ملاقات

    قبل ازیں وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کے درمیان سلامتی کونسل کے 74 ویں اجلاس کے موقع پر اہم ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے ترک صدر کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور مودی حکومت کے اقدامات سے وہاں جنم لینے والے انسانی المیے پر تفصیلی آگاہ کیا اور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔