Tag: ترک میڈیا

  • جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    انقرہ : ترک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس محمد بن سلمان کی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق فون کال کی ریکارڈنگ موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بے دردی سے قتل ہونے والی سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کیس میں مزید نئے انکشافات ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان اور خالد بن سلمان کی فون کال ریکارڈنگ سے متعلق خبر ترک صحافی عبد القادر سیلوی نے دی تھی۔

    یاد رہے کہ ترک حکام کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے کچھ روز بعد ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر لائی گئی تھی جس میں مقتول صحافی اور قاتلوں کے درمیان گفتگو کو سنا جاسکتا تھا۔

    ترک خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے منظر عام پر آنے والی کال ریکارڈنگ میں سنا جاسکتا ہے کہ جمال خاشقجی قاتلوں سے کہہ رہے ہیں کہ ’چھوڑوں میرا ہاتھ تمہیں پتہ ہے کیا کررہے ہو‘۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ایسا ہوسکتا ہے کہ قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا ہو۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    انقرہ: ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ، بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے اسے پانچ بریف کیسوں میں چھپا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صباح نامی ترک اخبار کا دعویٰ ہے کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی سعودی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔

    یاد رہے کہ مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

    قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔